حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو إسحاق ، عن البراء بن عازب ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان اول ما قدم المدينة، نزل على اجداده واخواله من الانصار، وانه صلى قبل بيت المقدس ستة عشر او سبعة عشر شهرا، وكان " يعجبه ان تكون قبلته قبل البيت، وانه صلى اول صلاة صلاها صلاة العصر، وصلى معه قوم، فخرج رجل ممن صلى معه، فمر على اهل مسجد، وهم راكعون، فقال: اشهد بالله، لقد صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل مكة. قال: فداروا كما هم قبل البيت، وكان يعجبه ان يحول قبل البيت، وكان اليهود قد اعجبهم إذ كان يصلي قبل بيت المقدس، واهل الكتاب، فلما ولى وجهه قبل البيت، انكروا ذلك" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَوَّلَ مَا قَدِمَ الْمَدِينَةَ، نَزَلَ عَلَى أَجْدَادِهِ وَأَخْوَالِهِ مِنَ الْأَنْصَارِ، وَأَنَّهُ صَلَّى قِبَلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، وَكَانَ " يُعْجِبُهُ أَنْ تَكُونَ قِبْلَتُهُ قِبَلَ الْبَيْتِ، وَأَنَّهُ صَلَّى أَوَّلَ صَلَاةٍ صَلَّاهَا صَلَاةَ الْعَصْرِ، وَصَلَّى مَعَهُ قَوْمٌ، فَخَرَجَ رَجُلٌ مِمَّنْ صَلَّى مَعَهُ، فَمَرَّ عَلَى أَهْلِ مَسْجِدٍ، وَهُمْ رَاكِعُونَ، فَقَالَ: أَشْهَدُ بِاللَّهِ، لَقَدْ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ مَكَّةَ. قَالَ: فَدَارُوا كَمَا هُمْ قِبَلَ الْبَيْتِ، وَكَانَ يُعْجِبُهُ أَنْ يُحَوَّلَ قِبَلَ الْبَيْتِ، وَكَانَ الْيَهُودُ قَدْ أَعْجَبَهُمْ إِذْ كَانَ يُصَلِّي قِبَلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، وَأَهْلُ الْكِتَابِ، فَلَمَّا وَلَّى وَجْهَهُ قِبَلَ الْبَيْتِ، أَنْكَرُوا ذَلِكَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو سب سے پہلے اپنے ننہیال میں قیام فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سولہ (یاسترہ) مہینے بیت المقدس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی جبکہ آپ کی خواہش یہ تھی کہ قبلہ بیت اللہ کی جانب ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کی طرف رخ کرکے سب سے پہلی جو نماز پڑھی وہ نماز عصر تھی جس میں کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے ان ہی میں سے ایک آدمی باہر نکلا تو کسی مسجد کے قریب سے گذرا جہاں نمازی بیت المقدس کی طرف رخ کرکے رکوع کی حالت میں تھے اس نے کہا کہ میں اللہ کے نام پر گواہی دیتا ہوں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیت اللہ کی جانب رخ کرکے نماز پڑھی ہے چناچہ وہ لوگ اسی حال میں بیت اللہ کی جانب گھوم گئے الغرض! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش یہ تھی کہ آپ کا رخ بیت اللہ کی طرف دیا جائے کیونکہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت المقدس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھتے تھے تو یہودی اور تمام اہل کتاب اس سے بہت خوش ہوتے تھے اور جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کی طرف اپنا رخ پھیرلیا تو وہ انہیں ناگوار گذرا۔