حدثنا يحيى ، عن شعبة ، حدثني سليمان بن عبد الرحمن ، عن عبيد بن فيروز ، قال: سالت البراء بن عازب ، قلت: حدثني ما نهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم من الاضاحي او ما يكره، قال: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ويدي اقصر من يده، فقال: " اربع لا يجزن: العوراء البين عورها، والمريضة البين مرضها، والعرجاء البين عرجها، والكسير التي لا تنقي"، قلت: إني اكره ان يكون في السن نقص، وفي الاذن نقص، وفي القرن نقص. قال:" ما كرهت فدعه، ولا تحرمه على احد" ..حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ فَيْرُوزَ ، قَالَ: سَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، قُلْتُ: حَدِّثْنِي مَا نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَضَاحِيِّ أَوْ مَا يُكْرَهُ، قَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيَدِي أَقْصَرُ مِنْ يَدِهِ، فَقَالَ: " أَرْبَعٌ لَا يَجُزْنَ: الْعَوْرَاءُ الْبَيِّنُ عَوَرُهَا، وَالْمَرِيضَةُ الْبَيِّنُ مَرَضُهَا، وَالْعَرْجَاءُ الْبَيِّنُ عرجها، وَالْكَسِيرُ الَّتِي لَا تُنْقِي"، قُلْتُ: إِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَكُونَ فِي السِّنِّ نَقْصٌ، وَفِي الْأُذُنِ نَقْصٌ، وَفِي الْقَرْنِ نَقْصٌ. قَالَ:" مَا كَرِهْتَ فَدَعْهُ، وَلَا تُحَرِّمْهُ عَلَى أَحَدٍ" ..
عبید بن فیروز رحمہ اللہ نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کس قسم کی جانور کی قربانی سے منع کیا ہے اور کسے مکروہ سمجھا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چار جانور قربانی میں کافی نہیں ہوسکتے وہ کانا جانور جس کا کانا ہونا واضح ہو وہ بیمار جانور جس کی بیماری واضح ہو وہ لنگڑا جانور کی لنگراہٹ واضح ہو اور وہ جانور جس کی ہڈی ٹوٹ کر اس کا گودا نکل گیا ہوعبید نے کہا کہ میں اس جانور کو مکروہ سمجھتا ہوں جس کے سینگ کان یا دانت میں کوئی نقص ہو، انہوں نے فرمایا کہ تم جسے مکروہ سمجھتے ہو اسے چھوڑ دو لیکن کسی دوسرے پر اسے اسے حرام قرار نہ دو۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔