حدثنا عبد الرحمن ، عن شعبة ، عن ابي إسحاق ، عن البراء . ح قال: وحدثنا ابن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، انه سمع البراء ، قال: " لما نزلت: لا يستوي القاعدون من المؤمنين، والمجاهدون في سبيل الله، دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم زيدا، فجاء بكتف، وكتبها، فشكا ابن ام مكتوم ضرارته، فنزلت: لا يستوي القاعدون من المؤمنين غير اولي الضرر سورة النساء آية 95" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَن شُعْبَةَ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ . ح قَالَ: وَحَدَّثَنَا ابْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، أَنَّهُ سَمِعَ الْبَرَاءَ ، قَالَ: " لَمَّا نَزَلَتْ: لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا، فَجَاءَ بِكَتِفٍ، وَكَتَبَهَا، فَشَكَا ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ ضَرَارَتَهُ، فَنَزَلَتْ: لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابتداء قرآن کریم کی یہ آیت ہوئی کہ " مسلمانوں میں سے جو لوگ جہاد کے انتظار میں بیٹھے ہیں وہ اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے بھی برابر نہیں ہوسکتے " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید رضی اللہ عنہ کو بلا کر حکم دیا " وہ شانے کی ایک ہڈی لے آئے اور اس پر یہ آیت لکھ دی، اس پر حضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے اپنے نابینا ہونے کی شکایت کی تو اس آیت میں " غیراولی الضرر " کا لفظ مزیدنازل ہوا