حدثنا إسماعيل ، اخبرنا داود ، عن الشعبي ، عن البراء بن عازب ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في يوم نحر، فقال: " لا يذبحن احد حتى نصلي"، فقام خالي، فقال: يا رسول الله، هذا يوم، اللحم فيه مكروه، وإني عجلت، وإني ذبحت نسيكتي لاطعم اهلي واهل داري او اهلي وجيراني، فقال:" قد فعلت فاعد ذبحا آخر" فقال: يا رسول الله، عندي عناق لبن هي خير من شاتي لحم، افاذبحها؟ قال:" نعم، وهي خير نسيكتك، ولا تقضي جذعة عن احد بعدك" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمِ نَحْرٍ، فَقَالَ: " لَا يَذْبَحَنَّ أَحَدٌ حَتَّى نُصَلِّيَ"، فَقَامَ خَالِي، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا يَوْمٌ، اللَّحْمُ فِيهِ مَكْرُوهٌ، وَإِنِّي عَجَّلْتُ، وَإِنِّي ذَبَحْتُ نَسِيكَتِي لِأُطْعِمَ أَهْلِي وَأَهْلَ دَارِي أَوْ أَهْلِي وَجِيرَانِي، فَقَالَ:" قَدْ فَعَلْتَ فَأَعِدْ ذَبْحًا آخَرَ" فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عِنْدِي عَنَاقُ لَبَنٍ هِيَ خَيْرٌ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ، أَفَأَذْبَحُهَا؟ قَالَ:" نَعَمْ، وَهِيَ خَيْرُ نَسِيكَتِكَ، وَلَا تَقْضِي جَذَعَةٌ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (بقر عید کے دن) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ آج کے دن کا آغاز ہم نماز پڑھ کر کریں گے پھر واپس گھر پہنچ کر قربانی کریں گے جو شخص اسی طرح کرے تو وہ ہمارے طریقے تک پہنچ گیا اور جو نماز عید سے پہلے قربانی کرے تو وہ محض گوشت ہے جو اس نے اپنے اہل خانہ کو پہلے دے دیا، اس کا قربانی سے کوئی تعلق نہیں میرے ماموں حضرت ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ نے نماز عید سے پہلے ہی اپنا جانور ذبح کرلیا تھا وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! میں نے تو اپنا جانور پہلے ہی ذبح کرلیا البتہ اب میرے پاس چھ ماہ کا ایک بچہ ہے جو سال بھر کے جانور سے بھی بہتر ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کو اس کی جگہ ذبح کرلو لیکن تمہارے علاوہ کسی کو اس کی اجازت نہیں۔