حدثنا سليمان بن داود الهاشمي ، قال: اخبرنا ابو بكر ، عن ابي إسحاق ، قال: قلت للبراء : الرجل يحمل على المشركين، اهو ممن القى بيده إلى التهلكة؟ قال: لا، لان الله عز وجل بعث رسوله صلى الله عليه وسلم، فقال: " فقاتل في سبيل الله لا تكلف إلا نفسك سورة النساء آية 84، إنما ذاك في النفقة" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: قُلْتُ لِلْبَرَاءِ : الرَّجُلُ يَحْمِلُ عَلَى الْمُشْرِكِينَ، أَهُوَ مِمَّنْ أَلْقَى بِيَدِهِ إِلَى التَّهْلُكَةِ؟ قَالَ: لَا، لِأَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ بَعَثَ رَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " فَقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ لا تُكَلَّفُ إِلا نَفْسَكَ سورة النساء آية 84، إِنَّمَا ذَاكَ فِي النَّفَقَةِ" .
ابواسحاق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اگر کوئی آدمی مشرکین پر خود بڑھ کر حملہ کرتا ہے تو کیا یہی وہ شخص ہے جس کے بارے قرآن میں کہا گیا ہے کہ اس نے اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈال دیا؟ انہوں نے فرمایا نہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو مبعوث فرمایا اور انہیں حکم دیا کہ راہ الٰہی میں جہاد کیجئے، آپ صرف اپنی ذات کے مکلف ہیں جبکہ اس آیت کا تعلق نفقہ کے ساتھ ہے۔
حكم دارالسلام: سبب نزول الآية صحيح من حديث حذيفة، وهذا إسناد اختلف فى متنه على أبى إسحاق السبيعي، وأبو بكر بن عياش ليس بذاك القوي فى أبى إسحاق