مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
664. حَدِيثُ أُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 18453
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا المسعودي ، عن زياد بن علاقة ، عن اسامة بن شريك ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، وإذا " اصحابه كانما على رءوسهم الطير" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِذَا " أَصْحَابُهُ كَأَنَّمَا عَلَى رُءُوسِهِمْ الطَّيْرُ" .
حضرت اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ ایسے بیٹھے ہوئے تھے جیسے ان کے سروں پر پرندے بیٹھے ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18454
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن زياد بن علاقة ، عن اسامة بن شريك ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، واصحابه عنده، كانما على رءوسهم الطير، قال: فسلمت عليه، وقعدت، قال: فجاءت الاعراب، فسالوه فقالوا: يا رسول الله، نتداوى؟ قال:" نعم، تداووا، فإن الله لم يضع داء إلا وضع له دواء غير داء واحد الهرم" . قال وكان اسامة حين كبر يقول: هل ترون لي من دواء الآن؟! قال: وسالوه عن اشياء، هل علينا حرج في كذا وكذا. قال:" عباد الله، وضع الله الحرج إلا امرا اقترض امرا مسلما ظلما، فذلك حرج وهلك" . قالوا: ما خير ما اعطي الناس يا رسول الله؟ قال: " خلق حسن" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَصْحَابُهُ عِنْدَهُ، كَأَنَّمَا عَلَى رُءُوسِهِمْ الطَّيْرُ، قَالَ: فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، وَقَعَدْتُ، قَالَ: فَجَاءَتْ الْأَعْرَابُ، فَسَأَلُوهُ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَتَدَاوَى؟ قَالَ:" نَعَمْ، تَدَاوَوْا، فَإِنَّ اللَّهَ لَمْ يَضَعْ دَاءً إِلَّا وَضَعَ لَهُ دَوَاءً غَيْرَ دَاءٍ وَاحِدٍ الْهَرَمُ" . قَال وَكَانَ أُسَامَةُ حِينَ كَبِرَ يَقُولُ: هَلْ تَرَوْنَ لِي مِنْ دَوَاءٍ الْآنَ؟! قَال: وَسَأَلُوهُ عَنْ أَشْيَاءَ، هَلْ عَلَيْنَا حَرَجٌ فِي كَذَا وَكَذَا. قَالَ:" عِبَادَ اللَّهِ، وَضَعَ اللَّهُ الْحَرَجَ إِلَّا امْرَأً اقْتَرضَ امْرَأً مُسْلِمًا ظُلْمًا، فَذَلِكَ حَرَجٌ وَهُلْكٌ" . قَالُوا: مَا خَيْرُ مَا أُعْطِيَ النَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " خُلُقٌ حَسَنٌ" .
حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہاں صحابہ کرام رضی اللہ عنہ ایسے بیٹھے ہوئے تھے جیسے ان کے سروں پر پرندے بیٹھے ہوں میں بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرکے بیٹھ گیا اسی دوران کچھ دیہاتی لوگ آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھا کہ یا رسول اللہ! کیا ہم علاج معالجہ کرسکتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! علاج کیا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے کوئی بیماری ایسی نہیں رکھی جس کا علاج نہ رکھا ہو سوائے ایک بیماری ' بڑھاپے " کے اسی وجہ سے حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ اپنے بڑھاپے میں لوگوں سے کہتے تھے کہ اب تمہیں میرے لئے کوئی دوا مل سکتی ہے؟ پھر ان آنے والوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ چیزوں کے متعلق دریافت کیا کہ کیا فلاں فلاں چیز میں ہم پر کوئی حرج تو نہیں ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بندگان خدا! اللہ نے حرج کو ختم فرمادیا ہے سوائے اس شخص کے جو کسی مسلمان کی ظلماً آبروریزی کرتا ہے کہ یہ گناہ اور باعث ہلاکت ہے، انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! انسان کو سب سے بہترین کون سی چیز دی گئی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حسن اخلاق۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18455
Save to word اعراب
حدثنا ابن زياد يعني المطلب بن زياد ، حدثنا زياد بن علاقة ، عن اسامة بن شريك ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " تداووا عباد الله، فإن الله عز وجل لم ينزل داء إلا انزل معه شفاء، إلا الموت والهرم" .حَدَّثَنَا ابْنُ زِيَادٍ يَعْنِي الْمُطَّلِبَ بْنَ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عِلَاقَةَ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تَدَاوَوْا عِبَادَ اللَّهِ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يُنَزِّلْ دَاءً إِلَّا أَنْزَلَ مَعَهُ شِفَاءً، إِلَّا الْمَوْتَ وَالْهَرَمَ" .
حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے بندو! علاج کیا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے کوئی بیماری ایسی نہیں رکھی جس کا علاج نہ رکھا ہو سوائے ایک بیماری ' بڑھاپے " کے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 18456
Save to word اعراب
حدثنا مصعب بن سلام ، حدثنا الاجلح ، عن زياد بن علاقة ، عن اسامة بن شريك رجل من قومه، قال: جاء اعرابي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، اي الناس خير؟ قال: " احسنهم خلقا" . ثم قال: يا رسول الله، انتداوى؟ قال: " تداووا، فإن الله لم ينزل داء إلا انزل له شفاء، علمه من علمه، وجهله من جهله" .حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ سَلَّامٍ ، حَدَّثَنَا الْأَجْلَحُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ؟ قَالَ: " أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا" . ثُمَّ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَتَدَاوَى؟ قَالَ: " تَدَاوَوْا، فَإِنَّ اللَّهَ لَمْ يُنْزِلْ دَاءً إِلَّا أَنْزَلَ لَهُ شِفَاءً، عَلِمَهُ مَنْ عَلِمَهُ، وَجَهِلَهُ مَنْ جَهِلَهُ" .
حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھا کہ یا رسول اللہ! کیا ہم علاج معالجہ کرسکتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! علاج کیا کرو کیونکہ اللہ نے کوئی ایسی بیماری نہیں رکھی جس کا علاج نہ رکھا ہو جو جان لیتا ہے وہ جان لیتا ہے اور جو ناواقف رہتا ہے وہ ناواقف رہتا ہے اس نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! سب سے بہترین انسان کون ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کے اخلاق اچھے ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف من أجل مصعب بن سلام

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.