حدثنا يحيى ، ومحمد بن جعفر ، قالا: حدثنا شعبة ، قال: حدثنا طلحة بن مصرف ، عن عبد الرحمن بن عوسجة ، عن البراء بن عازب . ح قال ابن جعفر : حدثنا شعبة ، قال: سمعت طلحة اليامي ، قال: سمعت عبد الرحمن بن عوسجة ، قال: سمعت البراء بن عازب يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من منح منيحة ورق، او هدى زقاقا، او سقى لبنا، كان له عدل رقبة، او نسمة، ومن قال: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك، وله الحمد، وهو على كل شيء قدير عشر مرار كان له عدل رقبة، او نسمة" . وكان ياتينا إذا قمنا إلى الصلاة، فيمسح صدورنا او عواتقنا يقول: " لا تختلف صفوفكم، فتختلف قلوبكم" . وكان يقول:" إن الله وملائكته يصلون على الصف الاول، او الصفوف الاول" . وقال: " زينوا القرآن باصواتكم" . كنت نسيتها فذكرنيها الضحاك بن مزاحم.حَدَّثَنَا يَحْيَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ مُصَرِّفٍ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ . ح قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ طَلْحَةَ الْيَامِيَّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْسَجَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ مَنَحَ مَنِيحَةَ وَرِقٍ، أَوْ هَدَى زُقَاقًا، أَوْ سَقَى لَبَنًا، كَانَ لَهُ عَدْلُ رَقَبَةٍ، أَوْ نَسَمَةٍ، وَمَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ عَشَرَ مِرَارٍ كَانَ لَهُ عَدْلُ رَقَبَةٍ، أَوْ نَسَمَةٍ" . وَكَانَ يَأْتِينَا إِذَا قُمْنَا إِلَى الصَّلَاةِ، فَيَمْسَحُ صُدُورَنَا أَوْ عَوَاتِقَنَا يَقُولُ: " لَا تَخْتَلِفْ صُفُوفُكُمْ، فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ" . وَكَانَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصَّفِّ الْأَوَّلِ، أَوْ الصُّفُوفِ الْأُوَلِ" . وَقَالَ: " زَيِّنُوا الْقُرْآنَ بِأَصْوَاتِكُمْ" . كُنْتُ نُسِّيتُهَا فَذَكَّرَنِيهَا الضَّحَّاكُ بْنُ مُزَاحِمٍ.
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی کو کوئی ہدیہ مثلاً چاندی سونا دے یا کسی کو دودھ پلادے یا کسی کو مشکیزہ دے دے تو یہ ایسے ہے جیسے ایک غلام کو آزاد کرنا۔ اور جو شخص یہ کلمات کہہ لے لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شیء قدیر۔ تو یہ ایک غلام آزاد کرنے کی طرح ہے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صف کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک نمازیوں کے سینے اور کندھے درست کرتے ہوئے آتے تھے اور فرماتے تھے کہ آگے پیچھے مت ہوا کرو ورنہ تمہارے دلوں میں اختلاف پیدا ہوجائے گا اور فرماتے تھے کہ پہلی صفوں والوں پر اللہ تعالیٰ نزول رحمت اور فرشتے دعاء رحمت کرتے رہتے ہیں۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قرآن کریم کو اپنے آواز سے مزین کیا کرو۔