حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو إسحاق ، ان البراء بن عازب قال: جعل رسول الله صلى الله عليه وسلم على الرماة يوم احد وكانوا خمسين رجلا عبد الله بن جبير، قال: ووضعهم موضعا، وقال:" إن رايتمونا تخطفنا الطير، فلا تبرحوا حتى ارسل إليكم، وإن رايتمونا ظهرنا على العدو واوطاناهم، فلا تبرحوا حتى ارسل إليكم". قال: فهزموهم، قال: فانا والله رايت النساء يشتددن على الجبل، وقد بدت اسوقهن وخلاخلهن، رافعات ثيابهن، فقال اصحاب عبد الله بن جبير: الغنيمة اي قوم الغنيمة، ظهر اصحابكم فما تنظرون؟ فقال عبد الله بن جبير: انسيتم ما قال لكم رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالوا: إنا والله لناتين الناس، فلنصيبن من الغنيمة، فلما اتوهم، صرفت وجوههم، فاقبلوا منهزمين، فذلك الذي يدعوهم الرسول في اخراهم، فلم يبق مع رسول الله صلى الله عليه وسلم غير اثني عشر رجلا، فاصابوا منا سبعين رجلا، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه اصاب من المشركين يوم بدر اربعين ومائة سبعين اسيرا، وسبعين قتيلا، فقال ابو سفيان: افي القوم محمد؟ افي القوم محمد؟ افي القوم محمد؟ ثلاثا، فنهاهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يجيبوه، ثم قال: افي القوم ابن ابي قحافة؟ افي القوم ابن ابي قحافة؟ افي القوم ابن الخطاب؟ افي القوم ابن الخطاب، ثم اقبل على اصحابه، فقال: اما هؤلاء، فقد قتلوا وقد كفيتموهم، فما ملك عمر نفسه ان قال: كذبت والله يا عدو الله، إن الذين عددت لاحياء كلهم، وقد بقي لك ما يسوءك، فقال: يوم بيوم بدر، والحرب سجال، إنكم ستجدون في القوم مثلة لم آمر بها، ولم تسؤني، ثم اخذ يرتجز اعل هبل، اعل هبل. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا تجيبونه؟" قالوا: يا رسول الله، وما نقول؟ قال:" قولوا: الله اعلى واجل". قال: إن العزى لنا، ولا عزى لكم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا تجيبونه؟" قالوا: يا رسول الله، وما نقول؟ قال:" قولوا: الله مولانا ولا مولى لكم" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، أَنَّ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ قَالَ: جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الرُّمَاةِ يَوْمَ أُحُدٍ وَكَانُوا خَمْسِينَ رَجُلًا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جُبَيْرٍ، قَالَ: وَوَضَعَهُمْ مَوْضِعًا، وَقَالَ:" إِنْ رَأَيْتُمُونَا تَخْطَفُنَا الطَّيْرُ، فَلَا تَبْرَحُوا حَتَّى أُرْسِلَ إِلَيْكُمْ، وَإِنْ رَأَيْتُمُونَا ظَهَرْنَا عَلَى الْعَدُوِّ وَأَوْطَأْنَاهُمْ، فَلَا تَبْرَحُوا حَتَّى أُرْسِلَ إِلَيْكُمْ". قَالَ: فَهَزَمُوهُمْ، قَالَ: فَأَنَا وَاللَّهِ رَأَيْتُ النِّسَاءَ يَشْتَدِدْنَ عَلَى الْجَبَلِ، وَقَدْ بَدَتْ أَسْوُقُهُنَّ وَخَلَاخِلُهُنَّ، رَافِعَاتٍ ثِيَابَهُنَّ، فَقَالَ أَصْحَابُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُبَيْرٍ: الْغَنِيمَةَ أَيْ قَوْمُ الْغَنِيمَةَ، ظَهَرَ أَصْحَابُكُمْ فَمَا تَنْظُرُونَ؟ فقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جُبَيْرٍ: أَنَسِيتُمْ مَا قَالَ لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالُوا: إِنَّا وَاللَّهِ لَنَأْتِيَنَّ النَّاسَ، فَلَنُصِيبَنَّ مِنَ الْغَنِيمَةِ، فَلَمَّا أَتَوْهُمْ، صُرِفَتْ وُجُوهُهُمْ، فَأَقْبَلُوا مُنْهَزِمِينَ، فَذَلِكَ الَّذِي يَدْعُوهُمْ الرَّسُولُ فِي أُخْرَاهُمْ، فَلَمْ يَبْقَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ اثْنَيْ عَشَرَ رَجُلًا، فَأَصَابُوا مِنَّا سَبْعِينَ رَجُلًا، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ أَصَابَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ يَوْمَ بَدرٍ أَرْبَعِينَ وَمِائَةً سَبْعِينَ أَسِيرًا، وَسَبْعِينَ قَتِيلًا، فَقَالَ أَبُو سُفْيَانَ: أَفِي الْقَوْمِ مُحَمَّدٌ؟ أَفِي الْقَوْمِ مُحَمَّدٌ؟ أَفِي الْقَوْمِ مُحَمَّدٌ؟ ثَلَاثًا، فَنَهَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُجِيبُوهُ، ثُمَّ قَالَ: أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ؟ أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ؟ أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ الْخَطَّابِ؟ أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ الْخَطَّابِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: أَمَّا هَؤُلَاءِ، فَقَدْ قُتِلُوا وَقَدْ كُفِيتُمُوهُمْ، فَمَا مَلَكَ عُمَرُ نَفْسَهُ أَنْ قَالَ: كَذَبْتَ وَاللَّهِ يَا عَدُوَّ اللَّهِ، إِنَّ الَّذِينَ عَدَدْتَ لَأَحْيَاءٌ كُلُّهُمْ، وَقَدْ بَقِيَ لَكَ مَا يَسُوءُكَ، فَقَالَ: يَوْمٌ بِيَوْمِ بَدْرٍ، وَالْحَرْبُ سِجَالٌ، إِنَّكُمْ سَتَجِدُونَ فِي الْقَوْمِ مُثْلَةً لَمْ آمُرْ بِهَا، وَلَمْ تَسُؤْنِي، ثُمَّ أَخَذَ يَرْتَجِزُ اعْلُ هُبَلُ، اعْلُ هُبَلُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا تُجِيبُونَهُ؟" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا نَقُولُ؟ قَالَ:" قُولُوا: اللَّهُ أَعْلَى وَأَجَلُّ". قَالَ: إِنَّ الْعُزَّى لَنَا، وَلَا عُزَّى لَكُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا تُجِيبُونَهُ؟" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا نَقُولُ؟ قَالَ:" قُولُوا: اللَّهُ مَوْلَانَا وَلَا مَوْلَى لَكُمْ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچاس تیر اندازوں پر حضرت عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ کو مقرر کردیا تھا اور انہیں ایک جگہ پر متعین کرکے فرما دیا اگر تم ہمیں اس حال میں دیکھو کہ ہمیں پرندے اچک کرلے جارہے ہیں تب بھی تم اپنی جگہ سے اس وقت تک نہ ہلنا جب تک میں تمہارے پاس پیغام نہ بھیج دوں اور اگر تم ہمیں اس حال میں دیکھو کہ ہم دشمن پر غالب آگئے ہیں اور ہم نے انہیں روند دیا ہے تب بھی تم اپنی جگہ سے اس وقت تک نہ ہلنا جب تک میں تمہارے پاس پیغام نہ بھیج دوں۔ چناچہ جنگ میں مشرکین کو شکست ہوگئی بخدا! میں نے عورتوں کو تیزی سے پہاڑوں پر چڑھتے ہوئے دیکھا ان کی پنڈلیاں اور پازیبیں نظر آرہی تھیں اور انہوں نے اپنے کپڑے اوپر کر رکھے تھے یہ دیکھ کر حضرت عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ کے ساتھی کہنے لگے لوگو! مال غنیمت تمہارے ساتھی غالب آگئے اب تم کس چیز کا انتظار کر رہے ہو؟ حضرت عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا تم وہ بات فراموش کررہے ہو جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے فرمائی تھی؟ وہ کہنے لگے کہ ہم تو ان کے پاس ضرور جائیں گے تاکہ ہم بھی مال غنیمت اکٹھا کرسکیں۔ جب وہ ان کے پاس پہنچے تو ان پر پیچھے سے حملہ ہوگیا اور وہ شکست کھا کر بھاگ گئے یہ وہی وقت تھا جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں پیچھے سے آوازیں دیتے رہ گئے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سوائے بارہ آدمیوں کے کوئی نہ بچا اور ہمارے ستر آدمی شہید ہوگئے غزوہ بدر کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہ نے مشرکین کے ایک سوچالیس آدمیوں کا نقصان کیا تھا جن میں سے ستر قتل ہوئے اور ستر قید ہوگئے تھے۔ اس وقت کے سالار مشرکین ابوسفیان نے فتح پانے کے بعد تین مرتبہ پوچھا کہ کیا لوگوں میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں؟ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو جواب دینے سے منع کردیا پھر اس نے دو دو مرتبہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا نام لے کر یہی سوال کیا پھر اپنے ساتھیوں کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگا کہ یہ سب تو مارے گئے ہیں اور اب ان سے تمہاری جان چھوٹ گئی ہے اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنے اوپر قابو نہ رکھ سکے اور کہنے لگے بخدا! اے دشمن خدا! تو جھوٹ بولتا ہے تو نے جتنے نام گنوائے ہیں وہ سب کے سب زندہ ہیں اور اب تیرے لئے پریشان کن خبر رہ گئی ہے ابوسفیان کہنے لگا کہ یہ جنگ بدر کا بدلہ ہے اور جنگ تو ایک ڈول کی طرح ہے تم لوگ اپنی جماعت کے کچھ لوگوں کے اعضاء جسم کٹے ہوئے دیکھو گے میں نے اس کا حکم نہیں دیا تھا اور مجھے یہ بات بری بھی نہیں لگی پھر وہ " ہبل کی جے " کے نعرے لگانے لگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ اسے جواب کیوں نہیں دیتے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ! کیا جواب دیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہو کہ اللہ بلندو برتر اور بزرگ ہے پھر ابوسفیان نے کہا کہ ہمارے پاس عزیٰ ہے جبکہ تمہارا کوئی عزیٰ نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ اسے جواب کیوں نہیں دیتے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ! ہم کیا جواب دیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہو اللہ ہمارا مولیٰ ہے جبکہ تمہارا کوئی مولیٰ نہیں۔