مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
0
669. حَدِيثُ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 18647
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، وَأَبُو أَحْمَدَ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْبَجَلِيُّ مِنْ بَنِي بَجْلَةَ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ، عَن طَلْحَةَ . ح قَالَ أَبُو أَحْمَدَ : حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ مُصَرِّفٍ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي عَمَلًا يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ، فَقَالَ: " لَئِنْ كُنْتَ أَقْصَرْتَ الْخُطْبَةَ، لَقَدْ أَعْرَضْتَ الْمَسْأَلَةَ، أَعْتِقْ النَّسَمَةَ، وَفُكَّ الرَّقَبَةَ". فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَوَلَيْسَتَا بِوَاحِدَةٍ؟ قَالَ:" لَا، إِنَّ عِتْقَ النَّسَمَةِ أَنْ تَفَرَّدَ بِعِتْقِهَا، وَفَكَّ الرَّقَبَةِ أَنْ تُعِينَ فِي عِتْقِهَا، وَالْمِنْحَةُ الْوَكُوفُ، وَالْفَيْءُ عَلَى ذِي الرَّحِمِ الظَّالِمِ، فَإِنْ لَمْ تُطِقْ ذَلِكَ، فَأَطْعِمْ الْجَائِعَ، وَاسْقِ الظَّمْآنَ، وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ، وَانْهَ عَنِ الْمُنْكَرِ، فَإِنْ لَمْ تُطِقْ ذَلِكَ، فَكُفَّ لِسَانَكَ إِلَّا مِنَ الْخَيْرِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک دیہاتی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسا عمل بتادیجئے جو مجھے جنت میں داخل کرادے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بات تو تم نے مختصر کہی ہے لیکن سوال بڑا لمبا چوڑا پوچھا ہے عتق نسمہ اور فک رقبہ کیا کرو اس نے کہا یا رسول اللہ! کیا یہ دونوں چیزیں ایک ہی نہیں ہیں؟ (کیونکہ دونوں کا معنی غلام آزاد کرنا ہے ') نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں عتق نسمہ سے مراد یہ ہے کہ تم اکیلے پورا غلام آزاد کردو اور فک رقبہ سے مراد یہ ہے کہ غلام کی آزادی میں تم اس کی مدد کرو اس طرح قریبی رشتہ دار پر جو ظالم ہو، احسان اور مہربانی کرو، اگر تم میں اس کی طاقت نہ ہو تو بھوکے کو کھانا کھلادو پیاسے کو پانی پلادو، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرو، اگر یہ بھی نہ کرسکو تو اپنی زبان کو خیر کے علاوہ بند کرکے رکھو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح