عن علي رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قد عفوت عن الخيل والرقيق فهاتوا صدقة الرقة: من كل اربعين درهما درهم وليس في تسعين ومائة شيء فإذا بلغت مائتين ففيها خمسة دراهم. رواه الترمذي وابو داود وفي رواية لابي داود عن الحارث عن علي قال زهير احسبه عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: هاتوا ربع العشر من كل اربعين درهما درهم وليس عليكم شيء حتى تتم مائتي درهم. فإذا كانت مائتي درهم ففيها خمسة دراهم. فما زاد فعلى حساب ذلك. وفي الغنم في كل اربعين شاة شاة إلى عشرين ومائة ز فإن زادت واحدة فشاتان إلى مائتين. فإن زادت فثلاث شياه إلى ثلاثمائة فإذا زادت على ثلاث مائة ففي كل مائة شاة. فإن لم تكن إلا تسع وثلاثون فليس عليك فيها شيء وفي البقر: في كل ثلاثين تبيع وفي الاربعين مسنة وليس على العوامل شيء عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ عَفَوْتُ عَنِ الْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ فَهَاتُوا صَدَقَةً الرِّقَةِ: مِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمٌ وَلَيْسَ فِي تِسْعِينَ وَمِائَةٍ شَيْءٌ فَإِذَا بَلَغَتْ مِائَتَيْنِ فَفِيهَا خَمْسَةُ دَرَاهِمَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَفِي رِوَايَةٍ لأبي دَاوُد عَن الْحَارِث عَنْ عَلِيٍّ قَالَ زُهَيْرٌ أَحْسَبُهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: هَاتُوا رُبْعَ الْعُشْرِ مِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمٌ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ شَيْءٌ حَتَّى تَتِمَّ مِائَتَيْ دِرْهَمٍ. فَإِذَا كَانَتْ مِائَتَيْ دِرْهَمٍ فَفِيهَا خَمْسَةُ دَرَاهِمَ. فَمَا زَادَ فَعَلَى حِسَابِ ذَلِكَ. وَفِي الْغَنَمِ فِي كُلِّ أَرْبَعِينَ شَاةً شَاةٌ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَة ز فَإِن زَادَت وَاحِدَة فشاتان إِلَى مِائَتَيْنِ. فَإِن زَادَتْ فَثَلَاثُ شِيَاهٍ إِلَى ثَلَاثِمِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ على ثَلَاث مائَة فَفِي كُلِّ مِائَةٍ شَاةٌ. فَإِنْ لَمْ تَكُنْ إِلَّا تِسْعٌ وَثَلَاثُونَ فَلَيْسَ عَلَيْكَ فِيهَا شَيْءٌ وَفِي الْبَقَرِ: فِي كُلِّ ثَلَاثِينَ تَبِيعٌ وَفِي الْأَرْبَعين مُسِنَّة وَلَيْسَ على العوامل شَيْء
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے گھوڑے اور غلام (کی زکوۃ) کے بارے میں درگزر فرمایا، تم ہر چالیس درہم چاندی پر ایک درہم زکوۃ دو، ایک سو نوے درہم پر کوئی زکوۃ نہیں، جب دو سو درہم ہو جائیں تو ان پر پانچ درہم ہیں۔ “ ترمذی، ابوداؤد۔ اور حارث الاعورعن علی کی سند سے ابوداؤد کی روایت ہے، زہیر بیان کرتے ہیں، میرا خیال ہے کہ یہ حدیث نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”چالیسواں حصہ لاؤ، ہر چالیس درہم پر ایک درہم ہے، اور جب تک دو سو درہم نہ ہو جائیں تم پر کچھ بھی فرض نہیں، جب دو سو درہم ہو جائیں تو ان پر پانچ درہم زکوۃ ہے، جب درہم زیادہ ہوتے جائیں تو پھر اسی حساب سے زکوۃ ہو گی، بکریوں کے بارے میں ہے کہ ہر چالیس بکریوں پر ایک بکری ہے، اور یہ ایک سو بیس بکریوں تک ایک ہی ہے، اور ایک سو اکیس سے دو سو تک دو بکریاں ہیں، دو سو ایک سے تین سو تک تین بکریاں ہیں، جب تین سو سے زائد ہو جائیں تو پھر ہر سو پر ایک بکری ہے، اگر انتالیس بکریاں ہوں تو ان پر تمہارے ذمہ کوئی زکوۃ نہیں، اور گائے کے بارے میں ہر تیس گائے پر گائے کا ایک سالہ بچہ ہے، اور چالیس پر دو سالہ بچہ ہے، جبکہ کھتی باڑی وغیرہ کا کام کرنے والے جانوروں پر زکوۃ واجب نہیں۔ “ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه الترمذي (620) و أبو داود (1574) [وابن ماجه: 1790] ٭ الحارث الأعور لم ينفرد به و أبو إسحاق مدلس و عنعن.»