حدثنا خالد بن ابي يزيد، حدثنا الهياج بن بسطام، عن محمد بن إسحاق، عن يزيد بن عبد الله بن قسيط، عن عبد الله بن الاشتر، فقال: والله إني لعند عبد الله بن مطيع حين هاج هيجة الناس مع ابن الزبير على يزيد بن معاوية، إذ دخل عليه ابن عمر، فامر بوسادة، فبسطت له، فقال: إني لم آتك لاجلس، ولكني اردت ان احدثك عما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، اشهد لسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من خلع الطاعة، لقي الله يوم القيامة لا حجة له، ومن مات، لا طاعة عليه، مات ميتة جاهلية". قال: ثم انصرف.حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ أَبِي يَزِيدَ، حَدَّثَنَا الْهَيَّاجُ بْنُ بِسْطَامٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الأَشْتَرِ، فَقَالَ: وَاللَّهِ إِنِّي لَعِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطِيعٍ حِينَ هَاجَ هَيْجَةَ النَّاسِ مَعَ ابْنِ الزُّبَيْرِ عَلَى يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ، إِذْ دَخَلَ عَلَيْهِ ابْنُ عُمَرَ، فَأَمَرَ بِوِسَادَةٍ، فَبُسِطَتْ لَهُ، فَقَالَ: إِنِّي لَمْ آتِكَ لأَجْلِسَ، وَلَكِنِّي أَرَدْتُ أَنْ أُحَدِّثَكَ عَمَّا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ خَلَعَ الطَّاعَةَ، لَقِيَ اللَّهَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لا حُجَّةَ لَهُ، وَمَنْ مَاتَ، لا طَاعَةَ عَلَيْهِ، مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً". قَالَ: ثُمَّ انْصَرَفَ.
عبد اللہ بن اشتر کہتے ہیں: اللہ کی قسم! میں عبد اللہ بن مطیع کے پاس تھا جب عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے ساتھ وہ یزید بن معاویہ پر حملہ آور ہوئے کہ ان کے پاس عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ تشریف لائے انہوں نے تکیہ منگوایا جو ان کو پیش کیا گیا، تو انہوں نے فرمایا: میں آپ کے پاس بیٹھنے کے لیے نہیں آیا، بلکہ میں نے آپ کو ایک حدیث سنانے کا ارادہ کیا، جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی۔ میں گواہی دیتا ہوں یقینا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جس نے (حکمران کی) اطاعت کو چھوڑ دیا وہ اللہ سے قیامت کے دن ملے گا تو اس کے پاس (نجات کی) دلیل نہ ہوگی اور جو کسی کی اطاعت کے بغیر فوت ہوا وہ جاہلیت کی موت فوت ہوا۔“ وہ (عبد اللہ بن عمر) پھر واپس تشریف لے گئے۔
تخریج الحدیث: «صحيح مسلم: الامارة: باب وجوب ملازمة جماعة المسلمين … الخ: 1851: عن نافع وأسلم»