مسند عبدالله بن عمر کل احادیث 97 :حدیث نمبر
مسند عبدالله بن عمر
متفرق
حدیث نمبر:3
حدیث نمبر: 3
Save to word اعراب
وعن ابن عمر، قال:" صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في الحضر والسفر، فصليت معه في الحضر: الظهر اربعا، وبعدها ركعتين، والعصر اربعا، ليس بعدها شيء، والمغرب ثلاثا، وبعدها ركعتين، والعشاء اربعا، وبعدها ركعتين، وصليت معه في السفر: الظهر ركعتين، وبعدها ركعتين، والعصر ركعتين، ليس بعدها شيء، والمغرب ثلاثا، وبعدها ركعتين، وهي وتر النهار، فلا ينتقص منها في السفر ولا في الحضر، والعشاء ركعتين، وبعدها ركعتين".وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ، فَصَلَّيْتُ مَعَهُ فِي الْحَضَرِ: الظُّهْرَ أَرْبَعًا، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَالْعَصْرَ أَرْبَعًا، لَيْسَ بَعْدَهَا شَيْءٌ، وَالْمَغْرِبَ ثَلاثًا، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَالْعِشَاءَ أَرْبَعًا، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَصَلَّيْتُ مَعَهُ فِي السَّفَرِ: الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ، لَيْسَ بَعْدَهَا شَيْءٌ، وَالْمَغْرِبَ ثَلاثًا، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَهِيَ وِتْرُ النَّهَارِ، فَلا يُنْتَقَصُ مِنْهَا فِي السَّفَرِ وَلا فِي الْحَضَرِ، وَالْعِشَاءَ رَكْعَتَيْنِ، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضر اور سفر میں نماز پڑھی تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضر میں ظہر کی نماز چار رکعات (فرض) اور ا س کے بعد دو رکعات ادا کیں اور عصر کی نماز کی چار رکعات (فرض) ادا کیں، اس کے بعد کچھ نہیں پڑھا اور مغرب کی نماز تین رکعات (فرض) اور ان کے بعد دو رکعات پڑھیں اور عشاء کی نماز چار رکعات (فرض) اور اس کے بعد دو رکعات ادا کی اور میں نے آپ کے ساتھ سفر میں ظہر کی نماز دو رکعات (فرض) اور اس کے بعد دو رکعات ادا کی اور عصر کی نماز (صرف) دو رکعات ادا کی اور ان کے بعد کچھ نہ پڑھا اور مغرب کی نماز تین رکعات (فرض) اور اس کے بعد دو رکعات (فرض) پڑھی اور یہ نماز دن کی وتر (نماز) ہے۔ سفر اور حضر میں اس میں کمی نہیں ہوتی اور عشاء کی نماز دو رکعات (فرض) اور اس کے بعد دو رکعات پڑھی۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 9/452: رقم الحديث: 5634، ابن خزيمة: 2/244: رقم الحديث: 1254»
اس کی سند ضعیف ہے، اس میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہے، اسے امام احمد، مسلم، ابوحاتم اور نسائی نے ضعیف کہا ہے۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.