كِتَابُ الصَّلوٰةِ نماز کا بیان قیام اللیل کے احکام کا بیان
سیدنا سعد بن ہشام کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے رات کے قیام کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے کہا: جب اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل فرمایا: «﴿يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ . قُمِ اللَّيْلَ إِلَّا قَلِيلًا﴾» (المزمل: 1-2) یعنی ”کمبل اوڑھنے والے! رات کو اٹھ کر قیام کریں مگر تھوڑا وقت۔“ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر رات کا قیام فرض ہو گیا۔ یہ پہلا فریضہ تھا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی رات کو اُٹھ کر قیام کرتے، یہاں تک کہ ان کے پاؤں پھٹ گئے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس سورت کا آخری حصہ ایک سال تک نازل نہ فرمایا، پھریہ آیت نازل فرمائی: «﴿عَلِمَ أَنْ لَنْ تُحْصُوهُ فَتَابَ عَلَيْكُمْ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ﴾» (المزمل: 20)، یعنی ”اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ تم اس کی طاقت نہیں رکھ سکتے، تو اس نے تمہاری توبہ قبول فرمائی، تو قرآن سے جو آسان ہو وہ پڑھو۔“ تو رات کا قیام نفل ہو گیا۔
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 746، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1078، 1104، 1127، 1169، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2420، 2441، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1313، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1143، 3863، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1342، والترمذي فى «جامعه» برقم: 445، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1516، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1191، 1348، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 166، والدارقطني فى «سننه» برقم: 1665، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24907، والترمذي فى "الشمائل" برقم: 267، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 5677، 6661، والطبراني فى «الصغير» برقم: 990، 1160»
حكم: صحيح
|