صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
84. بَابُ مَرَضِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَفَاتِهِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا بیان۔
(84) Chapter. The sickness of the Prophet and his death.
حدیث نمبر: Q4428
Save to word اعراب English
وقول الله تعالى: {إنك ميت وإنهم ميتون ثم إنكم يوم القيامة عند ربكم تختصمون}.وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ ثُمَّ إِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عِنْدَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُونَ}.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان «إنك ميت وإنهم ميتون * ثم إنكم يوم القيامة عند ربكم تختصمون‏» کہ آپ کو بھی مرنا ہے اور انہیں بھی مرنا ہے، پھر تم سب قیامت کے دن اپنے رب کے حضور میں جھگڑا کرو گے۔
حدیث نمبر: 4428
Save to word مکررات اعراب English
وقال يونس: عن الزهري، قال عروة: قالت عائشة رضي الله عنها:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يقول في مرضه الذي مات فيه:" يا عائشة، ما ازال اجد الم الطعام الذي اكلت بخيبر، فهذا اوان وجدت انقطاع ابهري من ذلك السم".وَقَالَ يُونُسُ: عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ عُرْوَةُ: قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ:" يَا عَائِشَةُ، مَا أَزَالُ أَجِدُ أَلَمَ الطَّعَامِ الَّذِي أَكَلْتُ بِخَيْبَرَ، فَهَذَا أَوَانُ وَجَدْتُ انْقِطَاعَ أَبْهَرِي مِنْ ذَلِكَ السُّمِّ".
اور یونس نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عروہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مرض وفات میں فرماتے تھے کہ خیبر میں (زہر آلود) لقمہ جو میں نے اپنے منہ میں رکھ لیا تھا، اس کی تکلیف آج بھی میں محسوس کرتا ہوں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ میری شہ رگ اس زہر کی تکلیف سے کٹ جائے گی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: The Prophet in his ailment in which he died, used to say, "O `Aisha! I still feel the pain caused by the food I ate at Khaibar, and at this time, I feel as if my aorta is being cut from that poison."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 713


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4429
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله، عن عبد الله بن عباس رضي الله عنهما، عن ام الفضل بنت الحارث، قالت:" سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقرا في المغرب ب: والمرسلات عرفا سورة المرسلات آية 1، ثم ما صلى لنا بعدها حتى قبضه الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عنهما، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ، قَالَتْ:" سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِ: وَالْمُرْسَلاتِ عُرْفًا سورة المرسلات آية 1، ثُمَّ مَا صَلَّى لَنَا بَعْدَهَا حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اور ان سے ام فضل بنت حارث رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی نماز میں «والمرسلات عرفا‏» کی قرآت کر رہے تھے، اس کے بعد پھر آپ نے ہمیں کبھی نماز نہیں پڑھائی، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی روح قبض کر لی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Um Al-Fadl bint Al-Harith: I heard the Prophet reciting Surat-al-Mursalat `Urfan (77) in the Maghrib prayer, and after that prayer he did not lead us in any prayer till he died.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 712


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4430
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عرعرة، حدثنا شعبة، عن ابي بشر، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال:" كان عمر بن الخطاب رضي الله عنه يدني ابن عباس، فقال له عبد الرحمن بن عوف: إن لنا ابناء مثله، فقال: إنه من حيث تعلم، فسال عمر ابن عباس عن هذه الآية: إذا جاء نصر الله والفتح سورة النصر آية 1، فقال: اجل، رسول الله صلى الله عليه وسلم اعلمه إياه، فقال: ما اعلم منها إلا ما تعلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُدْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: إِنَّ لَنَا أَبْنَاءً مِثْلَهُ، فَقَالَ: إِنَّهُ مِنْ حَيْثُ تَعْلَمُ، فَسَأَلَ عُمَرُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ سورة النصر آية 1، فَقَالَ: أَجَلُ، رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْلَمَهُ إِيَّاهُ، فَقَالَ: مَا أَعْلَمُ مِنْهَا إِلَّا مَا تَعْلَمُ".
ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابوبشر نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ آپ کو (مجالس میں) اپنے قریب بٹھاتے تھے۔ اس پر عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے اعتراض کیا کہ اس جیسے تو ہمارے بچے ہیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے یہ طرز عمل جس وجہ سے اختیار کیا، وہ آپ کو معلوم بھی ہے؟ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس آیت (یعنی) «إذا جاء نصر الله والفتح‏» کے متعلق پوچھا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تھی، آپ کو اللہ تعالیٰ نے (آیت میں) اسی کی اطلاع دی ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جو تم نے بتایا وہی میں بھی اس آیت کے متعلق جانتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: `Umar bin Al-Khattab used to let Ibn `Abbas sit beside him, so `AbdurRahman bin `Auf said to `Umar, "We have sons similar to him." `Umar replied, "(I respect him) because of his status that you know." `Umar then asked Ibn `Abbas about the meaning of this Holy Verse:-- "When comes the help of Allah and the conquest of Mecca . . ." (110.1) Ibn `Abbas replied, "That indicated the death of Allah's Apostle which Allah informed him of." `Umar said, "I do not understand of it except what you understand."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 713


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4431
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا سفيان، عن سليمان الاحول، عن سعيد بن جبير، قال: قال ابن عباس: يوم الخميس، وما يوم الخميس اشتد برسول الله صلى الله عليه وسلم وجعه، فقال:" ائتوني اكتب لكم كتابا لن تضلوا بعده ابدا، فتنازعوا ولا ينبغي عند نبي تنازع"، فقالوا: ما شانه اهجر استفهموه، فذهبوا يردون عليه، فقال:" دعوني، فالذي انا فيه خير مما تدعوني إليه واوصاهم بثلاث، قال: اخرجوا المشركين من جزيرة العرب، واجيزوا الوفد بنحو ما كنت اجيزهم، وسكت عن الثالثة، او قال: فنسيتها.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: يَوْمُ الْخَمِيسِ، وَمَا يَوْمُ الْخَمِيسِ اشْتَدَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَعُهُ، فَقَالَ:" ائْتُونِي أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ أَبَدًا، فَتَنَازَعُوا وَلَا يَنْبَغِي عِنْدَ نَبِيٍّ تَنَازُعٌ"، فَقَالُوا: مَا شَأْنُهُ أَهَجَرَ اسْتَفْهِمُوهُ، فَذَهَبُوا يَرُدُّونَ عَلَيْهِ، فَقَالَ:" دَعُونِي، فَالَّذِي أَنَا فِيهِ خَيْرٌ مِمَّا تَدْعُونِي إِلَيْهِ وَأَوْصَاهُمْ بِثَلَاثٍ، قَالَ: أَخْرِجُوا الْمُشْرِكِينَ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ، وَأَجِيزُوا الْوَفْدَ بِنَحْوِ مَا كُنْتُ أُجِيزُهُمْ، وَسَكَتَ عَنِ الثَّالِثَةِ، أَوْ قَالَ: فَنَسِيتُهَا.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے سلیمان احول نے، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جمعرات کے دن کا ذکر کیا اور فرمایا معلوم بھی ہے جمعرات کے دن کیا ہوا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض میں تیزی پیدا ہوئی تھی۔ اس وقت آپ نے فرمایا کہ لاؤ، میں تمہارے لیے وصیت نامہ لکھ دوں کہ تم اس پر چلو گے تو اس کے بعد پھر تم کبھی صحیح راستے کو نہ چھوڑو گے لیکن یہ سن کر وہاں اختلاف پیدا ہو گیا، حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے نزاع نہ ہونا چاہئیے۔ بعض لوگوں نے کہا کہ کیا آپ شدت مرض کی وجہ سے بے معنی کلام فرما رہے ہیں؟ (جو آپ کی شان اقدس سے بعید ہے) پھر آپ سے بات سمجھنے کی کوشش کرو۔ پس آپ سے صحابہ پوچھنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جاؤ (یہاں شور و غل نہ کرو) میں جس کام میں مشغول ہوں، وہ اس سے بہتر ہے جس کے لیے تم کہہ رہے ہو۔ اس کے بعد آپ نے صحابہ کو تین چیزوں کی وصیت کی، فرمایا کہ مشرکین کو جزیرہ عرب سے نکال دو۔ ایلچی (جو قبائل کے تمہارے پاس آئیں) ان کی اس طرح خاطر کیا کرنا جس طرح میں کرتا آیا ہوں اور تیسری بات ابن عباس نے یا سعید نے بیان نہیں کی یا سعید بن جبیر نے یا سلیمان نے کہا میں تیسری بات بھول گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: Thursday! And how great that Thursday was! The ailment of Allah's Apostle became worse (on Thursday) and he said, fetch me something so that I may write to you something after which you will never go astray." The people (present there) differed in this matter, and it was not right to differ before a prophet. Some said, "What is wrong with him ? (Do you think ) he is delirious (seriously ill)? Ask him ( to understand his state )." So they went to the Prophet and asked him again. The Prophet said, "Leave me, for my present state is better than what you call me for." Then he ordered them to do three things. He said, "Turn the pagans out of the 'Arabian Peninsula; respect and give gifts to the foreign delegations as you have seen me dealing with them." (Sa`id bin Jubair, the sub-narrator said that Ibn `Abbas kept quiet as rewards the third order, or he said, "I forgot it.") (See Hadith No. 116 Vol. 1)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 716


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4432
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: لما حضر رسول الله صلى الله عليه وسلم وفي البيت رجال، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" هلموا اكتب لكم كتابا لا تضلوا بعده"، فقال بعضهم: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد غلبه الوجع وعندكم القرآن حسبنا كتاب الله، فاختلف اهل البيت واختصموا، فمنهم من، يقول: قربوا يكتب لكم كتابا لا تضلوا بعده، ومنهم من يقول غير ذلك، فلما اكثروا اللغو والاختلاف، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قوموا"، قال عبيد الله: فكان يقول ابن عباس: إن الرزية كل الرزية ما حال بين رسول الله صلى الله عليه وسلم وبين ان يكتب لهم ذلك الكتاب لاختلافهم ولغطهم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: لَمَّا حُضِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي الْبَيْتِ رِجَالٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلُمُّوا أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لَا تَضِلُّوا بَعْدَهُ"، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غَلَبَهُ الْوَجَعُ وَعِنْدَكُمُ الْقُرْآنُ حَسْبُنَا كِتَابُ اللَّهِ، فَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْبَيْتِ وَاخْتَصَمُوا، فَمِنْهُمْ مَنْ، يَقُولُ: قَرِّبُوا يَكْتُبُ لَكُمْ كِتَابًا لَا تَضِلُّوا بَعْدَهُ، وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ غَيْرَ ذَلِكَ، فَلَمَّا أَكْثَرُوا اللَّغْوَ وَالِاخْتِلَافَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قُومُوا"، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَكَانَ يَقُولُ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّ الرَّزِيَّةَ كُلَّ الرَّزِيَّةِ مَا حَالَ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ أَنْ يَكْتُبَ لَهُمْ ذَلِكَ الْكِتَابَ لِاخْتِلَافِهِمْ وَلَغَطِهِمْ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرزاق بن ہمام نے بیان کیا، انہیں معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا وقت قریب ہوا تو گھر میں بہت سے صحابہ رضی اللہ عنہم موجود تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ لاؤ، میں تمہارے لیے ایک دستاویز لکھ دوں، اگر تم اس پر چلتے رہے تو پھر تم گمراہ نہ ہو سکو گے۔ اس پر (عمر رضی اللہ عنہ) نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر بیماری کی سختی ہو رہی ہے، تمہارے پاس قرآن موجود ہے۔ ہمارے لیے تو اللہ کی کتاب بس کافی ہے۔ پھر گھر والوں میں جھگڑا ہونے لگا، بعض نے تو یہ کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی چیز لکھنے کی دے دو کہ اس پر آپ ہدایت لکھوا دیں اور تم اس کے بعد گمراہ نہ ہو سکو۔ بعض لوگوں نے اس کے خلاف دوسری رائے پر اصرار کیا۔ جب شور و غل اور نزاع زیادہ ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہاں سے جاؤ۔ عبیداللہ نے بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے تھے کہ مصیبت سب سے بڑی یہ تھی کہ لوگوں نے اختلاف اور شور کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ ہدایت نہیں لکھنے دی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ubaidullah bin `Abdullah: Ibn `Abbas said, "When Allah's Apostle was on his deathbed and there were some men in the house, he said, 'Come near, I will write for you something after which you will not go astray.' Some of them ( i.e. his companions) said, 'Allah's Apostle is seriously ill and you have the (Holy) Qur'an. Allah's Book is sufficient for us.' So the people in the house differed and started disputing. Some of them said, 'Give him writing material so that he may write for you something after which you will not go astray.' while the others said the other way round. So when their talk and differences increased, Allah's Apostle said, "Get up." Ibn `Abbas used to say, "No doubt, it was very unfortunate (a great disaster) that Allah's Apostle was prevented from writing for them that writing because of their differences and noise."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 717


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4433
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يسرة بن صفوان بن جميل اللخمي، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن ابيه، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: دعا النبي صلى الله عليه وسلم فاطمة عليها السلام في شكواه الذي قبض فيه فسارها بشيء فبكت، ثم دعاها فسارها بشيء فضحكت، فسالنا عن ذلك، فقالت:" سارني النبي صلى الله عليه وسلم انه يقبض في وجعه الذي توفي فيه فبكيت، ثم سارني فاخبرني اني اول اهله يتبعه فضحكت".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَسَرَةُ بْنُ صَفْوَانَ بْنِ جَمِيلٍ اللَّخْمِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام فِي شَكْوَاهُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ فَسَارَّهَا بِشَيْءٍ فَبَكَتْ، ثُمَّ دَعَاهَا فَسَارَّهَا بِشَيْءٍ فَضَحِكَتْ، فَسَأَلْنَا عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَتْ:" سَارَّنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ يُقْبَضُ فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَبَكَيْتُ، ثُمَّ سَارَّنِي فَأَخْبَرَنِي أَنِّي أَوَّلُ أَهْلِهِ يَتْبَعُهُ فَضَحِكْتُ".
ہم سے یسرہ بن صفوان بن جمیل لخمی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابرہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے عروہ نے اور ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ مرض الموت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بلایا اور آہستہ سے کوئی بات ان سے کہی جس پر وہ رونے لگیں۔ پھر دوبارہ آہستہ سے کوئی بات کہی جس پر وہ ہنسنے لگیں۔ پھر ہم نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا کہ آپ کی وفات اسی مرض میں ہو جائے گی، میں یہ سن کر رونے لگی۔ دوسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے جب سرگوشی کی تو یہ فرمایا کہ آپ کے گھر کے آدمیوں میں سب سے پہلے میں آپ سے جا ملوں گی تو میں ہنسی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: The Prophet called Fatima during his fatal illness and told her something secretly and she wept. Then he called her again and told her something secretly, and she started laughing. When we asked her about that, she said, "The Prophet first told me secretly that he would expire in that disease in which he died, so I wept; then he told me secretly that I would be the first of his family to follow him, so I laughed ( at that time).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 718


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4434
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يسرة بن صفوان بن جميل اللخمي، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن ابيه، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: دعا النبي صلى الله عليه وسلم فاطمة عليها السلام في شكواه الذي قبض فيه فسارها بشيء فبكت، ثم دعاها فسارها بشيء فضحكت، فسالنا عن ذلك، فقالت:" سارني النبي صلى الله عليه وسلم انه يقبض في وجعه الذي توفي فيه فبكيت، ثم سارني فاخبرني اني اول اهله يتبعه فضحكت".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَسَرَةُ بْنُ صَفْوَانَ بْنِ جَمِيلٍ اللَّخْمِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام فِي شَكْوَاهُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ فَسَارَّهَا بِشَيْءٍ فَبَكَتْ، ثُمَّ دَعَاهَا فَسَارَّهَا بِشَيْءٍ فَضَحِكَتْ، فَسَأَلْنَا عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَتْ:" سَارَّنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ يُقْبَضُ فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَبَكَيْتُ، ثُمَّ سَارَّنِي فَأَخْبَرَنِي أَنِّي أَوَّلُ أَهْلِهِ يَتْبَعُهُ فَضَحِكْتُ".
ہم سے یسرہ بن صفوان بن جمیل لخمی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابرہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے عروہ نے اور ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ مرض الموت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بلایا اور آہستہ سے کوئی بات ان سے کہی جس پر وہ رونے لگیں۔ پھر دوبارہ آہستہ سے کوئی بات کہی جس پر وہ ہنسنے لگیں۔ پھر ہم نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا کہ آپ کی وفات اسی مرض میں ہو جائے گی، میں یہ سن کر رونے لگی۔ دوسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے جب سرگوشی کی تو یہ فرمایا کہ آپ کے گھر کے آدمیوں میں سب سے پہلے میں آپ سے جا ملوں گی تو میں ہنسی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: The Prophet called Fatima during his fatal illness and told her something secretly and she wept. Then he called her again and told her something secretly, and she started laughing. When we asked her about that, she said, "The Prophet first told me secretly that he would expire in that disease in which he died, so I wept; then he told me secretly that I would be the first of his family to follow him, so I laughed ( at that time).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 718


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4435
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن سعد، عن عروة، عن عائشة، قالت:" كنت اسمع انه لا يموت نبي حتى يخير بين الدنيا والآخرة، فسمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول في مرضه الذي مات فيه واخذته بحة، يقول: مع الذين انعم الله عليهم سورة النساء آية 69 الآية، فظننت انه خير".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كُنْتُ أَسْمَعُ أَنَّهُ لَا يَمُوتُ نَبِيٌّ حَتَّى يُخَيَّرَ بَيْنَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، فَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ وَأَخَذَتْهُ بُحَّةٌ، يَقُولُ: مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ سورة النساء آية 69 الْآيَةَ، فَظَنَنْتُ أَنَّهُ خُيِّرَ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سعد نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں سنتی آئی تھی کہ ہر نبی کو وفات سے پہلے دنیا اور آخرت کے رہنے میں اختیار دیا جاتا ہے، پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی سنا، آپ اپنے مرض الموت میں فرما رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز بھاری ہو چکی تھی۔ آپ آیت «مع الذين أنعم الله عليهم‏» کی تلاوت فرما رہے تھے (یعنی ان لوگوں کے ساتھ جن پر اللہ نے انعام کیا ہے) مجھے یقین ہو گیا کہ آپ کو بھی اختیار دے دیا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Used to hear (from the Prophet) that no Prophet dies till he is given the option to select either the worldly life or the life of the Hereafter. I heard the Prophet in his fatal disease, with his voice becoming hoarse, saying, "In the company of those on whom is the grace of Allah ..( to the end of the Verse )." (4.69) Thereupon I thought that the Prophet had been given the option.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 719


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4436
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم، حدثنا شعبة، عن سعد، عن عروة، عن عائشة، قالت:" لما مرض النبي صلى الله عليه وسلم المرض الذي مات فيه جعل، يقول:" في الرفيق الاعلى".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" لَمَّا مَرِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَرَضَ الَّذِي مَاتَ فِيهِ جَعَلَ، يَقُولُ:" فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَى".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے سعد بن ابراہیم نے، ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مرض الموت میں باربار فرماتے تھے۔ ( «اللهم») «الرفيق الأعلى» اے اللہ! مجھے میرے رفقاء (انبیاء اور صدیقین) میں پہنچا دے (جو اعلیٰ علیین میں رہتے ہیں)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: When the Prophet fell ill in his fatal illness, he started saying, "With the highest companion."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 720


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4437
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني عروة بن الزبير، إن عائشة، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو صحيح، يقول:" إنه لم يقبض نبي قط حتى يرى مقعده من الجنة، ثم يحيا او يخير"، فلما اشتكى وحضره القبض وراسه على فخذ عائشة غشي عليه، فلما افاق شخص بصره نحو سقف البيت، ثم قال:" اللهم في الرفيق الاعلى"، فقلت: إذا لا يجاورنا، فعرفت انه حديثه الذي كان يحدثنا وهو صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، إِنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ صَحِيحٌ، يَقُولُ:" إِنَّهُ لَمْ يُقْبَضْ نَبِيٌّ قَطُّ حَتَّى يَرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ، ثُمَّ يُحَيَّا أَوْ يُخَيَّرَ"، فَلَمَّا اشْتَكَى وَحَضَرَهُ الْقَبْضُ وَرَأْسُهُ عَلَى فَخِذِ عَائِشَةَ غُشِيَ عَلَيْهِ، فَلَمَّا أَفَاقَ شَخَصَ بَصَرُهُ نَحْوَ سَقْفِ الْبَيْتِ، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَى"، فَقُلْتُ: إِذًا لَا يُجَاوِرُنَا، فَعَرَفْتُ أَنَّهُ حَدِيثُهُ الَّذِي كَانَ يُحَدِّثُنَا وَهُوَ صَحِيحٌ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے کہ عروہ بن زبیر نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا تندرستی کے زمانے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ جب بھی کسی نبی کی روح قبض کی گئی تو پہلے جنت میں اس کی قیام گاہ اسے ضرور دکھا دی گئی، پھر اسے اختیار دیا گیا (راوی کو شک تھا کہ لفظ «يحيا» ہے یا «يخير»، دونوں کا مفہوم ایک ہی ہے) پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار پڑے اور وقت قریب آ گیا تو سر مبارک عائشہ رضی اللہ عنہا کی ران پر تھا اور آپ پر غشی طاری ہو گئی تھی، جب کچھ ہوش ہوا تو آپ کی آنکھیں گھر کی چھت کی طرف اٹھ گئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ «اللهم في الرفيق الأعلى» ۔ میں سمجھ گئی کہ اب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں (یعنی دنیاوی زندگی کو) پسند نہیں فرمائیں گے۔ مجھے وہ حدیث یاد آ گئی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تندرستی کے زمانے میں فرمائی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Aisha: When Allah 's Apostle was in good health, he used to say, "Never does a prophet die unless he is shown his place in Paradise ( before his death ), and then he is made alive or given option." When the Prophet became ill and his last moments came while his head was on my thigh, he became unconscious, and when he came to his senses, he looked towards the roof of the house and then said, "O Allah! (Please let me be) with the highest companion." Thereupon I said, "Hence he is not going to stay with us? " Then I came to know that his state was the confirmation of the narration he used to mention to us while he was in good health.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 721


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4438
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد، حدثنا عفان، عن صخر بن جويرية، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عائشة:" دخل عبد الرحمن بن ابي بكر على النبي صلى الله عليه وسلم وانا مسندته إلى صدري ومع عبد الرحمن سواك رطب يستن به، فابده رسول الله صلى الله عليه وسلم بصره، فاخذت السواك فقصمته ونفضته وطيبته، ثم دفعته إلى النبي صلى الله عليه وسلم فاستن به، فما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم استن استنانا قط احسن منه، فما عدا ان فرغ رسول الله صلى الله عليه وسلم رفع يده او إصبعه، ثم قال:" في الرفيق الاعلى ثلاثا"، ثم قضى، وكانت، تقول: مات بين حاقنتي وذاقنتي".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، عَنْ صَخْرِ بْنِ جُوَيْرِيَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ:" دَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مُسْنِدَتُهُ إِلَى صَدْرِي وَمَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ سِوَاكٌ رَطْبٌ يَسْتَنُّ بِهِ، فَأَبَدَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَصَرَهُ، فَأَخَذْتُ السِّوَاكَ فَقَصَمْتُهُ وَنَفَضْتُهُ وَطَيَّبْتُهُ، ثُمَّ دَفَعْتُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَنَّ بِهِ، فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَنَّ اسْتِنَانًا قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهُ، فَمَا عَدَا أَنْ فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَهُ أَوْ إِصْبَعَهُ، ثُمَّ قَالَ:" فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَى ثَلَاثًا"، ثُمَّ قَضَى، وَكَانَتْ، تَقُولُ: مَاتَ بَيْنَ حَاقِنَتِي وَذَاقِنَتِي".
ہم سے محمد بن یحییٰ ذہلی نے بیان کیا۔ کہا ہم سے عفان بن مسلم نے بیان کیا، ان سے صخر بن جویریہ نے، ان سے عبدالرحمٰن بن قاسم نے، ان سے ان کے والد (قاسم بن محمد) نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ (ان کے بھائی) عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں ایک تازہ مسواک استعمال کے لیے تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مسواک کی طرف دیکھتے رہے۔ چنانچہ میں نے ان سے مسواک لے لی اور اسے اپنے دانتوں سے چبا کر اچھی طرح جھاڑنے اور صاف کرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دی۔ آپ نے وہ مسواک استعمال کی جتنے عمدہ طریقہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مسواک کر رہے تھے، میں نے آپ کو اتنی اچھی طرح مسواک کرتے کبھی نہیں دیکھا۔ مسواک سے فارغ ہونے کے بعد آپ نے اپنا ہاتھ یا اپنی انگلی اٹھائی اور فرمایا۔ «في الرفيق الأعلى» تین مرتبہ، اور آپ کا انتقال ہو گیا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہا کرتی تھیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو سر مبارک میری ہنسلی اور ٹھوڑی کے درمیان میں تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Aisha: `Abdur-Rahman bin Abu Bakr entered upon the Prophet while I was supporting the Prophet on my chest. `AbdurRahman had a fresh Siwak then and he was cleaning his teeth with it. Allah's Apostle looked at it, so I took the Siwak, cut it (chewed it with my teeth), shook it and made it soft (with water), and then gave it to the Prophet who cleaned his teeth with it. I had never seen Allah's Apostle cleaning his teeth in a better way. After finishing the brushing of his teeth, he lifted his hand or his finger and said thrice, "O Allah! Let me be with the highest companions," and then died. `Aisha used to say, "He died while his head was resting between my chest and chin."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 722


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4439
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني حبان، اخبرنا عبد الله، اخبرنا يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عروة، ان عائشة رضي الله عنها اخبرته، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان إذا اشتكى نفث على نفسه بالمعوذات، ومسح عنه بيده، فلما اشتكى وجعه الذي توفي فيه، طفقت انفث على نفسه بالمعوذات التي كان ينفث، وامسح بيد النبي صلى الله عليه وسلم عنه".(مرفوع) حَدَّثَنِي حِبَّانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَخْبَرَتْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ إِذَا اشْتَكَى نَفَثَ عَلَى نَفْسِهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ، وَمَسَحَ عَنْهُ بِيَدِهِ، فَلَمَّا اشْتَكَى وَجَعَهُ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ، طَفِقْتُ أَنْفِثُ عَلَى نَفْسِهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ الَّتِي كَانَ يَنْفِثُ، وَأَمْسَحُ بِيَدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ".
مجھ سے حبان بن موسیٰ مروزی نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں یونس نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے کہا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار پڑتے تو اپنے اوپر معوذتین (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) پڑھ کر دم کر لیا کرتے تھے اور اپنے جسم پر اپنے ہاتھ پھیر لیا کرتے تھے، پھر جب وہ مرض آپ کو لاحق ہوا جس میں آپ کی وفات ہوئی تو میں معوذتین پڑھ کر آپ پر دم کیا کرتی تھی اور ہاتھ پر دم کر کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم پر پھیرا کرتی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Aisha: Whenever Allah's Apostle became ill, he used to recite the Muawidhatan (i.e. the last two surahs of the Qur'an) and blow his breath over himself (after their recitation ) and rubbed his hands over his body. So when he was afflicted with his fatal illness. I started reciting the Muawidhatan and blowing my breath over him as he used to do and then I rubbed the hand of the Prophet over his body.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 723


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4440
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا معلى بن اسد، حدثنا عبد العزيز بن مختار، حدثنا هشام بن عروة، عن عباد بن عبد الله بن الزبير، ان عائشة اخبرته، انها سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، واصغت إليه قبل ان يموت وهو مسند إلي ظهره، يقول:" اللهم اغفر لي، وارحمني، والحقني بالرفيق".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُخْتَارٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَصْغَتْ إِلَيْهِ قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ وَهُوَ مُسْنِدٌ إِلَيَّ ظَهْرَهُ، يَقُولُ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ".
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن مختار نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے عباد بن عبداللہ بن زبیر نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، وفات سے کچھ پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پشت سے ان کا سہارا لیے ہوئے تھے۔ آپ نے کان لگا کر سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دعا کر رہے ہیں «اللهم اغفر لي وارحمني،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وألحقني بالرفيق» اے اللہ! میری مغفرت فرما، مجھ پر رحم کر اور میرے رفیقوں سے مجھے ملا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: I heard the Prophet and listened to him before his death while he was leaning his back on me and saying, "O Allah! Forgive me, and bestow Your Mercy on me, and let me meet the (highest) companions (of the Hereafter)." (See the Qur'an (4:69) and Hadith #4435)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 724


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4441
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الصلت بن محمد، حدثنا ابو عوانة، عن هلال الوزان، عن عروة بن الزبير، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: قال النبي صلى الله عليه وسلم في مرضه الذي لم يقم منه:" لعن الله اليهود اتخذوا قبور انبيائهم مساجد"، قالت عائشة: لولا ذلك لابرز قبره خشي ان يتخذ مسجدا.(مرفوع) حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ هِلَالٍ الْوَزَّانِ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي لَمْ يَقُمْ مِنْهُ:" لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ"، قَالَتْ عَائِشَةُ: لَوْلَا ذَلِكَ لَأُبْرِزَ قَبْرُهُ خَشِيَ أَنْ يُتَّخَذَ مَسْجِدًا.
ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ وضاح یشکری نے بیان کیا، ان سے ہلال بن ابی حمید وزان نے، ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض الموت میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کو اپنی رحمت سے دور کر دیا کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا تھا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اگر یہ بات نہ ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر بھی کھلی رکھی جاتی لیکن آپ کو یہ خطرہ تھا کہ کہیں آپ کی قبر کو بھی سجدہ نہ کیا جانے لگے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Urwa bin Az-Zubair: `Aisha said, "The Prophet said during his fatal illness, "Allah cursed the Jews for they took the graves of their prophets as places for worship." `Aisha added, "Had it not been for that (statement of the Prophet ) his grave would have been made conspicuous. But he was afraid that it might be taken as a place for worship."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 725


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4442
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن عفير، قال: حدثني الليث، قال: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: لما ثقل رسول الله صلى الله عليه وسلم واشتد به وجعه استاذن ازواجه ان يمرض في بيتي، فاذن له، فخرج وهو بين الرجلين تخط رجلاه في الارض بين عباس بن عبد المطلب وبين رجل آخر، قال عبيد الله: فاخبرت عبد الله بالذي قالت عائشة، فقال لي عبد الله بن عباس: هل تدري من الرجل الآخر الذي لم تسم عائشة؟ قال: قلت: لا، قال ابن عباس: هو علي بن ابي طالب، وكانت عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم تحدث، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما دخل بيتي واشتد به وجعه، قال:" هريقوا علي من سبع قرب لم تحلل اوكيتهن لعلي اعهد إلى الناس"، فاجلسناه في مخضب لحفصة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ثم طفقنا نصب عليه من تلك القرب حتى طفق يشير إلينا بيده ان قد فعلتن، قالت: ثم خرج إلى الناس، فصلى بهم وخطبهم.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاشْتَدَّ بِهِ وَجَعُهُ اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي، فَأَذِنَّ لَهُ، فَخَرَجَ وَهُوَ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ تَخُطُّ رِجْلَاهُ فِي الْأَرْضِ بَيْنَ عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَبَيْنَ رَجُلٍ آخَرَ، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَأَخْبَرْتُ عَبْدَ اللَّهِ بِالَّذِي قَالَتْ عَائِشَةُ، فَقَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ: هَلْ تَدْرِي مَنِ الرَّجُلُ الْآخَرُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّ عَائِشَةُ؟ قَالَ: قُلْتُ: لَا، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، وَكَانَتْ عَائِشَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا دَخَلَ بَيْتِي وَاشْتَدَّ بِهِ وَجَعُهُ، قَالَ:" هَرِيقُوا عَلَيَّ مِنْ سَبْعِ قِرَبٍ لَمْ تُحْلَلْ أَوْكِيَتُهُنَّ لَعَلِّي أَعْهَدُ إِلَى النَّاسِ"، فَأَجْلَسْنَاهُ فِي مِخْضَبٍ لِحَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ طَفِقْنَا نَصُبُّ عَلَيْهِ مِنْ تِلْكَ الْقِرَبِ حَتَّى طَفِقَ يُشِيرُ إِلَيْنَا بِيَدِهِ أَنْ قَدْ فَعَلْتُنَّ، قَالَتْ: ثُمَّ خَرَجَ إِلَى النَّاسِ، فَصَلَّى بِهِمْ وَخَطَبَهُمْ.
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے کہا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے خبر دی اور ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اٹھنا بیٹھنا دشوار ہو گیا اور آپ کے مرض نے شدت اختیار کر لی تو تمام ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن سے آپ نے میرے گھر میں ایام مرض گزارنے کے لیے اجازت مانگی۔ سب نے جب اجازت دے دی تو آپ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر سے نکلے، آپ دو آدمیوں کا سہارا لیے ہوئے تھے اور آپ کے پاؤں زمین سے گھسٹ رہے تھے۔ جن دو صحابہ کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سہارا لیے ہوئے تھے، ان میں ایک عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ تھے اور ایک اور صاحب۔ عبیداللہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس روایت کی خبر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو دی تو انہوں نے بتلایا، معلوم ہے وہ دوسرے صاحب جن کا نام عائشہ رضی اللہ عنہا نے نہیں لیا، کون ہیں؟ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا مجھے تو نہیں معلوم ہے۔ انہوں نے بتلایا کہ وہ علی رضی اللہ عنہ تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی تھیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب میرے گھر میں آ گئے اور تکلیف بہت بڑھ گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سات مشکیزے پانی کے بھر کر لاؤ اور مجھ پر ڈال دو، ممکن ہے اس طرح میں لوگوں کو کچھ نصیحت کرنے کے قابل ہو جاؤں۔ چنانچہ ہم نے آپ کو آپ کی زوجہ مطہرہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے ایک لگن میں بٹھایا اور انہیں مشکیزوں سے آپ پر پانی دھارنے لگے۔ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ کے اشارہ سے روکا کہ بس ہو چکا، بیان کیا کہ پھر آپ لوگوں کے مجمع میں گئے اور نماز پڑھائی اور لوگوں کو خطاب کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Aisha: (the wife of the Prophet) "When the ailment of Allah's Apostle became aggravated, he requested his wives to permit him to be (treated) nursed in my house, and they gave him permission. He came out (to my house), walking between two men with his feet dragging on the ground, between `Abbas bin `Abdul--Muttalib and another man" 'Ubaidullah said, "I told `Abdullah of what `Aisha had said, `Abdullah bin `Abbas said to me, 'Do you know who is the other man whom `Aisha did not name?' I said, 'No.' Ibn `Abbas said, 'It was `Ali bin Abu Talib." `Aisha, the wife of the Prophet used to narrate saying, "When Allah's Apostle entered my house and his disease became aggravated, he said, " Pour on me the water of seven water skins, the mouths of which have not been untied, so that I may give advice to the people.' So we let him sit in a big basin belonging to Hafsa, the wife of the Prophet and then started to pour water on him from these water skins till he started pointing to us with his hands intending to say, 'You have done your job." `Aisha added, "Then he went out to the people and led them in prayer and preached to them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 727


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4443
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف , مرفوع) واخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، ان عائشة، وعبد الله بن عباس رضي الله عنهم، قالا: لما نزل برسول الله صلى الله عليه وسلم طفق يطرح خميصة له على وجهه، فإذا اغتم كشفها عن وجهه وهو كذلك يقول:" لعنة الله على اليهود والنصارى اتخذوا قبور انبيائهم مساجد يحذر ما صنعوا".(موقوف , مرفوع) وأَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَا: لَمَّا نَزَلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَفِقَ يَطْرَحُ خَمِيصَةً لَهُ عَلَى وَجْهِهِ، فَإِذَا اغْتَمَّ كَشَفَهَا عَنْ وَجْهِهِ وَهُوَ كَذَلِكَ يَقُولُ:" لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ يُحَذِّرُ مَا صَنَعُوا".
اور مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ شدت مرض کے دنوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر کھینچ کر باربار اپنے چہرے پر ڈالتے تھے، پھر جب دم گھٹنے لگتا تو چہرے سے ہٹا دیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی شدت کے عالم میں فرماتے تھے، یہود و نصاریٰ اللہ کی رحمت سے دور ہوئے کیونکہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا تھا۔ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اپنی امت کو) ان کا عمل اختیار کرنے سے بچتے رہنے کی تاکید فرما رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

`Aisha and `Abdullah bin `Abbas said, "When Allah's Apostle became ill seriously, he started covering his face with his woolen sheet, and when he felt short of breath, he removed it from his face and said, 'That is so! Allah's curse be on the Jews and the Christians, as they took the graves of their prophets as (places of worship),' intending to warn (the Muslims) of what they had done."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 727


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4444
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف , مرفوع) واخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، ان عائشة، وعبد الله بن عباس رضي الله عنهم، قالا: لما نزل برسول الله صلى الله عليه وسلم طفق يطرح خميصة له على وجهه، فإذا اغتم كشفها عن وجهه وهو كذلك يقول:" لعنة الله على اليهود والنصارى اتخذوا قبور انبيائهم مساجد يحذر ما صنعوا".(موقوف , مرفوع) وأَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَا: لَمَّا نَزَلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَفِقَ يَطْرَحُ خَمِيصَةً لَهُ عَلَى وَجْهِهِ، فَإِذَا اغْتَمَّ كَشَفَهَا عَنْ وَجْهِهِ وَهُوَ كَذَلِكَ يَقُولُ:" لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ يُحَذِّرُ مَا صَنَعُوا".
اور مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ شدت مرض کے دنوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر کھینچ کر باربار اپنے چہرے پر ڈالتے تھے، پھر جب دم گھٹنے لگتا تو چہرے سے ہٹا دیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی شدت کے عالم میں فرماتے تھے، یہود و نصاریٰ اللہ کی رحمت سے دور ہوئے کیونکہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا تھا۔ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اپنی امت کو) ان کا عمل اختیار کرنے سے بچتے رہنے کی تاکید فرما رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

`Aisha and `Abdullah bin `Abbas said, "When Allah's Apostle became ill seriously, he started covering his face with his woolen sheet, and when he felt short of breath, he removed it from his face and said, 'That is so! Allah's curse be on the Jews and the Christians, as they took the graves of their prophets as (places of worship),' intending to warn (the Muslims) of what they had done."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 727


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4445
Save to word مکررات اعراب English
اخبرني عبيد الله ان عائشة قالت لقد راجعت رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذلك، وما حملني على كثرة مراجعته إلا انه لم يقع في قلبي ان يحب الناس بعده رجلا قام مقامه ابدا، ولا كنت ارى انه لن يقوم احد مقامه إلا تشاءم الناس به، فاردت ان يعدل ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ابي بكر. رواه ابن عمر وابو موسى وابن عباس رضي الله عنهم عن النبي صلى الله عليه وسلم.أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ لَقَدْ رَاجَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ، وَمَا حَمَلَنِي عَلَى كَثْرَةِ مُرَاجَعَتِهِ إِلاَّ أَنَّهُ لَمْ يَقَعْ فِي قَلْبِي أَنْ يُحِبَّ النَّاسُ بَعْدَهُ رَجُلاً قَامَ مَقَامَهُ أَبَدًا، وَلاَ كُنْتُ أُرَى أَنَّهُ لَنْ يَقُومَ أَحَدٌ مَقَامَهُ إِلاَّ تَشَاءَمَ النَّاسُ بِهِ، فَأَرَدْتُ أَنْ يَعْدِلَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَبِي بَكْرٍ. رَوَاهُ ابْنُ عُمَرَ وَأَبُو مُوسَى وَابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مجھے عبیداللہ نے خبر دی کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا، میں نے اس معاملہ (یعنی ایام مرض میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کو امام بنانے) کے سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے باربار پوچھا۔ میں باربار آپ سے صرف اس لیے پوچھ رہی تھی کہ مجھے یقین تھا کہ جو شخص (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں) آپ کی جگہ پر کھڑا ہو گا، لوگ اس سے کبھی محبت نہیں رکھ سکتے بلکہ میرا خیال تھا کہ لوگ اس سے بدفالی لیں گے، اس لیے میں چاہتی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اس کا حکم نہ دیں۔ اس کی روایت ابن عمر، ابوموسیٰ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

`Aisha added, "I argued with Allah's Apostle repeatedly about that matter (i.e. his order that Abu Bakr should lead the people in prayer in his place when he was ill), and what made me argue so much, was, that it never occurred to my mind that after the Prophet, the people would ever love a man who had taken his place, and I felt that anybody standing in his place, would be a bad omen to the people, so I wanted Allah's Apostle to give up the idea of choosing Abu Bakr (to lead the people in prayer).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 727


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4446
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، قال: حدثني ابن الهاد، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عائشة، قالت:" مات النبي صلى الله عليه وسلم وإنه لبين حاقنتي وذاقنتي، فلا اكره شدة الموت لاحد ابدا بعد النبي صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" مَاتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّهُ لَبَيْنَ حَاقِنَتِي وَذَاقِنَتِي، فَلَا أَكْرَهُ شِدَّةَ الْمَوْتِ لِأَحَدٍ أَبَدًا بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یزید بن الہاد نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن قاسم نے، ان سے ان کے والد قاسم بن محمد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ میری ہنسلی اور ٹھوڑی کے درمیان (سر رکھے ہوئے) تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (کی شدت سکرات) دیکھنے کے بعد اب میں کسی کے لیے بھی نزع کی شدت کو برا نہیں سمجھتی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: The Prophet died while he was between my chest and chin, so I never dislike the death agony for anyone after the Prophet.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 726


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4447
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثني إسحاق، اخبرنا بشر بن شعيب بن ابي حمزة، قال: حدثني ابي، عن الزهري، قال: اخبرني عبد الله بن كعب بن مالك الانصاري، وكان كعب بن مالك احد الثلاثة الذين تيب عليهم، ان عبد الله بن عباس اخبره: ان علي بن ابي طالب رضي الله عنه، خرج من عند رسول الله صلى الله عليه وسلم في وجعه الذي توفي فيه، فقال الناس: يا ابا حسن، كيف اصبح رسول الله صلى الله عليه وسلم؟" فقال: اصبح بحمد الله بارئا، فاخذ بيده عباس بن عبد المطلب، فقال له: انت والله بعد ثلاث عبد العصا، وإني والله لارى رسول الله صلى الله عليه وسلم سوف يتوفى من وجعه هذا، إني لاعرف وجوه بني عبد المطلب عند الموت، اذهب بنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلنساله فيمن هذا الامر؟ إن كان فينا علمنا ذلك، وإن كان في غيرنا علمناه، فاوصى بنا، فقال علي:" إنا والله لئن سالناها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فمنعناها لا يعطيناها الناس بعده، وإني والله لا اسالها رسول الله صلى الله عليه وسلم".(موقوف) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ الْأَنْصَارِيُّ، وَكَانَ كَعْبُ بْنُ مَالِكٍ أَحَدَ الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ تِيبَ عَلَيْهِمْ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ: أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، خَرَجَ مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ، فَقَالَ النَّاسُ: يَا أَبَا حَسَنٍ، كَيْفَ أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟" فَقَالَ: أَصْبَحَ بِحَمْدِ اللَّهِ بَارِئًا، فَأَخَذَ بِيَدِهِ عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَقَالَ لَهُ: أَنْتَ وَاللَّهِ بَعْدَ ثَلَاثٍ عَبْدُ الْعَصَا، وَإِنِّي وَاللَّهِ لَأَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَوْفَ يُتَوَفَّى مِنْ وَجَعِهِ هَذَا، إِنِّي لَأَعْرِفُ وُجُوهَ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عِنْدَ الْمَوْتِ، اذْهَبْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلْنَسْأَلْهُ فِيمَنْ هَذَا الْأَمْرُ؟ إِنْ كَانَ فِينَا عَلِمْنَا ذَلِكَ، وَإِنْ كَانَ فِي غَيْرِنَا عَلِمْنَاهُ، فَأَوْصَى بِنَا، فَقَالَ عَلِيٌّ:" إِنَّا وَاللَّهِ لَئِنْ سَأَلْنَاهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَنَعَنَاهَا لَا يُعْطِينَاهَا النَّاسُ بَعْدَهُ، وَإِنِّي وَاللَّهِ لَا أَسْأَلُهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
مجھ سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا، کہا ہم کو بشر بن شعیب بن ابی حمزہ نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں عبداللہ بن کعب بن مالک انصاری نے خبر دی اور کعب بن مالک رضی اللہ عنہ ان تین صحابہ میں سے ایک تھے جن کی (غزوہ تبوک میں شرکت نہ کرنے کی) توبہ قبول ہوئی تھی۔ انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے باہر آئے۔ یہ اس مرض کا واقعہ ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تھی۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے آپ سے پوچھا: ابوالحسن! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا آج مزاج کیا ہے؟ صبح انہوں نے بتایا کہ الحمدللہ اب آپ کو افاقہ ہے۔ پھر عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کے کہا کہ تم، اللہ کی قسم تین دن کے بعد زندگی گزارنے پر تم مجبور ہو جاؤ گے۔ اللہ کی قسم، مجھے تو ایسے آثار نظر آ رہے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس مرض سے صحت نہیں پا سکیں گے۔ موت کے وقت بنو عبدالمطلب کے چہروں کی مجھے خوب شناخت ہے۔ اب ہمیں آپ کے پاس چلنا چاہئیے اور آپ سے پوچھنا چاہئیے کہ ہمارے بعد خلافت کسے ملے گی۔ اگر ہم اس کے مستحق ہیں تو ہمیں معلوم ہو جائے گا اور اگر کوئی دوسرا مستحق ہو گا تو وہ بھی معلوم ہو جائے گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے متعلق اپنے خلیفہ کو ممکن ہے کچھ وصیتیں کر دیں لیکن علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم! اگر ہم نے اس وقت آپ سے اس کے متعلق کچھ پوچھا اور آپ نے انکار کر دیا تو پھر لوگ ہمیں ہمیشہ کے لیے اس سے محروم کر دیں گے۔ میں تو ہرگز آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق کچھ نہیں پوچھوں گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Abbas: `Ali bin Abu Talib came out of the house of Allah's Apostle during his fatal illness. The people asked, "O Abu Hasan (i.e. `Ali)! How is the health of Allah's Apostle this morning?" `Ali replied, "He has recovered with the Grace of Allah." `Abbas bin `Abdul Muttalib held him by the hand and said to him, "In three days you, by Allah, will be ruled (by somebody else ), And by Allah, I feel that Allah's Apostle will die from this ailment of his, for I know how the faces of the offspring of `Abdul Muttalib look at the time of their death. So let us go to Allah's Apostle and ask him who will take over the Caliphate. If it is given to us we will know as to it, and if it is given to somebody else, we will inform him so that he may tell the new ruler to take care of us." `Ali said, "By Allah, if we asked Allah's Apostle for it (i.e. the Caliphate) and he denied it us, the people will never give it to us after that. And by Allah, I will not ask Allah's Apostle for it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 728


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4448
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن عفير، قال: حدثني الليث، قال: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، قال: حدثني انس بن مالك رضي الله عنه: ان المسلمين بينا هم في صلاة الفجر من يوم الاثنين وابو بكر يصلي لهم، لم يفجاهم إلا رسول الله صلى الله عليه وسلم قد كشف ستر حجرة عائشة،فنظر إليهم وهم في صفوف الصلاة، ثم تبسم يضحك، فنكص ابو بكر على عقبيه ليصل الصف، وظن ان رسول الله صلى الله عليه وسلم يريد ان يخرج إلى الصلاة، فقال انس: وهم المسلمون ان يفتتنوا في صلاتهم فرحا برسول الله صلى الله عليه وسلم، فاشار إليهم بيده رسول الله صلى الله عليه وسلم ان اتموا صلاتكم، ثم دخل الحجرة وارخى الستر".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ الْمُسْلِمِينَ بَيْنَا هُمْ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ مِنْ يَوْمِ الِاثْنَيْنِ وَأَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي لَهُمْ، لَمْ يَفْجَأْهُمْ إِلَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَشَفَ سِتْرَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ،فَنَظَرَ إِلَيْهِمْ وَهُمْ فِي صُفُوفِ الصَّلَاةِ، ثُمَّ تَبَسَّمَ يَضْحَكُ، فَنَكَصَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى عَقِبَيْهِ لِيَصِلَ الصَّفَّ، وَظَنَّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ أَنْ يَخْرُجَ إِلَى الصَّلَاةِ، فَقَالَ أَنَسٌ: وَهَمَّ الْمُسْلِمُونَ أَنْ يَفْتَتِنُوا فِي صَلَاتِهِمْ فَرَحًا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ بِيَدِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَتِمُّوا صَلَاتَكُمْ، ثُمَّ دَخَلَ الْحُجْرَةَ وَأَرْخَى السِّتْرَ".
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پیر کے دن مسلمان فجر کی نماز پڑھ رہے تھے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھا رہے تھے کہ اچانک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نظر آئے۔ آپ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کا پردہ اٹھا کر صحابہ رضی اللہ عنہم کو دیکھ رہے تھے۔ صحابہ رضی للہ عنہم نماز میں صف باندھے کھڑے ہوئے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ کر ہنس پڑے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ پیچھے ہٹنے لگے تاکہ صف میں آ جائیں۔ آپ نے سمجھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے تشریف لانا چاہتے ہیں۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، قریب تھا کہ مسلمان اس خوشی کی وجہ سے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر انہیں ہوئی تھی کہ وہ اپنی نماز توڑنے ہی کو تھے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ نماز پوری کر لو، پھر آپ حجرہ کے اندر تشریف لے گئے اور پردہ ڈال لیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: While the Muslims were offering the Fajr prayer on Monday and Abu Bakr was leading them in prayer, suddenly Allah's Apostle lifted the curtain of `Aisha's dwelling and looked at them while they were in the rows of the prayers and smiled. Abu Bakr retreated to join the row, thinking that Allah's Apostle wanted to come out for the prayer. The Muslims were about to be put to trial in their prayer (i.e. were about to give up praying) because of being overjoyed at seeing Allah's Apostle. But Allah's Apostle beckoned them with his hand to complete their prayer and then entered the dwelling and let fall the curtain.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 729


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4449
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن عبيد، حدثنا عيسى بن يونس، عن عمر بن سعيد، قال: اخبرني ابن ابي مليكة، ان ابا عمرو ذكوان مولى عائشة اخبره، ان عائشة كانت تقول: إن من نعم الله علي ان رسول الله صلى الله عليه وسلم توفي في بيتي، وفي يومي، وبين سحري ونحري، وان الله جمع بين ريقي وريقه عند موته، دخل علي عبد الرحمن وبيده السواك، وانا مسندة رسول الله صلى الله عليه وسلم فرايته ينظر إليه، وعرفت انه يحب السواك، فقلت: آخذه لك؟ فاشار براسه ان: نعم، فتناولته فاشتد عليه، وقلت: الينه لك؟ فاشار براسه ان: نعم، فلينته، فامره وبين يديه ركوة او علبة يشك عمر فيها ماء، فجعل يدخل يديه في الماء، فيمسح بهما وجهه، يقول:" لا إله إلا الله، إن للموت سكرات"، ثم نصب يده فجعل، يقول:" في الرفيق الاعلى"، حتى قبض ومالت يده.(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ أَبَا عَمْرٍو ذَكْوَانَ مَوْلَى عَائِشَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ كَانَتْ تَقُولُ: إِنَّ مِنْ نِعَمِ اللَّهِ عَلَيَّ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُوُفِّيَ فِي بَيْتِي، وَفِي يَوْمِي، وَبَيْنَ سَحْرِي وَنَحْرِي، وَأَنَّ اللَّهَ جَمَعَ بَيْنَ رِيقِي وَرِيقِهِ عِنْدَ مَوْتِهِ، دَخَلَ عَلَيَّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَبِيَدِهِ السِّوَاكُ، وَأَنَا مُسْنِدَةٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَيْتُهُ يَنْظُرُ إِلَيْهِ، وَعَرَفْتُ أَنَّهُ يُحِبُّ السِّوَاكَ، فَقُلْتُ: آخُذُهُ لَكَ؟ فَأَشَارَ بِرَأْسِهِ أَنْ: نَعَمْ، فَتَنَاوَلْتُهُ فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ، وَقُلْتُ: أُلَيِّنُهُ لَكَ؟ فَأَشَارَ بِرَأْسِهِ أَنْ: نَعَمْ، فَلَيَّنْتُهُ، فَأَمَرَّهُ وَبَيْنَ يَدَيْهِ رَكْوَةٌ أَوْ عُلْبَةٌ يَشُكُّ عُمَرُ فِيهَا مَاءٌ، فَجَعَلَ يُدْخِلُ يَدَيْهِ فِي الْمَاءِ، فَيَمْسَحُ بِهِمَا وَجْهَهُ، يَقُولُ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، إِنَّ لِلْمَوْتِ سَكَرَاتٍ"، ثُمَّ نَصَبَ يَدَهُ فَجَعَلَ، يَقُولُ:" فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَى"، حَتَّى قُبِضَ وَمَالَتْ يَدُهُ.
مجھ سے محمد بن عبید نے بیان کیا، کہا ہم سے عیسیٰ بن یونس نے بیان کیا، ان سے عمر بن سعید نے، انہیں ابن ابی ملیکہ نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا کے غلام ابوعمرو ذکوان نے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرمایا کرتی تھیں، اللہ کی بہت سی نعمتوں میں ایک نعمت مجھ پر یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات میرے گھر میں اور میری باری کے دن ہوئی۔ آپ اس وقت میرے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ اور یہ کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت میرے اور آپ کے تھوک کو ایک ساتھ جمع کیا تھا کہ عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ گھر میں آئے تو ان کے ہاتھ میں مسواک تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے، میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مسواک کو دیکھ رہے ہیں۔ میں سمجھ گئی کہ آپ مسواک کرنا چاہتے ہیں، اس لیے میں نے آپ سے پوچھا، یہ مسواک آپ کے لیے لے لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر کے اشارہ سے اثبات میں جواب دیا، میں نے وہ مسواک ان سے لے لی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے چبا نہ سکے، میں نے پوچھا آپ کے لیے میں اسے نرم کر دوں؟ آپ نے سر کے اشارہ سے اثبات میں جواب دیا۔ میں نے مسواک نرم کر دی۔ آپ کے سامنے ایک بڑا پیالہ تھا، چمڑے کا یا لکڑی کا (راوی حدیث) عمر کو اس سلسلے میں شک تھا، اس کے اندر پانی تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باربار اپنے ہاتھ اس کے اندر داخل کرتے اور پھر انہیں اپنے چہرے پر پھیرتے اور فرماتے «لا إله إلا الله» ۔ موت کے وقت شدت ہوتی ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ہاتھ اٹھا کر کہنے لگے «في الرفيق الأعلى» یہاں تک کہ آپ رحلت فرما گئے اور آپ کا ہاتھ جھک گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Aisha: It was one of the favors of Allah towards me that Allah's Apostle expired in my house on the day of my turn while he was leaning against my chest and Allah made my saliva mix with his saliva at his death. `Abdur-Rahman entered upon me with a Siwak in his hand and I was supporting (the back of) Allah's Apostle (against my chest ). I saw the Prophet looking at it (i.e. Siwak) and I knew that he loved the Siwak, so I said ( to him ), "Shall I take it for you ? " He nodded in agreement. So I took it and it was too stiff for him to use, so I said, "Shall I soften it for you ?" He nodded his approval. So I softened it and he cleaned his teeth with it. In front of him there was a jug or a tin, (The sub-narrator, `Umar is in doubt as to which was right) containing water. He started dipping his hand in the water and rubbing his face with it, he said, "None has the right to be worshipped except Allah. Death has its agonies." He then lifted his hands (towards the sky) and started saying, "With the highest companion," till he expired and his hand dropped down.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 730


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4450
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني سليمان بن بلال، حدثنا هشام بن عروة، اخبرني ابي، عن عائشة رضي الله عنها: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يسال في مرضه الذي مات فيه، يقول:" اين انا غدا، اين انا غدا؟" يريد يوم عائشة، فاذن له ازواجه يكون حيث شاء، فكان في بيت عائشة حتى مات عندها، قالت عائشة: فمات في اليوم الذي كان يدور علي فيه في بيتي، فقبضه الله وإن راسه لبين نحري وسحري، وخالط ريقه ريقي، ثم قالت: دخل عبد الرحمن بن ابي بكر ومعه سواك يستن به، فنظر إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت له: اعطني هذا السواك يا عبد الرحمن فاعطانيه، فقضمته، ثم مضغته، فاعطيته رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاستن به وهو مستند إلى صدري.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْأَلُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، يَقُولُ:" أَيْنَ أَنَا غَدًا، أَيْنَ أَنَا غَدًا؟" يُرِيدُ يَوْمَ عَائِشَةَ، فَأَذِنَ لَهُ أَزْوَاجُهُ يَكُونُ حَيْثُ شَاءَ، فَكَانَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ حَتَّى مَاتَ عِنْدَهَا، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَمَاتَ فِي الْيَوْمِ الَّذِي كَانَ يَدُورُ عَلَيَّ فِيهِ فِي بَيْتِي، فَقَبَضَهُ اللَّهُ وَإِنَّ رَأْسَهُ لَبَيْنَ نَحْرِي وَسَحْرِي، وَخَالَطَ رِيقُهُ رِيقِي، ثُمَّ قَالَتْ: دَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ وَمَعَهُ سِوَاكٌ يَسْتَنُّ بِهِ، فَنَظَرَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ لَهُ: أَعْطِنِي هَذَا السِّوَاكَ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَأَعْطَانِيهِ، فَقَضِمْتُهُ، ثُمَّ مَضَغْتُهُ، فَأَعْطَيْتُهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَنَّ بِهِ وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَى صَدْرِي.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا مجھ سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، انہیں ان کے والد نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ مرض الموت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے رہتے تھے کہ کل میرا قیام کہاں ہو گا، کل میرا قیام کہاں ہو گا؟ آپ عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری کے منتظر تھے، پھر ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر قیام کی اجازت دے دی اور آپ کی وفات انہیں کے گھر میں ہوئی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ آپ کی وفات اسی دن ہوئی جس دن قاعدہ کے مطابق میرے یہاں آپ کے قیام کی باری تھی۔ رحلت کے وقت سر مبارک میرے سینے پر تھا اور میرا تھوک آپ کے تھوک کے ساتھ ملا تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما داخل ہوئے اور ان کے ہاتھ میں استعمال کے قابل مسواک تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا تو میں نے کہا: عبدالرحمٰن! یہ مسواک مجھے دے دو۔ انہوں نے مسواک مجھے دے دی۔ میں نے اسے اچھی طرح چبایا اور جھاڑ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دی، پھر آپ نے وہ مسواک کی، اس وقت آپ میرے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Urwa: `Aisha said, "Allah's Apostle in his fatal illness, used to ask, 'Where will I be tomorrow? Where will I be tomorrow?", seeking `Aisha's turn. His wives allowed him to stay wherever he wished. So he stayed at `Aisha's house till he expired while he was with her." `Aisha added, "The Prophet expired on the day of my turn in my house and he was taken unto Allah while his head was against my chest and his saliva mixed with my saliva." `Aisha added, "Abdur-Rahman bin Abu Bakr came in, carrying a Siwak he was cleaning his teeth with. Allah's Apostle looked at it and I said to him, 'O `AbdurRahman! Give me this Siwak.' So he gave it to me and I cut it, chewed it (it's end) and gave it to Allah's Apostle who cleaned his teeth with it while he was resting against my chest."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 731


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4451
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن ابن ابي مليكة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: توفي النبي صلى الله عليه وسلم في بيتي وفي يومي، وبين سحري ونحري، وكانت إحدانا تعوذه بدعاء إذا مرض، فذهبت اعوذه، فرفع راسه إلى السماء، وقال:"في الرفيق الاعلى في الرفيق الاعلى"، ومر عبد الرحمن بن ابي بكر وفي يده جريدة رطبة، فنظر إليه النبي صلى الله عليه وسلم، فظننت ان له بها حاجة فاخذتها، فمضغت راسها ونفضتها فدفعتها إليه، فاستن بها كاحسن ما كان مستنا، ثم ناولنيها فسقطت يده او سقطت من يده، فجمع الله بين ريقي وريقه في آخر يوم من الدنيا، واول يوم من الآخرة.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِي وَفِي يَوْمِي، وَبَيْنَ سَحْرِي وَنَحْرِي، وَكَانَتْ إِحْدَانَا تُعَوِّذُهُ بِدُعَاءٍ إِذَا مَرِضَ، فَذَهَبْتُ أُعَوِّذُهُ، فَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ، وَقَالَ:"فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَى فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَى"، وَمَرَّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ وَفِي يَدِهِ جَرِيدَةٌ رَطْبَةٌ، فَنَظَرَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَظَنَنْتُ أَنَّ لَهُ بِهَا حَاجَةً فَأَخَذْتُهَا، فَمَضَغْتُ رَأْسَهَا وَنَفَضْتُهَا فَدَفَعْتُهَا إِلَيْهِ، فَاسْتَنَّ بِهَا كَأَحْسَنِ مَا كَانَ مُسْتَنًّا، ثُمَّ نَاوَلَنِيهَا فَسَقَطَتْ يَدُهُ أَوْ سَقَطَتْ مِنْ يَدِهِ، فَجَمَعَ اللَّهُ بَيْنَ رِيقِي وَرِيقِهِ فِي آخِرِ يَوْمٍ مِنَ الدُّنْيَا، وَأَوَّلِ يَوْمٍ مِنَ الْآخِرَةِ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات میرے گھر میں، میری باری کے دن ہوئی۔ آپ اس وقت میرے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ جب آپ بیمار پڑے تو ہم آپ کی صحت کے لیے دعائیں کیا کرتے تھے۔ اس بیماری میں بھی میں آپ کے لیے دعا کرنے لگی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے اور آپ کا سر آسمان کی طرف اٹھا ہوا تھا «في الرفيق الأعلى في الرفيق الأعلى» اور عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما آئے تو ان کے ہاتھ میں ایک تازہ ٹہنی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا تو میں سمجھ گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کرنا چاہتے ہیں۔ چنانچہ وہ ٹہنی میں نے ان سے لے لی۔ پہلے میں نے اسے چبایا، پھر صاف کر کے آپ کو دے دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے مسواک کی، جس طرح پہلے آپ مسواک کیا کرتے تھے اس سے بھی اچھی طرح سے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مسواک مجھے عنایت فرمائی اور آپ کا ہاتھ جھک گیا، یا (راوی نے یہ بیان کیا کہ) مسواک آپ کے ہاتھ سے چھوٹ گئی۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے میرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تھوک کو اس دن جمع کر دیا جو آپ کی دنیا کی زندگی کا سب سے آخری اور آخرت کی زندگی کا سب سے پہلا دن تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: The Prophet expired in my house and on the day of my turn, leaning against my chest. One of us (i.e. the Prophet's wives ) used to recite a prayer asking Allah to protect him from all evils when he became sick. So I started asking Allah to protect him from all evils (by reciting a prayer ). He raised his head towards the sky and said, "With the highest companions, with the highest companions." `Abdur- Rahman bin Abu Bakr passed carrying a fresh leaf-stalk of a date-palm and the Prophet looked at it and I thought that the Prophet was in need of it (for cleaning his teeth ). So I took it (from `Abdur Rahman) and chewed its head and shook it and gave it to the Prophet who cleaned his teeth with it, in the best way he had ever cleaned his teeth, and then he gave it to me, and suddenly his hand dropped down or it fell from his hand (i.e. he expired). So Allah made my saliva mix with his saliva on his last day on earth and his first day in the Hereafter.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 732


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4452
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني ابو سلمة، ان عائشة اخبرته: ان ابا بكر رضي الله عنه اقبل على فرس من مسكنه بالسنح حتى نزل، فدخل المسجد فلم يكلم الناس حتى دخل على عائشة، فتيمم رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو مغشى بثوب حبرة، فكشف عن وجهه، ثم اكب عليه فقبله وبكى، ثم قال: بابي انت وامي، والله لا يجمع الله عليك موتتين، اما الموتة التي كتبت عليك فقد متها.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْن بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ: أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَقْبَلَ عَلَى فَرَسٍ مِنْ مَسْكَنِهِ بِالسُّنْحِ حَتَّى نَزَلَ، فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ فَلَمْ يُكَلِّمْ النَّاسَ حَتَّى دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ، فَتَيَمَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُغَشًّى بِثَوْبِ حِبَرَةٍ، فَكَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ، ثُمَّ أَكَبَّ عَلَيْهِ فَقَبَّلَهُ وَبَكَى، ثُمَّ قَالَ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، وَاللَّهِ لَا يَجْمَعُ اللَّهُ عَلَيْكَ مَوْتَتَيْنِ، أَمَّا الْمَوْتَةُ الَّتِي كُتِبَتْ عَلَيْكَ فَقَدْ مُتَّهَا.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں ابوسلمہ نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنی قیام گاہ، مسخ سے گھوڑے پر آئے اور آ کر اترے، پھر مسجد کے اندر گئے۔ کسی سے آپ نے کوئی بات نہیں کی۔ اس کے بعد آپ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ میں آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف گئے، نعش مبارک ایک یمنی چادر سے ڈھکی ہوئی تھی۔ آپ نے چہرہ کھولا اور جھک کر چہرہ مبارک کو بوسہ دیا اور رونے لگے، پھر کہا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ آپ پر دو مرتبہ موت طاری نہیں کرے گا۔ جو ایک موت آپ کے مقدر میں تھی، وہ آپ پر طاری ہو چکی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Abu Bakr came from his house at As-Sunh on a horse. He dismounted and entered the Mosque, but did not speak to the people till he entered upon `Aisha and went straight to Allah's Apostle who was covered with Hibra cloth (i.e. a kind of Yemenite cloth). He then uncovered the Prophet's face and bowed over him and kissed him and wept, saying, "Let my father and mother be sacrificed for you. By Allah, Allah will never cause you to die twice. As for the death which was written for you, has come upon you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 733


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4453
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني ابو سلمة، ان عائشة اخبرته: ان ابا بكر رضي الله عنه اقبل على فرس من مسكنه بالسنح حتى نزل، فدخل المسجد فلم يكلم الناس حتى دخل على عائشة، فتيمم رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو مغشى بثوب حبرة، فكشف عن وجهه، ثم اكب عليه فقبله وبكى، ثم قال: بابي انت وامي، والله لا يجمع الله عليك موتتين، اما الموتة التي كتبت عليك فقد متها.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْن بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ: أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَقْبَلَ عَلَى فَرَسٍ مِنْ مَسْكَنِهِ بِالسُّنْحِ حَتَّى نَزَلَ، فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ فَلَمْ يُكَلِّمْ النَّاسَ حَتَّى دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ، فَتَيَمَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُغَشًّى بِثَوْبِ حِبَرَةٍ، فَكَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ، ثُمَّ أَكَبَّ عَلَيْهِ فَقَبَّلَهُ وَبَكَى، ثُمَّ قَالَ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، وَاللَّهِ لَا يَجْمَعُ اللَّهُ عَلَيْكَ مَوْتَتَيْنِ، أَمَّا الْمَوْتَةُ الَّتِي كُتِبَتْ عَلَيْكَ فَقَدْ مُتَّهَا.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں ابوسلمہ نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنی قیام گاہ، مسخ سے گھوڑے پر آئے اور آ کر اترے، پھر مسجد کے اندر گئے۔ کسی سے آپ نے کوئی بات نہیں کی۔ اس کے بعد آپ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ میں آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف گئے، نعش مبارک ایک یمنی چادر سے ڈھکی ہوئی تھی۔ آپ نے چہرہ کھولا اور جھک کر چہرہ مبارک کو بوسہ دیا اور رونے لگے، پھر کہا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ آپ پر دو مرتبہ موت طاری نہیں کرے گا۔ جو ایک موت آپ کے مقدر میں تھی، وہ آپ پر طاری ہو چکی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Abu Bakr came from his house at As-Sunh on a horse. He dismounted and entered the Mosque, but did not speak to the people till he entered upon `Aisha and went straight to Allah's Apostle who was covered with Hibra cloth (i.e. a kind of Yemenite cloth). He then uncovered the Prophet's face and bowed over him and kissed him and wept, saying, "Let my father and mother be sacrificed for you. By Allah, Allah will never cause you to die twice. As for the death which was written for you, has come upon you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 733


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4454
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) قال الزهري: وحدثني ابو سلمة، عن عبد الله بن عباس، ان ابا بكر خرج وعمر بن الخطاب يكلم الناس، فقال: اجلس يا عمر، فابى عمر ان يجلس، فاقبل الناس إليه وتركوا عمر، فقال ابو بكر:" اما بعد، فمن كان منكم يعبد محمدا صلى الله عليه وسلم، فإن محمدا قد مات، ومن كان منكم يعبد الله، فإن الله حي لا يموت، قال الله: وما محمد إلا رسول قد خلت من قبله الرسل إلى قوله: الشاكرين سورة آل عمران آية 144، وقال: والله لكان الناس لم يعلموا ان الله انزل هذه الآية حتى تلاها ابو بكر فتلقاها منه الناس كلهم، فما اسمع بشرا من الناس إلا يتلوها، فاخبرني سعيد بن المسيب ان عمر، قال: والله ما هو إلا ان سمعت ابا بكر تلاها فعقرت حتى ما تقلني رجلاي وحتى اهويت إلى الارض حين سمعته تلاها، علمت ان النبي صلى الله عليه وسلم قد مات".(مرفوع) قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَحَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ خَرَجَ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يُكَلِّمُ النَّاسَ، فَقَالَ: اجْلِسْ يَا عُمَرُ، فَأَبَى عُمَرُ أَنْ يَجْلِسَ، فَأَقْبَلَ النَّاسُ إِلَيْهِ وَتَرَكُوا عُمَرَ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ:" أَمَّا بَعْدُ، فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ يَعْبُدُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ مَاتَ، وَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ يَعْبُدُ اللَّهَ، فَإِنَّ اللَّهَ حَيٌّ لَا يَمُوتُ، قَالَ اللَّهُ: وَمَا مُحَمَّدٌ إِلا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ إِلَى قَوْلِهِ: الشَّاكِرِينَ سورة آل عمران آية 144، وَقَالَ: وَاللَّهِ لَكَأَنَّ النَّاسَ لَمْ يَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ هَذِهِ الْآيَةَ حَتَّى تَلَاهَا أَبُو بَكْرٍ فَتَلَقَّاهَا مِنْهُ النَّاسُ كُلُّهُمْ، فَمَا أَسْمَعُ بَشَرًا مِنَ النَّاسِ إِلَّا يَتْلُوهَا، فَأَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ أَنَّ عُمَرَ، قَالَ: وَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ سَمِعْتُ أَبَا بَكْرٍ تَلَاهَا فَعَقِرْتُ حَتَّى مَا تُقِلُّنِي رِجْلَايَ وَحَتَّى أَهْوَيْتُ إِلَى الْأَرْضِ حِينَ سَمِعْتُهُ تَلَاهَا، عَلِمْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ مَاتَ".
زہری نے بیان کیا اور ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے تو عمر رضی اللہ عنہ لوگوں سے کچھ کہہ رہے تھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: عمر! بیٹھ جاؤ، لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے بیٹھنے سے انکار کیا۔ اتنے میں لوگ عمر رضی اللہ عنہ کو چھوڑ کر ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آ گئے اور آپ نے خطبہ مسنونہ کے بعد فرمایا: امابعد! تم میں جو بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کرتا تھا تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ آپ کی وفات ہو چکی ہے اور جو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا تھا تو (اس کا معبود) اللہ ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے اور اس کو کبھی موت نہیں آئے گی۔ اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے «وما محمد إلا رسول قد خلت من قبله الرسل‏» کہ محمد صرف رسول ہیں، ان سے پہلے بھی رسول گزر چکے ہیں۔ ارشاد «الشاكرين‏» تک۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: اللہ کی قسم! ایسا محسوس ہوا کہ جیسے پہلے سے لوگوں کو معلوم ہی نہیں تھا کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی ہے اور جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کی تلاوت کی تو سب نے ان سے یہ آیت سیکھی۔ اب یہ حال تھا کہ جو بھی سنتا تھا وہی اس کی تلاوت کرنے لگ جاتا تھا۔ (زہری نے بیان کیا کہ) پھر مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے اس وقت ہوش آیا، جب میں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اس آیت کی تلاوت کرتے سنا، جس وقت میں نے انہیں تلاوت کرتے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی ہے تو میں سکتے میں آ گیا اور ایسا محسوس ہوا کہ میرے پاؤں میرا بوجھ نہیں اٹھا پائیں گے اور میں زمین پر گر جاؤں گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: Abu Bakr went out while `Umar bin Al-Khattab was talking to the people. Abu Bakr said, "Sit down, O `Umar!" But `Umar refused to sit down. So the people came to Abu Bakr and left `Umar. Abu Bakr said, "To proceed, if anyone amongst you used to worship Muhammad , then Muhammad is dead, but if (anyone of) you used to worship Allah, then Allah is Alive and shall never die. Allah said:--"Muhammad is no more than an Apostle, and indeed (many) apostles have passed away before him..(till the end of the Verse )... Allah will reward to those who are thankful." (3.144) By Allah, it was as if the people never knew that Allah had revealed this Verse before till Abu Bakr recited it and all the people received it from him, and I heard everybody reciting it (then). Narrated Az-Zuhri: Sa`id bin Al-Musaiyab told me that `Umar said, "By Allah, when I heard Abu Bakr reciting it, my legs could not support me and I fell down at the very moment of hearing him reciting it, declaring that the Prophet had died."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 733


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4455
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبد الله بن ابي شيبة، حدثنا يحيى بن سعيد، عن سفيان، عن موسى بن ابي عائشة، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة،عن عائشة، وابن عباس:" ان ابا بكر رضي الله عنه قبل النبي صلى الله عليه وسلم بعد موته".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ،عَنْ عَائِشَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ:" أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَبَّلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَوْتِهِ".
مجھ سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، ان سے سفیان بن عیینہ نے، ان سے موسیٰ بن ابی عائشہ نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ کو بوسہ دیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Aisha and Ibn `Abbas: Abu Bakr kissed the Prophet after his death.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 734


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4456
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبد الله بن ابي شيبة، حدثنا يحيى بن سعيد، عن سفيان، عن موسى بن ابي عائشة، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة،عن عائشة، وابن عباس:" ان ابا بكر رضي الله عنه قبل النبي صلى الله عليه وسلم بعد موته".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ،عَنْ عَائِشَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ:" أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَبَّلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَوْتِهِ".
مجھ سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، ان سے سفیان بن عیینہ نے، ان سے موسیٰ بن ابی عائشہ نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ کو بوسہ دیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Aisha and Ibn `Abbas: Abu Bakr kissed the Prophet after his death.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 734


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4457
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبد الله بن ابي شيبة، حدثنا يحيى بن سعيد، عن سفيان، عن موسى بن ابي عائشة، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة،عن عائشة، وابن عباس:" ان ابا بكر رضي الله عنه قبل النبي صلى الله عليه وسلم بعد موته".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ،عَنْ عَائِشَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ:" أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَبَّلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَوْتِهِ".
مجھ سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، ان سے سفیان بن عیینہ نے، ان سے موسیٰ بن ابی عائشہ نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ کو بوسہ دیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Aisha and Ibn `Abbas: Abu Bakr kissed the Prophet after his death.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 734


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4458
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف , مرفوع) حدثنا علي، حدثنا يحيى، وزاد قالت عائشة: لددناه في مرضه فجعل يشير إلينا ان لا تلدوني، فقلنا: كراهية المريض للدواء، فلما افاق، قال:" الم انهكم ان تلدوني؟" قلنا: كراهية المريض للدواء، فقال:" لا يبقى احد في البيت إلا لد، وانا انظر إلا العباس فإنه لم يشهدكم". رواه ابن ابي الزناد، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(موقوف , مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، وَزَادَ قَالَتْ عَائِشَةُ: لَدَدْنَاهُ فِي مَرَضِهِ فَجَعَلَ يُشِيرُ إِلَيْنَا أَنْ لَا تَلُدُّونِي، فَقُلْنَا: كَرَاهِيَةُ الْمَرِيضِ لِلدَّوَاءِ، فَلَمَّا أَفَاقَ، قَالَ:" أَلَمْ أَنْهَكُمْ أَنْ تَلُدُّونِي؟" قُلْنَا: كَرَاهِيَةَ الْمَرِيضِ لِلدَّوَاءِ، فَقَالَ:" لَا يَبْقَى أَحَدٌ فِي الْبَيْتِ إِلَّا لُدَّ، وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَّا الْعَبَّاسَ فَإِنَّهُ لَمْ يَشْهَدْكُمْ". رَوَاهُ ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا۔ کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا عبداللہ بن ابی شیبہ کی حدیث کی طرح، لیکن انہوں نے اپنی اس روایت میں یہ اضافہ کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض میں ہم آپ کے منہ میں دوا دینے لگے تو آپ نے اشارہ سے دوا دینے سے منع کیا۔ ہم نے سمجھا کہ مریض کو دوا پینے سے (بعض اوقات) جو ناگواری ہوتی ہے یہ بھی اسی کا نتیجہ ہے (اس لیے ہم نے اصرار کیا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گھر میں جتنے آدمی ہیں سب کے منہ میں میرے سامنے دوا ڈالی جائے۔ صرف عباس رضی اللہ عنہ اس سے الگ ہیں کہ وہ تمہارے ساتھ اس کام میں شریک نہیں تھے۔ اس کی روایت ابن ابی الزناد نے بھی کی، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: We poured medicine in one side of the Prophet's mouth during his illness and he started pointing to us, meaning to say, "Don't pour medicine in my mouth." We said, "(He says so) because a patient dislikes medicines." When he improved and felt a little better, he said, "Didn't I forbid you to pour medicine in my mouth ?" We said, " ( We thought it was because of) the dislike, patients have for medicines. He said, "Let everyone present in the house be given medicine by pouring it in his mouth while I am looking at him, except `Abbas as he has not witnessed you (doing the same to me).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 735


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4459
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، اخبرنا ازهر، اخبرنا ابن عون، عن إبراهيم، عن الاسود، قال: ذكر عند عائشة:" ان النبي صلى الله عليه وسلم اوصى إلى علي، فقالت: من قاله؟ لقد رايت النبي صلى الله عليه وسلم وإني لمسندته إلى صدري، فدعا بالطست فانخنث فمات، فما شعرت، فكيف اوصى إلى علي؟".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا أَزْهَرُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، قَالَ: ذُكِرَ عِنْدَ عَائِشَةَ:" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْصَى إِلَى عَلِيٍّ، فَقَالَتْ: مَنْ قَالَهُ؟ لَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنِّي لَمُسْنِدَتُهُ إِلَى صَدْرِي، فَدَعَا بِالطَّسْتِ فَانْخَنَثَ فَمَاتَ، فَمَا شَعَرْتُ، فَكَيْفَ أَوْصَى إِلَى عَلِيٍّ؟".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم کو ازہر بن سعد سمان نے خبر دی، کہا ہم کو عبداللہ بن عون نے خبر دی، انہیں ابراہیم نخعی نے اور ان سے اسود بن یزید نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے سامنے اس کا ذکر آیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو کوئی (خاص) وصیت کی تھی؟ تو انہوں نے بتلایا کون کہتا ہے، میں خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھی، آپ میرے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے، آپ نے طشت منگوایا، پھر ایک طرف جھک گئے اور آپ کی وفات ہو گئی۔ اس وقت مجھے بھی کچھ معلوم نہیں ہوا، پھر علی رضی اللہ عنہ کو آپ نے کب وصی بنا دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Aswad: It was mentioned in the presence of `Aisha that the Prophet had appointed `Ali as successor by will. Thereupon she said, "Who said so? I saw the Prophet, while I was supporting him against my chest. He asked for a tray, and then fell on one side and expired, and I did not feel it. So how (do the people say) he appointed `Ali as his successor?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 736


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4460
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا مالك بن مغول , عن طلحة , قال: سالت عبد الله بن ابي اوفى رضي الله عنهما , اوصى النبي صلى الله عليه وسلم؟ فقال:" لا"، فقلت: كيف كتب على الناس الوصية او امروا بها؟ قال:" اوصى بكتاب الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ , عَنْ طَلْحَةَ , قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , أَوْصَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ:" لَا"، فَقُلْتُ: كَيْفَ كُتِبَ عَلَى النَّاسِ الْوَصِيَّةُ أَوْ أُمِرُوا بِهَا؟ قَالَ:" أَوْصَى بِكِتَابِ اللَّهِ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے مالک بن مغول نے بیان کیا، ان سے طلحہ بن مصرف نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پوچھا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو وصی بنایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ میں نے پوچھا کہ لوگوں پر وصیت کرنا کیسے فرض ہے یا وصیت کرنے کا کیسے حکم ہے؟ انہوں نے بتایا کہ آپ نے کتاب اللہ کے مطابق عمل کرتے رہنے کی وصیت کی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Talha: I asked `Abdullah bin Abu `Aufa "Did the Prophet make a will? ' He replied, "No." I further asked, "How comes it that the making of a will was enjoined on the people or that they were ordered to make it? " He said, "The Prophet made a will concerning Allah's Book."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 737


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4461
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا ابو الاحوص، عن ابي إسحاق، عن عمرو بن الحارث، قال:" ما ترك رسول الله صلى الله عليه وسلم دينارا، ولا درهما، ولا عبدا، ولا امة إلا بغلته البيضاء التي كان يركبها، وسلاحه وارضا جعلها لابن السبيل صدقة".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ:" مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِينَارًا، وَلَا دِرْهَمًا، وَلَا عَبْدًا، وَلَا أَمَةً إِلَّا بَغْلَتَهُ الْبَيْضَاءَ الَّتِي كَانَ يَرْكَبُهَا، وَسِلَاحَهُ وَأَرْضًا جَعَلَهَا لِابْنِ السَّبِيلِ صَدَقَةً".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوالاحوص (سلام بن حکیم) نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے، ان سے عمرو بن حارث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ درہم چھوڑے تھے، نہ دینار، نہ کوئی غلام نہ باندی، سوا اپنے سفید خچر کے جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوا کرتے تھے اور آپ کا ہتھیار اور کچھ وہ زمین جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں مجاہدوں اور مسافروں کے لیے وقف کر رکھی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated 'Amir bin Al-Harith: Allah's Apostle did not leave a Dinar or a Dirham or a male or a female slave. He left only his white mule on which he used to ride, and his weapons, and a piece of land which he gave in charity for the needy travelers.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 738


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4462
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب , حدثنا حماد , عن ثابت , عن انس، قال: لما ثقل النبي صلى الله عليه وسلم جعل يتغشاه , فقالت فاطمة عليها السلام:" واكرب اباه"، فقال لها:" ليس على ابيك كرب بعد اليوم"، فلما مات، قالت:" يا ابتاه اجاب ربا دعاه يا ابتاه من جنة الفردوس ماواه يا ابتاه إلى جبريل ننعاه"، فلما دفن قالت فاطمة عليها السلام: يا انس اطابت انفسكم ان تحثوا على رسول الله صلى الله عليه وسلم التراب؟.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , عَنْ ثَابِتٍ , عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: لَمَّا ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَ يَتَغَشَّاهُ , فَقَالَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلَام:" وَاكَرْبَ أَبَاهُ"، فَقَالَ لَهَا:" لَيْسَ عَلَى أَبِيكِ كَرْبٌ بَعْدَ الْيَوْمِ"، فَلَمَّا مَاتَ، قَالَتْ:" يَا أَبَتَاهُ أَجَابَ رَبًّا دَعَاهُ يَا أَبَتَاهْ مَنْ جَنَّةُ الْفِرْدَوْسِ مَأْوَاهْ يَا أَبَتَاهْ إِلَى جِبْرِيلَ نَنْعَاهْ"، فَلَمَّا دُفِنَ قَالَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلَام: يَا أَنَسُ أَطَابَتْ أَنْفُسُكُمْ أَنْ تَحْثُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التُّرَابَ؟.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ثابت بنانی نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ شدت مرض کے زمانے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بے چینی بہت بڑھ گئی تھی۔ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا نے کہا: آہ، ابا جان کو کتنی بے چینی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ آج کے بعد تمہارے ابا جان کی یہ بے چینی نہیں رہے گی۔ پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی تو فاطمہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں، ہائے ابا جان! آپ اپنے رب کے بلاوے پر چلے گئے، ہائے ابا جان! آپ جنت الفردوس میں اپنے مقام پر چلے گئے۔ ہم جبرائیل علیہ السلام کو آپ کی وفات کی خبر سناتے ہیں۔ پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دفن کر دئیے گئے تو آپ رضی اللہ عنہا نے انس رضی اللہ عنہ سے کہا انس! تمہارے دل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نعش پر مٹی ڈالنے کے لیے کس طرح آمادہ ہو گئے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: When the ailment of the Prophet got aggravated, he became unconscious whereupon Fatima said, "Oh, how distressed my father is!" He said, "Your father will have no more distress after today." When he expired, she said, "O Father! Who has responded to the call of the Lord Who has invited him! O Father, whose dwelling place is the Garden of Paradise (i.e. Al-Firdaus)! O Father! We convey this news (of your death) to Gabriel." When he was buried, Fatima said, "O Anas! Do you feel pleased to throw earth over Allah's Apostle?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 739


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.