(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، قال: حدثني سعيد بن ابي سعيد، انه سمع ابا هريرة رضي الله عنه، قال: بعث النبي صلى الله عليه وسلم خيلا قبل نجد فجاءت برجل من بني حنيفة، يقال له: ثمامة بن اثال، فربطوه بسارية من سواري المسجد، فخرج إليه النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" ما عندك يا ثمامة؟" فقال: عندي خير يا محمد، إن تقتلني تقتل ذا دم، وإن تنعم تنعم على شاكر، وإن كنت تريد المال، فسل منه ما شئت، فترك حتى كان الغد، ثم قال له:" ما عندك يا ثمامة؟" قال: ما قلت لك: إن تنعم تنعم على شاكر، فتركه حتى كان بعد الغد، فقال:" ما عندك يا ثمامة؟" فقال: عندي ما قلت لك، فقال:" اطلقوا ثمامة"، فانطلق إلى نجل قريب من المسجد فاغتسل، ثم دخل المسجد، فقال: اشهد ان لا إله إلا الله، واشهد ان محمدا رسول الله، يا محمد والله ما كان على الارض وجه ابغض إلي من وجهك، فقد اصبح وجهك احب الوجوه إلي، والله ما كان من دين ابغض إلي من دينك، فاصبح دينك احب الدين إلي، والله ما كان من بلد ابغض إلي من بلدك، فاصبح بلدك احب البلاد إلي، وإن خيلك اخذتني وانا اريد العمرة، فماذا ترى؟ فبشره رسول الله صلى الله عليه وسلم وامره ان يعتمر، فلما قدم مكة، قال له قائل: صبوت، قال: لا، ولكن اسلمت مع محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا والله لا ياتيكم من اليمامة حبة حنطة حتى ياذن فيها النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْلًا قِبَلَ نَجْدٍ فَجَاءَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ، يُقَالُ لَهُ: ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ، فَرَبَطُوهُ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ؟" فَقَالَ: عِنْدِي خَيْرٌ يَا مُحَمَّدُ، إِنْ تَقْتُلْنِي تَقْتُلْ ذَا دَمٍ، وَإِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَى شَاكِرٍ، وَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْمَالَ، فَسَلْ مِنْهُ مَا شِئْتَ، فَتُرِكَ حَتَّى كَانَ الْغَدُ، ثُمَّ قَالَ لَهُ:" مَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ؟" قَالَ: مَا قُلْتُ لَكَ: إِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَى شَاكِرٍ، فَتَرَكَهُ حَتَّى كَانَ بَعْدَ الْغَدِ، فَقَالَ:" مَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ؟" فَقَالَ: عِنْدِي مَا قُلْتُ لَكَ، فَقَالَ:" أَطْلِقُوا ثُمَامَةَ"، فَانْطَلَقَ إِلَى نَجْلٍ قَرِيبٍ مِنَ الْمَسْجِدِ فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، يَا مُحَمَّدُ وَاللَّهِ مَا كَانَ عَلَى الْأَرْضِ وَجْهٌ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ وَجْهِكَ، فَقَدْ أَصْبَحَ وَجْهُكَ أَحَبَّ الْوُجُوهِ إِلَيَّ، وَاللَّهِ مَا كَانَ مِنْ دِينٍ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ دِينِكَ، فَأَصْبَحَ دِينُكَ أَحَبَّ الدِّينِ إِلَيَّ، وَاللَّهِ مَا كَانَ مِنْ بَلَدٍ أَبْغَضُ إِلَيَّ مِنْ بَلَدِكَ، فَأَصْبَحَ بَلَدُكَ أَحَبَّ الْبِلَادِ إِلَيَّ، وَإِنَّ خَيْلَكَ أَخَذَتْنِي وَأَنَا أُرِيدُ الْعُمْرَةَ، فَمَاذَا تَرَى؟ فَبَشَّرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَهُ أَنْ يَعْتَمِرَ، فَلَمَّا قَدِمَ مَكَّةَ، قَالَ لَهُ قَائِلٌ: صَبَوْتَ، قَالَ: لَا، وَلَكِنْ أَسْلَمْتُ مَعَ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا وَاللَّهِ لَا يَأْتِيكُمْ مِنْ الْيَمَامَةِ حَبَّةُ حِنْطَةٍ حَتَّى يَأْذَنَ فِيهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سعید بن ابی سعید نے بیان کیا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی طرف کچھ سوار بھیجے وہ قبیلہ بنو حنیفہ کے (سرداروں میں سے) ایک شخص ثمامہ بن اثال نامی کو پکڑ کر لائے اور مسجد نبوی کے ایک ستون سے باندھ دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور پوچھا ثمامہ تو کیا سمجھتا ہے؟ (میں تیرے ساتھ کیا کروں گا؟) انہوں نے کہا: اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! میرے پاس خیر ہے (اس کے باوجود) اگر آپ مجھے قتل کر دیں تو آپ ایک شخص کو قتل کریں گے جو خونی ہے، اس نے جنگ میں مسلمانوں کو مارا اور اگر آپ مجھ پر احسان کریں گے تو ایک ایسے شخص پر احسان کریں گے جو (احسان کرنے والے کا) شکر ادا کرتا ہے لیکن اگر آپ کو مال مطلوب ہے تو جتنا چاہیں مجھ سے مال طلب کر سکتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے چلے آئے، دوسرے دن آپ نے پھر پوچھا: ثمامہ اب تو کیا سمجھتا ہے؟ انہوں نے کہا، وہی جو میں پہلے کہہ چکا ہوں، کہ اگر آپ نے احسان کیا تو ایک ایسے شخص پر احسان کریں گے جو شکر ادا کرتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پھر چلے گئے، تیسرے دن پھر آپ نے ان سے پوچھا: اب تو کیا سمجھتا ہے ثمامہ؟ انہوں نے کہا کہ وہی جو میں آپ سے پہلے کہہ چکا ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم سے فرمایا کہ ثمامہ کو چھوڑ دو (رسی کھول دی گئی) تو وہ مسجد نبوی سے قریب ایک باغ میں گئے اور غسل کر کے مسجد نبوی میں حاضر ہوئے اور پڑھا «أشهد أن لا إله إلا الله، وأشهد أن محمدا رسول الله» اور کہا اے محمد! اللہ کی قسم روئے زمین پر کوئی چہرہ آپ کے چہرے سے زیادہ میرے لیے برا نہیں تھا لیکن آج آپ کے چہرے سے زیادہ کوئی چہرہ میرے لیے محبوب نہیں ہے۔ اللہ کی قسم کوئی دین آپ کے دین سے زیادہ مجھے برا نہیں لگتا تھا لیکن آج آپ کا دین مجھے سب سے زیادہ پسندیدہ اور عزیز ہے۔ اللہ کی قسم! کوئی شہر آپ کے شہر سے زیادہ برا مجھے نہیں لگتا تھا لیکن آج آپ کا شہر میرا سب سے زیادہ محبوب شہر ہے۔ آپ کے سواروں نے مجھے پکڑا تو میں عمرہ کا ارادہ کر چکا تھا۔ اب آپ کا کیا حکم ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بشارت دی اور عمرہ ادا کرنے کا حکم دیا۔ جب وہ مکہ پہنچے تو کسی نے کہا کہ تم بےدین ہو گئے ہو۔ انہوں نے جواب دیا کہ نہیں بلکہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایمان لے آیا ہوں اور اللہ کی قسم! اب تمہارے یہاں یمامہ سے گیہوں کا ایک دانہ بھی اس وقت تک نہیں آئے گا جب تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اجازت نہ دے دیں۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet sent some cavalry towards Najd and they brought a man from the tribe of Banu Hanifa who was called Thumama bin Uthal. They fastened him to one of the pillars of the Mosque. The Prophet went to him and said, "What have you got, O Thumama?" He replied," I have got a good thought, O Muhammad! If you should kill me, you would kill a person who has already killed somebody, and if you should set me free, you would do a favor to one who is grateful, and if you want property, then ask me whatever wealth you want." He was left till the next day when the Prophet said to him, "What have you got, Thumama? He said, "What I told you, i.e. if you set me free, you would do a favor to one who is grateful." The Prophet left him till the day after, when he said, "What have you got, O Thumama?" He said, "I have got what I told you. "On that the Prophet said, "Release Thumama." So he (i.e. Thumama) went to a garden of date-palm trees near to the Mosque, took a bath and then entered the Mosque and said, "I testify that None has the right to be worshipped except Allah, and also testify that Muhammad is His Apostle! By Allah, O Muhammad! There was no face on the surface of the earth most disliked by me than yours, but now your face has become the most beloved face to me. By Allah, there was no religion most disliked by me than yours, but now it is the most beloved religion to me. By Allah, there was no town most disliked by me than your town, but now it is the most beloved town to me. Your cavalry arrested me (at the time) when I was intending to perform the `Umra. And now what do you think?" The Prophet gave him good tidings (congratulated him) and ordered him to perform the `Umra. So when he came to Mecca, someone said to him, "You have become a Sabian?" Thumama replied, "No! By Allah, I have embraced Islam with Muhammad, Apostle of Allah. No, by Allah! Not a single grain of wheat will come to you from Jamaica unless the Prophet gives his permission."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 658
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن عبد الله بن ابي حسين، حدثنا نافع بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: قدم مسيلمة الكذاب على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجعل، يقول: إن جعل لي محمد الامر من بعده تبعته، وقدمها في بشر كثير من قومه، فاقبل إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه ثابت بن قيس بن شماس وفي يد رسول الله صلى الله عليه وسلم قطعة جريد، حتى وقف على مسيلمة في اصحابه، فقال:" لو سالتني هذه القطعة ما اعطيتكها، ولن تعدو امر الله فيك، ولئن ادبرت ليعقرنك الله، وإني لاراك الذي اريت فيه ما رايت، وهذا ثابت يجيبك عني"، ثم انصرف عنه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَدِمَ مُسَيْلِمَةُ الْكَذَّابُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ، يَقُولُ: إِنْ جَعَلَ لِي مُحَمَّدٌ الْأَمْرَ مِنْ بَعْدِهِ تَبِعْتُهُ، وَقَدِمَهَا فِي بَشَرٍ كَثِيرٍ مِنْ قَوْمِهِ، فَأَقْبَلَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ ثَابِتُ بْنُ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ وَفِي يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِطْعَةُ جَرِيدٍ، حَتَّى وَقَفَ عَلَى مُسَيْلِمَةَ فِي أَصْحَابِهِ، فَقَالَ:" لَوْ سَأَلْتَنِي هَذِهِ الْقِطْعَةَ مَا أَعْطَيْتُكَهَا، وَلَنْ تَعْدُوَ أَمْرَ اللَّهِ فِيكَ، وَلَئِنْ أَدْبَرْتَ لَيَعْقِرَنَّكَ اللَّهُ، وَإِنِّي لَأَرَاكَ الَّذِي أُرِيتُ فِيهِ مَا رَأَيْتُ، وَهَذَا ثَابِتٌ يُجِيبُكَ عَنِّي"، ثُمَّ انْصَرَفَ عَنْهُ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن ابی حسین نے، کہا ہم کو نافع بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں مسیلمہ کذاب آیا، اس دعویٰ کے ساتھ کہ اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اپنے بعد (اپنا نائب و خلیفہ) بنا دیں تو میں ان کی اتباع کر لوں۔ اس کے ساتھ اس کی قوم (بنو حنیفہ) کا بہت بڑا لشکر تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف تبلیغ کے لیے تشریف لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ آپ کے ہاتھ میں کھجور کی ایک ٹہنی تھی۔ جہاں مسیلمہ اپنی فوج کے ساتھ پڑاؤ کئے ہوئے تھا، آپ وہیں جا کر ٹھہر گئے اور آپ نے اس سے فرمایا اگر تو مجھ سے یہ ٹہنی مانگے گا تو میں تجھے یہ بھی نہیں دوں گا اور تو اللہ کے اس فیصلے سے آگے نہیں بڑھ سکتا جو تیرے بارے میں پہلے ہی ہو چکا ہے۔ تو نے اگر میری اطاعت سے روگردانی کی تو اللہ تعالیٰ تجھے ہلاک کر دے گا۔ میرا تو خیال ہے کہ تو وہی ہے جو مجھے خواب میں دکھایا گیا تھا۔ اب تیری باتوں کا جواب میری طرف سے ثابت بن قیس دیں گے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے۔
Narrated Ibn `Abbas: Musailima Al-Kadhdhab came during the lifetime of the Prophet and started saying, "If Muhammad gives me the rule after him, I will follow him." And he came to Medina with a great number of the people of his tribe. Allah's Apostle went to him in the company of Thabit bin Qais bin Shammas, and at that time, Allah's Apostle had a stick of a date-palm tree in his hand. When he (i.e. the Prophet ) stopped near Musailima while the latter was amidst his companions, he said to him, "If you ask me for this piece (of stick), I will not give it to you, and Allah's Order you cannot avoid, (but you will be destroyed), and if you turn your back from this religion, then Allah will destroy you. And I think you are the same person who was shown to me in my dream, and this is Thabit bin Qais who will answer your questions on my behalf." Then the Prophet went away from him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 659
(مرفوع) قال ابن عباس: فسالت عن قول رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنك ارى الذي اريت فيه ما اريت، فاخبرني ابو هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" بينا انا نائم، رايت في يدي سوارين من ذهب، فاهمني شانهما، فاوحي إلي في المنام ان انفخهما فنفختهما، فطارا، فاولتهما كذابين يخرجان بعدي، احدهما العنسي والآخر مسيلمة".(مرفوع) قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَسَأَلْتُ عَنْ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّكَ أُرَى الَّذِي أُرِيتُ فِيهِ مَا أَرَيْتُ، فَأَخْبَرَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ، رَأَيْتُ فِي يَدَيَّ سِوَارَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ، فَأَهَمَّنِي شَأْنُهُمَا، فَأُوحِيَ إِلَيَّ فِي الْمَنَامِ أَنِ انْفُخْهُمَا فَنَفَخْتُهُمَا، فَطَارَا، فَأَوَّلْتُهُمَا كَذَّابَيْنِ يَخْرُجَانِ بَعْدِي، أَحَدُهُمَا الْعَنْسِيُّ وَالْآخَرُ مُسَيْلِمَةُ".
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے متعلق پوچھا کہ ”میرا خیال تو یہ ہے کہ تو وہی ہے جو مجھے خواب میں دکھایا گیا تھا۔“ تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے مجھے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں سویا ہوا تھا، میں نے اپنے ہاتھوں میں سونے کے دو کنگن دیکھے، مجھے انہیں دیکھ کر بڑا دکھ ہوا پھر خواب ہی میں مجھ پر وحی کی گئی کہ میں ان میں پھونک مار دوں۔ چنانچہ میں نے ان میں پھونکا تو وہ اڑ گئے۔ میں نے اس کی تعبیر دو جھوٹوں سے لی جو میرے بعد نکلیں گے۔ ایک اسود عنسی تھا اور دوسرا مسیلمہ کذاب، جن ہر دو کو خدا نے پھونک کی طرح ختم کر دیا۔
I asked about the statement of Allah's Apostle : "You seem to be the same person who was shown to me in my dream," and Abu Huraira informed me that Allah's Apostle said, "When I was sleeping, I saw (in a dream) two bangles of gold on my hands and that worried me. And then I was inspired Divinely in the dream that I should blow on them, so I blew on them and both the bangles flew away. And I interpreted it that two liars (who would claim to be prophets) would appear after me. One of them has proved to be Al Ansi and the other, Musailima."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 659
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن نصر، حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن همام، انه سمع ابا هريرة رضي الله عنه، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بينا انا نائم، اتيت بخزائن الارض، فوضع في كفي سواران من ذهب، فكبرا علي، فاوحى الله إلي ان انفخهما فنفختهما، فذهبا فاولتهما الكذابين اللذين انا بينهما صاحب صنعاء وصاحب اليمامة".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ، أُتِيتُ بِخَزَائِنِ الْأَرْضِ، فَوُضِعَ فِي كَفِّي سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ، فَكَبُرَا عَلَيَّ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيَّ أَنِ انْفُخْهُمَا فَنَفَخْتُهُمَا، فَذَهَبَا فَأَوَّلْتُهُمَا الْكَذَّابَيْنِ اللَّذَيْنِ أَنَا بَيْنَهُمَا صَاحِبَ صَنْعَاءَ وَصَاحِبَ الْيَمَامَةِ".
ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، ان سے معمر نے ان سے ہمام نے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”خواب میں میرے پاس زمین کے خزانے لائے گئے اور میرے ہاتھوں میں سونے کے دو کنگن رکھ دئیے گئے۔ یہ مجھ پر بڑا شاق گزرا۔ اس کے بعد مجھے وحی کی گئی کہ میں ان میں پھونک ماروں۔ میں نے پھونکا تو وہ اڑ گئے۔ میں نے اس کی تعبیر دو جھوٹوں سے لی جن کے درمیان میں، میں ہوں یعنی صاحب صنعاء (اسود عنسی) اور صاحب یمامہ (مسیلمہ کذاب)۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "While I was sleeping, I was given the treasures of the earth and two gold bangles were put in my hands, and I did not like that, but I received the inspiration that I should blow on them, and I did so, and both of them vanished. I interpreted it as referring to the two liars between whom I am present; the ruler of Sana and the Ruler of Yamaha."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 660
(مرفوع) حدثنا الصلت بن محمد، قال: سمعت مهدي بن ميمون، قال: سمعت ابا رجاء العطاردي، يقول:" كنا نعبد الحجر، فإذا وجدنا حجرا هو اخير منه القيناه واخذنا الآخر، فإذا لم نجد حجرا جمعنا جثوة من تراب، ثم جئنا بالشاة فحلبناه عليه، ثم طفنا به، فإذا دخل شهر رجب، قلنا: منصل الاسنة، فلا ندع رمحا فيه حديدة ولا سهما فيه حديدة إلا نزعناه والقيناه شهر رجب.(مرفوع) حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مَهْدِيَّ بْنَ مَيْمُونٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيَّ، يَقُولُ:" كُنَّا نَعْبُدُ الْحَجَرَ، فَإِذَا وَجَدْنَا حَجَرًا هُوَ أَخْيَرُ مِنْهُ أَلْقَيْنَاهُ وَأَخَذْنَا الْآخَرَ، فَإِذَا لَمْ نَجِدْ حَجَرًا جَمَعْنَا جُثْوَةً مِنْ تُرَابٍ، ثُمَّ جِئْنَا بِالشَّاةِ فَحَلَبْنَاهُ عَلَيْهِ، ثُمَّ طُفْنَا بِهِ، فَإِذَا دَخَلَ شَهْرُ رَجَبٍ، قُلْنَا: مُنَصِّلُ الْأَسِنَّةِ، فَلَا نَدَعُ رُمْحًا فِيهِ حَدِيدَةٌ وَلَا سَهْمًا فِيهِ حَدِيدَةٌ إِلَّا نَزَعْنَاهُ وَأَلْقَيْنَاهُ شَهْرَ رَجَبٍ.
ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے مہدی بن میمون سے سنا کہ میں نے ابورجاء عطاردی رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ ہم پہلے پتھر کی پوجا کرتے تھے اور اگر کوئی پتھر ہمیں اس سے اچھا مل جاتا تو اسے پھینک دیتے اور اس دوسرے کی پوجا شروع کر دیتے۔ اگر ہمیں پتھر نہ ملتا تو مٹی کا ایک ٹیلہ بنا لیتے اور بکری لا کر اس پر دوہتے اور اس کے گرد طواف کرتے۔ جب رجب کا مہینہ آ جاتا تو ہم کہتے کہ یہ مہینہ نیزوں کو دور رکھنے کا ہے۔ چنانچہ ہمارے پاس لوہے سے بنے ہوئے جتنے بھی نیزے یا تیر ہوتے ہم رجب کے مہینے میں انہیں اپنے سے دور رکھتے اور انہیں کسی طرف پھینک دیتے۔
Narrated Abu Raja Al-Utaridi: We used to worship stones, and when we found a better stone than the first one, we would throw the first one and take the latter, but if we could not get a stone then we would collect some earth (i.e. soil) and then bring a sheep and milk that sheep over it, and perform the Tawaf around it. When the month of Rajab came, we used (to stop the military actions), calling this month the iron remover, for we used to remove and throw away the iron parts of every spear and arrow in the month of Rajab.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 661
(مرفوع) وسمعت ابا رجاء، يقول: كنت يوم بعث النبي صلى الله عليه وسلم غلاما ارعى الإبل على اهلي، فلما سمعنا بخروجه فررنا إلى النار إلى مسيلمة الكذاب".(مرفوع) وَسَمِعْتُ أَبَا رَجَاءٍ، يَقُولُ: كُنْتُ يَوْمَ بُعِثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُلَامًا أَرْعَى الْإِبِلَ عَلَى أَهْلِي، فَلَمَّا سَمِعْنَا بِخُرُوجِهِ فَرَرْنَا إِلَى النَّارِ إِلَى مُسَيْلِمَةَ الْكَذَّابِ".
اور میں نے ابورجاء سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے تو میں ابھی کم عمر تھا اور اپنے گھر کے اونٹ چرایا کرتا تھا پھر جب ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی فتح (مکہ کی خبر سنی) تو ہم آپ کو چھوڑ کر دوزخ میں چلے گئے، یعنی مسیلمہ کذاب کے تابعدار بن گئے۔
Abu Raja' added: When the Prophet sent with (Allah's) Message, I was a boy working as a shepherd of my family camels. When we heard the news about the appearance of the Prophet, we ran to the fire, i.e. to Musailima al-Kadhdhab.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 661