Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي
کتاب: غزوات کے بیان میں
84. بَابُ مَرَضِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَفَاتِهِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا بیان۔
حدیث نمبر: 4443
وأَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَا: لَمَّا نَزَلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَفِقَ يَطْرَحُ خَمِيصَةً لَهُ عَلَى وَجْهِهِ، فَإِذَا اغْتَمَّ كَشَفَهَا عَنْ وَجْهِهِ وَهُوَ كَذَلِكَ يَقُولُ:" لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ يُحَذِّرُ مَا صَنَعُوا".
اور مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ شدت مرض کے دنوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر کھینچ کر باربار اپنے چہرے پر ڈالتے تھے، پھر جب دم گھٹنے لگتا تو چہرے سے ہٹا دیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی شدت کے عالم میں فرماتے تھے، یہود و نصاریٰ اللہ کی رحمت سے دور ہوئے کیونکہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا تھا۔ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اپنی امت کو) ان کا عمل اختیار کرنے سے بچتے رہنے کی تاکید فرما رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4443 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4443  
حدیث حاشیہ:
یہود ونصاری اپنے انبیاء ؑ کی قبروں کو سجدہ کرتے اور ان کی تعظیم شان کے لیے انھیں قبلہ بناتے تھے اس لیے مسلمانوں کو اس کام سے روکا گیا۔
چنانچہ ایک حدیث میں اس امر کی مزید وضاحت ہوتی ہے۔
حضرت اُم حبیبہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے ایک گرجے کا ذکر کیا جسے انھوں نے حبشہ میں دیکھاتھا اس میں مورتیاں بھی رکھی ہوئی تھیں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
ان لوگوں کا طریقہ تھا کہ جب ان میں کوئی نیک آدمی فوت ہوجاتا تو اس کی قبر پر مسجد بنا دیتے اور اس میں مورتیاں رکھ دیتے۔
قیامت کے دن اللہ کے ہاں یہ لوگ پوری مخلوق سے بدتر ہوں گے۔
(صحیح البخاري، الصلاة، حدیث: 434)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4443