قال ابن إسحاق: غزوة عيينة بن حصن بن حذيفة بن بدر بني العنبر من بني تميم، بعثه النبي صلى الله عليه وسلم إليهم، فاغار واصاب منهم ناسا، وسبى منهم نساء.قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ: غَزْوَةُ عُيَيْنَةَ بْنِ حِصْنِ بْنِ حُذَيْفَةَ بْنِ بَدْرٍ بَنِي الْعَنْبَرِ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، بَعَثَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ، فَأَغَارَ وَأَصَابَ مِنْهُمْ نَاسًا، وَسَبَى مِنْهُمْ نِسَاءً.
محمد بن اسحاق نے کہا کہ عیینہ بن حصن بن حذیفہ بن بدر کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی تمیم کی شاخ بنو العنبر کی طرف بھیجا تھا، اس نے ان کو لوٹا اور کئی آدمیوں کو قتل کیا اور ان کی کئی عورتوں کو قید کیا۔
(مرفوع) حدثني زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن عمارة بن القعقاع، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: لا ازال احب بني تميم بعد ثلاث سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم يقولها فيهم:" هم اشد امتي على الدجال"، وكانت فيهم سبية عند عائشة، فقال:" اعتقيها، فإنها من ولد إسماعيل"، وجاءت صدقاتهم، فقال:" هذه صدقات قوم او قومي".(مرفوع) حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَا أَزَالُ أُحِبُّ بَنِي تَمِيمٍ بَعْدَ ثَلَاثٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهَا فِيهِمْ:" هُمْ أَشَدُّ أُمَّتِي عَلَى الدَّجَّالِ"، وَكَانَتْ فِيهِمْ سَبِيَّةٌ عِنْدَ عَائِشَةَ، فَقَالَ:" أَعْتِقِيهَا، فَإِنَّهَا مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ"، وَجَاءَتْ صَدَقَاتُهُمْ، فَقَالَ:" هَذِهِ صَدَقَاتُ قَوْمٍ أَوْ قَوْمِي".
مجھ سے زہیر بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے عمارہ بن قعقاع نے، ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں اس وقت سے ہمیشہ بنو تمیم سے محبت رکھتا ہوں جب سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی ان کی تین خوبیاں میں نے سنی ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق فرمایا تھا کہ بنو تمیم دجال کے حق میں میری امت کے سب سے زیادہ سخت لوگ ثابت ہوں گے اور بنو تمیم کی ایک قیدی خاتون عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے آزاد کر دو کیونکہ یہ اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ہے اور ان کے یہاں سے زکوٰۃ وصول ہو کر آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ایک قوم کی یا (یہ فرمایا کہ) یہ میری قوم کی زکوٰۃ ہے۔
Narrated Abu Huraira: I have not ceased to like Banu Tamim ever since I heard of three qualities attributed to them by Allah's Apostle (He said): They, out of all my followers, will be the strongest opponent of Ad-Dajjal; `Aisha had a slave-girl from them, and the Prophet told her to manumit her as she was from the descendants of (the Prophet) Ishmael; and, when their Zakat was brought, the Prophet said, "This is the Zakat of my people."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 652
(مرفوع) حدثني إبراهيم بن موسى، حدثنا هشام بن يوسف، ان ابن جريج اخبرهم، عن ابن ابي مليكة، ان عبد الله بن الزبير اخبرهم: انه قدم ركب من بني تميم على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال ابو بكر:" امر القعقاع بن معبد بن زرارة"، قال عمر:" بل امر الاقرع بن حابس"، قال ابو بكر:" ما اردت إلا خلافي"، قال عمر:" ما اردت خلافك"، فتماريا حتى ارتفعت اصواتهما، فنزل في ذلك: يايها الذين آمنوا لا تقدموا سورة الحجرات آية 1 حتى انقضت.(مرفوع) حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُم: أَنَّهُ قَدِمَ رَكْبٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ:" أَمِّرْ الْقَعْقَاعَ بْنَ مَعْبَدِ بْنِ زُرَارَةَ"، قَالَ عُمَرُ:" بَلْ أَمِّرْ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ"، قَالَ أَبُو بَكْرٍ:" مَا أَرَدْتَ إِلَّا خِلَافِي"، قَالَ عُمَرُ:" مَا أَرَدْتُ خِلَافَكَ"، فَتَمَارَيَا حَتَّى ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا، فَنَزَلَ فِي ذَلِكَ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تُقَدِّمُوا سورة الحجرات آية 1 حَتَّى انْقَضَتْ.
مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، انہیں ابن جریج نے خبر دی، انہیں ابن ابی ملیکہ نے اور انہیں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ بنو تمیم کے چند سوار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے عرض کیا کہ آپ ہمارا کوئی امیر منتخب کر دیجئیے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ قعقاع بن معبد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کو امیر منتخب کر دیجئیے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! بلکہ آپ اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ کو ان کا امیر منتخب فرما دیجئیے۔ اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ تمہارا مقصد صرف مجھ سے اختلاف کرنا ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نہیں میری غرض مخالفت کی نہیں ہے۔ دونوں اتنا جھگڑے کی آواز بلند ہو گئی۔ اسی پر سورۃ الحجرات کی یہ آیت نازل ہوئی «يا أيها الذين آمنوا لا تقدموا» آخر آیت تک۔
Narrated Ibn Abi Mulaika: `Abdullah bin Az-Zubair said that a group of riders belonging to Banu Tamim came to the Prophet, Abu Bakr said (to the Prophet ), "Appoint Al-Qa'qa bin Mabad bin Zurara as (their) ruler." `Umar said (to the Prophet). "No! But appoint Al-Aqra bin H`Abis." Thereupon Abu Bakr said (to `Umar). "You just wanted to oppose me." `Umar replied. "I did not want to oppose you." So both of them argued so much that their voices became louder, and then the following Divine Verses were revealed in that connection:-- "O you who believe ! Do not be forward in the presence of Allah and His Apostle..." (till the end of Verse)...(49.1)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 653