وقول الله تعالى: {إنك ميت وإنهم ميتون ثم إنكم يوم القيامة عند ربكم تختصمون}.وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ ثُمَّ إِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عِنْدَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُونَ}.
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان «إنك ميت وإنهم ميتون * ثم إنكم يوم القيامة عند ربكم تختصمون» کہ ”آپ کو بھی مرنا ہے اور انہیں بھی مرنا ہے، پھر تم سب قیامت کے دن اپنے رب کے حضور میں جھگڑا کرو گے۔“
وقال يونس: عن الزهري، قال عروة: قالت عائشة رضي الله عنها:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يقول في مرضه الذي مات فيه:" يا عائشة، ما ازال اجد الم الطعام الذي اكلت بخيبر، فهذا اوان وجدت انقطاع ابهري من ذلك السم".وَقَالَ يُونُسُ: عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ عُرْوَةُ: قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ:" يَا عَائِشَةُ، مَا أَزَالُ أَجِدُ أَلَمَ الطَّعَامِ الَّذِي أَكَلْتُ بِخَيْبَرَ، فَهَذَا أَوَانُ وَجَدْتُ انْقِطَاعَ أَبْهَرِي مِنْ ذَلِكَ السُّمِّ".
اور یونس نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عروہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مرض وفات میں فرماتے تھے کہ خیبر میں (زہر آلود) لقمہ جو میں نے اپنے منہ میں رکھ لیا تھا، اس کی تکلیف آج بھی میں محسوس کرتا ہوں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ میری شہ رگ اس زہر کی تکلیف سے کٹ جائے گی۔
Narrated `Aisha: The Prophet in his ailment in which he died, used to say, "O `Aisha! I still feel the pain caused by the food I ate at Khaibar, and at this time, I feel as if my aorta is being cut from that poison."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 713
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4428
حدیث حاشیہ: 1۔ فتح خیبر کے وقت ایک یہودی عورت نے بکری کے گوشت میں زہرملا کررسول اللہ ﷺ کو بطور ہدیہ بھیجا۔ آپ نے لقمہ ابھی منہ میں ڈالا تھا کہ بذریعہ وحی آپ کو خبر دار کر دیا گیا۔ اس حدیث میں اس واقعے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ 2۔ ابہری ایک رگ ہے جو پیٹھ سے ہو کر گزرتی ہے جس کا تعلق دل سے ہوتا ہے۔ وہ پھٹتی ہے تو موت واقع ہو جاتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ کو وفات کے قریب اس کا علم ہوا۔ اس اعتبار سے آپ شہید ہیں اگرچہ آپ بستر پر فوت ہوئے ہیں۔ آپ کے ارشاد کا مطلب یہ تھا کہ وہ زہر اب مغلوب اور چھپا ہوا تھا جب کمزوری آگئی اور قوت مدافعت نہ رہی تو طبیعت پر اس کا غلبہ ہو گیا اور اس کا درد محسوس ہونے لگا۔ واللہ اعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4428