Note: Copy Text and to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي
کتاب: غزوات کے بیان میں
84. بَابُ مَرَضِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَفَاتِهِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا بیان۔
حدیث نمبر: 4450
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْأَلُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، يَقُولُ:" أَيْنَ أَنَا غَدًا، أَيْنَ أَنَا غَدًا؟" يُرِيدُ يَوْمَ عَائِشَةَ، فَأَذِنَ لَهُ أَزْوَاجُهُ يَكُونُ حَيْثُ شَاءَ، فَكَانَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ حَتَّى مَاتَ عِنْدَهَا، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَمَاتَ فِي الْيَوْمِ الَّذِي كَانَ يَدُورُ عَلَيَّ فِيهِ فِي بَيْتِي، فَقَبَضَهُ اللَّهُ وَإِنَّ رَأْسَهُ لَبَيْنَ نَحْرِي وَسَحْرِي، وَخَالَطَ رِيقُهُ رِيقِي، ثُمَّ قَالَتْ: دَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ وَمَعَهُ سِوَاكٌ يَسْتَنُّ بِهِ، فَنَظَرَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ لَهُ: أَعْطِنِي هَذَا السِّوَاكَ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَأَعْطَانِيهِ، فَقَضِمْتُهُ، ثُمَّ مَضَغْتُهُ، فَأَعْطَيْتُهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَنَّ بِهِ وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَى صَدْرِي.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا مجھ سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، انہیں ان کے والد نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ مرض الموت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے رہتے تھے کہ کل میرا قیام کہاں ہو گا، کل میرا قیام کہاں ہو گا؟ آپ عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری کے منتظر تھے، پھر ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر قیام کی اجازت دے دی اور آپ کی وفات انہیں کے گھر میں ہوئی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ آپ کی وفات اسی دن ہوئی جس دن قاعدہ کے مطابق میرے یہاں آپ کے قیام کی باری تھی۔ رحلت کے وقت سر مبارک میرے سینے پر تھا اور میرا تھوک آپ کے تھوک کے ساتھ ملا تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما داخل ہوئے اور ان کے ہاتھ میں استعمال کے قابل مسواک تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا تو میں نے کہا: عبدالرحمٰن! یہ مسواک مجھے دے دو۔ انہوں نے مسواک مجھے دے دی۔ میں نے اسے اچھی طرح چبایا اور جھاڑ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دی، پھر آپ نے وہ مسواک کی، اس وقت آپ میرے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے۔