كِتَاب الْمَغَازِي کتاب: غزوات کے بیان میں 3. بَابُ قِصَّةُ غَزْوَةِ بَدْرٍ: باب: غزوہ بدر کا بیان۔
اور اللہ تعالیٰ کا فرمانا ”اور یقیناً اللہ تعالیٰ نے تمہاری مدد کی بدر میں جس وقت کہ تم کمزور تھے۔ تو تم اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم شکر گزار بن جاؤ۔ اے نبی! وہ وقت یاد کیجئے، جب آپ ایمان والوں سے کہہ رہے تھے، کیا یہ تمہارے لیے کافی نہیں کہ تمہارا پروردگار تمہاری مدد کے لیے تین ہزار فرشتے اتار دے، کیوں نہیں، بشرطیکہ تم صبر کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو اور اگر وہ تم پر فوراً آ پڑیں تو تمہارا پروردگار تمہاری مدد پانچ ہزار نشان کئے ہوئے فرشتوں سے کرے گا اور یہ تو اللہ نے اس لیے کیا کہ تم خوش ہو جاؤ اور تمہیں اس سے اطمینان حاصل ہو جائے۔ ورنہ فتح تو بس اللہ غالب اور حکمت والے ہی کی طرف سے ہوئی ہے اور یہ نصرت اس غرض سے تھی تاکہ کافروں کے ایک گروہ کو ہلاک کر دے یا انہیں ایسا مغلوب کر دے کہ وہ ناکام ہو کر واپس لوٹ جائیں۔ وحشی رضی اللہ عنہ نے کہا حمزہ رضی اللہ عنہ نے طعیمہ بن عدی بن خیار کو بدر کی لڑائی میں قتل کیا تھا۔ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان (سورۃ الانفال میں) ”اور وہ وقت یاد کرو کہ جب اللہ تعالیٰ تم سے وعدہ کر رہا تھا، دو جماعتوں میں سے ایک کے لیے وہ تمہارے ہاتھ آ جائے گی“ آخر تک۔
مجھ سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب نے، ان سے عبداللہ بن کعب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنے غزوے کئے، میں غزوہ تبوک کے سوا سب میں حاضر رہا۔ البتہ غزوہ بدر میں شریک نہ ہو سکا تھا لیکن جو لوگ اس غزوے میں شریک نہ ہو سکے تھے، ان میں سے کسی پر اللہ نے عتاب نہیں کیا۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قریش کے قافلے کو تلاش کرنے کے لیے نکلے تھے۔ (لڑنے کی نیت سے نہیں گئے تھے) مگر اللہ تعالیٰ نے ناگہانی مسلمانوں کو ان کے دشمنوں سے بھڑا دیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|