صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
77. بَابُ قِصَّةِ وَفْدِ طَيِّئٍ وَحَدِيثِ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ:
باب: قبیلہ طے کے وفد اور عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کا قصہ۔
(77) Chapter. The delegation of Taiy, and the narration of Adi bin Hatim.
حدیث نمبر: 4394
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا ابو عوانة، حدثنا عبد الملك، عن عمرو بن حريث، عن عدي بن حاتم، قال: اتينا عمر في وفد، فجعل يدعو رجلا رجلا ويسميهم، فقلت: اما تعرفني يا امير المؤمنين؟" قال:" بلى، اسلمت إذ كفروا، واقبلت إذ ادبروا، ووفيت إذ غدروا، وعرفت إذ انكروا"، فقال عدي:" فلا ابالي إذا".(موقوف) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: أَتَيْنَا عُمَرَ فِي وَفْدٍ، فَجَعَلَ يَدْعُو رَجُلًا رَجُلًا وَيُسَمِّيهِمْ، فَقُلْتُ: أَمَا تَعْرِفُنِي يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ؟" قَالَ:" بَلَى، أَسْلَمْتَ إِذْ كَفَرُوا، وَأَقْبَلْتَ إِذْ أَدْبَرُوا، وَوَفَيْتَ إِذْ غَدَرُوا، وَعَرَفْتَ إِذْ أَنْكَرُوا"، فَقَالَ عَدِيٌّ:" فَلَا أُبَالِي إِذًا".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالملک بن عمیر نے بیان کیا، ان سے عمرو بن حریث نے اور ان سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں (ان کی دور خلافت میں) ایک وفد کی شکل میں آئے۔ وہ ایک ایک شخص کو نام لے لے کر بلاتے جاتے تھے) میں نے ان سے کہا کیا آپ مجھے پہچانتے نہیں؟ اے امیرالمؤمنین! فرمایا کیا تمہیں بھی نہیں پہچانوں گا، تم اس وقت اسلام لائے جب یہ سب کفر پر قائم تھے۔ تم نے اس وقت توجہ کی جب یہ سب منہ موڑ رہے تھے۔ تم نے اس وقت وفا کی جب یہ سب بے وفائی کر رہے تھے اور اس وقت پہچانا جب ان سب نے انکار کیا تھا۔ عدی رضی اللہ عنہ نے کہا بس اب مجھے کوئی پرواہ نہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Adi bin Hatim: We came to `Umar in a delegation (during his rule). He started calling the men one by one, calling each by his name. (As he did not call me early) I said to him. "Don't you know me, O chief of the Believers?" He said, "Yes, you embraced Islam when they (i.e. your people) disbelieved; you have come (to the Truth) when they ran away; you fulfilled your promises when they broke theirs; and you recognized it (i.e. the Truth of Islam) when they denied it." On that, `Adi said, "I therefore don't care."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 677


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.