صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
17. بَابُ غَزْوَةِ أُحُدٍ:
باب: غزوہ احد کا بیان۔
(17) Chapter. The Ghazwa of Uhud.
حدیث نمبر: Q4041
Save to word اعراب English
وقول الله تعالى: وإذ غدوت من اهلك تبوئ المؤمنين مقاعد للقتال والله سميع عليم سورة آل عمران آية 121 وقوله جل ذكره: ولا تهنوا ولا تحزنوا وانتم الاعلون إن كنتم مؤمنين {139} إن يمسسكم قرح فقد مس القوم قرح مثله وتلك الايام نداولها بين الناس وليعلم الله الذين آمنوا ويتخذ منكم شهداء والله لا يحب الظالمين {140} وليمحص الله الذين آمنوا ويمحق الكافرين {141} ام حسبتم ان تدخلوا الجنة ولما يعلم الله الذين جاهدوا منكم ويعلم الصابرين {142} ولقد كنتم تمنون الموت من قبل ان تلقوه فقد رايتموه وانتم تنظرون {143} سورة آل عمران آية 139-143 وقوله:ولقد صدقكم الله وعده إذ تحسونهم بإذنه حتى إذا فشلتم وتنازعتم في الامر وعصيتم من بعد ما اراكم ما تحبون منكم من يريد الدنيا ومنكم من يريد الآخرة ثم صرفكم عنهم ليبتليكم ولقد عفا عنكم والله ذو فضل على المؤمنين سورة آل عمران آية 152 , وقوله: ولا تحسبن الذين قتلوا في سبيل الله امواتا سورة آل عمران آية 169 الآية.وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: وَإِذْ غَدَوْتَ مِنْ أَهْلِكَ تُبَوِّئُ الْمُؤْمِنِينَ مَقَاعِدَ لِلْقِتَالِ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ سورة آل عمران آية 121 وَقَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ: وَلا تَهِنُوا وَلا تَحْزَنُوا وَأَنْتُمُ الأَعْلَوْنَ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ {139} إِنْ يَمْسَسْكُمْ قَرْحٌ فَقَدْ مَسَّ الْقَوْمَ قَرْحٌ مِثْلُهُ وَتِلْكَ الأَيَّامُ نُدَاوِلُهَا بَيْنَ النَّاسِ وَلِيَعْلَمَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَيَتَّخِذَ مِنْكُمْ شُهَدَاءَ وَاللَّهُ لا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ {140} وَلِيُمَحِّصَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَيَمْحَقَ الْكَافِرِينَ {141} أَمْ حَسِبْتُمْ أَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَعْلَمِ اللَّهُ الَّذِينَ جَاهَدُوا مِنْكُمْ وَيَعْلَمَ الصَّابِرِينَ {142} وَلَقَدْ كُنْتُمْ تَمَنَّوْنَ الْمَوْتَ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَلْقَوْهُ فَقَدْ رَأَيْتُمُوهُ وَأَنْتُمْ تَنْظُرُونَ {143} سورة آل عمران آية 139-143 وَقَوْلِهِ:وَلَقَدْ صَدَقَكُمُ اللَّهُ وَعْدَهُ إِذْ تَحُسُّونَهُمْ بِإِذْنِهِ حَتَّى إِذَا فَشِلْتُمْ وَتَنَازَعْتُمْ فِي الأَمْرِ وَعَصَيْتُمْ مِنْ بَعْدِ مَا أَرَاكُمْ مَا تُحِبُّونَ مِنْكُمْ مَنْ يُرِيدُ الدُّنْيَا وَمِنْكُمْ مَنْ يُرِيدُ الآخِرَةَ ثُمَّ صَرَفَكُمْ عَنْهُمْ لِيَبْتَلِيَكُمْ وَلَقَدْ عَفَا عَنْكُمْ وَاللَّهُ ذُو فَضْلٍ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ سورة آل عمران آية 152 , وَقَوْلِهِ: وَلا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا سورة آل عمران آية 169 الْآيَةَ.
‏‏‏‏ اور سورۃ آل عمران میں اللہ تعالیٰ کا فرمان اور وہ وقت یاد کیجئے، جب آپ صبح کو اپنے گھروں کے پاس سے نکلے، مسلمانوں کو لڑائی کے لیے مناسب ٹھکانوں پر لے جاتے ہوئے اور اللہ بڑا سننے والا ہے، بڑا جاننے والا ہے۔ اور اسی سورت میں اللہ عزوجل کا فرمان اور ہمت نہ ہارو اور غم نہ کرو، تمہی غالب رہو گے اگر تم مومن ہو گے۔ اگر تمہیں کوئی زخم پہنچ جائے تو ان لوگوں کو بھی ایسا ہی زخم پہنچ چکا ہے اور ہم ان دنوں کی الٹ پھیر تو لوگوں کے درمیان کرتے ہی رہتے ہیں، تاکہ اللہ ایمان لانے والوں کو جان لے اور تم میں سے کچھ کو شہید بنائے اور اللہ تعالیٰ ظالموں کو دوست نہیں رکھتا اور تاکہ اللہ ایمان لانے والوں کو میل کچیل سے صاف کر دے اور کافروں کو مٹا دے۔ کیا تم اس گمان میں ہو کہ جنت میں داخل ہو جاؤ گے، حالانکہ ابھی اللہ نے تم میں سے ان لوگوں کو نہیں جانا جنہوں نے جہاد کیا اور نہ صبر کرنے والوں کو جانا اور تم تو موت کی تمنا کر رہے تھے اس سے پہلے کہ اس کے سامنے آؤ۔ سو اس کو اب تم نے خوب کھلی آنکھوں سے دیکھ لیا۔ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان اور یقیناً تم سے اللہ نے سچ کر دکھایا اپنا وعدہ، جب کہ تم انہیں اس کے حکم سے قتل کر رہے تھے، یہاں تک کہ جب تم خود ہی کمزور پڑ گئے اور آپس میں جھگڑنے لگے۔ حکم رسول کے بارے میں اور تم نے نافرمانی کی بعد اس کے کہ اللہ نے دکھا دیا تھا جو کچھ کہ تم چاہتے تھے بعض تم میں وہ تھے جو دنیا چاہتے تھے اور بعض تم میں ایسے تھے جو آخرت چاہتے تھے۔ پھر اللہ نے تم کو ان میں سے پھیر دیا تاکہ تمہاری پوری آزمائش کرے اور اللہ نے تم سے درگزر کی اور اللہ ایمان لانے والوں کے حق میں بڑا فضل والا ہے۔ (اور آیت) اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے گئے ہیں انہیں ہرگز مردہ مت خیال کرو۔ آخر آیت تک۔
حدیث نمبر: 4041
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى , اخبرنا عبد الوهاب , حدثنا خالد , عن عكرمة , عن ابن عباس رضي الله عنهما , قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم يوم احد:" هذا جبريل آخذ براس فرسه عليه اداة الحرب".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى , أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ , حَدَّثَنَا خَالِدٌ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ:" هَذَا جِبْرِيلُ آخِذٌ بِرَأْسِ فَرَسِهِ عَلَيْهِ أَدَاةُ الْحَرْبِ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، ہم کو عبدالوہاب نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم سے خالد نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ احد کے موقع پر فرمایا یہ جبرائیل علیہ السلام ہیں، ہتھیار بند، اپنے گھوڑے کی لگام تھامے ہوئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: On the day of Uhud. the Prophet said, "This is Gabriel holding the head of his horse and equipped with war material.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 373


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4042
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الرحيم , اخبرنا زكرياء بن عدي , اخبرنا ابن المبارك , عن حيوة , عن يزيد بن ابي حبيب , عن ابي الخير , عن عقبة بن عامر , قال:" صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم على قتلى احد بعد ثماني سنين كالمودع للاحياء والاموات , ثم طلع المنبر فقال:" إني بين ايديكم فرط , وانا عليكم شهيد , وإن موعدكم الحوض وإني لانظر إليه من مقامي هذا , وإني لست اخشى عليكم ان تشركوا ولكني اخشى عليكم الدنيا ان تنافسوها" , قال: فكانت آخر نظرة نظرتها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ , أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ عَدِيٍّ , أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ , عَنْ حَيْوَةَ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ , عَنْ أَبِي الْخَيْرِ , عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ , قَالَ:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَتْلَى أُحُدٍ بَعْدَ ثَمَانِي سِنِينَ كَالْمُوَدِّعِ لِلْأَحْيَاءِ وَالْأَمْوَاتِ , ثُمَّ طَلَعَ الْمِنْبَرَ فَقَالَ:" إِنِّي بَيْنَ أَيْدِيكُمْ فَرَطٌ , وَأَنَا عَلَيْكُمْ شَهِيدٌ , وَإِنَّ مَوْعِدَكُمُ الْحَوْضُ وَإِنِّي لَأَنْظُرُ إِلَيْهِ مِنْ مَقَامِي هَذَا , وَإِنِّي لَسْتُ أَخْشَى عَلَيْكُمْ أَنْ تُشْرِكُوا وَلَكِنِّي أَخْشَى عَلَيْكُمُ الدُّنْيَا أَنْ تَنَافَسُوهَا" , قَالَ: فَكَانَتْ آخِرَ نَظْرَةٍ نَظَرْتُهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا، کہا ہم کو زکریا بن عدی نے خبر دی، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں حیوہ نے، انہیں یزید بن ابی حبیب نے، انہیں ابوالخیر نے اور ان سے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ سال بعد یعنی آٹھویں برس میں غزوہ احد کے شہداء پر نماز جنازہ ادا کی۔ جیسے آپ زندوں اور مردوں سب سے رخصت ہو رہے ہوں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لائے اور فرمایا میں تم سے آگے آگے ہوں، میں تم پر گواہ رہوں گا اور مجھ سے (قیامت کے دن) تمہاری ملاقات حوض (کوثر) پر ہو گی۔ اس وقت بھی میں اپنی اس جگہ سے حوض (کوثر) کو دیکھ رہا ہوں۔ تمہارے بارے میں مجھے اس کا کوئی خطرہ نہیں ہے کہ تم شرک کرو گے، ہاں میں تمہارے بارے میں دنیا سے ڈرتا ہوں کہ تم کہیں دنیا کے لیے آپس میں مقابلہ نہ کرنے لگو۔ عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ آخری دیدار تھا جو مجھ کو نصیب ہوا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Uqba bin Amir: Allah's Apostle offered the funeral prayers of the martyrs of Uhud eight years after (their death), as if bidding farewell to the living and the dead, then he ascended the pulpit and said, "I am your predecessor before you, and I am a witness on you, and your promised place to meet me will be Al- Haud (i.e. the Tank) (on the Day of Resurrection), and I am (now) looking at it from this place of mine. I am not afraid that you will worship others besides Allah, but I am afraid that worldly life will tempt you and cause you to compete with each other for it." That was the last look which I cast on Allah's Apostle.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 374


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4043
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن موسى , عن إسرائيل , عن ابي إسحاق , عن البراء رضي الله عنه , قال: لقينا المشركين يومئذ واجلس النبي صلى الله عليه وسلم جيشا من الرماة وامر عليهم عبد الله وقال:" لا تبرحوا إن رايتمونا ظهرنا عليهم فلا تبرحوا , وإن رايتموهم ظهروا علينا فلا تعينونا" , فلما لقينا هربوا حتى رايت النساء يشتددن في الجبل رفعن عن سوقهن قد بدت خلاخلهن فاخذوا يقولون: الغنيمة , الغنيمة , فقال عبد الله: عهد إلي النبي صلى الله عليه وسلم ان لا تبرحوا فابوا , فلما ابوا صرف وجوههم فاصيب سبعون قتيلا , واشرف ابو سفيان فقال: افي القوم محمد؟ فقال لا تجيبوه فقال: افي القوم ابن ابي قحافة؟ قال: لا تجيبوه , فقال: افي القوم ابن الخطاب؟ فقال: إن هؤلاء قتلوا فلو كانوا احياء لاجابوا , فلم يملك عمر نفسه , فقال: كذبت يا عدو الله ابقى الله عليك ما يخزيك , قال ابو سفيان: اعل هبل , فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اجيبوه" , قالوا ما نقول؟ قال:" قولوا الله اعلى واجل" , قال ابو سفيان: لنا العزى ولا عزى لكم , فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اجيبوه" , قالوا: ما نقول؟ قال:" قولوا الله مولانا ولا مولى لكم" , قال ابو سفيان: يوم بيوم بدر والحرب سجال وتجدون مثلة لم آمر بها ولم تسؤني.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى , عَنْ إِسْرَائِيلَ , عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ , عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: لَقِينَا الْمُشْرِكِينَ يَوْمَئِذٍ وَأَجْلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشًا مِنَ الرُّمَاةِ وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ عَبْدَ اللَّهِ وَقَالَ:" لَا تَبْرَحُوا إِنْ رَأَيْتُمُونَا ظَهَرْنَا عَلَيْهِمْ فَلَا تَبْرَحُوا , وَإِنْ رَأَيْتُمُوهُمْ ظَهَرُوا عَلَيْنَا فَلَا تُعِينُونَا" , فَلَمَّا لَقِينَا هَرَبُوا حَتَّى رَأَيْتُ النِّسَاءَ يَشْتَدِدْنَ فِي الْجَبَلِ رَفَعْنَ عَنْ سُوقِهِنَّ قَدْ بَدَتْ خَلَاخِلُهُنَّ فَأَخَذُوا يَقُولُونَ: الْغَنِيمَةَ , الْغَنِيمَةَ , فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: عَهِدَ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا تَبْرَحُوا فَأَبَوْا , فَلَمَّا أَبَوْا صُرِفَ وُجُوهُهُمْ فَأُصِيبَ سَبْعُونَ قَتِيلًا , وَأَشْرَفَ أَبُو سُفْيَانَ فَقَالَ: أَفِي الْقَوْمِ مُحَمَّدٌ؟ فَقَالَ لَا تُجِيبُوهُ فَقَالَ: أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ؟ قَالَ: لَا تُجِيبُوهُ , فَقَالَ: أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ الْخَطَّابِ؟ فَقَالَ: إِنَّ هَؤُلَاءِ قُتِلُوا فَلَوْ كَانُوا أَحْيَاءً لَأَجَابُوا , فَلَمْ يَمْلِكْ عُمَرُ نَفْسَهُ , فَقَالَ: كَذَبْتَ يَا عَدُوَّ اللَّهِ أَبْقَى اللَّهُ عَلَيْكَ مَا يُخْزِيكَ , قَالَ أَبُو سُفْيَانَ: اعْلُ هُبَلُ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَجِيبُوهُ" , قَالُوا مَا نَقُولُ؟ قَالَ:" قُولُوا اللَّهُ أَعْلَى وَأَجَلُّ" , قَالَ أَبُو سُفْيَانَ: لَنَا الْعُزَّى وَلَا عُزَّى لَكُمْ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَجِيبُوهُ" , قَالُوا: مَا نَقُولُ؟ قَالَ:" قُولُوا اللَّهُ مَوْلَانَا وَلَا مَوْلَى لَكُمْ" , قَالَ أَبُو سُفْيَانَ: يَوْمٌ بِيَوْمِ بَدْرٍ وَالْحَرْبُ سِجَالٌ وَتَجِدُونَ مُثْلَةً لَمْ آمُرْ بِهَا وَلَمْ تَسُؤْنِي.
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، ان سے اسرائیل نے بیان کیا، ان سے ابن اسحاق (عمرو بن عبیداللہ سبیعی) نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جنگ احد کے موقع پر جب مشرکین سے مقابلہ کے لیے ہم پہنچے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیر اندازوں کا ایک دستہ عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہما کی ماتحتی میں (پہاڑی پر) مقرر فرمایا تھا اور انہیں یہ حکم دیا تھا کہ تم اپنی جگہ سے نہ ہٹنا، اس وقت بھی جب تم لوگ دیکھ لو کہ ہم ان پر غالب آ گئے ہیں پھر بھی یہاں سے نہ ہٹنا اور اس وقت بھی جب دیکھ لو کہ وہ ہم پر غالب آ گئے، تم لوگ ہماری مدد کے لیے نہ آنا۔ پھر جب ہماری مڈبھیڑ کفار سے ہوئی تو ان میں بھگدڑ مچ گئی۔ میں نے دیکھا کہ ان کی عورتیں پہاڑیوں پر بڑی تیزی کے ساتھ بھاگی جا رہی تھیں، پنڈلیوں سے اوپر کپڑے اٹھائے ہوئے، جس سے ان کے پازیب دکھائی دے رہے تھے۔ عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہما کے (تیرانداز) ساتھی کہنے لگے کہ غنیمت غنیمت۔ اس پر عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تاکید کی تھی کہ اپنی جگہ سے نہ ہٹنا (اس لیے تم لوگ مال غنیمت لوٹنے نہ جاؤ) لیکن ان کے ساتھیوں نے ان کا حکم ماننے سے انکار کر دیا۔ ان کی اس حکم عدولی کے نتیجے میں مسلمانوں کو ہار ہوئی اور ستر مسلمان شہید ہو گئے۔ اس کے بعد ابوسفیان نے پہاڑی پر سے آواز دی، کیا تمہارے ساتھ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) موجود ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی جواب نہ دے، پھر انہوں نے پوچھا، کیا تمہارے ساتھ ابن ابی قحافہ موجود ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے جواب کی بھی ممانعت فرما دی۔ انہوں نے پوچھا، کیا تمہارے ساتھ ابن خطاب موجود ہیں؟ اس کے بعد وہ کہنے لگے کہ یہ سب قتل کر دیئے گئے۔ اگر زندہ ہوتے تو جواب دیتے۔ اس پر عمر رضی اللہ عنہ بے قابو ہو گئے اور فرمایا: اللہ کے دشمن تو جھوٹا ہے۔ اللہ نے ابھی انہیں تمہیں ذلیل کرنے لیے باقی رکھا ہے۔ ابوسفیان نے کہا، ہبل (ایک بت) بلند رہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا جواب دو۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ ہم کیا جواب دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کہو، اللہ سب سے بلند اور بزرگ و برتر ہے۔ ابوسفیان نے کہا، ہمارے پاس عزیٰ (بت) ہے اور تمہارے پاس کوئی عزیٰ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا جواب دو۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا، کیا جواب دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کہو، اللہ ہمارا حامی اور مددگار ہے اور تمہارا کوئی حامی نہیں۔ ابوسفیان نے کہا، آج کا دن بدر کے دن کا بدلہ ہے اور لڑائی کی مثال ڈول کی ہوتی ہے۔ (کبھی ہمارے ہاتھ میں اور کبھی تمہارے ہاتھ میں) تم اپنے مقتولین میں کچھ لاشوں کا مثلہ کیا ہوا پاؤ گے، میں نے اس کا حکم نہیں دیا تھا لیکن مجھے برا نہیں معلوم ہوا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Bara: We faced the pagans on that day (of the battle of Uhud) and the Prophet placed a batch of archers (at a special place) and appointed `Abdullah (bin Jubair) as their commander and said, "Do not leave this place; and if you should see us conquering the enemy, do not leave this place, and if you should see them conquering us, do not (come to) help us," So, when we faced the enemy, they took to their heel till I saw their women running towards the mountain, lifting up their clothes from their legs, revealing their leg-bangles. The Muslims started saying, "The booty, the booty!" `Abdullah bin Jubair said, "The Prophet had taken a firm promise from me not to leave this place." But his companions refused (to stay). So when they refused (to stay there), (Allah) confused them so that they could not know where to go, and they suffered seventy casualties. Abu Sufyan ascended a high place and said, "Is Muhammad present amongst the people?" The Prophet said, "Do not answer him." Abu Sufyan said, "Is the son of Abu Quhafa present among the people?" The Prophet said, "Do not answer him." `Abd Sufyan said, "Is the son of Al-Khattab amongst the people?" He then added, "All these people have been killed, for, were they alive, they would have replied." On that, `Umar could not help saying, "You are a liar, O enemy of Allah! Allah has kept what will make you unhappy." Abu Safyan said, "Superior may be Hubal!" On that the Prophet said (to his companions), "Reply to him." They asked, "What may we say?" He said, "Say: Allah is More Elevated and More Majestic!" Abu Sufyan said, "We have (the idol) Al-`Uzza, whereas you have no `Uzza!" The Prophet said (to his companions), "Reply to him." They said, "What may we say?" The Prophet said, "Say: Allah is our Helper and you have no helper." Abu Sufyan said, "(This) day compensates for our loss at Badr and (in) the battle (the victory) is always undecided and shared in turns by the belligerents. You will see some of your dead men mutilated, but neither did I urge this action, nor am I sorry for it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 375


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4044
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) اخبرني عبد الله بن محمد , حدثنا سفيان , عن عمرو , عن جابر , قال:" اصطبح الخمر يوم احد ناس ثم قتلوا شهداء".(موقوف) أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ عَمْرٍو , عَنْ جَابِرٍ , قَالَ:" اصْطَبَحَ الْخَمْرَ يَوْمَ أُحُدٍ نَاسٌ ثُمَّ قُتِلُوا شُهَدَاءَ".
مجھے عبداللہ بن محمد نے خبر دی، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عمرو نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بعض صحابہ نے غزوہ احد کی صبح کو شراب پی (جو ابھی حرام نہیں ہوئی تھی) اور پھر شہادت کی موت نصیب ہوئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir: Some people took wine in the morning of the day of Uhud and were then killed as martyrs.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 375


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4045
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا عبدان , حدثنا عبد الله , اخبرنا شعبة , عن سعد بن إبراهيم , عن ابيه إبراهيم , ان عبد الرحمن بن عوف اتي بطعام وكان صائما , فقال: قتل مصعب بن عمير وهو خير مني , كفن في بردة إن غطي راسه بدت رجلاه , وإن غطي رجلاه بدا راسه , واراه قال: وقتل حمزة وهو خير مني ثم بسط لنا من الدنيا ما بسط , او قال اعطينا من الدنيا ما اعطينا وقد خشينا ان تكون حسناتنا عجلت لنا , ثم جعل يبكي حتى ترك الطعام.(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ , أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ , عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ أَبِيهِ إِبْرَاهِيمَ , أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ أُتِيَ بِطَعَامٍ وَكَانَ صَائِمًا , فَقَالَ: قُتِلَ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ وَهُوَ خَيْرٌ مِنِّي , كُفِّنَ فِي بُرْدَةٍ إِنْ غُطِّيَ رَأْسُهُ بَدَتْ رِجْلَاهُ , وَإِنْ غُطِّيَ رِجْلَاهُ بَدَا رَأْسُهُ , وَأُرَاهُ قَالَ: وَقُتِلَ حَمْزَةُ وَهُوَ خَيْرٌ مِنِّي ثُمَّ بُسِطَ لَنَا مِنَ الدُّنْيَا مَا بُسِطَ , أَوْ قَالَ أُعْطِينَا مِنَ الدُّنْيَا مَا أُعْطِينَا وَقَدْ خَشِينَا أَنْ تَكُونَ حَسَنَاتُنَا عُجِّلَتْ لَنَا , ثُمَّ جَعَلَ يَبْكِي حَتَّى تَرَكَ الطَّعَامَ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، انہیں سعد بن ابراہیم نے، ان سے ان کے والد ابراہیم نے کہ (ان کے والد) عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے پاس کھانا لایا گیا۔ اور وہ روزے سے تھے تو انہوں نے کہا، مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ (احد کی جنگ میں) شہید کر دیئے گئے، وہ مجھ سے افضل اور بہتر تھے لیکن انہیں جس چادر کا کفن دیا گیا (وہ اتنی چھوٹی تھی کہ) اگر اس سے ان کا سر چھپایا جاتا تو پاؤں کھل جاتے اور پاؤں چھپائے جاتے تو سر کھل جاتا تھا۔ میرا خیال ہے کہ انہوں نے کہا اور حمزہ رضی اللہ عنہ بھی (اسی جنگ میں) شہید کئے گئے، وہ مجھ سے بہتر اور افضل تھے۔ پھر جیسا کہ تم دیکھ رہے ہو، ہمارے لیے دنیا میں کشادگی دی گئی یا انہوں نے یہ کہا کہ پھر جیسا کہ تم دیکھتے ہو، ہمیں دنیا دی گئی، ہمیں تو اس کا ڈر ہے کہ کہیں یہی ہماری نیکیوں کا بدلہ نہ ہو جو اسی دنیا میں ہمیں دیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد آپ روے کہ کھانا نہ کھا سکے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sa`d bin Ibrahim: A meal was brought to `Abdur-Rahman bin `Auf while he was fasting. He said, "Mus`ab bin `Umar was martyred, and he was better than I, yet he was shrouded in a Burda (i.e. a sheet) so that, if his head was covered, his feet became naked, and if his feet were covered, his head became naked." `Abdur-Rahman added, "Hamza was martyred and he was better than 1. Then worldly wealth was bestowed upon us and we were given thereof too much. We are afraid that the reward of our deeds have been given to us in this life." `Abdur-Rahman then started weeping so much that he left the food.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 376


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4046
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد , حدثنا سفيان , عن عمرو , سمع جابر بن عبد الله رضي الله عنهما , قال: قال رجل للنبي صلى الله عليه وسلم يوم احد: ارايت إن قتلت فاين انا؟ قال:" في الجنة" , فالقى تمرات في يده , ثم قاتل حتى قتل.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ عَمْرٍو , سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ: أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فَأَيْنَ أَنَا؟ قَالَ:" فِي الْجَنَّةِ" , فَأَلْقَى تَمَرَاتٍ فِي يَدِهِ , ثُمَّ قَاتَلَ حَتَّى قُتِلَ.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، انہوں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ایک صحابی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے غزوہ احد کے موقع پر پوچھا: یا رسول اللہ! اگر میں قتل کر دیا گیا تو میں کہاں جاؤں گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں۔ انہوں نے کھجور پھینک دی جو ان کے ہاتھ میں تھی اور لڑنے لگے یہاں تک کہ شہید ہو گئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: On the day of the battle of Uhud, a man came to the Prophet and said, "Can you tell me where I will be if I should get martyred?" The Prophet replied, "In Paradise." The man threw away some dates he was carrying in his hand, and fought till he was martyred .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 377


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4047
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس , حدثنا زهير , حدثنا الاعمش , عن شقيق , عن خباب بن الارت رضي الله عنه , قال: هاجرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم نبتغي وجه الله , فوجب اجرنا على الله ومنا من مضى او ذهب لم ياكل من اجره شيئا , كان منهم مصعب بن عمير قتل يوم احد لم يترك إلا نمرة كنا إذا غطينا بها راسه خرجت رجلاه , وإذا غطي بها رجلاه خرج راسه , فقال لنا النبي صلى الله عليه وسلم:" غطوا بها راسه واجعلوا على رجله الإذخر" , او قال:" القوا على رجله من الإذخر" , ومنا من قد اينعت له ثمرته فهو يهدبها.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ , حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ , حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ , عَنْ شَقِيقٍ , عَنْ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: هَاجَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبْتَغِي وَجْهَ اللَّهِ , فَوَجَبَ أَجْرُنَا عَلَى اللَّهِ وَمِنَّا مَنْ مَضَى أَوْ ذَهَبَ لَمْ يَأْكُلْ مِنْ أَجْرِهِ شَيْئًا , كَانَ مِنْهُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ لَمْ يَتْرُكْ إِلَّا نَمِرَةً كُنَّا إِذَا غَطَّيْنَا بِهَا رَأْسَهُ خَرَجَتْ رِجْلَاهُ , وَإِذَا غُطِّيَ بِهَا رِجْلَاهُ خَرَجَ رَأْسُهُ , فَقَالَ لَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" غَطُّوا بِهَا رَأْسَهُ وَاجْعَلُوا عَلَى رِجْلِهِ الْإِذْخِرَ" , أَوْ قَالَ:" أَلْقُوا عَلَى رِجْلِهِ مِنَ الْإِذْخِرِ" , وَمِنَّا مَنْ قَدْ أَيْنَعَتْ لَهُ ثَمَرَتُهُ فَهُوَ يَهْدِبُهَا.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر بن معاویہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے شقیق بن سلمہ نے اور ان سے خباب بن الارت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت کی تھی۔ ہمارا مقصد صرف اللہ کی رضا تھی۔ اس کا ثواب اللہ کے ذمے تھا۔ پھر ہم میں سے بعض لوگ تو وہ تھے جو گزر گئے اور کوئی اجر انہوں نے اس دنیا میں نہیں دیکھا، انہیں میں سے مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ احد کی لڑائی میں انہوں نے شہادت پائی تھی۔ ایک دھاری دار چادر کے سوا اور کوئی چیز ان کے پاس نہیں تھی (اور وہی ان کا کفن بنی) جب ہم اس سے ان کا سر چھپاتے تو پاؤں کھل جاتے اور پاؤں چھپاتے تو سر کھل جاتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سر چادر سے چھپا دو اور پاؤں پر اذخر گھاس ڈال دو۔ یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ الفاظ فرمائے تھے کہ «ألقوا على رجله من الإذخر» بجائے «اجعلوا على رجله الإذخر» کے اور ہم بعض وہ تھے جنہیں ان کے اس عمل کا بدلہ (اسی دنیا میں) مل رہا ہے اور وہ اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Khabbab bin Al-Art: We migrated in the company of Allah's Apostle, seeking Allah's Pleasure. So our reward became due and sure with Allah. Some of us have been dead without enjoying anything of their rewards (here), and one of them was Mus'ab bin 'Umar who was martyred on the day of the battle of Uhud, and did not leave anything except a Namira (i.e. a sheet in which he was shrouded). If we covered his head with it, his feet became naked, and if we covered his feet with it, his head became naked. So the Prophet said to us, "Cover his head with it and put some Idhkhir (i.e. a kind of grass) over his feet or throw Idhkhir over his feet." But some amongst us have got the fruits of their labor ripened, and they are collecting them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 378


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4048
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) اخبرنا حسان بن حسان , حدثنا محمد بن طلحة , حدثنا حميد , عن انس رضي الله عنه , ان عمه غاب عن بدر , فقال: غبت عن اول قتال النبي صلى الله عليه وسلم , لئن اشهدني الله مع النبي صلى الله عليه وسلم ليرين الله ما اجد , فلقي يوم احد فهزم الناس , فقال: اللهم إني اعتذر إليك مما صنع هؤلاء يعني المسلمين , وابرا إليك مما جاء به المشركون , فتقدم بسيفه فلقي سعد بن معاذ , فقال: اين يا سعد إني اجد ريح الجنة دون احد؟ فمضى فقتل فما عرف حتى عرفته اخته بشامة , او ببنانه وبه بضع وثمانون من طعنة وضربة ورمية بسهم.(مرفوع) أَخْبَرَنَا حَسَّانُ بْنُ حَسَّانَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ , حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ , عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , أَنَّ عَمَّهُ غَابَ عَنْ بَدْرٍ , فَقَالَ: غِبْتُ عَنْ أَوَّلِ قِتَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , لَئِنْ أَشْهَدَنِي اللَّهُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَرَيَنَّ اللَّهُ مَا أُجِدُّ , فَلَقِيَ يَوْمَ أُحُدٍ فَهُزِمَ النَّاسُ , فَقَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعْتَذِرُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ هَؤُلَاءِ يَعْنِي الْمُسْلِمِينَ , وَأَبْرَأُ إِلَيْكَ مِمَّا جَاءَ بِهِ الْمُشْرِكُونَ , فَتَقَدَّمَ بِسَيْفِهِ فَلَقِيَ سَعْدَ بْنَ مُعَاذٍ , فَقَالَ: أَيْنَ يَا سَعْدُ إِنِّي أَجِدُ رِيحَ الْجَنَّةِ دُونَ أُحُدٍ؟ فَمَضَى فَقُتِلَ فَمَا عُرِفَ حَتَّى عَرَفَتْهُ أُخْتُهُ بِشَامَةٍ , أَوْ بِبَنَانِهِ وَبِهِ بِضْعٌ وَثَمَانُونَ مِنْ طَعْنَةٍ وَضَرْبَةٍ وَرَمْيَةٍ بِسَهْمٍ.
ہم سے حسان بن حسان نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن طلحہ نے بیان کیا، کہا ہم سے حمید طویل نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ ان کے چچا (انس بن نضر) بدر کی لڑائی میں شریک نہ ہو سکے تھے، پھر انہوں نے کہا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پہلی ہی لڑائی میں غیر حاضر رہا۔ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے مجھے کسی اور لڑائی میں شرکت کا موقع دیا تو اللہ دیکھے گا کہ میں کتنی بے جگری سے لڑتا ہوں۔ پھر غزوہ احد کے موقع پر جب مسلمانوں کی جماعت میں افراتفری پیدا ہو گئی تو انہوں نے کہا: اے اللہ! مسلمانوں نے آج جو کچھ کیا میں تیرے حضور میں اس کے لیے معذرت خواہ ہوں اور مشرکین نے جو کچھ کیا میں تیرے حضور میں اس سے اپنی بیزاری ظاہر کرتا ہوں۔ پھر وہ اپنی تلوار لے کر آگے بڑھے۔ راستے میں سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے ان سے کہا، سعد! کہاں جا رہے ہو؟ میں تو احد پہاڑی کے دامن میں جنت کی خوشبو سونگھ رہا ہوں۔ اس کے بعد وہ آگے بڑھے اور شہید کر دیئے گئے۔ ان کی لاش پہچانی نہیں جا رہی تھی۔ آخر ان کی بہن نے ایک تل یا ان کی انگلیوں کے پور سے ان کی لاش کو پہچانا۔ انکو اسّی (80) سے زیادہ زخم بھالے اور تلوار اور تیروں کے لگے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: His uncle (Anas bin An-Nadr) was absent from the battle of Badr and he said, "I was absent from the first battle of the Prophet (i.e. Badr battle), and if Allah should let me participate in (a battle) with the Prophet, Allah will see how strongly I will fight." So he encountered the day of Uhud battle. The Muslims fled and he said, "O Allah ! I appeal to You to excuse me for what these people (i.e. the Muslims) have done, and I am clear from what the pagans have done." Then he went forward with his sword and met Sad bin Mu'adh (fleeing), and asked him, "Where are you going, O Sad? I detect a smell of Paradise before Uhud." Then he proceeded on and was martyred. No-body was able to recognize him till his sister recognized him by a mole on his body or by the tips of his fingers. He had over 80 wounds caused by stabbing, striking or shooting with arrows.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 378


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4049
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل , حدثنا إبراهيم بن سعد , حدثنا ابن شهاب , اخبرني خارجة بن زيد بن ثابت انه , سمع زيد بن ثابت رضي الله عنه , يقول:" فقدت آية من الاحزاب حين نسخنا المصحف كنت اسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا بها , فالتمسناها فوجدناها مع خزيمة بن ثابت الانصاري من المؤمنين رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه فمنهم من قضى نحبه ومنهم من ينتظر سورة الاحزاب آية 23 فالحقناها في سورتها في المصحف.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ , حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ , حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ , أَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّهُ , سَمِعَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , يَقُولُ:" فَقَدْتُ آيَةً مِنْ الْأَحْزَابِ حِينَ نَسَخْنَا الْمُصْحَفَ كُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ بِهَا , فَالْتَمَسْنَاهَا فَوَجَدْنَاهَا مَعَ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيِّ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ سورة الأحزاب آية 23 فَأَلْحَقْنَاهَا فِي سُورَتِهَا فِي الْمُصْحَفِ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں خارجہ بن زید بن ثابت نے خبر دی انہوں نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ جب ہم قرآن مجید کو لکھنے لگے تو مجھے سورۃ الاحزاب کی ایک آیت (لکھی ہوئی) نہیں ملی۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی تلاوت کرتے بارہا سنا تھا۔ پھر جب ہم نے اس کی تلاش کی تو وہ آیت خزیمہ بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس ہمیں ملی (آیت یہ تھی) «من المؤمنين رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه فمنهم من قضى نحبه ومنهم من ينتظر» پھر ہم نے اس آیت کو اس کی سورت میں قرآن مجید میں ملا دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Zaid bin Thabit: When we wrote the Holy Qur'an, I missed one of the Verses of Surat-al-Ahzab which I used to hear Allah's Apostle reciting. Then we searched for it and found it with Khuza`ima bin Thabit Al-Ansari. The Verse was:-- 'Among the Believers are men Who have been true to Their Covenant with Allah, Of them, some have fulfilled Their obligations to Allah (i.e. they have been Killed in Allah's Cause), And some of them are (still) waiting" (33.23) So we wrote this in its place in the Qur'an.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 379


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4050
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد , حدثنا شعبة , عن عدي بن ثابت , سمعت عبد الله بن يزيد يحدث , عن زيد بن ثابت رضي الله عنه , قال: لما خرج النبي صلى الله عليه وسلم إلى احد رجع ناس ممن خرج معه , وكان اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم فرقتين: فرقة تقول: نقاتلهم , وفرقة تقول: لا نقاتلهم , فنزلت: فما لكم في المنافقين فئتين والله اركسهم بما كسبوا سورة النساء آية 88 وقال: إنها طيبة تنفي الذنوب كما تنفي النار خبث الفضة.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ , سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ يُحَدِّثُ , عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: لَمَّا خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أُحُدٍ رَجَعَ نَاسٌ مِمَّنْ خَرَجَ مَعَهُ , وَكَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِرْقَتَيْنِ: فِرْقَةً تَقُولُ: نُقَاتِلُهُمْ , وَفِرْقَةً تَقُولُ: لَا نُقَاتِلُهُمْ , فَنَزَلَتْ: فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ وَاللَّهُ أَرْكَسَهُمْ بِمَا كَسَبُوا سورة النساء آية 88 وَقَالَ: إِنَّهَا طَيْبَةُ تَنْفِي الذُّنُوبَ كَمَا تَنْفِي النَّارُ خَبَثَ الْفِضَّةِ.
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عدی بن ثابت نے، میں نے عبداللہ بن یزید سے سنا، وہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے تھے کہ انہوں نے بیان کیا، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ احد کے لیے نکلے تو کچھ لوگ جو آپ کے ساتھ تھے (منافقین، بہانہ بنا کر) واپس لوٹ گئے۔ پھر صحابہ کی ان واپس ہونے والے منافقین کے بارے میں دو رائیں ہو گئیں تھیں۔ ایک جماعت تو کہتی تھی ہمیں پہلے ان سے جنگ کرنی چاہیے اور دوسری جماعت کہتی تھی کہ ان سے ہمیں جنگ نہ کرنی چاہیے۔ اس پر آیت نازل ہوئی «فما لكم في المنافقين فئتين والله أركسهم بما كسبوا‏» پس تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ منافقین کے بارے میں تمہاری دو جماعتیں ہو گئیں ہیں، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ان کی بداعمالی کی وجہ سے انہیں کفر کی طرف لوٹا دیا ہے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ طیبہ ہے، سرکشوں کو یہ اس طرح اپنے سے دور کر دیتا ہے جیسے آگ کی بھٹی چاندی کے میل کچیل کو دور کر دیتی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Zaid bin Thabit: When the Prophet set out for (the battle of) Uhud, some of those who had gone out with him, returned. The companions of the Prophet were divided into two groups. One group said, "We will fight them (i.e. the enemy)," and the other group said, "We will not fight them." So there came the Divine Revelation:-- '(O Muslims!) Then what is the matter within you that you are divided. Into two parties about the hypocrites? Allah has cast them back (to disbelief) Because of what they have earned.' (4.88) On that, the Prophet said, "That is Taiba (i.e. the city of Medina) which clears one from one's sins as the fire expels the impurities of silver."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 380


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.