باب: جب تم میں سے دو جماعتیں ایسا ارادہ کر بیٹھتی تھیں کہ ہمت ہار دیں حالانکہ اللہ دونوں کا مددگار تھا اور ایمانداروں کو تو اللہ پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔
(18) Chapter: “When two parties from among you were about the lose heart, but Allah was their Wali (Protector and Supporter).” (V.3:122)
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف , عن ابن عيينة , عن عمرو , عن جابر رضي الله عنه , قال:" نزلت هذه الآية فينا إذ همت طائفتان منكم ان تفشلا سورة آل عمران آية 122 بني سلمة , وبني حارثة وما احب انها لم تنزل والله يقول: والله وليهما سورة آل عمران آية 122".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ , عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ , عَنْ عَمْرٍو , عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِينَا إِذْ هَمَّتْ طَائِفَتَانِ مِنْكُمْ أَنْ تَفْشَلا سورة آل عمران آية 122 بَنِي سَلِمَةَ , وَبَنِي حَارِثَةَ وَمَا أُحِبُّ أَنَّهَا لَمْ تَنْزِلْ وَاللَّهُ يَقُولُ: وَاللَّهُ وَلِيُّهُمَا سورة آل عمران آية 122".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو نے، ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ یہ آیت ہمارے بارے میں نازل ہوئی تھی «إذ همت طائفتان منكم أن تفشلا»(آل عمران: 122) یعنی بنی حارثہ اور بنی سلمہ کے بارے میں۔ میری خواہش نہیں ہے کہ یہ آیت نازل نہ ہوتی، جب کہ اللہ آگے فرما رہا ہے «والله وليهما»”اور اللہ ان دونوں جماعتوں کا مددگار تھا۔“
Narrated Jabir: This Verse: "When two of your parties almost Decided to fall away..." was revealed in our connection, i.e. Bani Salama and Bani Haritha and I would not have liked that, if it was not revealed, for Allah said:-- But Allah was their Protector.....(3.122)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 381
(مرفوع) حدثنا قتيبة , حدثنا سفيان , اخبرنا عمرو , عن جابر , قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هل نكحت يا جابر؟" قلت: نعم , قال:" ماذا ابكرا ام ثيبا" , قلت: لا بل ثيبا , قال:" فهلا جارية تلاعبك" , قلت: يا رسول الله , إن ابي قتل يوم احد وترك تسع بنات كن لي تسع اخوات , فكرهت ان اجمع إليهن جارية خرقاء مثلهن , ولكن امراة تمشطهن وتقوم عليهن , قال:" اصبت".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , أَخْبَرَنَا عَمْرٌو , عَنْ جَابِرٍ , قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ نَكَحْتَ يَا جَابِرُ؟" قُلْتُ: نَعَمْ , قَالَ:" مَاذَا أَبِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا" , قُلْتُ: لَا بَلْ ثَيِّبًا , قَالَ:" فَهَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُكَ" , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ أَبِي قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَكَ تِسْعَ بَنَاتٍ كُنَّ لِي تِسْعَ أَخَوَاتٍ , فَكَرِهْتُ أَنْ أَجْمَعَ إِلَيْهِنَّ جَارِيَةً خَرْقَاءَ مِثْلَهُنَّ , وَلَكِنْ امْرَأَةً تَمْشُطُهُنَّ وَتَقُومُ عَلَيْهِنَّ , قَالَ:" أَصَبْتَ".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم کو عمرو بن دینار نے خبر دی اور ان سے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت فرمایا ”جابر! کیا نکاح کر لیا؟“ میں نے عرض کیا، جی ہاں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کنواری سے یا بیوہ سے؟“ میں نے عرض کیا کہ بیوہ سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کسی کنواری لڑکی سے کیوں نہ کیا؟ جو تمہارے ساتھ کھیلا کرتی۔“ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے والد احد کی لڑائی میں شہید ہو گئے۔ نو لڑکیاں چھوڑیں۔ پس میری نو بہنیں موجود ہیں۔ اسی لیے میں نے مناسب نہیں خیال کیا کہ انہیں جیسی نا تجربہ کار لڑکی ان کے پاس لا کر بٹھا دوں، بلکہ ایک ایسی عورت لاؤں جو ان کی دیکھ بھال کر سکے اور ان کی صفائی و ستھرائی کا خیال رکھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے اچھا کیا۔
Narrated Jabir: "Allah's Apostle said to me, "Have you got married O Jabir?" I replied, "Yes." He asked "What, a virgin or a matron?" I replied, "Not a virgin but a matron." He said, "Why did you not marry a young girl who would have fondled with you?" I replied, "O Allah's Apostle! My father was martyred on the day of Uhud and left nine (orphan) daughters who are my nine sisters; so I disliked to have another young girl of their age, but (I sought) an (elderly) woman who could comb their hair and look after them." The Prophet said, "You have done the right thing."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 382
(مرفوع) حدثني احمد بن ابي سريج , اخبرنا عبيد الله بن موسى , حدثنا شيبان , عن فراس , عن الشعبي , قال: حدثني جابر بن عبد الله رضي الله عنهما , ان اباه استشهد يوم احد وترك عليه دينا , وترك ست بنات , فلما حضر جزاز النخل قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت: قد علمت ان والدي قد استشهد يوم احد وترك دينا كثيرا وإني احب ان يراك الغرماء , فقال:" اذهب فبيدر كل تمر على ناحية" , ففعلت ثم دعوته , فلما نظروا إليه كانهم اغروا بي تلك الساعة , فلما راى ما يصنعون اطاف حول اعظمها بيدرا ثلاث مرات , ثم جلس عليه , ثم قال:" ادع لي اصحابك" , فما زال يكيل لهم حتى ادى الله عن والدي امانته , وانا ارضى ان يؤدي الله امانة والدي ولا ارجع إلى اخواتي بتمرة , فسلم الله البيادر كلها وحتى إني انظر إلى البيدر الذي كان عليه النبي صلى الله عليه وسلم كانها لم تنقص تمرة واحدة.(مرفوع) حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ أَبِي سُرَيْجٍ , أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى , حَدَّثَنَا شَيْبَانُ , عَنْ فِرَاسٍ , عَنْ الشَّعْبِيِّ , قَالَ: حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , أَنَّ أَبَاهُ اسْتُشْهِدَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَكَ عَلَيْهِ دَيْنًا , وَتَرَكَ سِتَّ بَنَاتٍ , فَلَمَّا حَضَرَ جِزَازُ النَّخْلِ قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ وَالِدِي قَدِ اسْتُشْهِدَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَكَ دَيْنًا كَثِيرًا وَإِنِّي أُحِبُّ أَنْ يَرَاكَ الْغُرَمَاءُ , فَقَالَ:" اذْهَبْ فَبَيْدِرْ كُلَّ تَمْرٍ عَلَى نَاحِيَةٍ" , فَفَعَلْتُ ثُمَّ دَعَوْتُهُ , فَلَمَّا نَظَرُوا إِلَيْهِ كَأَنَّهُمْ أُغْرُوا بِي تِلْكَ السَّاعَةَ , فَلَمَّا رَأَى مَا يَصْنَعُونَ أَطَافَ حَوْلَ أَعْظَمِهَا بَيْدَرًا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ , ثُمَّ جَلَسَ عَلَيْهِ , ثُمَّ قَالَ:" ادْعُ لِي أَصْحَابَكَ" , فَمَا زَالَ يَكِيلُ لَهُمْ حَتَّى أَدَّى اللَّهُ عَنْ وَالِدِي أَمَانَتَهُ , وَأَنَا أَرْضَى أَنْ يُؤَدِّيَ اللَّهُ أَمَانَةَ وَالِدِي وَلَا أَرْجِعَ إِلَى أَخَوَاتِي بِتَمْرَةٍ , فَسَلَّمَ اللَّهُ الْبَيَادِرَ كُلَّهَا وَحَتَّى إِنِّي أَنْظُرُ إِلَى الْبَيْدَرِ الَّذِي كَانَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنَّهَا لَمْ تَنْقُصْ تَمْرَةً وَاحِدَةً.
ہم سے احمد بن ابی شریح نے بیان کیا، کہا ہم کو عبیداللہ بن موسیٰ نے خبر دی، ان سے شیبان نے بیان کیا، ان سے فراس نے، ان سے شعبی نے بیان کیا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا کہ ان کے والد (عبداللہ رضی اللہ عنہ) احد کی لڑائی میں شہید ہو گئے تھے اور قرض چھوڑ گئے تھے اور چھ لڑکیاں بھی۔ جب درختوں سے کھجور اتارے جانے کا وقت قریب آیا تو انہوں نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ جیسا کہ آپ کے علم میں ہے، میرے والد صاحب احد کی لڑائی میں شہید ہو گئے اور قرض چھوڑ گئے ہیں، میں چاہتا تھا کہ قرض خواہ آپ کو دیکھ لیں (اور کچھ نرمی برتیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ اور ہر قسم کی کھجور کا الگ الگ ڈھیر لگا لو۔ میں نے حکم کے مطابق عمل کیا اور پھر آپ کو بلانے گیا۔ جب قرض خواہوں نے آپ کو دیکھا تو جیسے اس وقت مجھ پر اور زیادہ بھڑک اٹھے۔ (کیونکہ وہ یہودی تھے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان کا یہ طرز عمل دیکھا تو آپ پہلے سب سے بڑے ڈھیر کے چاروں طرف تین مرتبہ گھومے۔ اس کے بعد اس پر بیٹھ گئے اور فرمایا اپنے قرض خواہوں کو بلا لاؤ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم برابر انہیں ناپ کے دیتے رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے میرے والد کی طرف سے ان کی ساری امانت ادا کر دی۔ میں اس پر خوش تھا کہ اللہ تعالیٰ میرے والد کی امانت ادا کرا دے اور میں اپنی بہنوں کے لیے ایک کھجور بھی نہ لے جاؤں لیکن اللہ تعالیٰ نے تمام دوسرے ڈھیر بچا دیئے بلکہ اس ڈھیر کو بھی جب دیکھا جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے کہ جیسے اس میں سے ایک کھجور کا دانہ بھی کم نہیں ہوا۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: That his father was martyred on the day of the battle of Uhud and was in debt and left six (orphan) daughters. Jabir, added, "When the season of plucking the dates came, I went to Allah's Apostle and said, "You know that my father was martyred on the day of Uhud, and he was heavily in debt, and I would like that the creditors should see you." The Prophet said, "Go and pile every kind of dates apart." I did so and called him (i.e. the Prophet ). When the creditors saw him, they started claiming their debts from me then in such a harsh manner (as they had never done before). So when he saw their attitude, he went round the biggest heap of dates thrice, and then sat over it and said, 'O Jabir), call your companions (i.e. the creditors).' Then he kept on measuring (and giving) to the creditors (their due) till Allah paid all the debt of my father. I would have been satisfied to retain nothing of those dates for my sisters after Allah had paid the debts of my father. But Allah saved all the heaps (of dates), so that when I looked at the heap where the Prophet had been sitting, it seemed as if a single date had not been taken away thereof."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 383
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ نے، ان کے دادا سے کہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، غزوہ احد کے موقع پر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور آپ کے ساتھ دو اور اصحاب (یعنی جبرائیل علیہ السلام اور میکائیل علیہ السلام انسانی صورت میں) آئے ہوئے تھے۔ وہ آپ کو اپنی حفاظت میں لے کر کفار سے بڑی سختی سے لڑ رہے تھے۔ ان کے جسم پر سفید کپڑے تھے۔ میں نے انہیں نہ اس سے پہلے کبھی دیکھا تھا اور نہ اس کے بعد کبھی دیکھا۔
Narrated Sa`d bin Abi Waqqas: I saw Allah's Apostle on the day of the battle of Uhud accompanied by two men fighting on his behalf. They were dressed in white and were fighting as bravely as possible. I had never seen them before, nor did I see them later on.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 384
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے مروان بن معاویہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہاشم بن ہاشم سعدی نے بیان کیا، کہا میں نے سعید بن مسیب سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ غزوہ احد کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ترکش کے تیر مجھے نکال کر دیئے اور فرمایا کہ خوب تیر برسائے جا۔ میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں۔
Narrated Sa`d bin Abi Waqqas: The Prophet took out a quiver (of arrows) for me on the day of Uhud and said, "Throw (arrows); let my father and mother be sacrificed for you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 385
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے سعید بن مسیب سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ غزوہ احد کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (میری ہمت افزائی کے لیے) اپنے والد اور والدہ دونوں کو جمع فرمایا کہ میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں۔
(مرفوع) حدثنا قتيبة , حدثنا ليث , عن يحيى , عن ابن المسيب انه قال: قال سعد بن ابي وقاص رضي الله عنه: لقد جمع لي رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم احد ابويه كليهما , يريد حين قال فداك ابي وامي وهو يقاتل".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ , حَدَّثَنَا لَيْثٌ , عَنْ يَحْيَى , عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ قَالَ: قَالَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: لَقَدْ جَمَعَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ أَبَوَيْهِ كِلَيْهِمَا , يُرِيدُ حِينَ قَالَ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي وَهُوَ يُقَاتِلُ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن کثیر نے بیان کیا، ان سے ابن المسیب نے، انہوں نے بیان کیا کہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ احد کے موقع پر (میری ہمت بڑھانے کے لیے) اپنے والد اور والدہ دونوں کو جمع فرمایا۔ ان کی مراد آپ کے اس ارشاد سے تھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت فرمایا تھا جب وہ جنگ کر رہے تھے کہ میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں۔
Narrated Ibn Al Musaiyab: Sa`d bin Abi Waqqas said, "Allah's Apostle mentioned both his father and mother for me on the day of the battle of Uhud." He meant when the Prophet said (to Sa`d) while the latter was fighting. "Let my father and mother be sacrificed for you!"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 387
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم , حدثنا مسعر , عن سعد , عن ابن شداد , قال: سمعت عليا رضي الله عنه , يقول:" ما سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يجمع ابويه لاحد غير سعد.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ , حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ , عَنْ سَعْدٍ , عَنْ ابْنِ شَدَّادٍ , قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , يَقُولُ:" مَا سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْمَعُ أَبَوَيْهِ لِأَحَدٍ غَيْرَ سَعْدٍ.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے مسعر نے بیان کیا، ان سے سعد نے، ان سے ابن شداد نے بیان کیا، انہوں نے علی رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ سعد رضی اللہ عنہ کے سوا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا کہ آپ اس کے لیے دعا میں ماں باپ دونوں کو بایں طور جمع کر رہے ہوں۔
(مرفوع) حدثنا يسرة بن صفوان , حدثنا إبراهيم , عن ابيه , عن عبد الله بن شداد , عن علي رضي الله عنه , قال: ما سمعت النبي صلى الله عليه وسلم جمع ابويه لاحد إلا لسعد بن مالك فإني سمعته , يقول يوم احد:" يا سعد ارم فداك ابي وامي".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَسَرَةُ بْنُ صَفْوَانَ , حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ , عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: مَا سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ أَبَوَيْهِ لِأَحَدٍ إِلَّا لِسَعْدِ بْنِ مَالِكٍ فَإِنِّي سَمِعْتُهُ , يَقُولُ يَوْمَ أُحُدٍ:" يَا سَعْدُ ارْمِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي".
ہم سے بسرہ بن صفوان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے عبداللہ بن شداد نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ سعد بن مالک کے سوا میں نے اور کسی کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے والدین کا ایک ساتھ ذکر کرتے نہیں سنا، میں نے خود سنا کہ احد کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ سعد! خوب تیر برساؤ۔ میرے ماں باپ تم پر قربان ہوں۔
Narrated `Ali: I have never heard the Prophet mentioning his father and mother for anybody other than Sa`d bin Malik. I heard him saying on the day of Uhud, "O Sa`d throw (arrows)! Let my father and mother be sacrificed for you !"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 389
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل , عن معتمر , عن ابيه , قال: زعم ابو عثمان انه لم يبق مع النبي صلى الله عليه وسلم في بعض تلك الايام التي يقاتل فيهن , غير طلحةوسعد عن حديثهما".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ , عَنْ مُعْتَمِرٍ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: زَعَمَ أَبُو عُثْمَانَ أَنَّهُ لَمْ يَبْقَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ تِلْكَ الْأَيَّامِ الَّتِي يُقَاتِلُ فِيهِنَّ , غَيْرُ طَلْحَةَوَسَعْدٍ عَنْ حَدِيثِهِمَا".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے معتمر نے، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ ابوعثمان بیان کرتے تھے کہ ان غزوات میں سے جن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار سے قتال کیا۔ بعض غزوہ (احد) میں ایک موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ طلحہ اور سعد کے سوا اور کوئی باقی نہیں رہ گیا تھا۔ ابوعثمان نے یہ بات طلحہ اور سعد رضی اللہ عنہما سے روایت کی تھی۔
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل , عن معتمر , عن ابيه , قال: زعم ابو عثمان انه لم يبق مع النبي صلى الله عليه وسلم في بعض تلك الايام التي يقاتل فيهن , غير طلحةوسعد عن حديثهما".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ , عَنْ مُعْتَمِرٍ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: زَعَمَ أَبُو عُثْمَانَ أَنَّهُ لَمْ يَبْقَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ تِلْكَ الْأَيَّامِ الَّتِي يُقَاتِلُ فِيهِنَّ , غَيْرُ طَلْحَةَوَسَعْدٍ عَنْ حَدِيثِهِمَا".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے معتمر نے، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ ابوعثمان بیان کرتے تھے کہ ان غزوات میں سے جن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار سے قتال کیا۔ بعض غزوہ (احد) میں ایک موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ طلحہ اور سعد کے سوا اور کوئی باقی نہیں رہ گیا تھا۔ ابوعثمان نے یہ بات طلحہ اور سعد رضی اللہ عنہما سے روایت کی تھی۔
ہم سے عبداللہ بن ابی الاسود نے بیان کیا، کہا ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، ان سے سائب بن یزید نے کہ میں، عبدالرحمٰن بن عوف، طلحہ بن عبیداللہ، مقداد بن اسود اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم کی صحبت میں رہا ہوں لیکن میں نے ان حضرات میں سے کسی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث بیان کرتے نہیں سنا۔ صرف طلحہ رضی اللہ عنہ سے غزوہ احد کے متعلق حدیث سنی تھی۔
Narrated As-Saib bin Yazid: I have been in the company of `AbdurRahman bin `Auf, Talha bin 'Ubaidullah, Al-Miqdad and Sa`d, and I heard none of them narrating anything from the Prophet excepting the fact that I heard Talha narrating about the day of Uhud (battle) .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 391
ہم سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا، ان سے اسماعیل نے، ان سے قیس نے بیان کیا کہ میں نے طلحہ رضی اللہ عنہ کا وہ ہاتھ دیکھا جو شل ہو چکا تھا۔ اس ہاتھ سے انہوں نے غزوہ احد کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کی تھی۔
(مرفوع) حدثنا ابو معمر , حدثنا عبد الوارث , حدثنا عبد العزيز , عن انس رضي الله عنه , قال: لما كان يوم احد انهزم الناس عن النبي صلى الله عليه وسلم , وابو طلحة بين يدي النبي صلى الله عليه وسلم مجوب عليه بحجفة له وكان ابو طلحة رجلا راميا شديد النزع كسر يومئذ قوسين او ثلاثا , وكان الرجل يمر معه بجعبة من النبل , فيقول: انثرها لابي طلحة , قال: ويشرف النبي صلى الله عليه وسلم ينظر إلى القوم , فيقول ابو طلحة: بابي انت وامي لا تشرف يصيبك سهم من سهام القوم , نحري دون نحرك , ولقد رايت عائشة بنت ابي بكر وام سليم وإنهما لمشمرتان ارى خدم سوقهما تنقزان القرب على متونهما تفرغانه في افواه القوم , ثم ترجعان فتملآنها ثم تجيئان فتفرغانه في افواه القوم ولقد وقع السيف من يدي ابي طلحة إما مرتين وإما ثلاثا".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ , عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمَ أُحُدٍ انْهَزَمَ النَّاسُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَأَبُو طَلْحَةَ بَيْنَ يَدَيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُجَوِّبٌ عَلَيْهِ بِحَجَفَةٍ لَهُ وَكَانَ أَبُو طَلْحَةَ رَجُلًا رَامِيًا شَدِيدَ النَّزْعِ كَسَرَ يَوْمَئِذٍ قَوْسَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا , وَكَانَ الرَّجُلُ يَمُرُّ مَعَهُ بِجَعْبَةٍ مِنَ النَّبْلِ , فَيَقُولُ: انْثُرْهَا لِأَبِي طَلْحَةَ , قَالَ: وَيُشْرِفُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ إِلَى الْقَوْمِ , فَيَقُولُ أَبُو طَلْحَةَ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي لَا تُشْرِفْ يُصِيبُكَ سَهْمٌ مِنْ سِهَامِ الْقَوْمِ , نَحْرِي دُونَ نَحْرِكَ , وَلَقَدْ رَأَيْتُ عَائِشَةَ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ وَأُمَّ سُلَيْمٍ وَإِنَّهُمَا لَمُشَمِّرَتَانِ أَرَى خَدَمَ سُوقِهِمَا تُنْقِزَانِ الْقِرَبَ عَلَى مُتُونِهِمَا تُفْرِغَانِهِ فِي أَفْوَاهِ الْقَوْمِ , ثُمَّ تَرْجِعَانِ فَتَمْلَآَنِهَا ثُمَّ تَجِيئَانِ فَتُفْرِغَانِهِ فِي أَفْوَاهِ الْقَوْمِ وَلَقَدْ وَقَعَ السَّيْفُ مِنْ يَدَيْ أَبِي طَلْحَةَ إِمَّا مَرَّتَيْنِ وَإِمَّا ثَلَاثًا".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، ان سے عبدالعزیز نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ غزوہ احد میں جب مسلمان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے منتشر ہو کر پسپا ہو گئے تو طلحہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنے چمڑے کی ڈھال سے حفاظت کر رہے تھے۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ بڑے تیرانداز تھے اور کمان خوب کھینچ کر تیر چلایا کرتے تھے۔ اس دن انہوں نے دو یا تین کمانیں توڑ دی تھیں۔ مسلمانوں میں سے کوئی اگر تیر کا ترکش لیے گزرتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان سے فرماتے یہ تیر ابوطلحہ کے لیے یہیں رکھتے جاؤ۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مشرکین کو دیکھنے کے لیے سر اٹھا کر جھانکتے تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ عرض کرتے: میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، سر مبارک اوپر نہ اٹھایئے کہیں ایسا نہ ہو کہ ادھر سے کوئی تیر آپ کو لگ جائے۔ میری گردن آپ سے پہلے ہے اور میں نے دیکھا کہ جنگ میں عائشہ بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا اور (انس رضی اللہ عنہ کی والدہ) ام سلیم رضی اللہ عنہا اپنے کپڑے اٹھائے ہوئے ہیں کہ ان کی پنڈلیاں نظر آ رہی تھیں اور مشکیزے اپنی پیٹھوں پر لیے دوڑ رہی ہیں اور اس کا پانی زخمی مسلمانوں کو پلا رہی ہیں پھر (جب اس کا پانی ختم ہو جاتا ہے) تو واپس آتی ہیں اور مشک بھر کر پھر لے جاتی ہیں اور مسلمانوں کو پلاتی ہیں۔ اس دن ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ہاتھ سے دو یا تین مرتبہ تلوار گر گئی تھی۔
Narrated Anas: When it was the day of Uhud, the people left the Prophet while Abu Talha was in front of the Prophet shielding him with his leather shield. Abu Talha was a skillful archer who used to shoot violently. He broke two or three arrow bows on that day. If a man carrying a quiver full of arrows passed by, the Prophet would say (to him), put (scatter) its contents for Abu Talha." The Prophet would raise his head to look at the enemy, whereupon Abu Talha would say, "Let my father and mother be sacrificed for you ! Do not raise your head, lest an arrow of the enemy should hit you. (Let) my neck (be struck) rather than your neck." I saw `Aisha, the daughter of Abu Bakr, and Um Sulaim rolling up their dresses so that I saw their leg-bangles while they were carrying water skins on their backs and emptying them in the mouths of the (wounded) people. They would return to refill them and again empty them in the mouths of the (wounded) people. The sword fell from Abu Talha's hand twice or thrice (on that day).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 393
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن سعيد حدثنا ابو اسامة عن هشام بن عروة عن ابيه عن عائشة رضي الله عنها قالت لما كان يوم احد هزم المشركون، فصرخ إبليس لعنة الله عليه اي عباد الله اخراكم. فرجعت اولاهم فاجتلدت هي واخراهم فبصر حذيفة فإذا هو بابيه اليمان فقال اي عباد الله ابي ابي. قال قالت فوالله ما احتجزوا حتى قتلوه فقال حذيفة يغفر الله لكم. قال عروة فوالله ما زالت في حذيفة بقية خير حتى لحق بالله. بصرت علمت، من البصيرة في الامر، وابصرت من بصر العين ويقال بصرت وابصرت واحد.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَمَّا كَانَ يَوْمَ أُحُدٍ هُزِمَ الْمُشْرِكُونَ، فَصَرَخَ إِبْلِيسُ لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَيْهِ أَيْ عِبَادَ اللَّهِ أُخْرَاكُمْ. فَرَجَعَتْ أُولاَهُمْ فَاجْتَلَدَتْ هِيَ وَأُخْرَاهُمْ فَبَصُرَ حُذَيْفَةُ فَإِذَا هُوَ بِأَبِيهِ الْيَمَانِ فَقَالَ أَيْ عِبَادَ اللَّهِ أَبِي أَبِي. قَالَ قَالَتْ فَوَاللَّهِ مَا احْتَجَزُوا حَتَّى قَتَلُوهُ فَقَالَ حُذَيْفَةُ يَغْفِرُ اللَّهُ لَكُمْ. قَالَ عُرْوَةُ فَوَاللَّهِ مَا زَالَتْ فِي حُذَيْفَةَ بَقِيَّةُ خَيْرٍ حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ. بَصُرْتُ عَلِمْتُ، مِنَ الْبَصِيرَةِ فِي الأَمْرِ، وَأَبْصَرْتُ مِنْ بَصَرِ الْعَيْنِ وَيُقَالُ بَصُرْتُ وَأَبْصَرْتُ وَاحِدٌ.
مجھ سے عبداللہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ شروع جنگ احد میں پہلے مشرکین شکست کھا گئے تھے لیکن ابلیس، اللہ کی اس پر لعنت ہو، دھوکا دینے کے لیے پکارنے لگا۔ اے عباد اللہ! (مسلمانو!) اپنے پیچھے والوں سے خبردار ہو جاؤ۔ اس پر آگے جو مسلمان تھے وہ لوٹ پڑے اور اپنے پیچھے والوں سے بھڑ گئے۔ حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نے جو دیکھا تو ان کے والد یمان رضی اللہ عنہ انہیں میں ہیں (جنہیں مسلمان اپنا دشمن مشرک سمجھ کر مار رہے تھے)۔ وہ کہنے لگے مسلمانو! یہ تو میرے والد ہیں، میرے والد۔ عروہ نے کہا، عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا، پس اللہ کی قسم انہوں نے ان کو اس وقت تک نہیں چھوڑا جب تک قتل نہ کر لیا۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے صرف اتنا کہا کہ اللہ مسلمانوں کی غلطی معاف کرے۔ عروہ نے بیان کیا کہ اس کے بعد حذیفہ رضی اللہ عنہ برابر مغفرت کی دعا کرتے رہے یہاں تک کہ وہ اللہ سے جا ملے۔ «بصرت» یعنی میں دل کی آنکھوں سے کام کو سمجھتا ہوں اور «أبصرت» آنکھوں سے دیکھنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ «بصرت» اور «أبصرت» کے ایک ہی معنی ہیں۔ «بصرت» دل کی آنکھوں سے دیکھنا اور «أبصرت» ظاہر کی آنکھوں سے دیکھنا مراد ہے۔
Narrated `Aisha: When it was the day of Uhud, the pagans were defeated. Then Satan, Allah's Curse be upon him, cried loudly, "O Allah's Worshippers, beware of what is behind!" On that, the front files of the (Muslim) forces turned their backs and started fighting with the back files. Hudhaifa looked, and on seeing his father Al-Yaman, he shouted, "O Allah's Worshippers, my father, my father!" But by Allah, they did not stop till they killed him. Hudhaifa said, "May Allah forgive you." (The sub-narrator, `Urwa, said, "By Allah, Hudhaifa continued asking Allah's Forgiveness for the killers of his father till he departed to Allah (i.e. died).")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 394