مجھ سے خلیفہ نے بیان کیا، ہم سے عبداللہ انصاری نے بیان کیا، ان سے سعید نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابوزید رضی اللہ عنہ وفات پا گئے اور انہوں نے کوئی اولاد نہیں چھوڑی، وہ بدر کی لڑائی میں شریک ہوئے تھے۔
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن سعید انصاری نے بیان کیا ان سے قاسم بن محمد نے، ان سے عبداللہ بن خباب رضی اللہ عنہ نے کہ ابوسعید بن مالک خدری رضی اللہ عنہ سفر سے واپس آئے تو ان کے گھر والے قربانی کا گوشت ان کے سامنے لائے، انہوں نے کہا کہ میں اسے اس وقت تک نہیں کھاؤں گا جب تک اس کا حکم نہ معلوم کر لوں۔ چنانچہ وہ اپنی والدہ کی طرف سے اپنے ایک بھائی کے پاس معلوم کرنے گئے۔ وہ بدر کی لڑائی میں شریک ہونے والوں میں سے تھے یعنی قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ۔ انہوں نے بتایا کہ بعد میں وہ حکم منسوخ کر دیا گیا تھا جس میں تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت کھانے کی ممانعت کی گئی تھی۔
Narrated Ibn `Abbas: Abu Sa`id bin Malik Al-Khudri returned from a journey and his family offered him some meat of sacrifices offered at `Id ul Adha. On that he said, "I will not eat it before asking (whether it is allowed)." He went to his maternal brother, Qatada bin N i 'man, who was one of the Badr warriors, and asked him about it. Qatada said, "After your departure, an order was issued by the Prophet cancelling the prohibition of eating sacrifices after three days."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 332
(مرفوع) حدثني عبيد بن إسماعيل، حدثنا ابو اسامة، عن هشام بن عروة، عن ابيه، قال: قال الزبير:" لقيت يوم بدر عبيدة بن سعيد بن العاص وهو مدجج لا يرى منه إلا عيناه , وهو يكنى ابو ذات الكرش"، فقال:" انا ابو ذات الكرش فحملت عليه بالعنزة فطعنته في عينه فمات"، قال هشام: فاخبرت ان الزبير، قال:" لقد وضعت رجلي عليه , ثم تمطات فكان الجهد ان نزعتها وقد انثنى طرفاها"، قال عروة:" فساله إياها رسول الله صلى الله عليه وسلم فاعطاه , فلما قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم اخذها، ثم طلبها ابو بكر فاعطاه , فلما قبض ابو بكر سالها إياه عمر , فاعطاه إياها , فلما قبض عمر اخذها , ثم طلبها عثمان منه فاعطاه إياها , فلما قتل عثمان وقعت عند آل علي فطلبها عبد الله بن الزبير فكانت عنده حتى قتل".(مرفوع) حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ الزُّبَيْرُ:" لَقِيتُ يَوْمَ بَدْرٍ عُبَيْدَةَ بْنَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ وَهُوَ مُدَجَّجٌ لَا يُرَى مِنْهُ إِلَّا عَيْنَاهُ , وَهُوَ يُكْنَى أَبُو ذَاتِ الْكَرِشِ"، فَقَالَ:" أَنَا أَبُو ذَاتِ الْكَرِشِ فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ بِالْعَنَزَةِ فَطَعَنْتُهُ فِي عَيْنِهِ فَمَاتَ"، قَالَ هِشَامٌ: فَأُخْبِرْتُ أَنَّ الزُّبَيْرَ، قَالَ:" لَقَدْ وَضَعْتُ رِجْلِي عَلَيْهِ , ثُمَّ تَمَطَّأْتُ فَكَانَ الْجَهْدَ أَنْ نَزَعْتُهَا وَقَدِ انْثَنَى طَرَفَاهَا"، قَالَ عُرْوَةُ:" فَسَأَلَهُ إِيَّاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُ , فَلَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا، ثُمَّ طَلَبَهَا أَبُو بَكْرٍ فَأَعْطَاهُ , فَلَمَّا قُبِضَ أَبُو بَكْرٍ سَأَلَهَا إِيَّاهُ عُمَرُ , فَأَعْطَاهُ إِيَّاهَا , فَلَمَّا قُبِضَ عُمَرُ أَخَذَهَا , ثُمَّ طَلَبَهَا عُثْمَانُ مِنْهُ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهَا , فَلَمَّا قُتِلَ عُثْمَانُ وَقَعَتْ عِنْدَ آلِ عَلِيٍّ فَطَلَبَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ فَكَانَتْ عِنْدَهُ حَتَّى قُتِلَ".
مجھ سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور ان سے زبیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بدر کی لڑائی میں میری مڈبھیڑ عبیدہ بن سعید بن عاص سے ہو گئی۔ اس کا سارا جسم لوہے میں غرق تھا اور صرف آنکھ دکھائی دے رہی تھی۔ اس کی کنیت ابوذات الکرش تھی۔ کہنے لگا کہ میں ابوذات الکرش ہوں۔ میں نے چھوٹے برچھے سے اس پر حملہ کیا اور اس کی آنکھ ہی کو نشانہ بنایا۔ چنانچہ اس زخم سے وہ مر گیا۔ ہشام نے بیان کیا کہ مجھے خبر دی گئی ہے کہ زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میں نے اپنا پاؤں اس کے اوپر رکھ کر پورا زور لگایا اور بڑی دشواری سے وہ برچھا اس کی آنکھ سے نکال سکا۔ اس کے دونوں کنارے مڑ گئے تھے۔ عروہ نے بیان کیا کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر رضی اللہ عنہ کا وہ برچھا طلب فرمایا تو انہوں نے وہ پیش کر دیا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی تو انہوں نے اسے واپس لے لیا۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے طلب کیا تو انہوں نے انہیں بھی دے دیا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد عمر رضی اللہ عنہ نے طلب کیا۔ انہوں نے انہیں بھی دے دیا۔ عمر رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد انہوں نے اسے لے لیا۔ پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے طلب کیا تو انہوں نے انہیں بھی دے دیا۔ عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد وہ علی رضی اللہ عنہ کے پاس چلا گیا اور ان کے بعد ان کی اولاد کے پاس اور اس کے بعد عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے اسے لے لیا اور ان کے پاس ہی رہا، یہاں تک کہ وہ شہید کر دیئے گئے۔
Narrated `Urwa: Az-Zubair said, "I met Ubaida bin Sa`id bin Al-As on the day (of the battle) of Badr and he was covered with armor; so much that only his eyes were visible. He was surnamed Abu Dhat-al-Karish. He said (proudly), 'I am Abu-al-Karish.' I attacked him with the spear and pierced his eye and he died. I put my foot over his body to pull (that spear) out, but even then I had to use a great force to take it out as its both ends were bent." `Urwa said, "Later on Allah's Apostle asked Az-Zubair for the spear and he gave it to him. When Allah's Apostle died, Az-Zubair took it back. After that Abu Bakr demanded it and he gave it to him, and when Abu Bakr died, Az-Zubair took it back. `Umar then demanded it from him and he gave it to him. When `Umar died, Az-Zubair took it back, and then `Uthman demanded it from him and he gave it to him. When `Uthman was martyred, the spear remained with `Ali's offspring. Then `Abdullah bin Az-Zubair demanded it back, and it remained with him till he was martyred.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 333
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے کہا کہ مجھے ابوادریس عائذ اللہ بن عبداللہ نے خبر دی اور انہیں عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے، وہ بدر کی لڑائی میں شریک ہوئے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ مجھ سے بیعت کرو۔
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، اخبرني عروة بن الزبير، عن عائشة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم:" ان ابا حذيفة وكان ممن شهد بدرا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم تبنى سالما وانكحه بنت اخيه هند بنت الوليد بن عتبة وهو مولى لامراة من الانصار كما تبنى رسول الله صلى الله عليه وسلم زيدا , وكان من تبنى رجلا في الجاهلية دعاه الناس إليه , وورث من ميراثه , حتى انزل الله تعالى: ادعوهم لآبائهم سورة الاحزاب آية 5 فجاءت سهلة النبي صلى الله عليه وسلم , فذكر الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ أَبَا حُذَيْفَةَ وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبَنَّى سَالِمًا وَأَنْكَحَهُ بِنْتَ أَخِيهِ هِنْدَ بِنْتَ الْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ وَهُوَ مَوْلًى لِامْرَأَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ كَمَا تَبَنَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا , وَكَانَ مَنْ تَبَنَّى رَجُلًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ دَعَاهُ النَّاسُ إِلَيْهِ , وَوَرِثَ مِنْ مِيرَاثِهِ , حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: ادْعُوهُمْ لآبَائِهِمْ سورة الأحزاب آية 5 فَجَاءَتْ سَهْلَةُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، انہیں ابن شہاب زہری نے خبر دی، انہیں عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے، انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بدر کی لڑائی میں شریک ہونے والوں میں تھے، نے سالم رضی اللہ عنہ کو اپنا منہ بولا بیٹا بنایا تھا اور اپنی بھتیجی ہند بنت ولید بن عتبہ سے شادی کرا دی تھی۔ سالم رضی اللہ عنہ ایک انصاری خاتون کے غلام تھے۔ جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو اپنا منہ بولا بیٹا بنا لیا تھا۔ جاہلیت میں یہ دستور تھا کہ اگر کوئی شخص کسی کو اپنا منہ بولا بیٹا بنا لیتا تو لوگ اسی کی طرف اسے منسوب کر کے پکارتے اور منہ بولا بیٹا اس کی میراث کا بھی وارث ہوتا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «ادعوهم لآبائهم»”انہیں ان کے باپوں کی طرف منسوب کر کے پکارو۔“ تو سہلہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔ پھر تفصیل سے راوی نے حدیث بیان کی۔
Narrated `Aisha: (the wife of the Prophet) Abu Hudhaifa, one of those who fought the battle of Badr, with Allah's Apostle adopted Salim as his son and married his niece Hind bint Al-Wahd bin `Utba to him' and Salim was a freed slave of an Ansari woman. Allah's Apostle also adopted Zaid as his son. In the Prelslamic period of ignorance the custom was that, if one adopted a son, the people would call him by the name of the adopted-father whom he would inherit as well, till Allah revealed: "Call them (adopted sons) By (the names of) their fathers." (33.5)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 335
(مرفوع) حدثنا علي، حدثنا بشر بن المفضل، حدثنا خالد بن ذكوان، عن الربيع بنت معوذ، قالت: دخل علي النبي صلى الله عليه وسلم غداة بني علي , فجلس على فراشي كمجلسك مني , وجويريات يضربن بالدف يندبن من قتل من آبائهن يوم بدر حتى قالت جارية: وفينا نبي يعلم ما في غد، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تقولي هكذا وقولي ما كنت تقولين".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ ذَكْوَانَ، عَنْ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ بُنِيَ عَلَيَّ , فَجَلَسَ عَلَى فِرَاشِي كَمَجْلِسِكَ مِنِّي , وَجُوَيْرِيَاتٌ يَضْرِبْنَ بِالدُّفِّ يَنْدُبْنَ مَنْ قُتِلَ مِنْ آبَائِهِنَّ يَوْمَ بَدْرٍ حَتَّى قَالَتْ جَارِيَةٌ: وَفِينَا نَبِيٌّ يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقُولِي هَكَذَا وَقُولِي مَا كُنْتِ تَقُولِينَ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد بن ذکوان نے، ان سے ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جس رات میری شادی ہوئی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی صبح کو میرے یہاں تشریف لائے اور میرے بستر پر بیٹھے، جیسے اب تم یہاں میرے پاس بیٹھے ہوئے ہو۔ چند بچیاں دف بجا رہی تھیں اور وہ اشعار پڑھ رہی تھیں جن میں ان کے ان خاندان والوں کا ذکر تھا جو بدر کی لڑائی میں شہید ہو گئے تھے۔ انہیں میں ایک لڑکی نے یہ مصرع بھی پڑھا کہ ہم میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جو کل ہونے والی بات کو جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ نہ پڑھو، بلکہ جو پہلے پڑھ رہی تھیں وہی پڑھو۔
Narrated Ar-Rubai bint Muauwidh: The Prophet came to me after consuming his marriage with me and sat down on my bed as you (the sub-narrator) are sitting now, and small girls were beating the tambourine and singing in lamentation of my father who had been killed on the day of the battle of Badr. Then one of the girls said, "There is a Prophet amongst us who knows what will happen tomorrow." The Prophet said (to her)," Do not say this, but go on saying what you have spoken before."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 336
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ رازی نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہیں معمر بن راشد نے، انہیں زہری نے۔ (دوسری سند) اور ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے بھائی عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے سلیمان بن بلال نے، ان سے محمد بن ابی عتیق نے، ان سے ابن شہاب (زہری) نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بدر کی لڑائی میں شریک تھے کہ فرشتے اس گھر میں نہیں آتے جس میں تصویر یا کتا ہو۔ ان کی مراد جاندار کی تصویر سے تھی۔
Narrated Ibn `Abbas: Abu Talha, a companion of Allah's Apostle and one of those who fought at Badr together with Allah's Apostle told me that Allah's Apostle said. "Angels do not enter a house in which there is a dog or a picture" He meant the images of creatures that have souls.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 338
(مرفوع) حدثنا عبدان، اخبرنا عبد الله، اخبرنا يونس. ح وحدثنا احمد بن صالح، حدثنا عنبسة، حدثنا يونس، عن الزهري، اخبرنا علي بن حسين، ان حسين بن علي عليهم السلام اخبره، ان عليا، قال: كانت لي شارف من نصيبي من المغنم يوم بدر , وكان النبي صلى الله عليه وسلم اعطاني مما افاء الله عليه من الخمس يومئذ , فلما اردت ان ابتني بفاطمة عليها السلام بنت النبي صلى الله عليه وسلم , واعدت رجلا صواغا في بني قينقاع ان يرتحل معي فناتي بإذخر , فاردت ان ابيعه من الصواغين فنستعين به في وليمة عرسي , فبينا انا اجمع لشارفي من الاقتاب والغرائر والحبال وشارفاي مناخان إلى جنب حجرة رجل من الانصار حتى جمعت ما جمعت , فإذا انا بشارفي قد اجبت اسنمتها وبقرت خواصرهما واخذ من اكبادهما , فلم املك عيني حين رايت المنظر، قلت: من فعل هذا؟ قالوا: فعله حمزة بن عبد المطلب وهو في هذا البيت في شرب من الانصار عنده قينة واصحابه، فقالت: في غنائها الا يا حمز للشرف النواء فوثب حمزة إلى السيف , فاجب اسنمتهما وبقر خواصرهما واخذ من اكبادهما، قال علي: فانطلقت حتى ادخل على النبي صلى الله عليه وسلم وعنده زيد بن حارثة وعرف النبي صلى الله عليه وسلم الذي لقيت، فقال:" ما لك، قلت: يا رسول الله ما رايت كاليوم عدا حمزة على ناقتي فاجب اسنمتهما وبقر خواصرهما وههوذا في بيت معه شرب , فدعا النبي صلى الله عليه وسلم بردائه فارتدى، ثم انطلق يمشي واتبعته انا وزيد بن حارثة حتى جاء البيت الذي فيه حمزة فاستاذن عليه , فاذن له فطفق النبي صلى الله عليه وسلم يلوم حمزة فيما فعل , فإذا حمزة ثمل محمرة عيناه , فنظر حمزة إلى النبي صلى الله عليه وسلم , ثم صعد النظر فنظر إلى ركبته ثم صعد النظر فنظر إلى وجهه، ثم قال حمزة: وهل انتم إلا عبيد لابي , فعرف النبي صلى الله عليه وسلم انه ثمل , فنكص رسول الله صلى الله عليه وسلم على عقبيه القهقرى فخرج وخرجنا معه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ. ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ عَلَيْهِمُ السَّلَام أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَلِيًّا، قَالَ: كَانَتْ لِي شَارِفٌ مِنْ نَصِيبِي مِنَ الْمَغْنَمِ يَوْمَ بَدْرٍ , وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَانِي مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْهِ مِنَ الْخُمُسِ يَوْمَئِذٍ , فَلَمَّا أَرَدْتُ أَنْ أَبْتَنِيَ بِفَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام بِنْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَاعَدْتُ رَجُلًا صَوَّاغًا فِي بَنِي قَيْنُقَاعَ أَنْ يَرْتَحِلَ مَعِي فَنَأْتِيَ بِإِذْخِرٍ , فَأَرَدْتُ أَنْ أَبِيعَهُ مِنَ الصَّوَّاغِينَ فَنَسْتَعِينَ بِهِ فِي وَلِيمَةِ عُرْسِي , فَبَيْنَا أَنَا أَجْمَعُ لِشَارِفَيَّ مِنَ الْأَقْتَابِ وَالْغَرَائِرِ وَالْحِبَالِ وَشَارِفَايَ مُنَاخَانِ إِلَى جَنْبِ حُجْرَةِ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ حَتَّى جَمَعْتُ مَا جَمَعْتُ , فَإِذَا أَنَا بِشَارِفَيَّ قَدْ أُجِبَّتْ أَسْنِمَتُهَا وَبُقِرَتْ خَوَاصِرُهُمَا وَأُخِذَ مِنْ أَكْبَادِهِمَا , فَلَمْ أَمْلِكْ عَيْنَيَّ حِينَ رَأَيْتُ الْمَنْظَرَ، قُلْتُ: مَنْ فَعَلَ هَذَا؟ قَالُوا: فَعَلَهُ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَهُوَ فِي هَذَا الْبَيْتِ فِي شَرْبٍ مِنْ الْأَنْصَارِ عِنْدَهُ قَيْنَةٌ وَأَصْحَابُهُ، فَقَالَتْ: فِي غِنَائِهَا أَلَا يَا حَمْزُ لِلشُّرُفِ النِّوَاءِ فَوَثَبَ حَمْزَةُ إِلَى السَّيْفِ , فَأَجَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا وَبَقَرَ خَوَاصِرَهُمَا وَأَخَذَ مِنْ أَكْبَادِهِمَا، قَالَ عَلِيٌّ: فَانْطَلَقْتُ حَتَّى أَدْخُلَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ وَعَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي لَقِيتُ، فَقَالَ:" مَا لَكَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ عَدَا حَمْزَةُ عَلَى نَاقَتَيَّ فَأَجَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا وَبَقَرَ خَوَاصِرَهُمَا وَهَهُوَذَا فِي بَيْتٍ مَعَهُ شَرْبٌ , فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرِدَائِهِ فَارْتَدَى، ثُمَّ انْطَلَقَ يَمْشِي وَاتَّبَعْتُهُ أَنَا وَزَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ حَتَّى جَاءَ الْبَيْتَ الَّذِي فِيهِ حَمْزَةُ فَاسْتَأْذَنَ عَلَيْهِ , فَأُذِنَ لَهُ فَطَفِقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلُومُ حَمْزَةَ فِيمَا فَعَلَ , فَإِذَا حَمْزَةُ ثَمِلٌ مُحْمَرَّةٌ عَيْنَاهُ , فَنَظَرَ حَمْزَةُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ فَنَظَرَ إِلَى رُكْبَتِهِ ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ فَنَظَرَ إِلَى وَجْهِهِ، ثُمَّ قَالَ حَمْزَةُ: وَهَلْ أَنْتُمْ إِلَّا عَبِيدٌ لِأَبِي , فَعَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ثَمِلٌ , فَنَكَصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَقِبَيْهِ الْقَهْقَرَى فَخَرَجَ وَخَرَجْنَا مَعَهُ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں یونس بن یزید نے خبر دی، (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا ہم کو احمد بن صالح نے خبر دی، ان سے عنبسہ بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے یونس نے بیان کیا، ان سے زہری نے، انہیں علی بن حسین (امام زین العابدین) نے خبر دی، انہیں حسین بن علی رضی اللہ عنہما نے خبر دی اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جنگ بدر کی غنیمت میں سے مجھے ایک اور اونٹنی ملی تھی اور اسی جنگ کی غنیمت میں سے اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جو خمس کے طور پر حصہ مقرر کیا تھا اس میں سے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک اونٹنی عنایت فرمائی تھی۔ پھر میرا ارادہ ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا کی رخصتی کرا لاؤں۔ اس لیے بنی قینقاع کے ایک سنار سے بات چیت کی کہ وہ میرے ساتھ چلے اور ہم اذخر گھاس لائیں۔ میرا ارادہ تھا کہ میں اس گھاس کو سناروں کے ہاتھ بیچ دوں گا اور اس کی قیمت ولیمہ کی دعوت میں لگاؤں گا۔ میں ابھی اپنی اونٹنی کے لیے پالان، ٹوکرے اور رسیاں جمع کر رہا تھا۔ اونٹنیاں ایک انصاری صحابی کے حجرہ کے قریب بیٹھی ہوئی تھیں۔ میں جن انتظامات میں تھا جب وہ پورے ہو گئے تو (اونٹنیوں کو لینے آیا) وہاں دیکھا کہ ان کے کوہان کسی نے کاٹ دیئے ہیں اور کوکھ چیر کر اندر سے کلیجی نکال لی ہے۔ یہ حالت دیکھ کر میں اپنے آنسوؤں کو نہ روک سکا۔ میں نے پوچھا، یہ کس نے کیا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے اور وہ ابھی اسی حجرہ میں انصار کے ساتھ شراب نوشی کی ایک مجلس میں موجود ہیں۔ ان کے پاس ایک گانے والی ہے اور ان کے دوست احباب ہیں۔ گانے والی نے گاتے ہوئے جب یہ مصرع پڑھا۔ ہاں، اے حمزہ! یہ عمدہ اور فربہ اونٹنیاں ہیں، تو حمزہ رضی اللہ عنہ نے کود کر اپنی تلوار تھامی اور ان دونوں اونٹنیوں کے کوہان کاٹ ڈالے اور ان کی کوکھ چیر کر اندر سے کلیجی نکال لی۔ علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں وہاں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے غم کو پہلے ہی جان لیا اور فرمایا کہ کیا بات پیش آئی؟ میں بولا: یا رسول اللہ! آج جیسی تکلیف کی بات کبھی پیش نہیں آئی تھی۔ حمزہ رضی اللہ عنہ نے میری دونوں اونٹنیوں کو پکڑ کے ان کے کوہان کاٹ ڈالے اور ان کی کوکھ چیر ڈالی ہے۔ وہ یہیں ایک گھر میں شراب کی مجلس جمائے بیٹھے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر مبارک منگوائی اور اسے اوڑھ کر آپ تشریف لے چلے۔ میں اور زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ بھی ساتھ ساتھ ہولئے۔ جب اس گھر کے قریب آپ تشریف لے گئے اور حمزہ رضی اللہ عنہ نے جو کچھ کیا تھا اس پر انہیں تنبیہ فرمائی۔ حمزہ رضی اللہ عنہ شراب کے نشے میں مست تھے اور ان کی آنکھیں سرخ تھیں۔ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نظر اٹھائی، پھر ذرا اور اوپر اٹھائی اور آپ کے گھٹنوں پر دیکھنے لگے، پھر اور نظر اٹھائی اور آپ کے چہرہ پر دیکھنے لگے۔ پھر کہنے لگے، تم سب میرے باپ کے غلام ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سمجھ گئے کہ وہ اس وقت بیہوش ہیں۔ اس لیے آپ فوراً الٹے پاؤں اس گھر سے باہر نکل آئے، ہم بھی آپ کے ساتھ تھے۔
Narrated `Ali: I had a she-camel which I got in my share from the booty of the battle of Badr, and the Prophet had given me another she camel from the Khumus which Allah had bestowed on him that day. And when I intended to celebrate my marriage to Fatima, the daughter of the Prophet, I made an arrangement with a goldsmith from Bani Qainuqa 'that he should go with me to bring Idhkhir (i.e. a kind of grass used by gold-smiths) which I intended to sell to gold-smiths in order to spend its price on the marriage banquet. While I was collecting ropes and sacks of pack saddles for my two she-camels which were kneeling down beside an Ansari's dwelling and after collecting what I needed, I suddenly found that the humps of the two she-camels had been cut off and their flanks had been cut open and portions of their livers had been taken out. On seeing that, I could not help weeping. I asked, "Who has done that?" They (i.e. the people) said, "Hamza bin `Abdul Muttalib has done it. He is present in this house with some Ansari drinkers, a girl singer, and his friends. The singer said in her song, "O Hamza, get at the fat she-camels!" On hearing this, Hamza rushed to his sword and cut of the camels' humps and cut their flanks open and took out portions from their livers." Then I came to the Prophet, with whom Zaid bin Haritha was present. The Prophet noticed my state and asked, "What is the matter?" I said, "O Allah's Apostle, I have never experienced such a day as today! Hamza attacked my two she-camels, cut off their humps and cut their flanks open, and he is still present in a house along some drinkers." The Prophet asked for his cloak, put it on, and proceeded, followed by Zaid bin Haritha and myself, till he reached the house where Hamza was. He asked the permission to enter, and he was permitted. The Prophet started blaming Hamza for what he had done. Hamza was drunk and his eyes were red. He looked at the Prophet then raised his eyes to look at his knees and raised his eves more to look at his face and then said, "You are not but my father's slaves." When the Prophet understood that Hamza was drunk, he retreated, walking backwards went out and we left with him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 340
مجھ سے محمد بن عباد نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی، کہا کہ یہ روایت ہمیں عبدالرحمٰن بن عبداللہ اصبہانی نے لکھ کر بھیجی، انہوں نے عبداللہ بن معقل سے سنا کہ علی رضی اللہ عنہ نے سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کے جنازے پر تکبیریں کہیں اور کہا کہ وہ بدر کی لڑائی میں شریک تھے۔
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني سالم بن عبد الله، انه سمع عبد الله بن عمر رضي الله عنهما يحدث، ان عمر بن الخطاب حين تايمت حفصة بنت عمر من خنيس بن حذافة السهمي , وكان من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم , قد شهد بدرا توفي بالمدينة، قال عمر: فلقيت عثمان بن عفان فعرضت عليه حفصة، فقلت: إن شئت انكحتك حفصة بنت عمر، قال: سانظر في امري فلبثت ليالي، فقال: قد بدا لي ان لا اتزوج يومي هذا، قال عمر: فلقيت ابا بكر، فقلت: إن شئت انكحتك حفصة بنت عمر فصمت ابو بكر فلم يرجع إلي شيئا , فكنت عليه اوجد مني على عثمان فلبثت ليالي، ثم خطبها رسول الله صلى الله عليه وسلم , فانكحتها إياه فلقيني ابو بكر، فقال: لعلك وجدت علي حين عرضت علي حفصة فلم ارجع إليك، قلت: نعم، قال: فإنه لم يمنعني ان ارجع إليك فيما عرضت إلا اني قد علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد ذكرها , فلم اكن لافشي سر رسول الله صلى الله عليه وسلم ولو تركها لقبلتها".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُحَدِّثُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ حِينَ تَأَيَّمَتْ حَفْصَةُ بِنْتُ عُمَرَ مِنْ خُنَيْسِ بْنِ حُذَافَةَ السَّهْمِيِّ , وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَدْ شَهِدَ بَدْرًا تُوُفِّيَ بِالْمَدِينَةِ، قَالَ عُمَرُ: فَلَقِيتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَفْصَةَ، فَقُلْتُ: إِنْ شِئْتَ أَنْكَحْتُكَ حَفْصَةَ بِنْتَ عُمَرَ، قَالَ: سَأَنْظُرُ فِي أَمْرِي فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ، فَقَالَ: قَدْ بَدَا لِي أَنْ لَا أَتَزَوَّجَ يَوْمِي هَذَا، قَالَ عُمَرُ: فَلَقِيتُ أَبَا بَكْرٍ، فَقُلْتُ: إِنْ شِئْتَ أَنْكَحْتُكَ حَفْصَةَ بِنْتَ عُمَرَ فَصَمَتَ أَبُو بَكْرٍ فَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيَّ شَيْئًا , فَكُنْتُ عَلَيْهِ أَوْجَدَ مِنِّي عَلَى عُثْمَانَ فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ، ثُمَّ خَطَبَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَنْكَحْتُهَا إِيَّاهُ فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ: لَعَلَّكَ وَجَدْتَ عَلَيَّ حِينَ عَرَضْتَ عَلَيَّ حَفْصَةَ فَلَمْ أَرْجِعْ إِلَيْكَ، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَرْجِعَ إِلَيْكَ فِيمَا عَرَضْتَ إِلَّا أَنِّي قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ ذَكَرَهَا , فَلَمْ أَكُنْ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَوْ تَرَكَهَا لَقَبِلْتُهَا".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں سالم بن عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا اور انہوں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ جب حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہما کے شوہر خنیس بن حذافہ سہمی رضی اللہ عنہ کی وفات ہو گئی، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں تھے اور بدر کی لڑائی میں انہوں نے شرکت کی تھی اور مدینہ میں ان کی وفات ہو گئی تھی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میری ملاقات عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے ہوئی تو میں نے ان سے حفصہ کا ذکر کیا اور کہا کہ اگر آپ چاہیں تو اس کا نکاح میں آپ سے کر دوں۔ انہوں نے کہا کہ میں سوچوں گا۔ اس لیے میں چند دنوں کے لیے ٹھہر گیا، پھر انہوں نے کہا کہ میری رائے یہ ہوئی ہے کہ ابھی میں نکاح نہ کروں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میری ملاقات ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ہوئی اور ان سے بھی میں نے یہی کہا کہ اگر آپ چاہیں تو میں آپ کا نکاح حفصہ بنت عمر سے کر دوں۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ خاموش ہو گئے اور کوئی جواب نہیں دیا۔ ان کا یہ طریقہ عمل عثمان رضی اللہ عنہ سے بھی زیادہ میرے لیے باعث تکلیف ہوا۔ کچھ دنوں میں نے اور توقف کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود حفصہ رضی اللہ عنہا کا پیغام بھیجا اور میں نے ان کا نکاح آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کر دیا۔ اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ کی ملاقات مجھ سے ہوئی تو انہوں نے کہا، شاید آپ کو میرے اس طرز عمل سے تکلیف ہوئی ہو گی کہ جب آپ کی مجھ سے ملاقات ہوئی اور آپ نے حفصہ رضی اللہ عنہا کے متعلق مجھ سے بات کی تو میں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ میں نے کہا کہ ہاں تکلیف ہوئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ آپ کی بات کا میں نے صرف اس لیے کوئی جواب نہیں دیا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجھ سے) حفصہ رضی اللہ عنہا کا ذکر کیا تھا (مجھ سے مشورہ لیا تھا کہ میں اس سے نکاح کر لوں) اور میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا راز فاش نہیں کر سکتا تھا۔ اگر آپ حفصہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کا ارادہ چھوڑ دیتے تو بیشک میں ان سے نکاح کر لیتا۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: `Umar bin Al-Khattab said, "When (my daughter) Hafsa bint `Umar lost her husband Khunais bin Hudhaifa As-Sahrni who was one of the companions of Allah's Apostle and had fought in the battle of Badr and had died in Medina, I met `Uthman bin `Affan and suggested that he should marry Hafsa saying, "If you wish, I will marry Hafsa bint `Umar to you,' on that, he said, 'I will think it over.' I waited for a few days and then he said to me. 'I am of the opinion that I shall not marry at present.' Then I met Abu Bakr and said, 'if you wish, I will marry you, Hafsa bint `Umar.' He kept quiet and did not give me any reply and I became more angry with him than I was with `Uthman . Some days later, Allah's Apostle demanded her hand in marriage and I married her to him. Later on Abu Bakr met me and said, "Perhaps you were angry with me when you offered me Hafsa for marriage and I gave no reply to you?' I said, 'Yes.' Abu Bakr said, 'Nothing prevented me from accepting your offer except that I learnt that Allah's Apostle had referred to the issue of Hafsa and I did not want to disclose the secret of Allah's Apostle , but had he (i.e. the Prophet) given her up I would surely have accepted her."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 342
ہم سے مسلم بن ابراہیم قصاب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عدی بن ابان نے، ان سے عبداللہ بن یزید انصاری نے، انہوں نے ابومسعود بدری رضی اللہ عنہ عقبہ بن عمرو انصاری سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”انسان کا اپنے بال بچوں پر خرچ کرنا بھی باعث ثواب ہے۔“
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، سمعت عروة بن الزبير , يحدث عمر بن عبد العزيز في إمارته , اخر المغيرة بن شعبة العصر , وهو امير الكوفة فدخل عليه ابو مسعود عقبة بن عمرو الانصاري جد زيد بن حسن شهد بدرا، فقال: لقد علمت نزل جبريل فصلى , فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم خمس صلوات، ثم قال:" هكذا امرت" , كذلك كان بشير بن ابي مسعود يحدث عن ابيه.s(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيّ، سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ , يُحَدِّثُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ فِي إِمَارَتِهِ , أَخَّرَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ الْعَصْرَ , وَهُوَ أَمِيرُ الْكُوفَةِ فَدَخَلَ عَلَيْهِ أَبُو مَسْعُودٍ عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو الْأَنْصَارِيُّ جَدُّ زَيْدِ بْنِ حَسَنٍ شَهِدَ بَدْرًا، فَقَالَ: لَقَدْ عَلِمْتَ نَزَلَ جِبْرِيلُ فَصَلَّى , فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسَ صَلَوَاتٍ، ثُمَّ قَالَ:" هَكَذَا أُمِرْتُ" , كَذَلِكَ كَانَ بَشِيرُ بْنُ أَبِي مَسْعُودٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ.s
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہوں نے عروہ بن زبیر سے سنا کہ امیرالمؤمنین عمر بن عبدالعزیز سے انہوں نے ان کے عہد خلافت میں یہ حدیث بیان کی کہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ جب کوفہ کے امیر تھے، تو انہوں نے ایک دن عصر کی نماز میں دیر کی۔ اس پر زید بن حسن کے نانا ابومسعود عقبہ بن عمرو انصاری رضی اللہ عنہ ان کے یہاں گئے۔ وہ بدر کی لڑائی میں شریک ہونے والے صحابہ میں سے تھے اور کہا: آپ کو معلوم ہے کہ جبرائیل علیہ السلام (نماز کا طریقہ بتانے کے لیے) آئے اور آپ نے نماز پڑھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پیچھے نماز پڑھی، پانچوں وقت کی نمازیں۔ پھر فرمایا کہ اسی طرح مجھے حکم ملا ہے۔ بشیر بن ابی مسعود بھی یہ حدیث اپنے والد سے بیان کرتے تھے۔
Narrated Az-Zuhri: I heard `Urwa bin Az-Zubair talking to `Umar bin `Abdul `Aziz during the latter's Governorship (at Medina), he said, "Al-Mughira bin Shu`ba delayed the `Asr prayer when he was the ruler of Al-Kufa. On that, Abu Mas`ud. `Uqba bin `Amr Al-Ansari, the grand-father of Zaid bin Hasan, who was one of the Badr warriors, came in and said, (to Al-Mughira), 'You know that Gabriel came down and offered the prayer and Allah's Apostle prayed five prescribed prayers, and Gabriel said (to the Prophet ), "I have been ordered to do so (i.e. offer these five prayers at these fixed stated hours of the day).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 344
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے عبدالرحمٰن بن یزید نخعی نے، ان سے علقمہ بن یسعی نے اور ان سے ابومسعود بدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سورۃ البقرہ کی دو آیتیں ( «امن الرسول» سے آخر تک) ایسی ہیں کہ جو شخص رات میں انہیں پڑھ لے وہ اس کے لیے کافی ہو جاتی ہیں۔ عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہ پھر میں نے خود ابومسعود رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی، وہ اس وقت بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ میں نے ان سے اس حدیث کے متعلق پوچھا تو انہوں نے یہ حدیث مجھ سے بیان کی۔
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، انہیں محمود بن ربیع نے خبر دی کہ عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے اور وہ بدر میں شریک ہوئے تھے اور انصار میں سے تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔
Narrated Mahmud bin Ar-Rabi: That `Itban bin Malik who was one of the companions of the Prophet and one of the warriors of Badr, came to Allah's Apostle.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 346
ہم سے احمد نے بیان کیا جو صالح کے بیٹے ہیں، کہا ہم سے عنبسہ ابن خالد نے بیان کیا، ان سے یونس بن یزید نے بیان کیا اور ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ پھر میں نے حصین بن محمد انصاری سے جو بنی سالم کے شریف لوگوں میں سے تھے، محمود بن ربیع کی حدیث کے متعلق پوچھا جس کی روایت انہوں نے عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ سے کی تھی تو انہوں نے بھی اس کی تصدیق کی۔
Narrated Ibn Shihab: I asked Al-Husain bin Muhammad who was one of the sons of Salim and one of the nobles amongst them, about the narration of Mahmud bin Ar-Rabi 'from `Itban bin Malik, and he confirmed it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 347
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني عبد الله بن عامر بن ربيعة، وكان من اكبر بني عدي وكان ابوه شهد بدرا مع النبي صلى الله عليه وسلم، ان عمر استعمل قدامة بن مظعون على البحرين وكان شهد بدرا وهو خال عبد الله بن عمر , وحفصة رضي الله عنهم.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، وَكَانَ مِنْ أَكْبَرِ بَنِي عَدِيٍّ وَكَانَ أَبُوهُ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ عُمَرَ اسْتَعْمَلَ قُدَامَةَ بْنَ مَظْعُونٍ عَلَى الْبَحْرَيْنِ وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا وَهُوَ خَالُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , وَحَفْصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہمیں شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عبداللہ بن عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی، وہ قبیلہ بنی عدی کے سب لوگوں میں بڑے تھے اور ان کے والد عامر بن ربیعہ بدر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے۔ (انہوں نے بیان کیا کہ) عمر رضی اللہ عنہ نے قدامہ بن مظعون رضی اللہ عنہ کو بحرین کا عامل بنایا تھا، وہ قدامہ رضی اللہ عنہ بھی بدر کے معرکے میں شریک تھے اور عبداللہ بن عمر اور حفصہ رضی اللہ عنہم کے ماموں تھے۔
Narrated `Abdullah bin `Amr bin Rabi`a: who was one of the leaders of Bani `Adi and his father participated in the battle of Badr in the company of the Prophet. `Umar appointed Qudama bin Maz'un as ruler of Bahrain, Qudama was one of the warriors of the battle of Badr and was the maternal uncle of `Abdullah bin `Umar and Hafsa.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 348
ہم سے عبداللہ بن محمد بن اسماء نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے بیان کیا، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے، ان سے زہری نے، انہیں سالم بن عبداللہ نے خبر دی، بیان کیا کہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو خبر دی کہ ان کے دو چچاؤں (ظہیر اور مظہر رافع بن عدی بن زید انصاری کے بیٹوں) جنہوں نے بدر کی لڑائی میں شرکت کی تھی، نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کرایہ پر دینے سے منع کیا تھا۔ میں نے سالم سے کہا لیکن آپ تو کرایہ پر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہاں، رافع رضی اللہ عنہ نے اپنے اوپر زیادتی کی تھی۔
Narrated Az-Zuhri: Salim bin `Abdullah told me that Rafi` bin Khadij told `Abdullah bin `Umar that his two paternal uncles who had fought in the battle of Badr informed him that Allah's Apostle forbade the renting of fields. I said to Salim, "Do you rent your land?" He said, "Yes, for Rafi` is mistaken."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 349
ہم سے عبداللہ بن محمد بن اسماء نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے بیان کیا، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے، ان سے زہری نے، انہیں سالم بن عبداللہ نے خبر دی، بیان کیا کہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو خبر دی کہ ان کے دو چچاؤں (ظہیر اور مظہر رافع بن عدی بن زید انصاری کے بیٹوں) جنہوں نے بدر کی لڑائی میں شرکت کی تھی، نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کرایہ پر دینے سے منع کیا تھا۔ میں نے سالم سے کہا لیکن آپ تو کرایہ پر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہاں، رافع رضی اللہ عنہ نے اپنے اوپر زیادتی کی تھی۔
Narrated Az-Zuhri: Salim bin `Abdullah told me that Rafi` bin Khadij told `Abdullah bin `Umar that his two paternal uncles who had fought in the battle of Badr informed him that Allah's Apostle forbade the renting of fields. I said to Salim, "Do you rent your land?" He said, "Yes, for Rafi` is mistaken."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 349
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حصین بن عبدالرحمٰن نے، انہوں نے عبداللہ بن شداد بن ہاد لیثی سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رفاعہ بن رافع انصاری رضی اللہ عنہ کو دیکھا ہے۔ وہ بدر کی لڑائی میں شریک ہوئے تھے۔
(مرفوع) حدثنا عبدان، اخبرنا عبد الله، اخبرنا معمر , ويونس , عن الزهري، عن عروة بن الزبير، انه اخبره , ان المسور بن مخرمة اخبره, ان عمرو بن عوف وهو حليف لبني عامر بن لؤي، وكان شهد بدرا مع النبي صلى الله عليه وسلم , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث ابا عبيدة بن الجراح إلى البحرين ياتي بجزيتها، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم هو صالح اهل البحرين، وامر عليهم العلاء بن الحضرمي , فقدم ابو عبيدة بمال من البحرين فسمعت الانصار بقدوم ابي عبيدة، فوافوا صلاة الفجر مع النبي صلى الله عليه وسلم , فلما انصرف تعرضوا له , فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم حين رآهم، ثم قال:" اظنكم سمعتم ان ابا عبيدة قدم بشيء"، قالوا: اجل يا رسول الله، قال:" فابشروا واملوا ما يسركم , فوالله ما الفقر اخشى عليكم ولكني اخشى ان تبسط عليكم الدنيا كما بسطت على من كان قبلكم , فتنافسوها كما تنافسوها وتهلككم كما اهلكتهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ , وَيُونُسُ , عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ , أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ, أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَوْفٍ وَهُوَ حَلِيفٌ لِبَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ، وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ إِلَى الْبَحْرَيْنِ يَأْتِي بِجِزْيَتِهَا، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ صَالَحَ أَهْلَ الْبَحْرَيْنِ، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ الْعَلَاءَ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ , فَقَدِمَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِمَالٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ فَسَمِعَتْ الْأَنْصَارُ بِقُدُومِ أَبِي عُبَيْدَةَ، فَوَافَوْا صَلَاةَ الْفَجْرِ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَلَمَّا انْصَرَفَ تَعَرَّضُوا لَهُ , فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَآهُمْ، ثُمَّ قَالَ:" أَظُنُّكُمْ سَمِعْتُمْ أَنَّ أَبَا عُبَيْدَةَ قَدِمَ بِشَيْءٍ"، قَالُوا: أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" فَأَبْشِرُوا وَأَمِّلُوا مَا يَسُرُّكُمْ , فَوَاللَّهِ مَا الْفَقْرَ أَخْشَى عَلَيْكُمْ وَلَكِنِّي أَخْشَى أَنْ تُبْسَطَ عَلَيْكُمُ الدُّنْيَا كَمَا بُسِطَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ , فَتَنَافَسُوهَا كَمَا تَنَافَسُوهَا وَتُهْلِكَكُمْ كَمَا أَهْلَكَتْهُمْ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک مروزی نے خبر دی، کہا ہم کو معمر اور یونس دونوں نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی، انہیں مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ جو بنی عامر بن لوی کے حلیف تھے اور بدر کی لڑائی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے۔ (نے بیان کیا کہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو بحرین، وہاں کا جزیہ لانے کے لیے بھیجا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بحرین والوں سے صلح کی تھی اور ان پر علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کو امیر بنایا تھا، پھر ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ بحرین سے مال ایک لاکھ درہم لے کر آئے۔ جب انصار کو ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کے آنے کی خبر ہوئی تو انہوں نے فجر کی نماز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوئے تو تمام انصار آپ کے سامنے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں دیکھ کر مسکرائے اور فرمایا: میرا خیال ہے کہ تمہیں یہ اطلاع مل گئی ہے کہ ابوعبیدہ مال لے کر آئے ہیں۔ انہوں نے عرض کیا: جی ہاں، یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تمہیں خوشخبری ہو اور جس سے تمہیں خوشی ہو گی اس کی امید رکھو۔ اللہ کی قسم! مجھے تمہارے متعلق محتاجی سے ڈر نہیں لگتا، مجھے تو اس کا خوف ہے کہ دنیا تم پر بھی اسی طرح کشادہ کر دی جائے گی جس طرح تم سے پہلوں پر کشادہ کی گئی تھی، پھر پہلوں کی طرح اس کے لیے تم آپس میں رشک کرو گے اور جس طرح وہ ہلاک ہو گئے تھے تمہیں بھی یہ چیز ہلاک کر کے رہے گی۔
Narrated Al-Miswar bin Makhrama: That `Amr bin `Auf, who was an ally of Bani 'Amir bin Luai and one of those who fought at Badr in the company of the Prophet , said, "Allah's Apostle sent Abu 'Ubaida bin Al-Jarrah to Bahrain to bring the Jizya taxation from its people, for Allah's Apostle had made a peace treaty with the people of Bahrain and appointed Al-`Ala' bin Al-Hadrami as their ruler. So, Abu 'Ubaida arrived with the money from Bahrain. When the Ansar heard of the arrival of Abu 'Ubaida (on the next day) they offered the morning prayer with the Prophet and when the morning prayer had finished, they presented themselves before him. On seeing the Ansar, Allah's Apostle smiled and said, "I think you have heard that Abu 'Ubaida has brought something?" They replied, "Indeed, it is so, O Allah's Apostle!" He said, "Be happy, and hope for what will please you. By Allah, I am not afraid that you will be poor, but I fear that worldly wealth will be bestowed upon you as it was bestowed upon those who lived before you. So you will compete amongst yourselves for it, as they competed for it and it will destroy you as it did them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 351
ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا، ان سے نافع نے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہر طرح کے سانپ کو مار ڈالا کرتے تھے۔
Narrated Nafi`: Ibn `Umar used to kill all kinds of snakes until Abu Lubaba Al-Badri told him that the Prophet had forbidden the killing of harmless snakes living in houses and called Jinan. So Ibn `Umar gave up killing them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 352
(مرفوع) حتى حدثه ابو لبابة البدري، ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن قتل جنان البيوت , فامسك عنها".(مرفوع) حَتَّى حَدَّثَهُ أَبُو لُبَابَةَ الْبَدْرِيُّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ قَتْلِ جِنَّانِ الْبُيُوتِ , فَأَمْسَكَ عَنْهَا".
لیکن جب ابولبابہ بشیر بن عبدالمنذر رضی اللہ عنہ نے جو بدر کی لڑائی میں شریک تھے، ان سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر میں نکلنے والے سانپ کے مارنے سے منع فرمایا تھا تو انہوں نے بھی اسے مارنا چھوڑ دیا تھا۔
مجھ سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن فلیح نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے کہ ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انصار کے چند لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت چاہی اور عرض کیا کہ آپ ہمیں اجازت عطا فرمائیں تو ہم اپنے بھانجے عباس رضی اللہ عنہ کا فدیہ معاف کر دیں لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ کی قسم! ان کے فدیہ سے ایک درہم بھی نہ چھوڑنا۔“
Narrated Anas bin Malik: Some men of the Ansar requested Allah's Apostle to allow them to see him, they said, "Allow us to forgive the ransom of our sister's son, `Abbas." The Prophet said, "By Allah, you will not leave a single Dirham of it!"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 353
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن جریج نے، ان سے زہری نے، ان سے عطاء بن یزید لیثی نے، ان سے عبیداللہ بن عدی نے اور ان سے مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ نے۔ (دوسری سند) امام بخاری نے کہا اور مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم بن سعد نے، ان سے ابن شہاب کے بھتیجے (محمد بن عبداللہ) نے، اپنے چچا (محمد بن مسلم بن شہاب) سے بیان کیا، انہیں عطاء بن یزید لیثی ثم الجندعی نے خبر دی، انہیں عبیداللہ بن عدی بن خیار نے خبر دی اور انہیں مقداد بن عمرو کندی رضی اللہ عنہ نے، وہ بنی زہرہ کے حلیف تھے اور بدر کی لڑائی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ انہوں نے خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اگر کسی موقع پر میری کسی کافر سے ٹکر ہو جائے اور ہم دونوں ایک دوسرے کو قتل کرنے کی کوشش میں لگ جائیں اور وہ میرے ایک ہاتھ پر تلوار مار کر اسے کاٹ ڈالے، پھر وہ مجھ سے بھاگ کر ایک درخت کی پناہ لے کر کہنے لگے ”میں اللہ پر ایمان لے آیا۔“ تو کیا یا رسول اللہ! اس کے اس اقرار کے بعد پھر بھی میں اسے قتل کر دوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم اسے قتل نہ کرنا۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! وہ پہلے میرا ایک ہاتھ بھی کاٹ چکا ہے؟ اور یہ اقرار میرے ہاتھ کاٹنے کے بعد کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر بھی یہی فرمایا کہ اسے قتل نہ کرنا، کیونکہ اگر تو نے اسے قتل کر ڈالا تو اسے قتل کرنے سے پہلے جو تمہارا مقام تھا اب اس کا وہ مقام ہو گا اور تمہارا مقام وہ ہو گا جو اس کا مقام اس وقت تھا جب اس نے اس کلمہ کا اقرار نہیں کیا تھا۔
Narrated 'Ubaidullah bin `Adi bin Al-Khiyar: That Al-Miqdad bin `Amr Al-Kindi, who was an ally of Bani Zuhra and one of those who fought the battle of Badr together with Allah's Apostle told him that he said to Allah's Apostle, "Suppose I met one of the infidels and we fought, and he struck one of my hands with his sword and cut it off and then took refuge in a tree and said, "I surrender to Allah (i.e. I have become a Muslim),' could I kill him, O Allah's Apostle, after he had said this?" Allah's Apostle said, "You should not kill him." Al- Miqdad said, "O Allah's Apostle! But he had cut off one of my two hands, and then he had uttered those words?" Allah's Apostle replied, "You should not kill him, for if you kill him, he would be in your position where you had been before killing him, and you would be in his position where he had been before uttering those words."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 354
(مرفوع) حدثني يعقوب بن إبراهيم، حدثنا ابن علية، حدثنا سليمان التيمي، حدثنا انس رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم بدر:" من ينظر ما صنع ابو جهل؟" فانطلق ابن مسعود فوجده قد ضربه ابنا عفراء حتى برد، فقال: آنت ابا جهل؟ قال ابن علية: قال سليمان: هكذا قالها انس، قال: انت ابا جهل؟ قال: وهل فوق رجل قتلتموه، قال سليمان: او قال: قتله قومه، قال: وقال ابو مجلز: قال ابو جهل: فلو غير اكار قتلني.(مرفوع) حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَدْرٍ:" مَنْ يَنْظُرُ مَا صَنَعَ أَبُو جَهْلٍ؟" فَانْطَلَقَ ابْنُ مَسْعُودٍ فَوَجَدَهُ قَدْ ضَرَبَهُ ابْنَا عَفْرَاءَ حَتَّى بَرَدَ، فَقَالَ: آنْتَ أَبَا جَهْلٍ؟ قَالَ ابْنُ عُلَيَّةَ: قَالَ سُلَيْمَانُ: هَكَذَا قَالَهَا أَنَسٌ، قَالَ: أَنْتَ أَبَا جَهْلٍ؟ قَالَ: وَهَلْ فَوْقَ رَجُلٍ قَتَلْتُمُوهُ، قَالَ سُلَيْمَانُ: أَوْ قَالَ: قَتَلَهُ قَوْمُهُ، قَالَ: وَقَالَ أَبُو مِجْلَزٍ: قَالَ أَبُو جَهْلٍ: فَلَوْ غَيْرُ أَكَّارٍ قَتَلَنِي.
مجھ سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن علیہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان تیمی نے بیان کیا، کہا ہم سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کی لڑائی کے دن فرمایا ”کون دیکھ کر آئے گا کہ ابوجہل کے ساتھ کیا ہوا؟ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اس کے لیے روانہ ہوئے اور دیکھا کہ عفراء کے دونوں بیٹوں نے اسے قتل کر دیا ہے اور اس کی لاش ٹھنڈی ہونے والی ہے۔ انہوں نے پوچھا، ابوجہل تم ہی ہو؟ ابن علیہ نے بیان کیا کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے پوچھا تھا کہ تو ابوجہل ہے؟ اس پر اس نے کہا، کیا اس سے بھی بڑا کوئی ہو گا جسے تم نے آج قتل کر دیا ہے؟ سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ یا اس نے یوں کہا، ”جسے اس کی قوم نے قتل کر دیا ہے؟ (کیا اس سے بھی بڑا کوئی ہو گا) کہا کہ ابومجلز نے بیان کیا کہ ابوجہل نے کہا، کاش! ایک کسان کے سوا مجھے کسی اور نے مارا ہوتا۔
Narrated Anas: Allah's Apostle said on the day of Badr, "Who will go and see what has happened to Abu Jahl?" Ibn Mas`ud went and saw him struck by the two sons of 'Afra and was on the point of death . Ibn Mas`ud said, "Are you Abu Jahl?" Abu Jahl replied, "Can there be a man more superior to the one whom you have killed (or as Sulaiman said, or his own folk have killed.)?" Abu Jahl added, "Would that I had been killed by other than a mere farmer. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 355
(مرفوع) حدثنا موسى، حدثنا عبد الواحد، حدثنا معمر، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، حدثني ابن عباس، عن عمر رضي الله عنهم: لما توفي النبي صلى الله عليه وسلم، قلت لابي بكر:" انطلق بنا إلى إخواننا من الانصار , فلقينا منهم رجلان صالحان شهدا بدرا , فحدثت به عروة بن الزبير، فقال: هما عويم بن ساعدة , ومعن بن عدي".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ: لَمَّا تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ لِأَبِي بَكْرٍ:" انْطَلِقْ بِنَا إِلَى إِخْوَانِنَا مِنْ الْأَنْصَارِ , فَلَقِينَا مِنْهُمْ رَجُلَانِ صَالِحَانِ شَهِدَا بَدْرًا , فَحَدَّثْتُ بِهِ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، فَقَالَ: هُمَا عُوَيْمُ بْنُ سَاعِدَةَ , وَمَعْنُ بْنُ عَدِيٍّ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، کہا ہم سے معمر نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی تو میں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا آپ ہمیں ساتھ لے کر ہمارے انصاری بھائیوں کے یہاں چلیں۔ پھر ہماری ملاقات دو نیک ترین انصاری صحابیوں سے ہوئی جنہوں نے بدر کی لڑائی میں شرکت کی تھی۔ عبیداللہ نے کہا، پھر میں نے اس حدیث کا تذکرہ عروہ بن زبیر سے کیا تو انہوں نے بتایا کہ وہ دونوں صحابی عویم بن ساعدہ اور معن بن عدی رضی اللہ عنہما تھے۔
Narrated Ibn `Abbas: `Umar said, "When the Prophet died I said to Abu Bakr, 'Let us go to our Ansari brethren.' We met two pious men from them, who had fought in the battle of Badr." When I mentioned this to `Urwa bin Az-Zubair, he said, "Those two pious men were 'Uwaim bin Sa`ida and Manbin Adi."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 356
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے محمد بن فضیل سے سنا، انہوں نے اسماعیل ابن ابی خالد سے، انہوں نے قیس بن ابی حازم سے کہ بدری صحابہ کا (سالانہ) وظیفہ پانچ پانچ ہزار تھا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں انہیں (بدری صحابہ کو) ان صحابیوں پر فضیلت دوں گا جو ان کے بعد ایمان لائے۔
Narrated Qais: The Badr warriors were given five thousand (Dirhams) each, yearly. `Umar said, "I will surely give them more than what I will give to others."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 357
مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں محمد بن جبیر نے، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے سنا، آپ مغرب کی نماز میں سورۃ والطور کی تلاوت کر رہے تھے، یہ پہلا موقع تھا جب میرے دل میں ایمان نے قرار پکڑا۔
Narrated Jubair bin Mut'im: I heard the Prophet reciting Surat-at-Tur in Maghrib prayer, and that was at a time when belief was first planted in my heart. The Prophet while speaking about the war prisoners of Badr, said, "Were Al-Mutim bin Adi alive and interceded with me for these filthy people, I would definitely forgive them for his sake."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 358
وعن الزهري , عن محمد بن جبير بن مطعم، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال في اسارى بدر:" لو كان المطعم بن عدي حيا، ثم كلمني في هؤلاء النتنى لتركتهم له".وَعَنْ الزهري , عن مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِي أُسَارَى بَدْرٍ:" لَوْ كَانَ الْمُطْعِمُ بْنُ عَدِيٍّ حَيًّا، ثُمَّ كَلَّمَنِي فِي هَؤُلَاءِ النَّتْنَى لَتَرَكْتُهُمْ لَهُ".
اور اسی سند سے مروی ہے، ان سے محمد بن جبیر بن مطعم نے اور ان سے ان کے والد (جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ) نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے قیدیوں کے متعلق فرمایا تھا ”اگر مطعم بن عدی رضی اللہ عنہ زندہ ہوتے اور ان پلید قیدیوں کے لیے سفارش کرتے تو میں انہیں ان کے کہنے سے چھوڑ دیتا۔“
وقال الليث: عن يحيى بن سعيد، عن سعيد بن المسيب: وقعت الفتنة الاولى يعني مقتل عثمان فلم تبق من اصحاب بدر احدا، ثم وقعت الفتنة الثانية يعني الحرة، فلم تبق من اصحاب الحديبية احدا، ثم وقعت الثالثة فلم ترتفع وللناس طباخ.وَقَالَ اللَّيْثُ: عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ: وَقَعَتِ الْفِتْنَةُ الْأُولَى يَعْنِي مَقْتَلَ عُثْمَانَ فَلَمْ تُبْقِ مِنْ أَصْحَابِ بَدْرٍ أَحَدًا، ثُمَّ وَقَعَتِ الْفِتْنَةُ الثَّانِيَةُ يَعْنِي الْحَرَّةَ، فَلَمْ تُبْقِ مِنْ أَصْحَابِ الْحُدَيْبِيَةِ أَحَدًا، ثُمَّ وَقَعَتِ الثَّالِثَةُ فَلَمْ تَرْتَفِعْ وَلِلنَّاسِ طَبَاخٌ.
اور لیث نے یحییٰ بن سعید انصاری سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سعید بن مسیب نے بیان کیا کہ پہلا فساد جب برپا ہوا یعنی عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کا تو اس نے اصحاب بدر میں سے کسی کو باقی نہیں چھوڑا۔ پھر جب دوسرا فساد برپا ہوا یعنی حرہ کا، تو اس نے اصحاب حدیبیہ میں سے کسی کو باقی نہیں چھوڑا۔ پھر تیسرا فساد برپا ہوا تو وہ اس وقت تک نہیں گیا جب تک لوگوں میں کچھ بھی خوبی یا عقل باقی تھی۔
Narrated Said bin Al-Musaiyab: When the first civil strife (in Islam) took place because of the murder of 'Uthman, it left none of the Badr warriors alive. When the second civil strife, that is the battle of Al-Harra, took place, it left none of the Hudaibiya treaty companions alive. Then the third civil strife took place and it did not subside till it had exhausted all the strength of the people.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 358
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن عمر نمیری نے بیان کیا، کہا ہم سے یونس بن یزید نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زہری سے سنا، کہا کہ میں نے عروہ بن زبیر، سعید بن مسیب، علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی تہمت کے متعلق سنا۔ ان میں سے ہر ایک نے مجھ سے اس واقعہ کا کوئی حصہ بیان کیا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا تھا کہ میں اور ام مسطح باہر قضائے حاجت کو جا رہے تھے کہ ام مسطح رضی اللہ عنہا اپنی چادر میں الجھ کر پھسل پڑیں۔ اس پر ان کی زبان سے نکلا، مسطح کا برا ہو۔ میں نے کہا، آپ نے اچھی بات نہیں کہی۔ ایک ایسے شخص کو آپ برا کہتی ہیں جو بدر میں شریک ہو چکا ہے۔ پھر انہوں نے تہمت کا واقعہ بیان کیا۔
Narrated Yunus bin Yazid: I heard Az-Zuhri saying, "I heard `Urwa bin Az-Zubair. Sa`id bin Al-Musaiyab, 'Alqama bin Waqqas and 'Ubaidullah bin `Abdullah each narrating part of the narrative concerning `Aisha the wife of the Prophet. `Aisha said: When I and Um Mistah were returning, Um Mistah stumbled by treading on the end of her robe, and on that she said, 'May Mistah be ruined.' I said, 'You have said a bad thing, you curse a man who took part in the battle of Badr!." Az-Zuhri then narrated the narration of the Lie (forged against `Aisha).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 359
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر، حدثنا محمد بن فليح بن سليمان، عن موسى بن عقبة، عن ابن شهاب، قال:" هذه مغازي رسول الله صلى الله عليه وسلم" , فذكر الحديث، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يلقيهم:" هل وجدتم ما وعدكم ربكم حقا"، قال: موسى، قال نافع: قال عبد الله: قال ناس من اصحابه: يا رسول الله تنادي ناسا امواتا، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما انتم باسمع لما قلت منهم"، قال ابو عبد الله:" فجميع من شهد بدرا من قريش ممن ضرب له بسهمه احد وثمانون رجلا , وكان عروة بن الزبير، يقول: قال الزبير: قسمت سهمانهم فكانوا مائة والله اعلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ:" هَذِهِ مَغَازِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" , فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُلْقِيهِمْ:" هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَكُمْ رَبُّكُمْ حَقًّا"، قَالَ: مُوسَى، قَالَ نَافِعٌ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: قَالَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ تُنَادِي نَاسًا أَمْوَاتًا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا قُلْتُ مِنْهُمْ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ:" فَجَمِيعُ مَنْ شَهِدَ بَدْرًا مِنْ قُرَيْشٍ مِمَّنْ ضُرِبَ لَهُ بِسَهْمِهِ أَحَدٌ وَثَمَانُونَ رَجُلًا , وَكَانَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، يَقُولُ: قَالَ الزُّبَيْرُ: قُسِمَتْ سُهْمَانُهُمْ فَكَانُوا مِائَةً وَاللَّهُ أَعْلَمُ".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن فلیح بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے اور ان سے ابن شہاب نے بیان کیا۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غزوات کا بیان تھا۔ پھر انہوں نے بیان کیا کہ جب (بدر کے) کفار مقتولین کنویں میں ڈالے جانے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کیا تم نے اس چیز کو پا لیا جس کا تم سے تمہارے رب نے وعدہ کیا تھا؟“ موسیٰ نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ایسے لوگوں کو آواز دے رہے ہیں جو مر چکے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو کچھ میں نے ان سے کہا ہے اسے خود تم نے بھی ان سے زیادہ بہتر طریقہ پر نہیں سنا ہو گا۔“ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ قریش (صحابہ) کے جتنے لوگ بدر میں شریک ہوئے تھے اور جن کا حصہ بھی (اس غنیمت میں) لگا تھا، ان کی تعداد اکیاسی تھی۔ عروہ بن زبیر بیان کرتے تھے کہ زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا، میں نے (ان مہاجرین کے حصے) تقسیم کئے تھے اور ان کی تعداد سو تھی اور زیادہ بہتر علم اللہ کو ہے۔
Narrated Ibn Shihab: These were the battles of Allah's Apostle (which he fought), and while mentioning (the Badr battle) he said, "While the corpses of the pagans were being thrown into the well, Allah's Apostle said (to them), 'Have you found what your Lord promised true?" `Abdullah said, "Some of the Prophet's companions said, "O Allah's Apostle! You are addressing dead people.' Allah's Apostle replied, 'You do not hear what I am saying, better than they.' The total number of Muslim fighters from Quraish who fought in the battle of Badr and were given their share of the booty, were 81 men." Az-Zubair said, "When their shares were distributed, their number was 101 men. But Allah knows it better."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 360
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہ ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں معمر نے، انہیں ہشام بن عروہ نے، انہیں ان کے والد نے اور ان سے زبیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بدر کے دن مہاجرین کے سو حصے لگائے گئے تھے۔