(موقوف) حدثنا ابن نمير، حدثنا ابو اسامة، حدثنا إسماعيل، اخبرنا قيس، عن عبد الله رضي الله عنه، انه اتى ابا جهل وبه رمق يوم بدر، فقال ابو جهل:" هل اعمد من رجل قتلتموه؟".(موقوف) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، أَخْبَرَنَا قَيْسٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ أَتَى أَبَا جَهْلٍ وَبِهِ رَمَقٌ يَوْمَ بَدْرٍ، فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ:" هَلْ أَعْمَدُ مِنْ رَجُلٍ قَتَلْتُمُوهُ؟".
ہم سے محمد بن عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا، ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا، ہم کو قیس بن ابوحازم نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ بدر کی لڑائی میں وہ ابوجہل کے قریب سے گزرے ابھی اس میں تھوڑی سی جان باقی تھی اس نے ان سے کہا اس سے بڑا کوئی اور شخص ہے جس کو تم نے مارا ہے؟
Narrated `Abdullah That he came across Abu Jahl while he was on the point of death on the day of: Badr. Abu Jahl said, "You should not be proud that you have killed me nor I am ashamed of being killed by my own folk."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 298
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا سليمان التيمي، ان انسا حدثهم، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم. ح وحدثني عمرو بن خالد، حدثنا زهير، عن سليمان التيمي، عن انس رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" من ينظر ما صنع ابو جهل , فانطلق ابن مسعود فوجده قد ضربه ابنا عفراء حتى برد، قال: اانت ابو جهل؟ قال: فاخذ بلحيته، قال: وهل فوق رجل قتلتموه , او رجل قتله قومه؟ قالاحمد بن يونس: انت ابو جهل.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُمْ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ يَنْظُرُ مَا صَنَعَ أَبُو جَهْلٍ , فَانْطَلَقَ ابْنُ مَسْعُودٍ فَوَجَدَهُ قَدْ ضَرَبَهُ ابْنَا عَفْرَاءَ حَتَّى بَرَدَ، قَالَ: أَأَنْتَ أَبُو جَهْلٍ؟ قَالَ: فَأَخَذَ بِلِحْيَتِهِ، قَالَ: وَهَلْ فَوْقَ رَجُلٍ قَتَلْتُمُوهُ , أَوْ رَجُلٍ قَتَلَهُ قَوْمُهُ؟ قَالَأَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ: أَنْتَ أَبُو جَهْلٍ.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان تیمی نے بیان کیا، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (اور دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا، مجھ سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، ہم سے زہیر بن معاویہ نے بیان کیا، ان سے سلیمان تیمی نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کوئی ہے جو معلوم کرے کہ ابوجہل کا کیا حشر ہوا؟“ ابن مسعود رضی اللہ عنہ حقیقت حال معلوم کرنے آئے تو دیکھا کے عفراء کے بیٹوں (معاذ اور معوذ رضی اللہ عنہما) نے اسے قتل کر دیا ہے اور اس کا جسم ٹھنڈا پڑا ہے۔ انہوں نے دریافت کیا، کیا تو ہی ابوجہل ہے؟ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس کی ڈاڑھی پکڑ لی۔ ابوجہل نے کہا، کیا اس سے بھی بڑا کوئی آدمی ہے جسے تم نے آج قتل کر ڈالا ہے؟ یا (اس نے یہ کہا کہ کیا اس سے بھی بڑا) کوئی آدمی ہے جسے اس کی قوم نے قتل کر ڈالا ہے؟ احمد بن یونس نے (اپنی روایت میں) «أنت» ابوجھل کے الفاظ بیان کئے ہیں۔ یعنی انہوں نے یہ پوچھا، کیا تو ہی ابوجہل ہے۔
Narrated Anas: The Prophet said, "Who will go and see what has happened to Abu Jahl?" Ibn Mas`ud went and found that the two sons of 'Afra had struck him fatally (and he was in his last breaths). `Abdullah bin Mas`ud said, "Are you Abu Jahl?" And took him by the beard. Abu Jahl said, "Can there be a man superior to one you have killed or one whom his own folk have killed?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 300
(مرفوع) حدثني محمد بن المثنى، حدثنا ابن ابي عدي، عن سليمان التيمي، عن انس رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم يوم بدر:" من ينظر ما فعل ابو جهل" , فانطلق ابن مسعود فوجده قد ضربه ابنا عفراء حتى برد , فاخذ بلحيته، فقال: انت ابا جهل، قال: وهل فوق رجل قتله قومه؟ او قال: قتلتموه. حدثني ابن المثنى، اخبرنا معاذ بن معاذ، حدثنا سليمان، اخبرنا انس بن مالك نحوه.(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَدْرٍ:" مَنْ يَنْظُرُ مَا فَعَلَ أَبُو جَهْلٍ" , فَانْطَلَقَ ابْنُ مَسْعُودٍ فَوَجَدَهُ قَدْ ضَرَبَهُ ابْنَا عَفْرَاءَ حَتَّى بَرَدَ , فَأَخَذَ بِلِحْيَتِهِ، فَقَالَ: أَنْتَ أَبَا جَهْلٍ، قَالَ: وَهَلْ فَوْقَ رَجُلٍ قَتَلَهُ قَوْمُهُ؟ أَوْ قَالَ: قَتَلْتُمُوهُ. حَدَّثَنِي ابْنُ الْمُثَنَّى، أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ نَحْوَهُ.
مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا، ان سے سلیمان تیمی نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کی لڑائی کے دن فرمایا ”کون دیکھ کر آئے گا کہ ابوجہل کا کیا ہوا؟“ ابن مسعود رضی اللہ عنہ معلوم کرنے گئے تو دیکھا کے عفراء کے دونوں لڑکوں نے اسے قتل کر دیا تھا اور اس کا جسم ٹھنڈا پڑا ہے۔ انہوں نے اس کی ڈاڑھی پکڑ کر کہا، تو ہی ابوجہل ہے؟ اس نے کہا، کیا اس سے بھی بڑا کوئی آدمی ہے جسے آج اس کی قوم نے قتل کر ڈالا ہے یا (اس نے یوں کہا کہ) تم لوگوں نے اسے قتل کر ڈالا ہے؟ مجھ سے ابن مثنیٰ نے بیان کیا، ہم کو معاذ بن معاذ نے خبر دی، کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی، اسی طرح آگے حدیث بیان کی۔
Narrated Anas: On the day of Badr, the Prophet said, "Who will go and see what has happened to Abu Jahl?" Ibn Mas`ud went and found that the two sons of 'Afra had struck him fatally. `Abdullah bin Mas`ud got hold of his beard and said, "'Are you Abu Jahl?" He replied, "Can there be a man more superior to one whom his own folk have killed (or you have killed)?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 301
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے یوسف بن ماجشون سے یہ حدیث لکھی، انہوں نے صالح بن ابراہیم سے بیان کیا، انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے صالح کے دادا (عبدالرحمٰن بن عوفص) سے، بدر کے بارے میں عفراء کے دونوں بیٹوں کی حدیث مراد لیتے تھے۔
(مرفوع) حدثني محمد بن عبد الله الرقاشي، حدثنا معتمر، قال: سمعت ابي، يقول: حدثنا ابو مجلز، عن قيس بن عباد، عن علي بن ابي طالب رضي الله عنه، انه قال:" انا اول من يجثو بين يدي الرحمن للخصومة يوم القيامة"، وقال قيس بن عباد: وفيهم انزلت هذان خصمان اختصموا في ربهم سورة الحج آية 19، قال: هم الذين تبارزوا يوم بدر حمزة , وعلي , وعبيدة , او ابو عبيدة بن الحارث , وشيبة بن ربيعة , وعتبة بن ربيعة , والوليد بن عتبة.(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، يَقُولُ: حَدَّثَنَا أَبُو مِجْلَزٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ:" أَنَا أَوَّلُ مَنْ يَجْثُو بَيْنَ يَدَيِ الرَّحْمَنِ لِلْخُصُومَةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، وَقَالَ قَيْسُ بْنُ عُبَادٍ: وَفِيهِمْ أُنْزِلَتْ هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ سورة الحج آية 19، قَالَ: هُمُ الَّذِينَ تَبَارَزُوا يَوْمَ بَدْرٍ حَمْزَةُ , وَعَلِيٌّ , وَعُبَيْدَةُ , أَوْ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْحَارِثِ , وَشَيْبَةُ بْنُ رَبِيعَةَ , وَعُتْبَةُ بْنُ رَبِيعَةَ , وَالْوَلِيدُ بْنُ عُتْبَةَ.
مجھ سے محمد بن عبداللہ رقاشی نے بیان کیا، ہم سے معتمر نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے ابومجلز نے، ان سے قیس بن عباد نے اور ان سے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ قیامت کے دن میں سب سے پہلا شخص ہوں گا جو اللہ تعالیٰ کے دربار میں جھگڑا چکانے کے لیے دو زانو ہو کر بیٹھے گا۔ قیس بن عباد نے بیان کیا کہ انہیں حضرات (حمزہ، علی اور عبیدہ رضی اللہ عنہم) کے بارے میں سورۃ الحج کی یہ آیت نازل ہوئی تھی «هذان خصمان اختصموا في ربهم»”یہ دو فریق ہیں جنہوں نے اللہ کے بارے میں لڑائی کی۔“ بیان کیا کہ یہ وہی ہیں جو بدر کی لڑائی میں لڑنے نکلے تھے، مسلمانوں کی طرف سے حمزہ، علی اور عبیدہ یا ابوعبیدہ بن حارث رضوان اللہ علیہم (اور کافروں کی طرف سے) شیبہ بن ربیعہ، عتبہ بن ربیعہ اور ولید بن عتبہ تھے۔
Narrated Abu Mijlaz: From Qais bin Ubad: `Ali bin Abi Talib said, "I shall be the first man to kneel down before (Allah), the Beneficent to receive His judgment on the day of Resurrection (in my favor)." Qais bin Ubad also said, "The following Verse was revealed in their connection:-- "These two opponents believers and disbelievers) Dispute with each other About their Lord." (22.19) Qais said that they were those who fought on the day of Badr, namely, Hamza, `Ali, 'Ubaida or Abu 'Ubaida bin Al-Harith, Shaiba bin Rabi`a, `Utba and Al-Wahd bin `Utba.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 304
(مرفوع) حدثنا قبيصة، حدثنا سفيان، عن ابي هاشم، عن ابي مجلز، عن قيس بن عباد، عن ابي ذر رضي الله عنه، قال:" نزلت هذان خصمان اختصموا في ربهم سورة الحج آية 19 في ستة من قريش , علي , وحمزة , وعبيدة بن الحارث , وشيبة بن ربيعة , وعتبة بن ربيعة , والوليد بن عتبة".(مرفوع) حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" نَزَلَتْ هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ سورة الحج آية 19 فِي سِتَّةٍ مِنْ قُرَيْشٍ , عَلِيٍّ , وَحَمْزَةَ , وَعُبَيْدَةَ بْنِ الْحَارِثِ , وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ , وَعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ , وَالْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ".
ہم سے قبیصہ نے بیان کیا، کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے ابوہاشم نے، ان سے ابومجلز نے، ان سے قیس بن عباد نے اور ان سے ابوذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا آیت کریمہ «هذان خصمان اختصموا في ربهم»”یہ دو فریق ہیں جنہوں نے اللہ کے بارے میں مقابلہ کیا“ قریش کے چھ شخصوں کے بارے میں نازل ہوئی تھی (تین مسلمانوں کی طرف کے یعنی علی، حمزہ اور عبیدہ بن حارث رضی اللہ عنہم اور (تین کفار کی طرف کے یعنی) شیبہ بن ربیعہ، عتبہ بن ربیعہ اور ولید بن عتبہ۔
Narrated Abu Dhar: The following Holy Verse:-- "These two opponents (believers & disbelievers) dispute with each other about their Lord," (22.19) was revealed concerning six men from Quraish, namely, `Ali, Hamza, 'Ubaida bin Al-Harith; Shaiba bin Rabi`a, `Utba bin Rabi`a and Al-Walid bin `Utba.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 305
ہم سے اسحاق بن ابراہیم صواف نے بیان کیا، ہم سے یوسف بن یعقوب نے بیان کیا، ان کا بنی ضبیعہ کے یہاں آنا جانا تھا اور وہ بنی سدوس کے غلام تھے۔ کہا ہم سے سلیمان تیمی نے بیان کیا، ان سے ابومجلز نے اور ان سے قیس بن عباد نے بیان کیا کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا یہ آیت «هذان خصمان اختصموا في ربهم» ہمارے ہی بارے میں نازل ہوئی تھی۔
Narrated `Ali: The following Holy Verse:-- "These two opponents (believers and disbelievers) dispute with each other about their Lord." (22.19) was revealed concerning us.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 306
ہم سے یحییٰ بن جعفر نے بیان کیا، ہم کو وکیع نے خبر دی، انہیں سفیان نے، انہیں ابوہاشم نے، انہیں ابومجلز نے، انہیں قیس بن عباد نے اور انہوں نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ قسمیہ بیان کرتے تھے کہ یہ آیت ( «هذان خصمان اختصموا في ربهم») انہیں چھ آدمیوں کے بارے میں، بدر کی لڑائی کے موقع پر نازل ہوئی تھی۔ پہلی حدیث کی طرح راوی نے اسے بھی بیان کیا۔
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي، حدثنا هشيم، اخبرنا ابو هاشم، عن ابي مجلز، عن قيس بن عباد، قال: سمعت ابا ذر يقسم قسما إن هذه الآية هذان خصمان اختصموا في ربهم سورة الحج آية 19 نزلت في الذين برزوا يوم بدر , حمزة , وعلي , وعبيدة بن الحارث , وعتبة , وشيبة ابني ربيعة , والوليد بن عتبة.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو هَاشِمٍ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ يُقْسِمُ قَسَمًا إِنَّ هَذِهِ الْآيَةَ هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ سورة الحج آية 19 نَزَلَتْ فِي الَّذِينَ بَرَزُوا يَوْمَ بَدْرٍ , حَمْزَةَ , وَعَلِيٍّ , وَعُبَيْدَةَ بْنِ الْحَارِثِ , وَعُتْبَةَ , وَشَيْبَةَ ابْنَيْ رَبِيعَةَ , وَالْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ.
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، ہم سے ہشیم نے بیان کیا، ہم کو ابوہاشم نے خبر دی، انہیں ابومجلز نے، انہیں قیس نے، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ قسمیہ کہتے تھے کہ یہ آیت «هذان خصمان اختصموا في ربهم» ان کے بارے میں اتری جو بدر کی لڑائی میں مقابلے کے لیے نکلے تھے یعنی حمزہ، علی اور عبیدہ بن حارث رضی اللہ عنہم (مسلمانوں کی طرف سے) اور عتبہ، شیبہ، ربیعہ کے بیٹے اور ولید بن عتبہ (کافروں کی طرف سے)۔
Narrated Qais: I heard Abu Dhar swearing that the following Holy verse:-- "These two opponents (believers and disbelievers) disputing with each other about their Lord," (22.19) was revealed concerning those men who fought on the day of Badr, namely, Hamza, `Ali, Ubaida bin Al-Harith, `Utba and Shaiba----the two sons of Rabi`a-- and Al-Walid bin `Utba.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 308
مجھ سے ابوعبداللہ احمد بن سعید نے بیان کیا، ہم سے اسحاق بن منصور سلولی نے بیان کیا، ہم سے ابراہیم بن یوسف نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ یوسف بن اسحاق نے اور ان سے ان کے دادا ابواسحاق سبیعی نے کہ ایک شخص نے براء رضی اللہ عنہ سے پوچھا اور میں سن رہا تھا کہ کیا علی رضی اللہ عنہ بدر کی جنگ میں شریک تھے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں انہوں نے تو مبارزت کی تھی اور غالب رہے تھے۔
Narrated Abu 'Is-haq: A man asked Al-Bara' and I was listening, "Did `Ali take part in (the battle of) Badr?" Al-Bara' said, "(Yes). he even met (his enemies) in a duel and was clad in two armors (one over the other).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 309
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یوسف بن ماجشون نے بیان کیا، ان سے صالح بن ابراہیم بن عبدالرحمٰن بن عوف نے، ان سے ان کے والد ابراہیم نے ان کے دادا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے بیان کیا کہ امیہ بن خلف سے (ہجرت کے بعد) میرا عہد نامہ ہو گیا تھا۔ پھر بدر کی لڑائی کے موقع پر انہوں نے اس کے اور اس کے بیٹے (علی) کے قتل کا ذکر کیا۔ بلال نے (جب اسے دیکھ لیا تو) کہا کہ اگر آج امیہ بچ نکلا تو میں آخرت میں عذاب سے بچ نہیں سکوں گا۔
Narrated `Abdur-Rahman bin `Auf: "I had an agreement with Umaiya bin Khalaf (that he would look after my relatives and property in Mecca, and I would look after his relatives and property in Medina)." `Abdur-Rahman then mentioned the killing of Umaiya and his son on the day of Badr, and Bilal said, "Woe to me if Umaiya remains safe (i.e. alive) . "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 310
(مرفوع) حدثنا عبدان بن عثمان، قال: اخبرني ابي، عن شعبة، عن ابي إسحاق، عن الاسود، عن عبد الله رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" انه قرا والنجم فسجد بها وسجد من معه , غير ان شيخا اخذ كفا من تراب فرفعه إلى جبهته فقال: يكفيني هذا، قال عبد الله: فلقد رايته بعد قتل كافرا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ قَرَأَ وَالنَّجْمِ فَسَجَدَ بِهَا وَسَجَدَ مَنْ مَعَهُ , غَيْرَ أَنَّ شَيْخًا أَخَذَ كَفًّا مِنْ تُرَابٍ فَرَفَعَهُ إِلَى جَبْهَتِهِ فَقَالَ: يَكْفِينِي هَذَا، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ بَعْدُ قُتِلَ كَافِرًا".
ہم سے عبدان بن عثمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھے میرے والد نے خبر دی، انہیں شعبہ نے، انہیں ابواسحٰق نے، انہیں اسود نے اور انہیں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک مرتبہ مکہ میں) سورۃ النجم کی تلاوت کی اور سجدہ تلاوت کیا تو جتنے لوگ وہاں موجود تھے سب سجدہ میں گر گئے۔ سوائے ایک بوڑھے کے کہ اس نے ہتھیلی میں مٹی لے کر اپنی پیشانی پر اسے لگا لیا اور کہنے لگا کہ میرے لیے بس اتنا ہی کافی ہے۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میں نے اسے دیکھا کہ کفر کی حالت میں وہ قتل ہوا۔
Narrated 'Abdullah: The Prophet recited Surat-an-Najm and then prostrated himself, and all who were with him prostrated too. But an old man took a handful of dust and touched his forehead with it saying, "This is sufficient for me." Later on I saw him killed as an infidel.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 311
(موقوف) اخبرني إبراهيم بن موسى، حدثنا هشام بن يوسف، عن معمر، اخبرنا هشام، عن عروة، قال:" كان في الزبير ثلاث ضربات بالسيف إحداهن في عاتقه، قال: إن كنت لادخل اصابعي فيها، قال: ضرب ثنتين يوم بدر وواحدة يوم اليرموك، قال: عروة، وقال لي عبد الملك بن مروان حين قتل عبد الله بن الزبير: يا عروة، هل تعرف سيف الزبير؟ قلت: نعم، قال: فما فيه؟ قلت: فيه فلة فلها يوم بدر، قال: صدقت , بهن فلول من قراع الكتائب , ثم رده على عروة، قال هشام: فاقمناه بيننا ثلاثة آلاف , واخذه بعضنا ولوددت اني كنت اخذته.(موقوف) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ مَعْمَرٍ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ عُرْوَةَ، قَالَ:" كَانَ فِي الزُّبَيْرِ ثَلَاثُ ضَرَبَاتٍ بِالسَّيْفِ إِحْدَاهُنَّ فِي عَاتِقِهِ، قَالَ: إِنْ كُنْتُ لَأُدْخِلُ أَصَابِعِي فِيهَا، قَالَ: ضُرِبَ ثِنْتَيْنِ يَوْمَ بَدْرٍ وَوَاحِدَةً يَوْمَ الْيَرْمُوكِ، قَالَ: عُرْوَةُ، وَقَالَ لِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَرْوَانَ حِينَ قُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ: يَا عُرْوَةُ، هَلْ تَعْرِفُ سَيْفَ الزُّبَيْرِ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَمَا فِيهِ؟ قُلْتُ: فِيهِ فَلَّةٌ فُلَّهَا يَوْمَ بَدْرٍ، قَالَ: صَدَقْتَ , بِهِنَّ فُلُولٌ مِنْ قِرَاعِ الْكَتَائِبِ , ثُمَّ رَدَّهُ عَلَى عُرْوَةَ، قَالَ هِشَامٌ: فَأَقَمْنَاهُ بَيْنَنَا ثَلَاثَةَ آلَافٍ , وَأَخَذَهُ بَعْضُنَا وَلَوَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ أَخَذْتُهُ.
مجھے ابراہیم بن موسیٰ نے خبر دی، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، ان سے معمر نے، ان سے ہشام نے، ان سے عروہ نے بیان کیا کہ زبیر رضی اللہ عنہ کے جسم پر تلوار کے تین (گہرے) زخموں کے نشانات تھے۔ ایک ان کے مونڈھے پر تھا (اور اتنا گہرا تھا) کہ میں بچپن میں اپنی انگلیاں ان میں داخل کر دیا کرتا تھا۔ عروہ نے بیان کیا کہ ان میں سے دو زخم بدر کی لڑائی میں آئے تھے اور ایک جنگ یرموک میں۔ عروہ نے بیان کیا کہ جب عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کو (حجاج ظالم کے ہاتھوں سے) شہید کر دیا گیا تو مجھ سے عبدالملک بن مروان نے کہا: اے عروہ! کیا زبیر رضی اللہ عنہ کی تلوار تم پہچانتے ہو؟ میں نے کہا کہ ہاں، پہچانتا ہوں۔ اس نے پوچھا اس کی نشانی بتاؤ؟ میں نے کہا کہ بدر کی لڑائی کے موقع پر اس کی دھار کا ایک حصہ ٹوٹ گیا تھا، جو ابھی تک اس میں باقی ہے۔ عبدالملک نے کہا کہ تم نے سچ کہا (پھر اس نے نابغہ شاعر کا یہ مصرع پڑھا) فوجوں کے ساتھ لڑتے لڑتے ان کی تلوارں کی دھاریں کی جگہ سے ٹوٹ گی ہیں“ پھر عبدالملک نے وہ تلوار عروہ کو واپس کر دی ‘ ہشام نے بیان کیا کہ ہمارا اندازہ تھا کہ اس تلوار کی قیمت تین ہزار درہم تھی۔ وہ تلوار ہمارے ایک عزیز (عثمان بن عروہ) نے قیمت دے کر لے لی تھی میری بڑی آرزو تھی کہ کاش! وہ تلوار میرے حصے میں آتی۔
Narrated 'Urwa (the son of Az- Zubair): Az-Zubair had three scars caused by the sword, one of which was over his shoulder and I used to insert my fingers in it. He received two of those wounds on the day of Badr and one on the day of Al-Yarmuk. When 'Abdullah bin Zubair was killed, 'Abdul-Malik bin Marwan said to me, "O 'Urwa, do you recognize the sword of Az-Zubair?" I said, "Yes." He said, "What marks does it have?" I replied, "It has a dent in its sharp edge which was caused in it on the day of Badr." 'Abdul- Malik said, "You are right! (i.e. their swords) have dents because of clashing with the regiments of the enemies Then 'Abdul-Malik returned that sword to me (i.e. Urwa). (Hisham, 'Urwa's son said, "We estimated the price of the sword as three-thousand (Dinars) and after that it was taken by one of us (i.e. the inheritors) and I wish I could have had it.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 311
(موقوف) حدثنا فروة، حدثنا علي، عن هشام، عن ابيه، قال: كان سيف الزبير بن العوام محلى بفضة، قال هشام: وكان سيف عروة محلى بفضة.(موقوف) حَدَّثَنَا فَرْوَةُ، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ سَيْفُ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ مُحَلًّى بِفِضَّةٍ، قَالَ هِشَامٌ: وَكَانَ سَيْفُ عُرْوَةَ مُحَلًّى بِفِضَّةٍ.
ہم سے فروہ بن ابی المغراء نے بیان کیا ‘ ان سے علی بن مسہر نے ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے ‘ ان سے ان کے والد عروہ نے بیان کیا کہ زبیر رضی اللہ عنہ کی تلوار پر چاندی کا کام تھا۔ ہشام نے کہا کہ (میرے والد) عروہ کی تلوار پر چاندی کا کام تھا۔
Narrated Hisham: That his father said, "The sword of Az-Zubair was decorated with silver." Hisham added, "The sword of `Urwa was (also) decorated with silver. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 312
(موقوف) حدثنا احمد بن محمد، حدثنا عبد الله، اخبرنا هشام بن عروة، عن ابيه، ان اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالوا للزبير يوم اليرموك: الا تشد فنشد معك؟ فقال: إني إن شددت كذبتم، فقالوا: لا نفعل , فحمل عليهم حتى شق صفوفهم فجاوزهم وما معه احد , ثم رجع مقبلا فاخذوا بلجامه , فضربوه ضربتين على عاتقه بينهما ضربة ضربها يوم بدر، قال عروة: كنت ادخل اصابعي في تلك الضربات العب وانا صغير، قال عروة: وكان معه عبد الله بن الزبير يومئذ وهو ابن عشر سنين , فحمله على فرس ووكل به رجلا.(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ أَصْحَاب رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا لِلزُّبَيْرِ يَوْمَ الْيَرْمُوكِ: أَلَا تَشُدُّ فَنَشُدَّ مَعَكَ؟ فَقَالَ: إِنِّي إِنْ شَدَدْتُ كَذَبْتُمْ، فَقَالُوا: لَا نَفْعَلُ , فَحَمَلَ عَلَيْهِمْ حَتَّى شَقَّ صُفُوفَهُمْ فَجَاوَزَهُمْ وَمَا مَعَهُ أَحَدٌ , ثُمَّ رَجَعَ مُقْبِلًا فَأَخَذُوا بِلِجَامِهِ , فَضَرَبُوهُ ضَرْبَتَيْنِ عَلَى عَاتِقِهِ بَيْنَهُمَا ضَرْبَةٌ ضُرِبَهَا يَوْمَ بَدْرٍ، قَالَ عُرْوَةُ: كُنْتُ أُدْخِلُ أَصَابِعِي فِي تِلْكَ الضَّرَبَاتِ أَلْعَبُ وَأَنَا صَغِيرٌ، قَالَ عُرْوَةُ: وَكَانَ مَعَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ يَوْمَئِذٍ وَهُوَ ابْنُ عَشْرِ سِنِينَ , فَحَمَلَهُ عَلَى فَرَسٍ وَوَكَّلَ بِهِ رَجُلًا.
ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا ‘ ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا ‘ انہیں ہشام بن عروہ نے خبر دی ‘ انہیں ان کے والد نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے زبیر رضی اللہ عنہ سے یرموک کی جنگ میں کہا آپ حملہ کرتے تو ہم بھی آپ کے ساتھ حملہ کرتے انہوں نے کہا کہ اگر میں نے ان پر زور کا حملہ کر دیا تو پھر تم لوگ پیچھے رہ جاؤ گے سب بولے کہ ہم ایسا نہیں کریں گے۔ چنانچہ زبیر رضی اللہ عنہ نے دشمن (رومی فوج) پر حملہ کیا اور ان کی صفوں کو چیرتے ہوئے آگے نکل گئے۔ اس وقت ان کے ساتھ کوئی ایک بھی (مسلمان) نہیں رہا پھر (مسلمان فوج کی طرف) آنے لگے تو رومیوں نے ان کے گھوڑے کی لگام پکڑ لی اور مونڈھے پر دو کاری زخم لگائے، جو زخم بدر کی لڑائی کے موقع پر ان کو لگا تھا وہ ان دونوں زخموں کے درمیان میں پڑ گیا تھا۔ عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ جب میں چھوٹا تھا تو ان زخموں میں اپنی انگلیاں ڈال کر کھیلا کرتا تھا۔ عروہ نے بیان کیا کہ یرموک کی لڑائی کے موقع پر عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ بھی ان کے ساتھ گئے تھے، اس وقت ان کی عمر کل دس سال کی تھی اس لیے ان کو ایک گھوڑے پر سوار کر کے ایک صاحب کی حفاظت میں دے دیا تھا۔
Narrated `Urwa: On the day of (the battle) of Al-Yarmuk, the companions of Allah's Apostle said to Az-Zubair, "Will you attack the enemy so that we shall attack them with you?" Az-Zubair replied, "If I attack them, you people would not support me." They said, "No, we will support you." So Az-Zubair attacked them (i.e. Byzantine) and pierced through their lines, and went beyond them and none of his companions was with him. Then he returned and the enemy got hold of the bridle of his (horse) and struck him two blows (with the sword) on his shoulder. Between these two wounds there was a scar caused by a blow, he had received on the day of Badr (battle). When I was a child I used to play with those scars by putting my fingers in them. On that day (my brother) "Abdullah bin Az-Zubair was also with him and he was ten years old. Az-Zubair had carried him on a horse and let him to the care of some men.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 313
(مرفوع) حدثني عبد الله بن محمد، سمع روح بن عبادة، حدثنا سعيد بن ابي عروبة، عن قتادة، قال: ذكر لنا انس بن مالك، عن ابي طلحة، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم امر يوم بدر باربعة وعشرين رجلا من صناديد قريش , فقذفوا في طوي من اطواء بدر خبيث مخبث , وكان إذا ظهر على قوم اقام بالعرصة ثلاث ليال , فلما كان ببدر اليوم الثالث امر براحلته فشد عليها رحلها , ثم مشى واتبعه اصحابه، وقالوا: ما نرى ينطلق إلا لبعض حاجته حتى قام على شفة الركي فجعل يناديهم باسمائهم واسماء آبائهم يا فلان بن فلان، ويا فلان بن فلان ايسركم انكم اطعتم الله ورسوله , فإنا قد وجدنا ما وعدنا ربنا حقا , فهل وجدتم ما وعد ربكم حقا؟ قال: فقال عمر: يا رسول الله ما تكلم من اجساد لا ارواح لها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفس محمد بيده , ما انتم باسمع لما اقول منهم"، قال قتادة: احياهم الله حتى اسمعهم قوله توبيخا وتصغيرا ونقيمة وحسرة وندما".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، سَمِعَ رَوْحَ بْنَ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: ذَكَرَ لَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ يَوْمَ بَدْرٍ بِأَرْبَعَةٍ وَعِشْرِينَ رَجُلًا مِنْ صَنَادِيدِ قُرَيْشٍ , فَقُذِفُوا فِي طَوِيٍّ مِنْ أَطْوَاءِ بَدْرٍ خَبِيثٍ مُخْبِثٍ , وَكَانَ إِذَا ظَهَرَ عَلَى قَوْمٍ أَقَامَ بِالْعَرْصَةِ ثَلَاثَ لَيَالٍ , فَلَمَّا كَانَ بِبَدْرٍ الْيَوْمَ الثَّالِثَ أَمَرَ بِرَاحِلَتِهِ فَشُدَّ عَلَيْهَا رَحْلُهَا , ثُمَّ مَشَى وَاتَّبَعَهُ أَصْحَابُهُ، وَقَالُوا: مَا نُرَى يَنْطَلِقُ إِلَّا لِبَعْضِ حَاجَتِهِ حَتَّى قَامَ عَلَى شَفَةِ الرَّكِيِّ فَجَعَلَ يُنَادِيهِمْ بِأَسْمَائِهِمْ وَأَسْمَاءِ آبَائِهِمْ يَا فُلَانُ بْنَ فُلَانٍ، وَيَا فُلَانُ بْنَ فُلَانٍ أَيَسُرُّكُمْ أَنَّكُمْ أَطَعْتُمُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ , فَإِنَّا قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا , فَهَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا؟ قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا تُكَلِّمُ مِنْ أَجْسَادٍ لَا أَرْوَاحَ لَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ , مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ"، قَالَ قَتَادَةُ: أَحْيَاهُمُ اللَّهُ حَتَّى أَسْمَعَهُمْ قَوْلَهُ تَوْبِيخًا وَتَصْغِيرًا وَنَقِيمَةً وَحَسْرَةً وَنَدَمًا".
مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا انہوں نے روح بن عبادہ سے سنا، کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے بیان کیا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا، ہم سے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بدر کی لڑائی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے قریش کے چوبیس مقتول سردار بدر کے ایک بہت ہی اندھیرے اور گندے کنویں میں پھینک دئیے گئے۔ عادت مبارکہ تھی کہ جب دشمن پر غالب ہوتے تو میدان جنگ میں تین دن تک قیام فرماتے جنگ بدر کے خاتمہ کے تیسرے دن آپ کے حکم سے آپ کی سوای پر کجاوہ باندھا گیا اور آپ روانہ ہوئے آپ کے اصحاب بھی آپ کے ساتھ تھے صحابہ نے کہا، غالباً آپ کسی ضرورت کے لیے تشریف لے جا رہے ہیں آخر آپ اس کنویں کے کنارے آ کر کھڑے ہو گئے اور کفار قریش کے مقتولین سرداروں کے نام ان کے باپ کے نام کے ساتھ لے کر آپ انہیں آواز دینے لگے کہ اے فلاں بن فلاں! اے فلاں بن فلاں! کیا آج تمہارے لیے یہ بات بہتر نہیں تھی کہ تم نے دنیا میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی ہوتی؟ بیشک ہم سے ہمارے رب نے جو وعدہ کیا تھا وہ ہمیں پوری طرح حاصل ہو گیا تو کیا تمہارے رب کا تمہارے متعلق جو وعدہ (عذاب کا) تھا وہ بھی تمہیں پوری طرح مل گیا؟ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اس پر عمر رضی اللہ عنہ بول پڑے: یا رسول اللہ! آپ ان لاشوں سے کیوں خطاب فرما رہے ہیں؟ جن میں کوئی جان نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، جو کچھ میں کہہ رہا ہوں تم لوگ ان سے زیادہ اسے نہیں سن رہے ہو۔“ قتادہ نے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں زندہ کر دیا تھا (اس وقت) تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اپنی بات سنا دیں ان کی توبیخ ‘ ذلت ‘ نامرادی اور حسرت و ندامت کے لیے۔
Narrated Abu Talha: On the day of Badr, the Prophet ordered that the corpses of twenty four leaders of Quraish should be thrown into one of the dirty dry wells of Badr. (It was a habit of the Prophet that whenever he conquered some people, he used to stay at the battle-field for three nights. So, on the third day of the battle of Badr, he ordered that his she-camel be saddled, then he set out, and his companions followed him saying among themselves." "Definitely he (i.e. the Prophet) is proceeding for some great purpose." When he halted at the edge of the well, he addressed the corpses of the Quraish infidels by their names and their fathers' names, "O so-and-so, son of so-and-so and O so-and-so, son of so-andso! Would it have pleased you if you had obeyed Allah and His Apostle? We have found true what our Lord promised us. Have you too found true what your Lord promised you? "`Umar said, "O Allah's Apostle! You are speaking to bodies that have no souls!" Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hand Muhammad's soul is, you do not hear, what I say better than they do." (Qatada said, "Allah brought them to life (again) to let them hear him, to reprimand them and slight them and take revenge over them and caused them to feel remorseful and regretful.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 314
(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا عمرو، عن عطاء، عن ابن عباس رضي الله عنهما الذين بدلوا نعمت الله كفرا سورة إبراهيم آية 28 قال:" هم والله كفار قريش"، قال عمرو: هم قريش ومحمد صلى الله عليه وسلم نعمة الله واحلوا قومهم دار البوار سورة إبراهيم آية 28 , قال: النار يوم بدر.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا الَّذِينَ بَدَّلُوا نِعْمَتَ اللَّهِ كُفْرًا سورة إبراهيم آية 28 قَالَ:" هُمْ وَاللَّهِ كُفَّارُ قُرَيْشٍ"، قَالَ عَمْرٌو: هُمْ قُرَيْشٌ وَمُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِعْمَةُ اللَّهِ وَأَحَلُّوا قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِ سورة إبراهيم آية 28 , قَالَ: النَّارَ يَوْمَ بَدْرٍ.
ہم سے حمیدی نے بیان کیا ‘ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا ‘ ان سے عطاء نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ‘ قرآن مجید کی آیت «الذين بدلوا نعمة الله كفرا»(سورۃ ابراہیم 28) کے بارے میں آپ نے فرمایا اللہ کی قسم! یہ کفار قریش تھے۔ عمرو نے کہا کہ اس سے مراد قریش تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی نعمت تھے۔ کفار قریش نے اپنی قوم کو جنگ بدر کے دن «دار البوار» یعنی دوزخ میں جھونک دیا۔
Narrated Ibn `Abbas: regarding the Statement of Allah:--"Those who have changed Allah's Blessings for disbelief..." (14.28) The people meant here by Allah, are the infidels of Quraish. (`Amr, a sub-narrator said, "Those are (the infidels of) Quraish and Muhammad is Allah's Blessing. Regarding Allah's Statement:"..and have led their people Into the house of destruction? (14.29) Ibn `Abbas said, "It means the Fire they will suffer from (after their death) on the day of Badr."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 315
(مرفوع) حدثني عبيد بن إسماعيل، حدثنا ابو اسامة، عن هشام، عن ابيه، قال: ذكر عند عائشة رضي الله عنها، ان ابن عمر رفع إلى النبي صلى الله عليه وسلم: إن الميت يعذب في قبره ببكاء اهله، فقالت: وهل إنما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنه ليعذب بخطيئته وذنبه وإن اهله ليبكون عليه الآن".(مرفوع) حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: ذُكِرَ عِنْدَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَفَعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ، فَقَالَتْ: وَهَلَ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهُ لَيُعَذَّبُ بِخَطِيئَتِهِ وَذَنْبِهِ وَإِنَّ أَهْلَهُ لَيَبْكُونَ عَلَيْهِ الْآنَ".
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام نے ‘ ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے سامنے کسی نے اس کا ذکر کیا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے بیان کرتے ہیں کہ میت کو قبر میں اس کے گھر والوں کے، اس پر رونے سے بھی عذاب ہوتا ہے۔ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ فرمایا تھا کہ عذاب میت پر اس کی بدعملیوں اور گناہوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اور اس کے گھر والے ہیں کہ اب بھی اس کی جدائی پر روتے رہتے ہیں۔
Narrated Hisham's father: It was mentioned before `Aisha that Ibn `Umar attributed the following statement to the Prophet "The dead person is punished in the grave because of the crying and lamentation Of his family." On that, `Aisha said, "But Allah's Apostle said, 'The dead person is punished for his crimes and sins while his family cry over him then."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 316
(مرفوع) قالت: وذاك مثل قوله إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قام على القليب وفيه قتلى بدر من المشركين، فقال: لهم ما قال:" إنهم ليسمعون ما اقول" , إنما قال:" إنهم الآن ليعلمون ان ما كنت اقول لهم حق" ثم قرات إنك لا تسمع الموتى سورة النمل آية 80 , وما انت بمسمع من في القبور سورة فاطر آية 22 يقول: حين تبوءوا مقاعدهم من النار".(مرفوع) قَالَتْ: وَذَاكَ مِثْلُ قَوْلِهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَى الْقَلِيبِ وَفِيهِ قَتْلَى بَدْرٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ: لَهُمْ مَا قَالَ:" إِنَّهُمْ لَيَسْمَعُونَ مَا أَقُولُ" , إِنَّمَا قَالَ:" إِنَّهُمُ الْآنَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّ مَا كُنْتُ أَقُولُ لَهُمْ حَقٌّ" ثُمَّ قَرَأَتْ إِنَّكَ لا تُسْمِعُ الْمَوْتَى سورة النمل آية 80 , وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ سورة فاطر آية 22 يَقُولُ: حِينَ تَبَوَّءُوا مَقَاعِدَهُمْ مِنَ النَّارِ".
انہوں نے کہا کہ اس کی مثال بالکل ایسی ہی ہے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے اس کنویں پر کھڑے ہو کر جس میں مشرکین کی لاشیں ڈال دی گئیں تھیں ‘ ان کے بارے میں فرمایا تھا کہ جو کچھ میں کہہ رہا ہوں ‘ یہ اسے سن رہے ہیں۔ تو آپ کے فرمانے کا مقصد یہ تھا کہ اب انہیں معلوم ہو گیا ہو گا کہ ان سے میں جو کچھ کہہ رہا تھا وہ حق تھا۔ پھر انہوں نے اس آیت کی تلاوت کی «إنك لا تسمع الموتى»”آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے۔“ «وما أنت بمسمع من في القبور»”اور جو لوگ قبروں میں دفن ہو چکے ہیں انہیں آپ اپنی بات نہیں سنا سکتے۔“ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ (آپ ان مردوں کو نہیں سنا سکتے) جو اپنا ٹھکانا اب جہنم میں بنا چکے ہیں۔
She added, "And this is similar to the statement of Allah's Apostle when he stood by the (edge of the) well which contained the corpses of the pagans killed at Badr, 'They hear what I say.' She added, "But he said now they know very well what I used to tell them was the truth." `Aisha then recited: 'You cannot make the dead hear.' (30.52) and 'You cannot make those who are in their Graves, hear you.' (35.22) that is, when they had taken their places in the (Hell) Fire.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5 , Book 59 , Number 316
(مرفوع) حدثني عثمان، حدثنا عبدة، عن هشام، عن ابيه، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: وقف النبي صلى الله عليه وسلم على قليب بدر، فقال:" هل وجدتم ما وعد ربكم حقا"، ثم قال:" إنهم الآن يسمعون ما اقول" , فذكر لعائشة، فقالت: إنما قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إنهم الآن ليعلمون ان الذي كنت اقول لهم هو الحق" , ثم قرات إنك لا تسمع الموتى سورة النمل آية 80 حتى قرات الآية.(مرفوع) حَدَّثَنِي عُثْمَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: وَقَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَلِيبِ بَدْرٍ، فَقَالَ:" هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا"، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّهُمُ الْآنَ يَسْمَعُونَ مَا أَقُولُ" , فَذُكِرَ لِعَائِشَةَ، فَقَالَتْ: إِنَّمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهُمُ الْآنَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّ الَّذِي كُنْتُ أَقُولُ لَهُمْ هُوَ الْحَقُّ" , ثُمَّ قَرَأَتْ إِنَّكَ لا تُسْمِعُ الْمَوْتَى سورة النمل آية 80 حَتَّى قَرَأَتِ الْآيَةَ.
مجھ سے عثمان نے بیان کیا ‘ ہم سے عبدہ نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام نے ‘ ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے کنویں پر کھڑے ہو کر فرمایا ”کیا جو کچھ تمہارے رب نے تمہارے لیے وعدہ کر رکھا تھا ‘ اسے تم نے سچا پا لیا؟“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو کچھ میں کہہ رہا ہوں یہ اب بھی اسے سن رہے ہیں۔“ اس حدیث کا ذکر جب عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ انہوں نے اب جان لیا ہو گا کہ جو کچھ میں نے ان سے کہا تھا وہ حق تھا۔ اس کے بعد انہوں نے آیت «إنك لا تسمع الوتى»”بیشک آپ ان مردوں کو نہیں سنا سکتے۔“ پوری پڑھی۔
Narrated Ibn `Umar: The Prophet stood at the well of Badr (which contained the corpses of the pagans) and said, "Have you found true what your lord promised you?" Then he further said, "They now hear what I say." This was mentioned before `Aisha and she said, "But the Prophet said, 'Now they know very well that what I used to tell them was the truth.' Then she recited (the Holy Verse):-- "You cannot make the dead hear... ...till the end of Verse)." (30.52)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 317
(مرفوع) حدثني عثمان، حدثنا عبدة، عن هشام، عن ابيه، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: وقف النبي صلى الله عليه وسلم على قليب بدر، فقال:" هل وجدتم ما وعد ربكم حقا"، ثم قال:" إنهم الآن يسمعون ما اقول" , فذكر لعائشة، فقالت: إنما قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إنهم الآن ليعلمون ان الذي كنت اقول لهم هو الحق" , ثم قرات إنك لا تسمع الموتى سورة النمل آية 80 حتى قرات الآية.(مرفوع) حَدَّثَنِي عُثْمَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: وَقَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَلِيبِ بَدْرٍ، فَقَالَ:" هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا"، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّهُمُ الْآنَ يَسْمَعُونَ مَا أَقُولُ" , فَذُكِرَ لِعَائِشَةَ، فَقَالَتْ: إِنَّمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهُمُ الْآنَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّ الَّذِي كُنْتُ أَقُولُ لَهُمْ هُوَ الْحَقُّ" , ثُمَّ قَرَأَتْ إِنَّكَ لا تُسْمِعُ الْمَوْتَى سورة النمل آية 80 حَتَّى قَرَأَتِ الْآيَةَ.
مجھ سے عثمان نے بیان کیا ‘ ہم سے عبدہ نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام نے ‘ ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے کنویں پر کھڑے ہو کر فرمایا ”کیا جو کچھ تمہارے رب نے تمہارے لیے وعدہ کر رکھا تھا ‘ اسے تم نے سچا پا لیا؟“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو کچھ میں کہہ رہا ہوں یہ اب بھی اسے سن رہے ہیں۔“ اس حدیث کا ذکر جب عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ انہوں نے اب جان لیا ہو گا کہ جو کچھ میں نے ان سے کہا تھا وہ حق تھا۔ اس کے بعد انہوں نے آیت «إنك لا تسمع الوتى»”بیشک آپ ان مردوں کو نہیں سنا سکتے۔“ پوری پڑھی۔
Narrated Ibn `Umar: The Prophet stood at the well of Badr (which contained the corpses of the pagans) and said, "Have you found true what your lord promised you?" Then he further said, "They now hear what I say." This was mentioned before `Aisha and she said, "But the Prophet said, 'Now they know very well that what I used to tell them was the truth.' Then she recited (the Holy Verse):-- "You cannot make the dead hear... ...till the end of Verse)." (30.52)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 317