قال ابن إسحاق: وذلك سنة ست. وقال موسى بن عقبة: سنة اربع. وقال النعمان بن راشد عن الزهري: كان حديث الإفك في غزوة المريسيع.قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ: وَذَلِكَ سَنَةَ سِتٍّ. وَقَالَ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ: سَنَةَ أَرْبَعٍ. وَقَالَ النُّعْمَانُ بْنُ رَاشِدٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ: كَانَ حَدِيثُ الإِفْكِ فِي غَزْوَةِ الْمُرَيْسِيعِ.
ابن اسحاق نے بیان کیا کہ یہ غزوہ 6 ھ میں ہوا تھا اور موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا کہ 4 ھ میں اور نعمان بن راشد نے زہری سے بیان کیا کہ واقعہ افک غزوہ مریسیع میں پیش آیا تھا۔
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد , اخبرنا إسماعيل بن جعفر , عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن , عن محمد بن يحيى بن حبان , عن ابن محيريز , انه قال: دخلت المسجد فرايت ابا سعيد الخدري فجلست إليه فسالته عن العزل , قال ابو سعيد: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة بني المصطلق , فاصبنا سبيا من سبي العرب , فاشتهينا النساء واشتدت علينا العزبة واحببنا العزل , فاردنا ان نعزل وقلنا نعزل ورسول الله صلى الله عليه وسلم بين اظهرنا قبل ان نساله , فسالناه عن ذلك , فقال:" ما عليكم ان لا تفعلوا ما من نسمة كائنة إلى يوم القيامة إلا وهي كائنة".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ , عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ , عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ , أَنَّهُ قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَرَأَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ فَسَأَلْتُهُ عَنِ الْعَزْلِ , قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ بَنِي الْمُصْطَلِقِ , فَأَصَبْنَا سَبْيًا مِنْ سَبْيِ الْعَرَبِ , فَاشْتَهَيْنَا النِّسَاءَ وَاشْتَدَّتْ عَلَيْنَا الْعُزْبَةُ وَأَحْبَبْنَا الْعَزْلَ , فَأَرَدْنَا أَنْ نَعْزِلَ وَقُلْنَا نَعْزِلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا قَبْلَ أَنْ نَسْأَلَهُ , فَسَأَلْنَاهُ عَنْ ذَلِكَ , فَقَالَ:" مَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا مَا مِنْ نَسَمَةٍ كَائِنَةٍ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِلَّا وَهِيَ كَائِنَةٌ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو اسماعیل بن جعفر نے خبر دی ‘ انہیں ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن نے ‘ انہیں محمد بن یحییٰ بن حبان نے اور ان سے ابومحیریز نے بیان کیا کہ میں مسجد میں داخل ہوا تو ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ اندر موجود تھے۔ میں ان کے پاس بیٹھ گیا اور میں نے عزل کے متعلق ان سے سوال کیا۔ انہوں نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ بنی المصطلق کے لیے نکلے۔ اس غزوہ میں ہمیں کچھ عرب کے قیدی ملے (جن میں عورتیں بھی تھیں) پھر اس سفر میں ہمیں عورتوں کی خواہش ہوئی اور بے عورت رہنا ہم پر مشکل ہو گیا۔ دوسری طرف ہم عزل کرنا چاہتے تھے (اس خوف سے کہ بچہ نہ پیدا ہو) ہمارا ارادہ یہی تھا کہ عزل کر لیں لیکن پھر ہم نے سوچا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موجود ہیں۔ آپ سے پوچھے بغیر عزل کرنا مناسب نہ ہو گا۔ چنانچہ ہم نے آپ سے اس کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم عزل نہ کرو پھر بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ قیامت تک جو جان پیدا ہونے والی ہے وہ ضرور پیدا ہو کر رہے گی۔
Narrated Ibn Muhairiz: I entered the Mosque and saw Abu Sa`id Al-Khudri and sat beside him and asked him about Al-Azl (i.e. coitus interruptus). Abu Sa`id said, "We went out with Allah's Apostle for the Ghazwa of Banu Al-Mustaliq and we received captives from among the Arab captives and we desired women and celibacy became hard on us and we loved to do coitus interruptus. So when we intended to do coitus interrupt us, we said, 'How can we do coitus interruptus before asking Allah's Apostle who is present among us?" We asked (him) about it and he said, 'It is better for you not to do so, for if any soul (till the Day of Resurrection) is predestined to exist, it will exist."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 459
(مرفوع) حدثنا محمود , حدثنا عبد الرزاق , اخبرنا معمر , عن الزهري , عن ابي سلمة , عن جابر بن عبد الله , قال: غزونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم غزوة نجد , فلما ادركته القائلة وهو في واد كثير العضاه فنزل تحت شجرة واستظل بها , وعلق سيفه فتفرق الناس في الشجر يستظلون , وبينا نحن كذلك إذ دعانا رسول الله صلى الله عليه وسلم , فجئنا فإذا اعرابي قاعد بين يديه , فقال:" إن هذا اتاني وانا نائم فاخترط سيفي , فاستيقظت وهو قائم على راسي مخترط صلتا , قال: من يمنعك مني؟ قلت: الله , فشامه ثم قعد فهو هذا" , قال: ولم يعاقبه رسول الله صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ نَجْدٍ , فَلَمَّا أَدْرَكَتْهُ الْقَائِلَةُ وَهُوَ فِي وَادٍ كَثِيرِ الْعِضَاهِ فَنَزَلَ تَحْتَ شَجَرَةٍ وَاسْتَظَلَّ بِهَا , وَعَلَّقَ سَيْفَهُ فَتَفَرَّقَ النَّاسُ فِي الشَّجَرِ يَسْتَظِلُّونَ , وَبَيْنَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ دَعَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَجِئْنَا فَإِذَا أَعْرَابِيٌّ قَاعِدٌ بَيْنَ يَدَيْهِ , فَقَالَ:" إِنَّ هَذَا أَتَانِي وَأَنَا نَائِمٌ فَاخْتَرَطَ سَيْفِي , فَاسْتَيْقَظْتُ وَهُوَ قَائِمٌ عَلَى رَأْسِي مُخْتَرِطٌ صَلْتًا , قَالَ: مَنْ يَمْنَعُكَ مِنِّي؟ قُلْتُ: اللَّهُ , فَشَامَهُ ثُمَّ قَعَدَ فَهُوَ هَذَا" , قَالَ: وَلَمْ يُعَاقِبْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو معمر نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں ابوسلمہ نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نجد کی طرف غزوہ کے لیے گئے۔ دوپہر کا وقت ہوا تو آپ ایک جنگل میں پہنچے جہاں ببول کے درخت بہت تھے۔ آپ نے گھنے درخت کے نیچے سایہ کے لیے قیام کیا اور درخت سے اپنی تلوار ٹکا دی۔ صحابہ رضی اللہ عنہم بھی درختوں کے نیچے سایہ حاصل کرنے کے لیے پھیل گئے۔ ابھی ہم اسی کیفیت میں تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پکارا۔ ہم حاضر ہوئے تو ایک بدوی آپ کے سامنے بیٹھا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ شخص میرے پاس آیا تو میں سو رہا تھا۔ اتنے میں اس نے میری تلوار کھینچ لی اور میں بھی بیدار ہو گیا۔ یہ میری ننگی تلوار کھینچے ہوئے میرے سر پر کھڑا تھا۔ مجھ سے کہنے لگا آج مجھ سے تمہیں کون بچائے گا؟ میں نے کہا کہ اللہ! (وہ شخص صرف ایک لفظ سے اتنا مرعوب ہوا کہ) تلوار کو نیام میں رکھ کر بیٹھ گیا اور دیکھ لو۔ یہ بیٹھا ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی سزا نہیں دی۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: We took part in the Ghazwa of Najd along with Allah's Apostle and when the time for the afternoon rest approached while he was in a valley with plenty of thorny trees, he dismounted under a tree and rested in its shade and hung his sword (on it). The people dispersed amongst the trees in order to have shade. While we were in this state, Allah's Apostle called us and we came and found a bedouin sitting in front of him. The Prophet said, "This (Bedouin) came to me while I was asleep, and he took my sword stealthily. I woke up while he was standing by my head, holding my sword without its sheath. He said, 'Who will save you from me?' I replied, 'Allah.' So he sheathed it (i.e. the sword) and sat down, and here he is." But Allah's Apostle did not punish him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 460