صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
66. بَابُ غَزْوَةُ سِيفِ الْبَحْرِ:
باب: غزوہ سیف البحر کا بیان۔
(66) Chapter. The Ghazwa of the sea-coast.
حدیث نمبر: Q4360
Save to word اعراب English
وهم يتلقون عيرا لقريش واميرهم ابو عبيدة بن الجراح رضي الله عنه.وَهُمْ يَتَلَقَّوْنَ عِيرًا لِقُرَيْشٍ وَأَمِيرُهُمْ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
‏‏‏‏ یہ دستہ قریش کے قافلہ تجارت کی گھات میں تھا۔ اس کے سردار ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ تھے۔
حدیث نمبر: 4360
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن وهب بن كيسان، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، انه قال:" بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم بعثا قبل الساحل، وامر عليهم ابا عبيدة بن الجراح وهم ثلاث مائة، فخرجنا وكنا ببعض الطريق فني الزاد، فامر ابو عبيدة بازواد الجيش، فجمع، فكان مزودي تمر فكان يقوتنا كل يوم قليل قليل حتى فني، فلم يكن يصيبنا إلا تمرة تمرة، فقلت:" ما تغني عنكم تمرة"، فقال: لقد وجدنا فقدها حين فنيت، ثم انتهينا إلى البحر، فإذا حوت مثل الظرب، فاكل منها القوم ثماني عشرة ليلة، ثم امر ابو عبيدة بضلعين من اضلاعه فنصبا، ثم امر براحلة فرحلت، ثم مرت تحتهما فلم تصبهما".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ قَالَ:" بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْثًا قِبَلَ السَّاحِلِ، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ وَهُمْ ثَلَاثُ مِائَةٍ، فَخَرَجْنَا وَكُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ فَنِيَ الزَّادُ، فَأَمَرَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِأَزْوَادِ الْجَيْشِ، فَجُمِعَ، فَكَانَ مِزْوَدَيْ تَمْرٍ فَكَانَ يَقُوتُنَا كُلَّ يَوْمٍ قَلِيلٌ قَلِيلٌ حَتَّى فَنِيَ، فَلَمْ يَكُنْ يُصِيبُنَا إِلَّا تَمْرَةٌ تَمْرَةٌ، فَقُلْتُ:" مَا تُغْنِي عَنْكُمْ تَمْرَةٌ"، فَقَالَ: لَقَدْ وَجَدْنَا فَقْدَهَا حِينَ فَنِيَتْ، ثُمَّ انْتَهَيْنَا إِلَى الْبَحْرِ، فَإِذَا حُوتٌ مِثْلُ الظَّرِبِ، فَأَكَلَ مِنْهَا الْقَوْمُ ثَمَانِيَ عَشْرَةَ لَيْلَةً، ثُمَّ أَمَرَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِضِلَعَيْنِ مِنْ أَضْلَاعِهِ فَنُصِبَا، ثُمَّ أَمَرَ بِرَاحِلَةٍ فَرُحِلَتْ، ثُمَّ مَرَّتْ تَحْتَهُمَا فَلَمْ تُصِبْهُمَا".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے وہیب بن کیسان نے بیان کیا اور ان سے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساحل سمندر کی طرف ایک لشکر بھیجا اور اس کا امیر ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو بنایا۔ اس میں تین سو آدمی شریک تھے۔ خیر ہم مدینہ سے روانہ ہوئے اور ابھی راستے ہی میں تھے کہ راشن ختم ہو گیا، جو کچھ بچ رہا تھا وہ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ ہمیں روزانہ تھوڑا تھوڑا اسی میں سے کھانے کو دیتے رہے۔ آخر جب یہ بھی ختم کے قریب پہنچ گیا تو ہمارے حصے میں صرف ایک ایک کھجور آتی تھی۔ وہب نے کہا میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ ایک کھجور سے کیا ہوتا رہا ہو گا؟ جابر رضی اللہ عنہ نے کہا وہ ایک کھجور ہی غنیمت تھی۔ جب وہ بھی نہ رہی تو ہم کو اس کی قدر معلوم ہوئی تھی، آخر ہم سمندر کے کنارے پہنچ گئے۔ وہاں کیا دیکھتے ہیں بڑے ٹیلے کی طرح ایک مچھلی نکل کر پڑی ہے۔ اس مچھلی کو سارا لشکر اٹھارہ راتوں تک کھاتا رہا۔ بعد میں ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کے حکم سے اس کی پسلی کی دو ہڈیاں کھڑی کی گئیں وہ اتنی اونچی تھیں کہ اونٹ پر کجاوہ کسا گیا وہ ان کے تلے سے نکل گیا اور ہڈیوں کو بالکل نہیں لگا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Wahab bin Kaisan: Jabir bin `Abdullah said, "Allah's Apostle sent troops to the sea coast and appointed Abu 'Ubaida bin Al-Jarrah as their commander, and they were 300 (men). We set out, and we had covered some distance on the way, when our journey food ran short. So Abu 'Ubaida ordered that all the food present with the troops be collected, and it was collected. Our journey food was dates, and Abu Ubaida kept on giving us our daily ration from it little by little (piecemeal) till it decreased to such an extent that we did not receive except a date each." I asked (Jabir), "How could one date benefit you?" He said, "We came to know its value when even that finished." Jabir added, "Then we reached the sea (coast) where we found a fish like a small mountain. The people (i.e. troops) ate of it for 18 nights (i.e. days). Then Abu 'Ubaida ordered that two of its ribs be fixed on the ground (in the form of an arch) and that a she-camel be ridden and passed under them. So it passed under them without touching them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 646


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4361
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال: الذي حفظناه من عمرو بن دينار، قال: سمعت جابر بن عبد الله، يقول:" بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاث مائة راكب اميرنا ابو عبيدة بن الجراح نرصد عير قريش، فاقمنا بالساحل نصف شهر، فاصابنا جوع شديد حتى اكلنا الخبط، فسمي ذلك الجيش جيش الخبط، فالقى لنا البحر دابة، يقال لها: العنبر، فاكلنا منه نصف شهر وادهنا من ودكه حتى ثابت إلينا اجسامنا، فاخذ ابو عبيدة ضلعا من اضلاعه، فنصبه فعمد إلى اطول رجل معه، قال سفيان مرة: ضلعا من اضلاعه، فنصبه واخذ رجلا وبعيرا فمر تحته، قال جابر: وكان رجل من القوم نحر ثلاث جزائر، ثم نحر ثلاث جزائر، ثم نحر ثلاث جزائر، ثم إن ابا عبيدة نهاه، وكان عمرو يقول: اخبرنا ابو صالح، ان قيس بن سعد، قال لابيه: كنت في الجيش، فجاعوا، قال: انحر، قال: نحرت، قال: ثم جاعوا، قال: انحر، قال: نحرت، قال: ثم جاعوا، قال: انحر، قال: نحرت، ثم جاعوا، قال: انحر، قال: نهيت.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: الَّذِي حَفِظْنَاهُ مِنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ:" بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مِائَةِ رَاكِبٍ أَمِيرُنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ نَرْصُدُ عِيرَ قُرَيْشٍ، فَأَقَمْنَا بِالسَّاحِلِ نِصْفَ شَهْرٍ، فَأَصَابَنَا جُوعٌ شَدِيدٌ حَتَّى أَكَلْنَا الْخَبَطَ، فَسُمِّيَ ذَلِكَ الْجَيْشُ جَيْشَ الْخَبَطِ، فَأَلْقَى لَنَا الْبَحْرُ دَابَّةً، يُقَالُ لَهَا: الْعَنْبَرُ، فَأَكَلْنَا مِنْهُ نِصْفَ شَهْرٍ وَادَّهَنَّا مِنْ وَدَكِهِ حَتَّى ثَابَتْ إِلَيْنَا أَجْسَامُنَا، فَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ ضِلَعًا مِنْ أَضْلَاعِهِ، فَنَصَبَهُ فَعَمَدَ إِلَى أَطْوَلِ رَجُلٍ مَعَهُ، قَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً: ضِلَعًا مِنْ أَضْلَاعِهِ، فَنَصَبَهُ وَأَخَذَ رَجُلًا وَبَعِيرًا فَمَرَّ تَحْتَهُ، قَالَ جَابِرٌ: وَكَانَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ نَحَرَ ثَلَاثَ جَزَائِرَ، ثُمَّ نَحَرَ ثَلَاثَ جَزَائِرَ، ثُمَّ نَحَرَ ثَلَاثَ جَزَائِرَ، ثُمَّ إِنَّ أَبَا عُبَيْدَةَ نَهَاهُ، وَكَانَ عَمْرٌو يَقُولُ: أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ، أَنَّ قَيْسَ بْنَ سَعْدٍ، قَالَ لِأَبِيهِ: كُنْتُ فِي الْجَيْشِ، فَجَاعُوا، قَالَ: انْحَرْ، قَالَ: نَحَرْتُ، قَالَ: ثُمَّ جَاعُوا، قَالَ: انْحَرْ، قَالَ: نَحَرْتُ، قَالَ: ثُمَّ جَاعُوا، قَالَ: انْحَرْ، قَالَ: نَحَرْتُ، ثُمَّ جَاعُوا، قَالَ: انْحَرْ، قَالَ: نُهِيتُ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم نے عمرو بن دینار سے جو یاد کیا وہ یہ ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین سو سواروں کے ساتھ بھیجا اور ہمارا امیر ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو بنایا۔ تاکہ ہم قریش کے قافلہ تجارت کی تلاش میں رہیں۔ ساحل سمندر پر ہم پندرہ دن تک پڑاؤ ڈالے رہے۔ ہمیں (اس سفر میں) بڑی سخت بھوک اور فاقے کا سامنا کرنا پڑا، یہاں تک نوبت پہنچی کہ ہم نے ببول کے پتے کھا کر وقت گذارا۔ اسی لیے اس فوج کا لقب پتوں کی فوج ہو گیا۔ پھر اتفاق سے سمندر نے ہمارے لیے ایک مچھلی جیسا جانور ساحل پر پھینک دیا، اس کا نام عنبر تھا، ہم نے اس کو پندرہ دن تک کھایا اور اس کی چربی کو تیل کے طور پر (اپنے جسموں پر) ملا۔ اس سے ہمارے بدن کی طاقت و قوت پھر لوٹ آئی۔ بعد میں ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے اس کی ایک پسلی نکال کر کھڑی کروائی اور جو لشکر میں سب سے لمبے آدمی تھے، انہیں اس کے نیچے سے گزارا۔ سفیان بن عیینہ نے ایک مرتبہ اس طرح بیان کیا کہ ایک پسلی نکال کر کھڑی کر دی اور ایک شخص کو اونٹ پر سوار کرایا وہ اس کے نیچے سے نکل گیا۔ جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ لشکر کے ایک آدمی نے پہلے تین اونٹ ذبح کئے پھر تین اونٹ ذبح کئے اور جب تیسری مرتبہ تین اونٹ ذبح کئے تو ابوعبیدہ نے انہیں روک دیا کیونکہ اگر سب اونٹ ذبح کر دیتے تو سفر کیسے ہوتا اور عمرو بن دینار نے بیان کیا کہ ہم کو ابوصالح ذکوان نے خبر دی کہ قیس بن سعد رضی اللہ عنہ نے (واپس آ کر) اپنے والد (سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ) سے کہا کہ میں بھی لشکر میں تھا جب لوگوں کو بھوک لگی تو ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اونٹ ذبح کرو، قیس بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے ذبح کر دیا کہا کہ پھر بھوکے ہوئے تو انہوں نے کہا کہ اونٹ ذبح کرو، میں نے ذبح کیا، بیان کیا کہ جب پھر بھوکے ہوئے تو کہا کہ اونٹ ذبح کرو، میں نے ذبح کیا، پھر بھوکے ہوئے تو کہا کہ اونٹ ذبح کرو، پھر قیس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اس مرتبہ مجھے امیر لشکر کی طرف سے منع کر دیا گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: Allah's Apostle sent us who were three-hundred riders under the command of Abu Ubaida bin Al- Jarrah in order to watch the caravan of the Quraish pagans. We stayed at the seashore for half a month and were struck with such severe hunger that we ate even the Khabt (i.e. the leaves of the Salam, a thorny desert tree), and because of that, the army was known as Jaish-ul-Khabt. Then the sea threw out, an animal (i.e. a fish) called Al-`Anbar and we ate of that for half a month, and rubbed its fat on our bodies till our bodies returned to their original state (i.e. became strong and healthy). Abu Ubaida took one of its ribs, fixed it on the ground; then he went to the tallest man of his companions (to let him pass under the rib). Once Sufyan said, "He took a rib from its parts and fixed it, and then took a man and camel and they passed from underneath it (without touching it). " Jabir added: There was a man amongst the people who slaughtered three camels and then slaughtered another three camels and then slaughtered other three camels, and then Abu 'Ubaida forbade him to do so. Narrated Abu Salih: Qais bin Sa`d said to his father. "I was present in the army and the people were struck with severe hunger." He said, "You should have slaughtered (camels) (for them)." Qais said, "I did slaughter camels but they were hungry again. He said, "You should have slaughtered (camels) again." Qais said, "I did slaughter (camels) again but the people felt hungry again." He said, "You should have slaughtered (camels) again." Qais said, "I did slaughter (camels) again, but the people again felt hungry." He said, "You should have slaughtered (camels) again." Qais said, "But I was forbidden (by Abu 'Ubaida this time).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 647


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4362
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن ابن جريج، قال: اخبرني عمرو، انه سمع جابرا رضي الله عنه، يقول: غزونا جيش الخبط وامر ابو عبيدة فجعنا جوعا شديدا، فالقى البحر حوتا ميتا لم نر مثله، يقال له: العنبر، فاكلنا منه نصف شهر، فاخذ ابو عبيدة عظما من عظامه فمر الراكب تحته، فاخبرني ابو الزبير، انه سمع جابرا، يقول: قال ابو عبيدة: كلوا، فلما قدمنا المدينة ذكرنا ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال:" كلوا رزقا اخرجه الله اطعمونا إن كان معكم، فاتاه بعضهم، فاكله".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: غَزَوْنَا جَيْشَ الْخَبَطِ وَأُمِّرَ أَبُو عُبَيْدَةَ فَجُعْنَا جُوعًا شَدِيدًا، فَأَلْقَى الْبَحْرُ حُوتًا مَيِّتًا لَمْ نَرَ مِثْلَهُ، يُقَالُ لَهُ: الْعَنْبَرُ، فَأَكَلْنَا مِنْهُ نِصْفَ شَهْرٍ، فَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ عَظْمًا مِنْ عِظَامِهِ فَمَرَّ الرَّاكِبُ تَحْتَهُ، فَأَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا، يَقُولُ: قَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ: كُلُوا، فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ ذَكَرْنَا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" كُلُوا رِزْقًا أَخْرَجَهُ اللَّهُ أَطْعِمُونَا إِنْ كَانَ مَعَكُمْ، فَأَتَاهُ بَعْضُهُمْ، فَأَكَلَهُ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے ابن جریر نے بیان کیا، انہیں عمرو بن دینار نے خبر دی اور انہوں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم پتوں کی فوج میں شریک تھے۔ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ ہمارے امیر تھے۔ پھر ہمیں شدت سے بھوک لگی، آخر سمندر نے ایک ایسی مردہ مچھلی باہر پھینکی کہ ہم نے ویسی مچھلی پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی۔ اسے عنبر کہتے تھے۔ وہ مچھلی ہم نے پندرہ دن تک کھائی۔ پھر ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے اس کی ہڈی کھڑی کروا دی تو اونٹ کا سوار اس کے نیچے سے گزر گیا۔ (ابن جریر نے بیان کیا کہ) پھر مجھے ابو الزبیر نے خبر دی اور انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے کہا اس مچھلی کو کھاؤ پھر جب ہم مدینہ لوٹ کر آئے تو ہم نے اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ روزی کھاؤ جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے بھیجی ہے۔ اگر تمہارے پاس اس میں سے کچھ بچی ہو تو مجھے بھی کھلاؤ۔ چنانچہ ایک آدمی نے اس کا گوشت لا کر آپ کی خدمت میں پیش کیا اور آپ نے بھی اسے تناول فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir: We set out in the army of Al-Khabt and Abu Ubaida was the commander of the troops. We were struck with severe hunger and the sea threw out a dead fish the like of which we had never seen, and it was called Al-`Anbar. We ate of it for half a month. Abu Ubaida took (and fixed) one of its bones and a rider passed underneath it (without touching it). (Jabir added:) Abu 'Ubaida said (to us), "Eat (of that fish)." When we arrived at Medina, we informed the Prophet about that, and he said, "Eat, for it is food Allah has brought out for you, and feed us if you have some of it." So some of them gave him (of that fish) and he ate it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 648


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.