حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 139
´نماز مغرب میں سورۃ المرسلات پڑھنا`
«. . . عن ابن عباس انه قال: إن ام الفضل ابنة الحارث سمعته وهو يقرا {والمرسلات عرفا} فقالت: يا بني، لقد ذكرتني بقراءتك هذه السورة إنها لآخر ما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا بها فى المغرب . . .»
”. . . سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ (ان کی والدہ) ام الفضل (لبابہ) بنت الحارث (رضی اللہ عنہما) نے انہیں (نماز میں سورة المرسلات) «وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا» پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا: اے میرے بیٹے! تم نے اس قرأت کے ساتھ مجھے یاد دلا دیا ہے کہ یہ وہ سورت ہے جسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے آخر میں سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز مغرب میں اس کی قرأت کر رہے تھے . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 139]
تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 763، ومسلم 462، من حديث ما لك به]
تفقه:
➊ آیت کریمہ «فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ» اور دیگر دلائل کی رو سے نماز میں فاتحہ کے علاوہ دوسری قرأت کا تعین و توقيت وجوباً ثابت نہیں ہے لیکن بہتر یہی ہےکہ مسنون قرأت کا التزام کیا جائے۔
➋ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز مغرب میں درج ذیل سورتوں کا پڑھنا بھی ثابت ہے:
◈ سورة الطور [صحيح بخاري: 765، وصحيح مسلم: 463، الاتحاف الباسم: 69]
◈ سورة الاعراف دو رکعتوں میں [سنن النسائي 170/2 ح 992 وسنده صحيح]
◈ قصار المفصل والی سورتیں يعني سورة البینة سے لے کر آخر تک [سنن النسائي: 167/2 ح 983 وسنده حسن و صححه ابن خزيمة: 520 وابن حبان، الا حسان: 1837]
➌ سيدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہما انفرادی نماز کی چاروں رکعتوں میں سورۃ الفاتحہ اور قرآن کی ایک سورت پڑھتے تھے۔ [موطأ الامام مالك79/1 ح 171، وسنده صحيح]
➍ مزید فوائد کے لئے دیکھئے: [الموطأ حديث: 69، البخاري 765، ومسلم 463]
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 49