ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے محمد بن فضیل سے سنا، انہوں نے اسماعیل ابن ابی خالد سے، انہوں نے قیس بن ابی حازم سے کہ بدری صحابہ کا (سالانہ) وظیفہ پانچ پانچ ہزار تھا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں انہیں (بدری صحابہ کو) ان صحابیوں پر فضیلت دوں گا جو ان کے بعد ایمان لائے۔
Narrated Qais: The Badr warriors were given five thousand (Dirhams) each, yearly. `Umar said, "I will surely give them more than what I will give to others."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 357
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4022
حدیث حاشیہ: معلوم ہوا بدری صحابہ غیر بدری سے افضل ہیں۔ حضرت عمر ؓ نے مہاجرین کے لیے سال میں دس ہزار اور انصار کے لیے سال میں آٹھ ہزار اور ازواج مطہرات کے لیے سال میں24ہزار مقرر کئے تھے۔ یہ صحیح اسلامی خلافت راشدہ کی برکت تھی اور ان کے بیت المال کا صحیح ترین مصرف تھا۔ صد افسوس کہ یہ برکت عروج اسلام کے ساتھ خاص ہوکر رہ گئیں۔ آج دور تنزل میں یہ سب خواب و خیال کی باتیں معلوم ہوتی ہیں۔ کچھ اسلامی تنظیمیں بیت المال کا نام لے کر کھڑی ہوتی ہیں۔ یہ تنظیمیں اگر صحیح طور پر قائم ہوں بہر حال اچھی ہیں مگر وہ بات کہاں مولوی مدن کی سی۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4022
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4022
حدیث حاشیہ: 1۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بدری صحابہ دوسروں سے افضل ہیں۔ 2۔ حضرت مالک بن اوس کی روایت ہے کہ حضرت عمر ؓ مہاجرین کو پانچ پانچ ہزار انصار کو چار چار ہزار اور ازواج مطہرات رضوان اللہ عنھن اجمعین میں سے ہر ایک کو بارہ بارہ ہزار وظیفہ دیتے تھے۔ (السنن الکبری للبیهقي: 349/6۔ وفتح الباري: 404/7) یہ خلافت راشدہ کی برکات تھیں اور بیت المال کا صحیح مصرف تھا لیکن افسوس کہ یہ برکات عروج اسلام کے ساتھ خاص ہو کر رہ گئیں۔ اس دور انحطاط میں یہ باتیں خواب و خیال معلوم ہوتی ہیں بیت المال کا نظام تو صرف کھانے پینے کا دھندا ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے صحیح مقام عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4022