Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي
کتاب: غزوات کے بیان میں
12. بَابٌ:
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 4014
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ اللَّيْثِيَّ، قَالَ:" رَأَيْتُ رِفَاعَةَ بْنَ رَافِعٍ الْأَنْصَارِيَّ وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حصین بن عبدالرحمٰن نے، انہوں نے عبداللہ بن شداد بن ہاد لیثی سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رفاعہ بن رافع انصاری رضی اللہ عنہ کو دیکھا ہے۔ وہ بدر کی لڑائی میں شریک ہوئے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4014 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4014  
حدیث حاشیہ:
یہ ایک حدیث کا ٹکڑا ہے جس کو اسماعیل نے پورا نکالا ہے۔
اس میں یوں ہے کہ رفاعہ نے نماز شروع کرتے وقت اللہ اکبر کہا۔
دوسرے طریق میں یوں ہے اللہ اکبر کبیراً کہا۔
امام بخاری نے پوری حدیث اس لیے بیان نہیں کی کہ وہ اس باب سے غیر متعلق ہے۔
دوسرے موقوف ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4014   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4014  
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ حضرت رفاعہ بن رافع ؓ انصاری ؓ بدری صحابی ہیں۔

اس حدیث کو علامہ اسماعیلی نے یوں بیان کیا ہے کہ حضرت رفاعہ ؓ نے نماز شروع کرتے وقت اللہ اکبر کہا، ایک دوسری روایت میں ہے کہ انھوں نے اللہ أکبر کبیراً کہا تھا۔

امام بخاری ؒ نے مکمل حدیث اس لیے ذکر نہیں کی کہ وہ موقوف تھی نیز وہ آپ کی غرض سے زائد بھی۔
(فتح الباري: 400/7)
بہر حال حضرت رفاعہ ؓ بدری صحابی ہیں اور وہ سیدنا امیر معاویہ ؓ کی حکومت کے آغاز میں فوت ہوئے تھے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4014