ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن سعید انصاری نے بیان کیا ان سے قاسم بن محمد نے، ان سے عبداللہ بن خباب رضی اللہ عنہ نے کہ ابوسعید بن مالک خدری رضی اللہ عنہ سفر سے واپس آئے تو ان کے گھر والے قربانی کا گوشت ان کے سامنے لائے، انہوں نے کہا کہ میں اسے اس وقت تک نہیں کھاؤں گا جب تک اس کا حکم نہ معلوم کر لوں۔ چنانچہ وہ اپنی والدہ کی طرف سے اپنے ایک بھائی کے پاس معلوم کرنے گئے۔ وہ بدر کی لڑائی میں شریک ہونے والوں میں سے تھے یعنی قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ۔ انہوں نے بتایا کہ بعد میں وہ حکم منسوخ کر دیا گیا تھا جس میں تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت کھانے کی ممانعت کی گئی تھی۔
Narrated Ibn `Abbas: Abu Sa`id bin Malik Al-Khudri returned from a journey and his family offered him some meat of sacrifices offered at `Id ul Adha. On that he said, "I will not eat it before asking (whether it is allowed)." He went to his maternal brother, Qatada bin N i 'man, who was one of the Badr warriors, and asked him about it. Qatada said, "After your departure, an order was issued by the Prophet cancelling the prohibition of eating sacrifices after three days."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 332
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3997
حدیث حاشیہ: روایت میں حضرت قتادہ ؓ کا ذکر ہے جو بدری تھے۔ باب اور حدیث میں یہی مناسبت ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3997
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3997
حدیث حاشیہ: 1۔ اس حدیث سے غرض یہ ہے کہ حضرت قتادہ بن نعمان ؓ بدری صحابی ہیں2۔ ان کی آنکھ ایک جنگ میں تیر لگنے سے خراب ہو گئی تو وہ اسے ہتھیلی پر رکھ کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: اللہ کے رسول اللہ ﷺ ! میں اپنی بیوی سے بہت محبت کرتا ہوں اگر اس نے یہ دیکھ لیا تو اندیشہ ہے کہ وہ مجھ سے نفرت کرنے لگے گی۔ تو رسول اللہ ﷺ نے اپنے دست مبارک سے ان کی آنکھ کو اس جگہ پر رکھ دیا اور ہتھیلی سے اسے دبا دیا۔ اس کی بینائی دوسری آنکھ سے اچھی تھی۔ نیز آپ نے ان کے لیے جنت کی دعا بھی کی۔ (مسند أبي یعلیٰ: 120/3) 3۔ حضرت قتادہ بن نعمان ؓ 23ہجری کو فوت ہوئے۔ حضرت عمر ؓ نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور حضرت ابو سعید خدری ؓ ان کی قبر میں اترے۔ (عمدة القاري: 47/12) 4۔ فقرو فاقہ کی وجہ سے رسول اللہ ﷺ نے تین دن کے بعد قربانی کا گوشت رکھنے کی ممانعت کی تھی۔ جب کشادگی آئی تو ممانعت کو ختم کر دیا گیا لیکن حضرت ابو سعید خدری ؓ کو اس کا علم نہ تھا انھیں اپنے بھائی قتادہ ؓ سے نیا حکم معلوم ہوا۔ واللہ اعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3997