जंगों और लड़ाइयों के बारे में

مختصر صحيح بخاري کل احادیث 2230 :حدیث نمبر
مختصر صحيح بخاري
غزوات کے بیان میں
जंगों और लड़ाइयों के बारे में
جنگ حدیبیہ کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا یہ قول ”یقیناً اللہ تعالیٰ مومنوں سے راضی ہو گیا جبکہ وہ تجھ سے درخت کے نیچے بیعت کر رہے تھے“۔
حدیث نمبر: 1636
Save to word مکررات اعراب
سیدنا براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگو! تم تو سورۃ الفتح سے مراد فتح مکہ لیتے ہو اور ہم بیعت رضوان کو جو حدیبیہ کے دن ہوئی، فتح سمجھتے ہیں (جس کا قصہ یوں ہے) کہ ہم چودہ سو آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے اور حدیبیہ ایک کنواں ہے، اس کا پانی ہم نے لینا شروع کیا، اس قدر) نکالا کہ اس میں ایک قطرہ نہ چھوڑا۔ جب یہ خبر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لائے اور اس کے کنارے پر بیٹھ کر ایک برتن میں پانی منگوایا اور وضو کیا پھر کلی کی اور دعا فرمائی اور وہ پانی اس کنویں میں ڈال دیا۔ ہم تھوڑی دیر تک ٹھہرے رہے پھر کنویں میں پانی اس قدر ہو گیا کہ جس سے ہم اور ہمارے جانور، سب سیراب ہو گئے۔
حدیث نمبر: 1637
Save to word مکررات اعراب
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حدیبیہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: آج تم ساری زمین والوں میں سب سے بہتر ہو۔ پھر انھوں نے کہا کہ ہم ایک ہزار چار سو آدمی تھے اور اگر میری بینائی ہوتی تو میں تمہیں اس درخت کی جگہ دکھا دیتا۔
حدیث نمبر: 1638
Save to word مکررات اعراب
سیدنا سوید بن نعمان رضی اللہ عنہ جو کہ اصحاب شجرہ میں سے تھے، روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے پاس (غزوہ خیبر میں) صرف ستو کھانے کو لائے گئے تو انھوں نے اسی کو چبا لیا۔
حدیث نمبر: 1639
Save to word مکررات اعراب
امیرالمؤمنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رات کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں جا رہے تھے تو انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی بات پوچھی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں کچھ جواب نہ دیا پھر (دوبارہ) پوچھا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہ دیا، انھوں نے پھر پوچھا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر بھی کچھ جواب نہ دیا تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے (اپنے آپ سے) کہا اے عمر! تجھے تیری ماں روئے، تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تین بار پوچھا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب بھی نہ دیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اونٹ کو ایڑ لگائی اور مسلمانوں سے آگے بڑھ گیا۔ میں ڈر رہا تھا کہ کہیں میرے بارے میں کوئی حکم قرآن نہ آ جائے۔ میں تھوڑی ہی دیر ٹھہرا تھا کہ میں نے ایک پکارنے والے کو سنا جو مجھے پکار رہا تھا، میں اور ڈرا کہ کہیں میرے بارے میں قرآن نہ اترا ہو۔ پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج رات مجھ پر ایک سورت اتری ہے جو مجھے ان تمام چیزوں سے زیادہ پسند ہے جن پر سورج طلوع ہوا، پھر یہ آیت پڑھی بیشک (اے نبی!) ہم نے آپ کو ایک کھلم کھلا فتح دی ہے۔ (سورۃ الفتح: 1)
حدیث نمبر: 1640
Save to word مکررات اعراب
سیدنا مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حدیبیہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہزار سے زیادہ کئی سو صحابہ کے ساتھ نکلے۔ جب ذوالحلیفہ میں پہنچے تو قربانی کے جانوروں کے گلے میں ہار ڈالا اور ان کا کوہان چیر کر نشان دار کر دیا اور وہیں سے عمرہ کا احرام باندھ لیا اور بنی خزاعہ کے ایک جاسوس کو روانہ کیا (کہ قریش کی خبر لائے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھتے رہے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم موضع غدیرالاشطاط میں پہنچے تو جاسوس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر بتایا کہ قریش نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے لڑنے کے لیے فوجیں اکٹھی کی ہیں اور یہ فوجیں مختلف قبیلوں سے لی گئی ہیں، وہ سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے لڑیں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیت اللہ سے روکیں گے اور وہاں تک جانے نہ دیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اے لوگو! مجھے مشورہ دو (کہ کیا کرنا چاہیے) تمہاری کیا یہ رائے ہے کہ میں کافروں کے اہل و عیال کو غارت کر دوں جو کہ ہمیں بیت اللہ سے روکنے کا ارادہ کرتے ہیں، اگر وہ ہمارا مقابلہ کریں گے تو اللہ بڑا بزرگ و غالب ہے، جس نے جاسوس کو مشرکین کے شر سے بچا لیا اور اگر وہ ہمارا مقابلہ نہ کر سکے تو ہم انھیں لوٹے ہوؤں اور بھاگے ہوؤں کی طرح چھوڑ دیں گے۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! ہم تو صرف بیت اللہ کا قصد کر کے آئے ہیں، ہم کسی کو مارنا یا لوٹنا نہیں چاہتے، آپ چلیے تو سہی اگر کوئی ہمیں روکے گا تو ہم لڑیں گے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے نام پر چلو۔
حدیث نمبر: 1641
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کے والد (سیدنا عمر رضی اللہ عنہ) نے انھیں اپنا گھوڑا لانے کے لیے بھیجا جو ایک انصاری شخص کے پاس تھا، (راستہ میں) انھوں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم درخت کے نیچے لوگوں سے بیعت لے رہے ہیں اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو یہ معلوم نہ تھا، پس انھوں نے (یعنی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کر لی، پھر گھوڑا لینے گئے اور اس کو لے کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، اور وہ (زرہ پہنے ہوئے تھے)، ہتھیار پہن رہے تھے تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخت کے نیچے بیعت کر رہے ہیں۔ (پھر) وہ دونوں چلے یہاں تک کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی۔ یہ (وہ) قصہ ہے۔ (کہ) جس کی وجہ سے لوگ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے پہلے اسلام لائے۔
حدیث نمبر: 1642
Save to word مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب عمرہ ادا فرمایا تو ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف کیا تو ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ طواف کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تو ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفا و مروہ کے درمیان دوڑے اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اہل مکہ سے پوشیدہ کیے ہوئے تھے تاکہ کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذا نہ پہنچا سکے۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.