غزوات کے بیان میں जंगों और लड़ाइयों के बारे में جنگ سیف البحر (کنارہ دریا) اس کا بیان۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر سمندر کے کنارے روانہ کیا اور سیدنا ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو سپہ سالار مقرر کیا اور یہ تین سو (آدمی) تھے۔ ہم روانہ ہوئے۔ جب تھوڑی دور پہنچ گئے تو زادراہ ختم ہو گیا۔ سیدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے سب کے توشے ایک جگہ جمع کرنے کا حکم دیا تو وہ جمع کیے گئے، میرا توشہ صرف ایک کھجور تھا، وہ ہمیں روز تھوڑا تھوڑا دیتے رہے۔ پھر وہ بھی ختم ہو گیا تو ہمیں روزانہ صرف ایک ایک کھجور ملا کرتی۔ (راوی کہتے ہیں کہ) میں نے پوچھا کہ تمہارا ایک کھجور سے کیا پیٹ بھرتا ہو گا؟ تو سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب وہ بھی ختم ہو چکی تو ہمیں اس کی قدر معلوم ہوئی پھر ہم سمندر پر پہنچے تو کیا دیکھتے ہیں کہ ایک مچھلی مثل پہاڑ کے موجود ہے پس لوگوں نے اس میں سے اٹھارہ راتوں تک کھایا پھر سیدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے حکم دیا تو اس کی دو پسلیاں کھڑی کی گئیں، وہ اتنی اونچی تھیں کہ اونٹ پر کجاوہ رکھ کر ان کے نیچے سے گزارا گیا تو وہ ان کے نیچے سے صاف صاف نکل گیا۔
سیدنا جریر رضی اللہ عنہ دوسری روایت میں کہتے ہیں کہ سمندر نے اللہ کے حکم سے ایک (مچھلی) جانور نکال پھینکا جسے عنبر کہتے ہیں، آدھا مہینہ تک ہم اس کا گوشت کھاتے رہے اور اس کی چربی بدن پر لگاتے رہے تو ہمارے جسم پہلے جیسے موٹے تازے ہو گئے، ایک اور روایت میں کہتے ہیں کہ سیدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے (ہم سے) کہا تم اسے کھاؤ۔ جب ہم مدینہ میں آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھا لو، یہ اللہ کا بھیجا ہوا رزق تھا، اگر تمہارے پاس کچھ ہو تو ہمیں بھی کھلاؤ۔“ کسی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لا کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کھایا۔
|