غزوات کے بیان میں जंगों और लड़ाइयों के बारे में ابوجہل کے قتل کا بیان۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (بدر کے دن) فرمایا: ”کون ابوجہل کو دیکھ کر اس کی خبر لائے گا؟ تو سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما چلے تو اسے (اس حال میں) پایا کہ عفراء کے دونوں بیٹوں نے اسے اتنا مارا ہے کہ وہ ٹھنڈا ہو رہا ہے، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہا کہ کیا تو ہی ابوجہل ہے؟ اور اس کی ڈاڑھی پکڑ لی تو اس نے کہا: ”بھلا مجھ سے بڑھ کر کون شخص ہے جسے تم نے قتل کیا یا یوں کہا کہ اس شخص سے بڑھ کر کون ہے جسے اس کی قوم نے قتل کیا ہو؟
سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے دن قریش کے چوبیس سرداروں کی لاشوں کو بدر کے کنوؤں میں سے ایک گندے اور ناپاک کنویں میں پھینکنے کا حکم دیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی قوم پر غلبہ پاتے تو تین راتیں اسی مقام پر ٹھہرے رہتے تھے پس جب بدر میں (رہتے ہوئے) تیسرا دن تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی پر زین کسی گئی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے اور آپ کے پیچھے صحابہ رضی اللہ عنہم بھی چلے وہ سمجھے کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کام سے جا رہے ہیں، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کنویں کی منڈیر پر کھڑے ہوئے اور انھیں (کفار قریش کو) ان کے اپنے نام اور ان کے باپوں سے کے نام سے پکارنے لگے کہ اے فلاں کے بیٹے فلاں، اے فلاں! کے بیٹے فلاں! کیا اب تمہیں یہ اچھا معلوم ہوتا ہے کہ تم اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کر لیتے، پس بیشک ہم سے ہمارے رب نے جو وعدہ کیا تھا، ہم نے پا لیا، کیا تم سے بھی تمہارے رب نے جو وعدہ کیا تھا تم نے اسے سچا پایا؟ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم آپ ان جسموں سے باتیں کرتے ہیں جن میں روح (موجود) نہیں ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے! میں جو کچھ کہہ رہا ہوں اس کو تم ان (کافروں) سے زیادہ نہیں سن رہے۔“
|