فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي فضائل قرآن، دعا ئیں، اذکار، دم क़ुरआन की फ़ज़ीलत, दुआएं, अल्लाह की याद और दम करना آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول مختلف دعائیں “ वे दुआएं जो आप ﷺ किया करते थे ”
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کرتے تھے: ”اے اسلام اور اہل اسلام کے پاسبان! مجھے توفیق دے کہ اسلام کو مضبوطی سے تھامے رکھوں، حتیٰ کہ تجھے جا ملوں۔“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اسلام اور اہل اسلام کے ضامن! میرے دل کو ثابت قدم رکھ، حتیٰ کہ تجھ سے ملاقات ہو جائے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے بعد از نماز فجر دس دفعہ یہ کلمہ پڑھا: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير» ”کوئی معبود برحق نہیں ہے مگر اللہ، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، بادشاہت اسی کی ہے، ساری تعریف اسی کے لیے ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔“ تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے دس نیکیاں لکھے گا، دس برائیاں معاف کرے گا، اس کے دس درجے بلند کرے گا اور ان کلمات کا ثواب اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے دو غلام آزاد کرنے کے برابر ہو گا۔ اگر شام کو بھی اسی طرح پڑھے تو یہ اجر و ثواب ملے گا، نیز یہ کلمات صبح تک اس کے لیے شیطان سے حفاظت ثابت ہوں گے۔“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے یہ کہا: میں اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے رسول ہونے پر راضی ہوں۔ تو اس کے لیے جنت واجب ہو جائے گی۔“
سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللَّهُمَّ إِنِّي أُشْهِدُكَ وَأُشْهِدُ مَلَائِكَتَكَ وَحَمَلَةَ عَرْشِكَ، وَأُشْهِدُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ، أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ» ”جس نے یہ دعا پڑھی: اے اللہ! میں تجھے گواہ بناتا ہوں، تیرے فرشتوں اور (بالخصوص) حاملین عرش کو گواہ بناتا ہوں اور آسمانوں اور زمینوں کی تمام چیزوں کو گواہ بناتا ہوں کہ تو معبود ہے، تو ہی معبود برحق ہے، تو اکیلا ہے، تیرا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم تیرے بندے اور رسول ہیں۔ جس نے یہ دعا ایک دفعہ پڑھی، اللہ تعالیٰ اس کے وجود کے تیسرے حصے کو آگ سے آزاد کر دیں گے، جس نے دو دفعہ پڑھی، اللہ تعالیٰ اس کے وجود کے دو تہائی حصے کو آگ سے آزاد کر دے گا اور جس نے تین دفعہ پڑھی اللہ تعالیٰ اس کے تمام وجود کو آگ سے آزاد کر دے گا۔“
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے تین دفعہ یہ دعا پڑھی: میں اللہ سے بخشش طلب کرتا ہوں، جس کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، وہ زندہ ہے اور قائم رکھنے والا ہے اور میں اس کی طرف رجوع کرتا ہوں۔ تو اس کے گناہ بخش دیے جائیں گے، اگرچہ اس نے میدان جنگ سے فرار ہونے والے (کبیرہ) گناہ کا ارتکاب کیا ہو۔“ یہ حدیث سیدنا عبداللہ بن مسعود، مولائے رسول سیدنا زید، سیدنا ابوبکر صدیق، سیدنا ابوہریرہ، سیدنا ابوسعید خدری، سیدنا انس بن مالک اور سیدنا برا بن عازب رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! میں اپنی مستقل رہائش کے برے پڑوسی سے تیرے پناہ طلب کرتا ہوں، کیونکہ خیمہ نشین کا پڑوسی تو (ا دھر ادھر) منتقل ہو جاتا ہے۔“
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھتے تھے: ”اے اللہ! کھڑے ہونے کی حالت میں اسلام کے ساتھ میری حفاظت فرما اور بیٹھک کی حالت میں اسلام کے ساتھ میری حفاظت فرما اور نیند کی حالت میں اسلام کے ساتھ میری حفاظت فرما۔ میری تکلیف سے میرے حاسد دشمن کو خوش نہ کرنا۔ اے اللہ! میں تجھ سے ہر اس خیر کا سوال کرتا ہوں جس کے خزانے تیرے ہاتھ میں ہیں اور تیری پناہ چاہتا ہوں ہر اس شر سے جس کے خزانے تیرے پاس ہیں۔“
سیدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ساتھ دعا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں غلبہ قرض سے، غلبہ دشمن سے اور میری مصیبت پر دشمنوں کے خوش ہونے سے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا بھی کرتے تھے: ”اے اللہ! مجھے بخش دے، یعنی میرے آگے کئے ہوئے اور پیچھے کئے ہوئے (گناہوں کو)، اور (ان گناہوں کو بھی بخش دے جو) میں نے مخفی اور اعلانیہ طور پر کئے اور (ان گناہوں کو) جو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے۔ بیشک تو آگے کرنے والا ہے اور پیچھے کرنے والا ہے اور نہیں کوئی معبود برحق مگر تو ہی۔
شہر بن حوشب کہتے ہیں کہ میں نے سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: اے ام المؤمنین! جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے پاس ہوتے تو کون سی دعا کثرت سے پڑھتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ تر یہ دعا کرتے تھے: ”اے دلوں کو الٹ پلٹ کرنے والے! میرے دل کو اپنے دین پر ثابت رکھ۔“ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس دعا کی وجہ پوچھی گئی تو فرمایا: ”ہر آدمی کا دل اللہ تعالیٰ کی انگلیوں میں سے دو انگلیوں کے درمیان ہوتا ہے، وہ جس کو چاہے ( ہدایت پر) ثابت رکھے اور جس کو چاہے گمراہ کر دے۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک بدو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کسی بہترین چیز کی تعلیم دیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا: ”اس طرح کہا کرو: اللہ پاک ہے، ساری تعریف اللہ کے لیے ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اللہ سب سے بڑا ہے۔“ بدو نے (ان چار چیزوں کو) اپنی انگلیوں پر شمار کیا اور چل دیا لیکن سوچنے کے بعد پھر واپس آ گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا ” خستہ حال بدو سوچنے لگ گیا ہے۔“ اس نے واپس آ کر کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ پاک ہے، ساری تعریف اللہ کی ہے، اللہ ہی معبود برحق ہے اور اللہ سب سے بڑا ہے۔ یہ سارے (تعریفی) کلمات اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں، میرے لیے کیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”بدو! جب تو «سبحان الله» کہے گا تو اللہ تعالیٰ کہے گا: «صدقت» (تو نے سچ کہا)۔ جب تو «الحمد لله» کہے گا تو اللہ تعالیٰ کہے گا: «صدقت»، جب تو «لا اله الا الله» کہے گا تو اللہ تعالیٰ کہے گا: «صدقت»، جب تو «اللہ اکبر» کہے گا تو اللہ تعالیٰ کہے گا: «صدقت» اور جب تو «اللهم اغفرلى» ”اے اللہ! مجھے بخش دے“ کہے گا تو اللہ تعالیٰ کہے گا: میں نے تجھے بخش دیا۔ جب تو «اللهم ارحمنى» ”اے اللہ! مجھ پر رحم فرما“ کہے گا تو اللہ تعالیٰ کہے گا: میں نے تجھ پر رحم کر دیا اور جب تو «اللهم ارزقني» ”اے اللہ! مجھے رزق دے“، تو اللہ تعالیٰ کہے گا: میں نے تجھے رزق دینے کا فیصلہ کر دیا۔ بدو نے اپنے ہاتھ پر یہ سات کلمات شمار کئے اور چل دیا۔
ابومالک اشجعی اپنے باپ سیدنا طارق بن اشیم رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! جب میں اپنے رب سے سوال کروں تو کیا کہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس طرح کہا کر: اے اللہ! مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما، مجھے عافیت دے اور مجھے رزق دے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیاں بند کیں سوائے انگوٹھے کے۔ (اور فرمایا:) ”یہ کلمات تیرے لیے تیری دنیا و آخرت کو جمع کر دیں گے۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ دعا سکھائی: ”اے اللہ! میں تجھ سے ہر بھلائی کا سوال کرتا ہوں، وہ جلد ملنے والی ہو یا بدیر اور مجھے اس کا علم ہو یا نہ ہو اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں ہر شر سے، وہ جلدی طاری ہونے والی ہو یا بدیر اور وہ میرے علم میں ہو یا نہ ہو۔ اے اللہ! میں تجھ سے ہر اس خیر کا سوال کرتا ہوں، جس کا تجھ سے تیرے بندے اور نبی نے سوال کیا اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں ہر اس شر سے، جس سے تیرے بندے اور نبی نے تیری پناہ چاہی۔ اے اللہ! میں تجھ سے جنت اور اس کے قریب کرنے والے قول و فعل کا سوال کرتا ہوں اور میں جہنم اور قریب کرنے والے قول و فعل سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ ہر فیصلہ، جو تو میرے بارے میں کرے، اسے میرے حق میں بہتر قرار دے۔“
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں وہ بات کرتا ہوں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں بےبسی و لاچارگی اور سستی و کاہلی سے، بزدلی اور بخل سے اور بڑھاپے اور عذاب قبر سے، اے اللہ! تو میرے نفس کو تقویٰ عطا فرما اور اس کو پاک کر دے، تو بہترین ہستی ہے جو اسے پاک کر سکتی ہے، تو ہی اس کا نگران کار اور پروردگار ہے۔ اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں ایسے علم سے جو فائدہ نہیں دیتا اور ایسے دل سے جو عاجزی و انکساری نہیں کرتا اور ایسے نفس سے جو سیر و سیراب نہیں ہوتا اور ایسی دعا سے جو قبول نہیں ہوتی۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ہم شمار کرتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایک مجلس میں سو سو دفعہ یہ دعا پڑھا کرتے تھے: ”اے میرے رب! مجھے بخش دے اور مجھ پر رجوع فرما، بیشک تو توبہ قبول کرنے والا اور بخشنے والا ہے۔“
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے منبر پر کہا: ”اے اللہ! جو تو عطا کر دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جس چیز کو تو روک دے اسے کوئی عطا کرنے والا نہیں اور کسی مرتبے والے کو اس کا مرتبہ تجھ سے کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتا۔ اللہ جس کے ساتھ بھلائی کاارادہ کرتا ہے اسے علم شریعت کی مہارت عطا کر دیتا ہے۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے یہ کلمات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس منبر پر سنے۔
مصعب سے روایت ہے کہ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ پانچ چیزوں کا حکم دیتے تھے اور کہتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کا حکم دیتے تھے: ”اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں بخل سے، تیری پناہ چاہتا ہوں بزدلی سے، اس بات سے تیری پناہ چاہتا ہوں کہ مجھے ادھیڑ عمر کی طرف لوٹا دیا جائے، تیری پناہ چاہتا ہوں دنیوی فتنے سے اور تیری پناہ چاہتا ہوں عذاب قبر سے۔“ امام بخاری رحمہ اللہ نے ”دنیوی فتنے“ کے الفاظ کے بعد ”فتنہ دجال“ کا بھی ذکر کیا ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے۔ ”اے اللہ! میں تیری پناہ طلب کرتا ہوں برے پڑوسی سے اور ایسی بیوی سے جو مجھے بڑھاپے سے پہلے بوڑھا کر دے اور ایسی اولاد سے جو میرا آقا بن بیٹھے اور ایسے مال سے جو میرے لیے باعث عذاب بن جائے اور ایسے چالباز دوست سے جس کی آنکھیں مجھے تک رہی ہوں اور جس کا دل میرے پیچھے پڑا ہو اور میری ہر نیکی کو دباتا جائے اور ہر برائی کو نشر کرتا جائے۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! جبرائیل و میکائیل کے رب! اسرافیل کے رب! میں تیری پناہ چاہتا ہوں آگ کی تپش اور قبر کے عذاب سے۔“
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رب سے یہ دعا کیا کرتے تھے: ”اے اللہ! تو مجھے میرے کانوں اور آنکھوں سے مستفید ہونے کا موقع عطا فرما اور تا زندگی ان کو سلامت رکھ اور مجھ پر ظلم کرنے والے کے خلاف میری مدد فرما اور اس سے میرا انتقام لے۔“ یہ حدیث سیدنا ابوہریرہ، سیدنا جابر بن عبدالله، سیدنا علی بن ابوطالب، سیدہ عائشہ، سیدنا سعد بن زرارہ، سیدنا انس بن مالک، سیدنا عبداللہ شخیر اور دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
سیدنا فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! جو شخص تجھ پر ایمان لایا اور یہ بھی گواہی دی کہ میں تیرا رسول ہوں تو تو اس کے لیے اپنی ملاقات کو محبوب بنا دے اور اس کے حق میں اپنا فیصلہ آسان کر دے اور دنیا کم کر دے، اور جو تجھ پر ایمان نہیں لایا اور نہ یہ گواہی دی کہ میں تیرا رسول ہوں، تو اس کے لیے اپنی ملاقات کو محبوب نہ بنا اور نہ اس کے حق میں اپنا فیصلہ آسان کر اور اس کو دنیا سے زیادہ سے زیادہ دے۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! کوئی چیز آسان نہیں ہے، مگر جس کو تو آسان کر دے اور تو جب چاہتا ہے مشکل چیز کو بھی آسان کر دیتا ہے۔“
|