فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي فضائل قرآن، دعا ئیں، اذکار، دم क़ुरआन की फ़ज़ीलत, दुआएं, अल्लाह की याद और दम करना وہ آیات، جن کی تلاوت منسوخ ہو گئی، لیکن حکم باقی ہے “ वे आयतें जिन का पढ़ना मना कर दिया गया लेकिन हुक्म बाक़ी रहा ”
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر آدم کے بیٹے کی مال یا سونے کی دو وادیاں ہوں تو وہ تیسری وادی کو ضرور تلاش کرے گا اور آدم کے بیٹے کا پیٹ مٹی ہی بھرے گی اور اللہ تعالیٰ اسی پر نظر کرم کرتا ہے جس نے اس کی طرف رجوع کیا۔ صحابہ کی کثیر تعداد نے اس کو روایت کیا، مثلا: سیدنا انس، سیدنا عبداللہ ابن عباس، سیدنا عبداللہ ابن زبیر، سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہم وغیرہ۔
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہتے ہیں ایک آدمی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر سوال کر رہا تھا، آپ کبھی اس کے سر کو دیکھتے اور کبھی اس کے پاؤں کو، تاکہ اس میں کچھ خستہ حالی و تنگدستی نظر آئے۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا، تیرا کتنا مال ہے؟ اس نے کہا: چالیس اونٹ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا کہ اگر آدم کے بیٹے کے لیے سونے کی دو وادیاں ہوں تو وہ لازماً تیسری وادی بھی تلاش کرے۔ آدم کے بیٹے کا پیٹ صرف مٹی ہی بھرے گی اور اللہ اسی پر نظر کرم فرماتے ہیں، جو اس کی طرف توبہ کرتا ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ کیا ہے؟ (یعنی حدیث کے بارے تعجب کیا) ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے کہا: ابی رضی اللہ عنہ نے مجھے اسی طرح پڑھایا تھا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہمیں اس کے پاس لے چلو۔ کہتے ہیں عمر رضی اللہ عنہ ابی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا یہ کیا کہتا ہے؟ سیدنا ابی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مجھے اسی طرح بتلایا تھا۔
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں یہ آیت بھی پڑھتے تھے: اگر ابن آدم کے پاس سونے اور چاندی کی دو وادیاں ہوں تو وہ ایک اور تلاش کرے گا، مٹی ہی ہے جو آدم کے بیٹے کا پیٹ بھر سکتی ہے اور اللہ تعالیٰ اس شخص کی توبہ قبول کرتا ہے جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے۔
عبداللہ بن بریدہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں یہ آیت تلاوت کرتے سنا: ”اگر ابن آدم کو ایک وادی سونے کی مل جائے تو وہ دوسری کی تلاش شروع کر دے گا اور اگر دوسری بھی مل جائے تو وہ تیسری کو تلاش کرے گا، بس مٹی ہی ہے جو ابن آدم کا پیٹ بھر سکتی ہے . . .۔“
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک سورت نازل ہوئی، پھرمنسوخ ہوئی، مجھے اس سے یہ آیت یاد ہے: اگر ابن آدم کے پاس مال کی دو وادیاں ہوں تو وہ تیسری کو تلاش کرے گا۔
|