فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي فضائل قرآن، دعا ئیں، اذکار، دم क़ुरआन की फ़ज़ीलत, दुआएं, अल्लाह की याद और दम करना دم اور اس کی صورتیں “ दम करना और उसके प्रकार ”
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تجھے تکلیف ہو تو اپنا ہاتھ تکلیف والی جگہ پہ رکھ اور یہ دعا پڑھ: اللہ کے نام کے ساتھ اور اللہ کے ساتھ، میں اللہ تعالیٰ کی عزت و قدرت کی پناہ میں آتا ہوں، اس تکلیف سے، جسے میں محسوس کر رہا ہوں۔ پھر اپنا ہاتھ اٹھا لے اور یہ عمل طاق (تین یا پانچ یا سات . . .) دفعہ کر۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (یہ کلمات پڑھ کر مریض کا) علاج کرتے تھے: ”لوگوں کے ربّ! تکلیف کو دور کر دے، تیرے ہاتھ میں شفاء ہے، تو ہی رنج و تکلیف کو ہٹا سکتا ہے۔“
ابوبکر بن سلیمان بن ابوحثمہ قریشی کہتے ہیں کہ ایک انصاری آدمی کے پہلو میں ایک پھوڑا نکل آیا، اسے بتلایا گیا کہ سیدہ شفاء بنت عبداللہ رضی اللہ عنہا اس پھوڑے پر جھاڑ پھونک کرتی ہیں۔ وہ ان کے پاس گیا اور مطالبہ کیا وہ اسے دم کریں۔ انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے جب سے اسلام قبول کیا، کسی کو دم نہیں کیا۔ وہ انصاری رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلا گیا اور شفاء کی ساری بات بتلا دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شفاء کو بلایا اور اسے فرمايا ” اپنا دم مجھ پر پیش کرو۔ ”انہوں نے ایسے ہی کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انصاری کو دم کر اور حفصہ کو اس دم کی تعلیم دے، جیسا کہ تو پہلے اسے کتابت سکھلا چکی ہے۔“
سیدنا عوف بن مالک اشجی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم دور جاہلیت میں دم کیا کرتے تھے۔ (مسلمان ہونے بعد) پوچھا: اے اللہ کے رسول! آپ کا ان (دموں) کے بارے میں کیا خیال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے تعویذات (دم) مجھ پر پیش کرو اور (یاد رکھو کہ) اس وقت تک دموں میں کوئی حرج نہیں جب تک وہ شرک پر مشتمل نہ ہوں۔“
سیدنا جابر بن عبدالله رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنوعمر کو سانپ سے دم کرنے کی رخصت دی۔ ابو زبیر کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا جابر بن عبدالله رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ ایک بچھو نے ایک آدمی کو ڈسا اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔ ایک دوسرے آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اسے دم کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو آدمی اپنے بھائی کو نفع پہنچا سکتا ہے وہ پہنچائے۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ساتھ دم کرتے تھے: ”اے اللہ! لوگوں کے رب! بیماری کو ختم کر دے اور شفاء دے، تو شفاء دینے والا ہے، تیری شفاء کے علاوہ اور کوئی شفاء نہیں، ایسی شفا (دے) جو کسی بیماری کو نہ چھوڑے۔ ”جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مرض الموت شدت اختیار کر گئی تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑ کر آپ پر پھیرنے اور یہ دعا پڑھنے لگی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ سے کھینچ لیا اور یہ پڑھنے لگ گئے۔ ”اے اللہ! مجھے بخش دے اور مجھے رفیق اعلیٰ میں پہنچا دے۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: یہ آخری کلمات تھے جو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنے۔
|