فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي فضائل قرآن، دعا ئیں، اذکار، دم क़ुरआन की फ़ज़ीलत, दुआएं, अल्लाह की याद और दम करना پہلوں کے مقام کو پا لینے اور بعد والوں سے سبقت لے جانے کا سبب بننے والا ذکر “ वे शब्द जिन के माध्यम से अपने से पहले वालों का ( स्थान ) मिल जाए और बाद वाले तुम्हारे ( दर्जे ) तक न पहुंच सकें ”
ابوتیاح کہتے ہیں کہ میں نے عبدالرحمن بن حنبش تمیمی، جو کہ عمر رسیدہ تھے، سے پوچھا: کیا آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ میں نے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رات کو کیا کیا تھا جس رات شیاطین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب آئے تھے؟ انہوں کے کہا: اس رات کو شیاطین مختلف وادیوں اور گھاٹیوں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ٹوٹ پڑے، ان میں ایک ایسا شیطان بھی تھا جس کے ہاتھ میں آگ کا شعلہ تھا اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کو جلانا چاہتا تھا۔ اتنے میں جبریل علیہ السلام آ گئے اور کہا: اے محمد! کہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں کیا کہوں؟ اس نے کہا: یہ دعا پڑھو: میں اللہ کے مکمل کلمات، جن سے کوئی نیک تجاوز کر سکتا ہے نہ بد، کی پناہ میں آتا ہوں ہر اس چیز کے شر سے جسے اس نے پیدا کیا اور اس چیز کے شر سے جو آسمان سے اترتی ہے اور اس چیز کے شر سے جو آسمان میں چڑھ جاتی ہے اور رات کو آنے والے کے شر سے، الا یہ کہ وہ خیر کے ساتھ آئے، اے رحمن!“ (نتیجہ یہ نکلا کہ) ان کی آگ بجھ گئی اور اللہ تبارک وتعالیٰ نے انہیں شکست دے دی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتلاؤں جس کے ذریعے تم اپنے سے پہلوں (کے مقام) کو پا لو گے، بعد والے تمہارے (مرتبے کو) نہ پہنچ سکیں گے اور تم اپنے دور کے تمام لوگوں میں بہترین قرار پاؤ گے، مگر وہی شخص جو اسی طرح کا عمل کرے گا۔ ( عمل یہ ہے) تم لوگ ہر نماز کے بعد «سبحان اللہ» ، «الحمد للہ» اور «اللہ اکبر» تینتیس تینتیس دفعہ کہا کرو۔“ یہ حدیث سیدنا ابوہریرہ، سیدنا ابوذر، سیدنا ابو دردا، سیدنا ابن عباس اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث، جسے ابوصالح نے روایت کیا ہے، یہ ہے: فقراء لوگ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا کہ بلند درجے اور ہمیشہ رہنے والی نعمتیں تو مالدار لوگ لے گئے، وہ نماز تو ہماری طرح ہی پڑھتے ہیں اور روزہ بھی ہماری طرح کا رکھتے ہییں۔ لیکن ان کی لیے مالوں سے حاصل ہونے والی فضیلت زیادہ ہے، حج کرتے ہے، عمرہ کرتے ہیں، جہاد کرتے ہیں اور صدقہ کرتے ہیں۔ راوی کہتا ہے: ( اوپر والی حدیث ذکر کی) (تسبیحات کی تعداد کے بارے میں) ہم اختلاف میں پڑ گئے، کوئی کہتا کہ تینتیس دفعہ «سبحان اللہ» ، تینتیس دفعہ «الحمد للہ» اور چونتیس دفعہ «اللہ اکبر» کہنا ہے (اور کوئی کچھ اور کہتا)۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور ( سارا مسئلہ ذکر کیا تو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «سبحان اللہ» ، «الحمد للہ» اور «اللہ اکبر» میں سے ہر ایک تینتیس تینتیس بار کہنا ہے۔“
|