فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي فضائل قرآن، دعا ئیں، اذکار، دم क़ुरआन की फ़ज़ीलत, दुआएं, अल्लाह की याद और दम करना قرآن مجید سات لغات پر نازل ہوا “ क़ुरआन सात लहजों से पढ़ा जा सकता है ”
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم قرآن کو سات لہجوں پر پڑھ سکتے ہو، ہر ایک لہجہ اطمینان بخش اور کفایت بخش ہے۔“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ، سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: قبولیت اسلام کے بعد میرے دل میں کوئی وسوسہ پیدا نہیں ہوا، لیکن ایک دن ایسا ہوا کہ میں نے ایک آیت پڑھی اور ایک دوسرے آدمی نے وہی آیت کسی اور لہجے میں پڑھی۔ میں نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھائی۔ اس آدمی نے کہا: مجھے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھائی۔ ہم دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے مجھے فلاں آیت اس لہجے میں پڑھائی تھی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“ دوسرے آدمی نے کہا: کیا آپ نے مجھے اس طرح نہیں پڑھایا تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“ میرے پاس جبرائیل اور میکائیل آئے تھے۔ جبرائیل میری دائیں جانب بیٹھ گئے اور میکائیل بائیں جانب تو جبرائیل نے کہا ایک لب و لہجہ کے ساتھ قرآن پڑھیں اس پر میکائیل نے کہا، مزید کی گنجائش دیجئیے، پھر جبرائیل نے کہا دو لہجوں کے ساتھ قرآن پڑھیے۔ میکائیل گویا ہوئے، مزید کی اجازت دیجئیے۔ (تکرار کا یہ سلسلہ چلتا رہا) یہاں تک کہ سات لہجات کے ساتھ قرآن پڑھنے کی اجازت مل گئی اور جبرائیل نے کہا۔ ان میں سے ہر لہجہ مکمل اور کافی ہونے والا ہے۔“
ابووائل کہتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیا، اس میں کہا: جب میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تہتر چوہتر سورتیں پڑھیں، تو تم مجھے کیسے کہتے ہو کہ میں زید بن ثابت کی قرائت اختیار کروں، حالانکہ اس وقت زید لڑکوں کے ساتھ ہوتا تھا اور اس کی بالوں کی دو لٹیں بھی تھیں؟
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پہلی کتابیں ایک دروازے سے ایک لہجے پر نازل ہوتی تھیں اور قرآن مجید سات دروازوں سے سات لہجوں پر نازل ہوا۔“
ابوقیس، جو عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے غلام تھے، بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے کسی آدمی کو قرآن مجید کی ایک آیت تلاوت کرتے سنا اور پوچھا: تجھے کس نے یہ آیت پڑھائی ہے؟ اس نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے۔ انہوں نے کہا: مجھے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھائی ہے، لیکن کسی اور انداز میں۔ وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور ایک نے کہا: اے اللہ کے رسول! فلاں آیت۔ پھر اس نے اس کی تلاوت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ایسے ہی نازل ہوئی (جیسے تو نے پڑھی ہے)۔ دوسرے نے کہا: اے اللہ کے رسول! پھر اس نے وہی آیت (دوسرے انداز میں) پڑھی اور کہا: اے اللہ کے رسول! کیا یہ آیت اس طرح نازل نہیں ہوئی (جس طرح میں نے پڑھی)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسی طرح نازل ہوئی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حتمی فیصلہ دیتے ہوئے) فرمایا: ”بلاشبہ یہ قرآن مجید سات لہجوں پر نازل ہوا، جس لہجے پر پڑھو گے، درست پڑھو گے۔ (بس یاد رکھو کہ) قرآن مجید کے معاملے میں جھگڑنا نہیں، کیونکہ ایسا جھگڑا کفر ہے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ قرآن سات لہجوں پر نازل ہوا، اس کی تلاوت کیا کرو، (کسی لہجے میں) کوئی حرج نہیں، (اتنی بات ضرور ہے کہ) رحمت کے ذکر کو عذاب کے ساتھ اور عذاب کے ذکر کو رحمت کے ساتھ ختم نہ کرو۔“
|