فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي فضائل قرآن، دعا ئیں، اذکار، دم क़ुरआन की फ़ज़ीलत, दुआएं, अल्लाह की याद और दम करना اذکار بعد از نماز “ नमाज़ के बाद पढ़ने वाले शब्द ”
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نماز کے بعد معوّذات (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) پڑھا کرو۔“
ایک انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے آخر میں (یا اس کے بعد) یہ دعا سو دفعہ پڑھے ہوئے سنا: ”اے اللہ! تو مجھے بخش دے، میری توبہ قبول کر، بیشک تو توبہ قبول کرنے والا، بخشنے ولا ہے۔“
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے بعد از نماز فجر سو (۱۰۰) دفعہ یہ کلمہ کہا، اس حال میں اس کے پاؤں مڑے ہوئے ہوں (یعنی تشہد کی وضع پر بیٹھا ہو): «لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، يُحْيِي وَيُمِيتُ، بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ» نہیں کوئی معبود برحق مگر اللہ، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، بادشاہت اسی کی ہے، ساری تعریف اسی کے لیے ہے، وہ زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے، اس کے ہاتھ میں بھلائی ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ تو وہ عمل کے لحاظ سے اہل زمین میں سب سے زیادہ افضل ہو گا، ہاں وہ آدمی جس نے اس کے برابر یا اس سے زیادہ عمل کیا (تو اس کا مقام اس کے برابر یا اس سے زیادہ ہو گا)۔“
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتلاؤں جس کے ذریعے تم اپنے سے پہلوں کو پالو گے، بعد والے تمہارے (مرتبے کو) نہ پہنچ سکیں گے اور تم تمام لوگوں میں بہترین قرار پاؤ گے، مگر وہی شخص جو اسی طرح کا عمل کرے گا۔ ( عمل یہ ہے) تم لوگ ہر نماز کے بعد «سبحان الله»، «الحمد لله» اور «الله اكبر» تینتیس تینتیس دفعہ کہا کرو۔“ یہ حدیث سیدنا ابوہریرہ، سیدنا ابوذر، سیدنا ابودردا، سیدنا ابن عباس اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث، جسے ان سے ابوصالح نے روایت ہے، فقراء لوگ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا کہ بلند درجے اور ہمیشہ رہنے والی نعمتیں تو مالدار لوگ لے گئے، وہ نماز تو ہماری طرح پڑھتے ہیں اور روزہ بھی ہماری طرح رکھتے ہیں۔ لیکن ان کے لیے مالوں سے حاصل ہونے والی فضیلت زیادہ ہے، وہ حج کرتے ہیں، عمرہ کرتے ہیں، جہاد کرتے ہیں اور صدقہ کرتے ہیں۔ راوی کہتا ہے: . . . (اوپر والی حدیث ذکر کی) (تسبیحات کی تعداد کے بارے میں) ہم اختلاف میں پڑھ گئے، کوئی کہتا کہ تینتیس دفعہ «سبحان الله» تینتیس دفعہ «الحمد لله» اور چونتیس دفعہ «الله اكبر» کہنا ہے (اور کوئی کچھ اور کہتا)۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور (سارا مسئلہ ذکر کیا تو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «سبحان الله»، «الحمد لله» اور «الله اكبر» میں سے ہر ایک تینتیس تینتیس بار کہنا ہے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اجر و ثواب تو مالدار لے گئے ہیں، (وہ اس طرح کہ) وہ نماز تو ہماری طرح پڑھتے ہیں اور روزہ بھی ہماری طرح رکھتے ہیں، لیکن ان کے پاس زائد مال ہیں، وہ صدقہ کرتے ہیں اور ہمارے پاس مال نہیں کہ ہم صدقہ کریں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوذر! کیا میں تجھے ایسے کلمات نہ سکھا دوں کہ جن کے ذریعے تو سبقت لے جانے والے پہلے لوگوں کو پالے گا اور بعد میں آنے والوں میں سے کوئی بھی تیرے مقام کو نہیں پہنچ سکے گا، البتہ وہ شخص جو تیری طرح عمل کرے گا۔ ہر نماز کے بعد تینتیس دفعہ «الله اكبر»، تینتیس دفعہ «الحمد لله» اور تینتیس دفعہ «سبحان الله» اور آخر میں یہ کلمہ پڑھے: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير» نہیں کوئی معبود برحق مگر اللہ تعالیٰ، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، بادشاہت اسی کی ہے، ساری تعریف اسی کے لیے ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ جو آدمی یہ عمل کرے گا اس کے گناہ بخش دیے جائیں گے اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔“
سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر فرضی نماز کے بعد پڑھے جانے والے کچھ کلمات ہیں کہ ان کو کہنے والا یا کرنے والا نامراد نہیں ہوتا اور وہ تنتیس دفعہ «سبحان الله» تنتیس دفعہ «الحمد لله» اور چونتیس دفعہ «الله اكبر» کہنا ہے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ہر نماز کے بعد تینتیس دفعہ «سبحان الله» تینتیس دفعہ «الحمد لله» اور چونتیس دفعہ «الله اكبر» کہا، یہ کل ننانوے ( ۹۹) کلمات ہو گئے۔ سوویں دفعہ کہا: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير» اللہ ہی معبود برحق ہے، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، بادشاہت اسی کی ہے، ساری تعریف اس کے لیے ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ تو اس کے گناہ معاف کر دیے جائیں گے اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔“
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے سلام پھیرتے تو کھڑے ہونے سے پہلے بآواز بلند یہ دعا پڑھتے: ”نہیں کوئی معبود برحق مگر اللہ تعالیٰ، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، بادشاہت اسی کے لیے ہے، تعریف اسی کے لیے ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے اور برائی سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت نہیں مگر اسی کی توفیق سے، وہی معبود برحق ہے، ہم نہیں عبادت کرتے مگر اسی کی، احسان اور فضل اسی کا ہے، ثنائے حسن اسی کے لیے ہے، نہیں کوئی معبود مگر وہی، ہم اسی کے لیے بندگی کو خالص کرنے والے ہیں، اگرچہ کافر لوگ ناپسند کریں۔
|