فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي فضائل قرآن، دعا ئیں، اذکار، دم क़ुरआन की फ़ज़ीलत, दुआएं, अल्लाह की याद और दम करना بسم اللہ کی برکت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ “ बिस्मिल्लाह ” « بِسْمِ اللَّـه » की बरकत और आप ﷺ का चमतकार ”
مولائے رسول سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہمارے پاس ایک بدوی مہمان آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھروں کے سامنے بیٹھ گئے اور اس سے سوال کرنے لگے کہ لوگ قبولیت اسلام پر کس قدر خوش ہیں؟ نماز کا کتنا اہتمام کرتے ہیں؟ جواباً وہ آدمی خوشکن معروضات ذکر کرتا رہا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ بارونق اور تروتازہ نظر آنے لگا۔ جب نصف دن گزر گیا اور کھانے کا وقت ہو گیا تو چپکے سے مجھے بلا کر فرمایا اور کوئی کوتاہی نہیں کی: عائشہ کے پاس جاؤ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مہمان کے بارے میں بتلاؤ (تاکہ وہ کھانا بھیجیں)۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ مبعوث فرمایا! میرے پاس کھانے کے لئے کوئی چیز نہیں ہے۔ (میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹا اور حقیقت حال سے آگاہ کیا۔) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تمام بیویوں کے پاس بھیجا لیکن ہر ایک نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا والا عذر پیش کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ ماند پڑ گیا۔“ بدوی نے کہا: ہم جنگل میں بسنے والے اور سختیاں جھیلنے والے ہیں، ہم شہری نہیں ہیں، بس ایک لپ کھجوریں کافی ہیں اور ان کے بعد پانی اور دودھ مل جائے، اسی کو ہم فراخی و خوشحالی کہتے ہیں۔ اتنے میں ہماری ایک بکری، جسے ہم ”ثمر ثمر“ کہہ کر پکارتے تھے، گزری اور وہ دوہی جا چکی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ”ثمر ثمر“ کہہ کر بلایا، وہ ممیاتی ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بسم اللہ پڑھ کر اس کی ٹانگ پکڑی، بسم اللہ پڑھ کر اسے باندھا، پھر بسم اللہ پڑھ کر اس کے ناف کو چھوا، بکری کے تھنوں میں (از سر نو) دودھ جمع ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے برتن سمیت بلایا، میں برتن لے کر آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بسم اللہ پڑھ کر دودھ دوہا، برتن بھر گیا، مہمان کو پکڑایا، اس نے خوب سیر ہو کر پیا۔ جب اس نے برتن رکھنا چاہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور پیو۔“ پھر اس نے برتن رکھنے کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور پیو۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بار بار ایسے ہی فرمایا۔ یہاں تک کہ وہ سیراب ہو گیا اور جتنا چاہا پیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بسم اللہ پڑھ کر دودھ دوہا اور فرمایا: ”عائشہ کو دے آؤ۔“ انہوں نے جتنا مناسب سمجھا پیا۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر بسم اللہ پڑھ کر دودھ دوہنا اور مجھے اپنی بیویوں کے پاس بھیجنا شروع کر دیا، جب بھی وہ پی لیتیں تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس آ جاتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بسم اللہ پڑھ کر دودھ دوہتے۔ (جب امہات المؤمنین سے فراغت ہوئی تو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہمان کو دو۔“ میں نے اسے دیا، اس نے بسم اللہ پڑھ کر اپنی چاہت کے مطابق پیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (خود پینے کے بعد) مجھے دیا، جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہونٹ رکھے، میں نے بھی اپنے ہونٹ بالکل وہیں رکھے اور شہد سے میٹھا کستوری سے زیادہ مہک دار مشروب پیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! اس بکری والوں کے لئے اس میں برکت فرما۔“
|