عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”دو عادتیں ایسی ہیں جنہیں جو بھی مسلمان پابندی اور پختگی سے اپنائے رہے گا وہ جنت میں جائے گا، دھیان سے سن لو، دونوں آسان ہیں مگر ان پر عمل کرنے والے تھوڑے ہیں، ہر نماز کے بعد دس بار اللہ کی تسبیح کرے
(سبحان اللہ کہے) دس بار حمد بیان کرے
(الحمدللہ کہے) اور دس بار اللہ کی بڑائی بیان کرے
(اللہ اکبر کہے)۔ عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کو انہیں اپنی انگلیوں پر شمار کرتے ہوئے دیکھا ہے، آپ نے فرمایا:
”یہ تو زبان سے گننے میں ڈیڑھ سو
۱؎ ہوئے لیکن یہ
(دس گنا بڑھ کر) میزان میں ڈیڑھ ہزار ہو جائیں گے۔
(یہ ایک خصلت و عادت ہوئی) اور
(دوسری خصلت و عادت یہ ہے کہ) جب تم بستر پر سونے جاؤ تو سو بار سبحان اللہ، اللہ اکبر اور الحمدللہ کہو، یہ زبان سے کہنے میں تو سو ہیں لیکن میزان میں ہزار ہیں،
(اب بتاؤ) کون ہے تم میں جو دن و رات ڈھائی ہزار گناہ کرتا ہو؟ لوگوں نے کہا: ہم اسے ہمیشہ اور پابندی کے ساتھ کیوں نہیں کر سکیں گے؟ آپ نے فرمایا:
”(اس وجہ سے) کہ تم میں سے کوئی نماز پڑھ رہا ہوتا ہے، شیطان اس کے پاس آتا ہے اور اس سے کہتا ہے: فلاں بات کو یاد کرو، فلاں چیز کو سوچ لو، یہاں تک کہ وہ اس کی توجہ اصل کام سے ہٹا دیتا ہے، تاکہ وہ اسے نہ کر سکے، ایسے ہی آدمی اپنے بستر پر ہوتا ہے اور شیطان آ کر اسے
(تھپکیاں دیدے کر) سلاتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ
(بغیر تسبیحات پڑھے) سو جاتا ہے
۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- شعبہ اور ثوری نے یہ حدیث عطاء بن سائب سے روایت کی ہے۔ اور اعمش نے یہ حدیث عطاء بن سائب سے اختصار کے ساتھ روایت کی ہے،
۳- اس باب میں زید بن ثابت، انس اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1349
´سلام پھیرنے کے بعد کی تسبیح کی تعداد کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو ایسی خصلتیں ہیں کہ کوئی مسلمان آدمی انہیں اختیار کر لے تو وہ جنت میں داخل ہو گا، یہ دونوں آسان ہیں لیکن ان پر عمل کرنے والے کم ہیں، پانچ نمازیں تم میں سے جو کوئی ہر نماز کے بعد دس بار «سبحان اللہ» دس بار «الحمد لله» اور دس بار «اللہ أكبر» کہے گا، تو وہ زبان سے کہنے کے لحاظ سے ڈیڑھ سو کلمے ہوئے، مگر میزان میں ان کا شمار ڈیڑھ ہزار کلموں کے برابر ہو گا، (عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو انہیں اپنے ہاتھوں (انگلیوں) پر شمار کرتے ہوئے دیکھا ہے)، اور جب تم میں سے کوئی اپنے بستر پر سونے کے لیے جائے، اور تینتیس بار «سبحان اللہ» تینتیس بار «الحمد لله» اور چونتیس بار «اللہ أكبر» کہے، تو وہ زبان پر سو کلمات ہوں گے، مگر میزان (ترازو) میں ایک ہزار شمار ہوں گے، تو تم میں سے کون دن و رات میں دو ہزار پانچ سو گناہ کرتا ہے، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! ہم یہ دونوں تسبیحیں کیوں کر نہیں گن سکتے؟ ۱؎ تو آپ نے فرمایا: شیطان تم میں سے کسی کے پاس آتا ہے، اور وہ نماز میں ہوتا ہے تو وہ کہتا ہے: فلاں بات یاد کرو، فلاں بات یاد کرو اور اسی طرح اس کے سونے کے وقت اس کے پاس آتا ہے، اور اسے (یہ کلمات کہے بغیر ہی) سلا دیتا ہے۔“ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1349]
1349۔ اردو حاشیہ:
➊ سچ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، اس قدر آسان کام جو چند منٹوں میں مکمل ہو جاتا ہے، شیطان کی کوشش سے شاذ و نادر لوگ ہی اس پر عمل کرتے ہیں «وَقَلِيلٌ مِنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ» [سبا: 13: 34]
➋ اس حدیث مبارکہ میں ان اذکار کی اور اس امت کی فضیلت بیان کی گئی ہے کہ معمولی سے کام پر کس قدر عظیم ثواب ہے۔
➌ اس میں ان اذکار پر پابندی کرنے، زیادہ سے زیادہ نیکیاں اکٹھی کرنے اور سستی ترک کرنے کی ترغیب دلائی گئی ہے۔
➍ اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہاتھوں کی انگلیوں پر تسبیح شمار کرنا مستحب ہے۔
➎ شیطان ہر وقت انسان کو بھلائی کے کاموں سے روکنے میں مصروف عمل ہے، وہ انسان کواللہ کے ذکر سے غافل کر کے اس پر اپنے داؤ پیچ لڑاتا ہے۔ جو بھی اس کی پیروی کر لے وہ خسارہ پانے والوں میں سے ہو گیا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1349
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5065
´سوتے وقت تسبیح پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو خصلتیں یا دو عادتیں ایسی ہیں جو کوئی مسلم بندہ پابندی سے انہیں (برابر) کرتا رہے گا تو وہ ضرور جنت میں داخل ہو گا، یہ دونوں آسان ہیں اور ان پر عمل کرنے والے لوگ تھوڑے ہیں (۱) ہر نماز کے بعد دس بار «سبحان الله» اور دس بار «الحمد الله» اور دس بار «الله اكبر» کہنا، اس طرح یہ زبان سے دن اور رات میں ایک سو پچاس بار ہوئے، اور قیامت میں میزان میں ایک ہزار پانچ سو بار ہوں گے، (کیونکہ ہر نیکی کا ثواب دس گنا ہوتا ہے) اور سونے کے وقت چونتیس بار «الله اكبر»، تینتیس بار «الحم۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5065]
فوائد ومسائل:
ہر نیکی اور خیر اللہ عزوجل کی طرف منسوب ہوتی ہے۔
اور انسان اس پر اس کی توفیق ہی سے عمل پیرا ہوسکتا ہے۔
اور ہر بُرائی اور شر میں شیطان کا عمل دخل ہوتا ہے۔
اور نیکی سے محروم رہ جانا بہت بڑا عیب اور وبال ہے۔
اس لئے دعا کرتے رہنا چاہیے۔
کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ہمیشہ نیکی کی توفیق عنایت فرماتا رہے۔
مثلا یہ دعا کرے۔
(رب أَعنِّي علی ذكرِكَ وشكرِكَ و حسنِ عبادتِكَ)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5065
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث926
´سلام پھیر نے کے بعد کیا پڑھے؟`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو خصلتوں پر اگر مسلمان بندہ مداومت کرے تو جنت میں داخل ہو گا، وہ دونوں سہل آداب ہیں، لیکن ان پر عمل کرنے والے کم ہیں، (ایک یہ کہ) ہر نماز کے بعد دس بار «سبحان الله»، دس بار «الله أكبر» اور دس بار «الحمد لله» کہے“، میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو اپنی انگلیوں پر شمار کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ پڑھنے میں ایک سو پچاس ہیں اور میزان میں ایک ہزار پانچ سو۔“ (دوسرے یہ کہ) جب وہ اپنی خواب گاہ پر جائے تو سو مرتبہ «سبحان الله۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 926]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نیکی کے کام کے بارے میں کوشش ہونی چاہیے۔
کہ اسے ہمیشہ کیا جائے۔
کیونکہ ہمیشہ کیا جانے والا تھوڑا سا عمل مجموعی طور پر بہت زیادہ ہوجاتا ہے۔
لیکن کبھی کبھار کیا جانے والا زیادہ عمل اس سے کم رہ جاتا ہے۔
(2)
شیطان ہر نیکی سے روکنے کےلئے ہر حربہ استعمال کرتا ہے۔
بندے کو چاہیے کہ اس کی شرارتوں سے ہوشیار رہے تاکہ وہ دھوکا دینے میں کامیاب نہ ہوجائے۔
(3)
فرض نمازوں کے بعد (سبحان اللہ۔
الحمد للہ۔
اللہ اکبر)
دس دس بار بھی کہنا درست ہے اور تینتیس تینتیس بار کہنا بھی، جیسے کہ اگلی حدیث میں آرہا ہے۔
(4)
ایک نیکی کا ثواب دس گنا ملنے کا ذکر قرآن مجید میں بھی ہے۔
ارشاد ہے۔
﴿مَن جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا﴾ (الانعام: 160)
”جوشخص نیکی کا کام کرےگا۔
اس کو دس گنا ثواب ملے گا۔“
(5)
آسانی سے انجام دیے جانے والے نیک کام کو معمولی سمجھ کر نظر انداز نہیں کردینا چاہیے۔
بعض بظاہر معمولی کام حقیقت میں بڑے اجر وثواب کا باعث ہوتے ہیں۔
(6)
سنت سے ثابت چھوٹی چھوٹی دعایئں۔
اور اذکار لمبے لمبے غیر مسنون اور اُردو وظائف سے بہتر ہیں۔
(7)
”یہ ایک سو پچاس کلمات ہیں۔“
کامطلب یہ ہے کہ تیس کلمات جب پانچ فرض نمازوں کے بعد کہے جائیں گے۔
تو ایک سو پچاس مجموعہ ہوگا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 926