سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
1. باب مَا جَاءَ فِي الَّذِي يُفَسِّرُ الْقُرْآنَ بِرَأْيِهِ
1. باب: اپنی رائے سے قرآن کی تفسیر کرنے والے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2952
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، حدثنا حبان بن هلال، حدثنا سهيل بن عبد الله وهو ابن ابي حزم اخو حزم القطعي، حدثنا ابو عمران الجوني، عن جندب بن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قال في القرآن برايه فاصاب فقد اخطا "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، وقد تكلم بعض اهل العلم في سهيل بن ابي حزم، قال ابو عيسى: هكذا روي عن بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم انهم شددوا في هذا في ان يفسر القرآن بغير علم، واما الذي روي عن مجاهد، وقتادة، وغيرهما من اهل العلم انهم فسروا القرآن، فليس الظن بهم انهم قالوا في القرآن او فسروه بغير علم او من قبل انفسهم، وقد روي عنهم ما يدل على ما قلنا انهم لم يقولوا من قبل انفسهم بغير علم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ ابْنُ أَبِي حَزْمٍ أَخُو حَزْمٍ الْقُطَعِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ، عَنْ جُنْدَبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَالَ فِي الْقُرْآنِ بِرَأْيِهِ فَأَصَابَ فَقَدْ أَخْطَأَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي سُهَيْلِ بْنِ أَبِي حَزْمٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رُوِيَ عَنْ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّهُمْ شَدَّدُوا فِي هَذَا فِي أَنْ يُفَسَّرَ الْقُرْآنُ بِغَيْرِ عِلْمٍ، وَأَمَّا الَّذِي رُوِيَ عَنْ مُجَاهِدٍ، وَقَتَادَةَ، وَغَيْرِهِمَا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُمْ فَسَّرُوا الْقُرْآنَ، فَلَيْسَ الظَّنُّ بِهِمْ أَنَّهُمْ قَالُوا فِي الْقُرْآنِ أَوْ فَسَّرُوهُ بِغَيْرِ عِلْمٍ أَوْ مِنْ قِبَلِ أَنْفُسِهِمْ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُمْ مَا يَدُلُّ عَلَى مَا قُلْنَا أَنَّهُمْ لَمْ يَقُولُوا مِنْ قِبَلِ أَنْفُسِهِمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ.
جندب بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے قرآن کی تفسیر اپنی رائے (اور اپنی صواب دید) سے کی، اور بات صحیح و درست نکل بھی گئی تو بھی اس نے غلطی کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- بعض محدثین نے سہیل بن ابی حزم کے بارے کلام کیا ہے،
۳- اسی طرح بعض اہل علم صحابہ اور دوسروں سے مروی ہے کہ انہوں نے سختی سے اس بات سے منع کیا ہے کہ قرآن کی تفسیر بغیر علم کے کی جائے، لیکن مجاہد، قتادہ اور ان دونوں کے علاوہ بعض اہل علم کے بارے میں جو یہ بات بیان کی جاتی ہے کہ انہوں نے قرآن کی تفسیر (بغیر علم کے) کی ہے تو یہ کہنا درست نہیں، ایسے (ستودہ صفات) لوگوں کے بارے میں یہ بدگمانی نہیں کی جا سکتی کہ انہوں نے قرآن کے بارے میں جو کچھ کہا ہے یا انہوں نے قرآن کی جو تفسیر کی ہے یہ بغیر علم کے یا اپنے جی سے کی ہے،
۴- ان ائمہ سے ایسی باتیں مروی ہیں جو ہمارے اس قول کو تقویت دیتی ہیں کہ انہوں نے کوئی بات بغیر علم کے اپنی جانب سے نہیں کہی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ العلم 5 (3652) (تحفة الأشراف: 3262) (ضعیف) (سند میں سہیل ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (235)، نقد التاج //، ضعيف أبي داود (789 / 3652) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2952) إسناده ضعيف / د 3652
وقول مجاهد: ”لو كنت قرأت قراء ابن مسعود“ إلخ أيضاً:ضعيف،الأعمش مدلس(تقدم: 169) ولم يصرح بالسماع من شيخه مجاهد۔وقول قتادة صحيح عنه

   جامع الترمذي2952جندب بن عبد اللهمن قال في القرآن برأيه فأصاب فقد أخطأ
   سنن أبي داود3652جندب بن عبد اللهمن قال في كتاب الله برأيه فأصاب فقد أخطأ
   مشكوة المصابيح235جندب بن عبد اللهمن قال في القرآن برايه فاصاب فقد اخطا

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2952 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2952  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں سہیل ضعیف راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2952   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 235  
´ اپنی رائے سے تفسیر کرنے پر وعید`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ جُنْدُبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَالَ فِي الْقُرْآنِ بِرَأْيِهِ فَأَصَابَ فقد أَخطَأ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد . . .»
. . . سیدنا جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے قرآن مجید کے بارے میں اپنی رائے سے کچھ کہا: اور اتفاقیہ طور پر اس کی بات صحیح ہو گئی تب بھی اس نے غلطی کی۔ اس حدیث کو ترمذی اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 235]
تحقیق الحدیث:
اس کی سند ضعیف ہے۔
◄ امام ترمذی نے فرمایا:
«هذا حديث غريب، وقد تكلم بعض أهل الحديث فى سهيل بن أبى حزم»
یہ حدیث غریب ہے، بعض اہل حدیث (محدثین) نے سہیل بن ابی حزم پر جرح کی ہے۔ [سنن ترمذي ص 660]
◄ ابوبکر سہیل بن ابی حزم القطعی البصری ضعیف ہے۔ دیکھئے: [تقريب التهذيب 2672]
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 235   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3652  
´بغیر علم کے اللہ کی کتاب کے سلسلہ میں کچھ کہنا کیسا ہے؟`
جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ تعالیٰ کی کتاب میں اپنی عقل سے کوئی بات کہی اور درستگی کو پہنچ گیا تو بھی اس نے غلطی کی۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب العلم /حدیث: 3652]
فوائد ومسائل:
ملحوظہ۔
یہ روایت ضعیف ہے۔
تاہم مسئلہ یہی ہے کہ علم ومعرفت کے بغیرکتاب اللہ کی تفسیر کرنا بہت بڑی اور بری جسارت ہے۔
اور ایسے ہی فرامین رسول ﷺ کی توضیح کےلئے بھی شرعی علوم میں رسوخ لازمی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3652   

حدیث نمبر: 2952M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسين بن مهدي البصري، اخبرنا عبد الرزاق، عن معمر، عن قتادة، قال: ما في القرآن آية إلا وقد سمعت فيها شيئا.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَهْدِيٍّ الْبَصْرِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: مَا فِي الْقُرْآنِ آيَةٌ إِلَّا وَقَدْ سَمِعْتُ فِيهَا شَيْئًا.
قتادہ کہتے ہیں کہ قرآن میں کوئی آیت ایسی نہیں ہے جس کی تفسیر میں میں نے کوئی بات (یعنی کوئی روایت) نہ سنی ہو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 19262) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (235)، نقد التاج //، ضعيف أبي داود (789 / 3652) //

حدیث نمبر: 2952M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الاعمش، قال: قال مجاهد: لو كنت قرات قراءة ابن مسعود لم احتج إلى ان اسال ابن عباس، عن كثير من القرآن مما سالت.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، قَالَ: قَالَ مُجَاهِدٌ: لَوْ كُنْتُ قَرَأْتُ قِرَاءَةَ ابْنِ مَسْعُودٍ لَمْ أَحْتَجْ إِلَى أَنْ أَسْأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ، عَنْ كَثِيرٍ مِنَ الْقُرْآنِ مِمَّا سَأَلْتُ.
مجاہد کہتے ہیں کہ اگر میں نے ابن مسعود کی قرأت پڑھی ہوتی تو مجھے قرآن سے متعلق ابن عباس رضی الله عنہما سے وہ بہت سی باتیں پوچھنے کی ضرورت پیش نہ آئی ہوتی جو میں نے ان سے پوچھیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 19263) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (235)، نقد التاج //، ضعيف أبي داود (789 / 3652) //


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.