كِتَاب الزَّكَاةِ زکاۃ کے احکام و مسائل 24. باب ثُبُوتِ أَجْرِ الْمُتَصَدِّقِ وَإِنْ وَقَعَتِ الصَّدَقَةُ فِي يَدِ غَيْرِ أَهْلِهَا: باب: صدقہ دینے والے کو ثواب ہے اگرچہ صدقہ اس کے حقدار کو نہ پہنچے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک آدمی نے کہا: میں آج رات ضرور کچھ صدقہ کروں گا تو وہ اپنا صدقہ لے کر نکلا اور اسےایک زانیہ کے ہاتھ میں دے دیا، صبح کو لوگ باتیں کرنے لگے کہ آج رات ایک زانیہ پر صدقہ کیا گیا، اس آدمی نے کہا: اے اللہ تیری حمد!زانیہ پر (صدقہ ہوا) میں ضرور صدقہ کروں گا، پھر وہ صدقہ لے کر نکلا تو اسے ایک مالدار کے ہاتھ میں دے دیا۔صبح کو لوگ باتیں کرنے لگے: ایک مال دار پر صدقہ کیا گیا۔اس نے کہا: اے اللہ تیری حمد! مالدار پر (صدقہ ہوا) میں ضرور کچھ صدقہ کروں گا اور وہ اپنا صدقہ لے کر نکلاتو اسے ایک چور کے ہاتھ پر رکھ دیا۔لوگ صبح کو باتیں کرنے لگے: چور پر صدقہ کیا گیا۔تو اس نے کہا: اے اللہ! سب حمد تیرے ہی لئے ہے، زانیہ پر، مالدار پر، اور چور پر (صدقہ ہوا)۔اس کو (خواب میں) کہا گیا تمہارا صدقہ قبول ہوچکا، جہاں تک زانیہ کا تعلق ہے تو ہوسکتا ہے کہ اس (صدقے) کی وجہ سے زانیہ اپنے زنا سے پاک دامنی اختیار کرلے اور شاید مال دارعبرت پکڑے اور اللہ نے جو اسے دیا ہے (خود) اس میں صدقہ کرے اور شاید اس کی وجہ سے چور اپنی چوری سے باز آجائے۔"
|