ذكر الفطرة ابواب: فطری (پیدائشی) سنتوں کا تذکرہ 45. بَابُ: تَرْكِ التَّوْقِيتِ فِي الْمَاءِ باب: پانی کی عدم تحدید کا بیان۔
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی (دیہاتی) مسجد میں پیشاب کرنے لگا، تو کچھ لوگ اس پر جھپٹے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے چھوڑ دو، کرنے دو روکو نہیں“ ۱؎، جب وہ فارغ ہو گیا تو آپ نے پانی منگوایا، اور اس پر انڈیل دیا۔ ابوعبدالرحمٰن (امام نسائی رحمہ اللہ) کہتے ہیں: یعنی بیچ میں نہ روکو پیشاب کر لینے دو۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 57 (219)، الأدب 35 (6025)، صحیح مسلم/الطہارة 30 (284)، سنن ابن ماجہ/فیہ 78 (528)، (تحفة الأشراف: 290)، وقد أحرجہ: سنن الدارمی/الطہارة 62 (767)، مسند احمد 3/191، 226، ویأتي عند المؤلف برقم: (330) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس میں بہت سی مصلحتیں تھیں، ایک تو یہ کہ اگر اسے بھگاتے تو وہ پیشاب کرتا ہوا جاتا جس سے ساری مسجد نجس ہو جاتی، دوسری یہ کہ اگر وہ پیشاب اچانک روک لیتا تو اندیشہ تھا کہ اسے کوئی عارضہ لاحق ہو جاتا، تیسری یہ کہ وہ گھبرا جاتا اور مسلمانوں کو بدخلق سمجھ کر اسلام ہی سے پھر جاتا وغیرہ وغیرہ۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی (دیہاتی) نے مسجد میں پیشاب کر دیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈول پانی لانے کا حکم دیا جو اس پر ڈال دیا گیا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 59 (221)، صحیح مسلم/الطہارة 30 (284)، (تحفة الأشراف: 1657) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی مسجد میں آیا اور پیشاب کرنے لگا، تو لوگ اس پر چیخے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے چھوڑ دو“ (کرنے دو) تو لوگوں نے اسے چھوڑ دیا یہاں تک کہ اس نے پیشاب کر لیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈول پانی لانے کا حکم دیا جو اس پر بہا دیا گیا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی اٹھا، اور مسجد میں پیشاب کرنے لگا، تو لوگ اسے پکڑنے کے لیے بڑھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اسے چھوڑ دو (پیشاب کر لینے دو) اور اس کے پیشاب پر ایک ڈول پانی بہا دو، کیونکہ تم آسانی کرنے والے بنا کر بھیجے گئے ہو، سختی کرنے والے بنا کر نہیں“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 58 (220)، الأدب 80 (6128)، (تحفة الأشراف: 14111)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطہارة 138 (380) مفصلاً، سنن الترمذی/فیہ 112 (147)، سنن ابن ماجہ/فیہ 78 (529)، مسند احمد 2/282، ویأتي عند المؤلف برقم: (331) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|