ذكر الفطرة ابواب: فطری (پیدائشی) سنتوں کا تذکرہ 60. بَابُ: النِّيَّةِ فِي الْوُضُوءِ باب: وضو میں نیت کا بیان۔
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے، آدمی کے لیے وہی چیز ہے جس کی اس نے نیت کی، تو جس نے اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہجرت کی تو اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہو گی، اور جس نے دنیا کے حصول یا کسی عورت سے شادی کرنے کی غرض سے ہجرت کی تو اس کی ہجرت اسی چیز کے واسطے ہو گی جس کے لیے اس نے ہجرت کی“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الوحي 1 (1)، الایمان 41 (54)، العتق 6 (2529)، مناقب الأنصار45 (3898)، النکاح 5 (5070)، الأیمان والنذر 23 (6689)، الحیل 1 (6953)، صحیح مسلم/الإمارة 45 (1907)، سنن ابی داود/الطلاق 11 (2201)، سنن الترمذی/فضائل الجہاد 16 (1647)، سنن ابن ماجہ/الزھد 26 (4227)، (تحفة الأشراف: 10612)، مسند احمد 1/25، 43، ویأتيعند المؤلف بأرقام: 3467، 3825 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث کی بنیاد پر علماء کا اتفاق ہے کہ اعمال میں نیت ضروری ہے، اور نیت کے مطابق ہی اجر ملے گا، اور نیت کا محل دل ہے یعنی دل میں نیت کرنی ضروری ہے، زبان سے اس کا اظہار ضروری نہیں، بلکہ یہ بدعت ہے سوائے ان صورتوں کے جن میں زبان سے نیت کرنا دلائل و نصوص سے ثابت ہے، جیسے حج و عمرہ وغیرہ۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|