ذكر الفطرة ابواب: فطری (پیدائشی) سنتوں کا تذکرہ 31. بَابُ: النَّهْىِ عَنِ الْبَوْلِ، فِي الْمَاءِ الرَّاكِدِ باب: ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنے کی ممانعت۔
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 28 (281)، سنن ابن ماجہ/فیہ 25 (343)، (تحفة الأشراف: 2911)، مسند احمد 3/350 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ”ٹھہرے ہوئے پانی“ سے وہ پانی مراد ہے جو دریا کے پانی کی طرح جاری نہ ہو، جیسے گڈھا، جھیل، تالاب وغیرہ کا پانی، ان میں پیشاب کرنا منع ہے تو پاخانہ کرنا بطریق اولیٰ منع ہو گا، ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ ٹھہرے ہوئے پانی میں ویسے ہی سڑاند اور بدبو پیدا ہو جاتی ہے، اگر اس میں مزید نجاست و غلاظت ڈال دی جائے تو یہ پانی مزید بدبودار ہو جائے گا، اور اس کی عفونت اور سڑاند سے قرب و جوار کے لوگوں کو تکلیف پہنچے گی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|