(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عيسى بن يونس، حدثنا هشام بن الغاز، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال:" هبطنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من ثنية، فالتفت إلي وعلي ريطة مضرجة بالعصفر، فقال: ما هذه الريطة عليك؟ فعرفت ما كره فاتيت اهلي وهم يسجرون تنورا لهم، فقذفتها فيه ثم اتيته من الغد، فقال: يا عبد الله ما فعلت الريطة؟ فاخبرته، فقال: الا كسوتها بعض اهلك فإنه لا باس به للنساء". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ الْغَازِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ:" هَبَطْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ثَنِيَّةٍ، فَالْتَفَتَ إِلَيَّ وَعَلَيَّ رَيْطَةٌ مُضَرَّجَةٌ بِالْعُصْفُرِ، فَقَالَ: مَا هَذِهِ الرَّيْطَةُ عَلَيْكَ؟ فَعَرَفْتُ مَا كَرِهَ فَأَتَيْتُ أَهْلِي وَهُمْ يَسْجُرُونَ تَنُّورًا لَهُمْ، فَقَذَفْتُهَا فِيهِ ثُمَّ أَتَيْتُهُ مِنَ الْغَدِ، فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ مَا فَعَلَتِ الرَّيْطَةُ؟ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: أَلَا كَسَوْتَهَا بَعْضَ أَهْلِكَ فَإِنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ لِلنِّسَاءِ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک گھاٹی سے اترے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے، اس وقت میں کسم میں رنگی ہوئی چادر اوڑھے ہوئے تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تم نے کیسی اوڑھ رکھی ہے؟“ میں سمجھ گیا کہ یہ آپ کو ناپسند لگی ہے، تو میں اپنے اہل خانہ کے پاس آیا وہ اپنا ایک تنور سلگا رہے تھے تو میں نے اسے اس میں ڈال دیا پھر میں دوسرے دن آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”عبداللہ! وہ چادر کیا ہوئی؟“ تو میں نے آپ کو بتایا (کہ میں نے اسے تنور میں ڈال دیا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اسے اپنے گھر کی کسی عورت کو کیوں نہیں پہنا دیا کیونکہ عورتوں کو اس کے پہننے میں کوئی حرج نہیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/اللباس 21 (3603)، (تحفة الأشراف: 8811)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/164، 196) (حسن)»
Narrated Amr bin Suhaib: On his father's authority, said that his grandfather said: We came down with the Messenger of Allah ﷺ from a turning of a valley. He turned his attention to me and I was wearing a garment dyed with a reddish yellow dye. He asked: What is this garment over you? I recognised what he disliked. I then came to my family who were burning their oven. I threw it (the garment) in it and came to him the next day. He asked: Abdullah, what have you done with the garment? I informed him about it. He said: Why did you not give it to one of your family to wear, for there is no harm in it for women.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4055
(مرفوع) حدثنا محمد بن عثمان الدمشقي، حدثنا إسماعيل بن عياش، عن شرحبيل بن مسلم، عن شفعة، عن عبد الله بن عمرو بن العاص، قال: رآني رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال ابو علي اللؤلئي: اراه وعلي ثوب مصبوغ بعصفر مورد، فقال: ما هذا؟، فانطلقت، فاحرقته، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ما صنعت بثوبك؟ فقلت: احرقته، قال: افلا كسوته بعض اهلك؟"، قال ابو داود: رواه ثور، عن خالد، فقال: مورد، وطاوس، قال: معصفر. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ شُفْعَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو عَلِيٍّ اللُّؤْلُئِيُّ: أُرَاهُ وَعَلَيَّ ثَوْبٌ مَصْبُوغٌ بِعُصْفُرٍ مُوَرَّدٍ، فَقَالَ: مَا هَذَا؟، فَانْطَلَقْتُ، فَأَحْرَقْتُهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا صَنَعْتَ بِثَوْبِكَ؟ فَقُلْتُ: أَحْرَقْتُهُ، قَالَ: أَفَلَا كَسَوْتَهُ بَعْضَ أَهْلِكَ؟"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ ثَوْرٌ، عَنْ خَالِدٍ، فَقَالَ: مُوَرَّدٌ، وَطَاوُسٌ، قَالَ: مُعَصْفَرٌ.
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا، اس وقت میں گلابی کسم سے رنگا ہوا کپڑا پہنے تھا آپ نے (ناگواری کے انداز میں) فرمایا: ”یہ کیا ہے؟“ تو میں نے جا کر اسے جلا دیا پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: ”تم نے اپنے کپڑے کے ساتھ کیا کیا؟“ تو میں نے عرض کیا: میں نے اسے جلا دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی کسی گھر والی کو کیوں نہیں پہنا دیا؟“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ثور نے خالد سے مورد (گلابی رنگ میں رنگا ہوا کپڑا) اور طاؤس نے «معصفر»(کسم میں رنگا ہوا کپڑا) روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم: (4066)، (تحفة الأشراف: 8824) (ضعیف)»
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Messenger of Allah ﷺ saw me. The version of Abu Ali al-Lula has: I think I wore a garment dyed with a reddish yellow colour. He asked: What is this? So I went and burnt it. The Prophet ﷺ said: What have you done with your garment? I replied: I burnt it. He said: Why did you not give it to one of your women to wear? Abu Dawud said: Thawr transmitted it from Khalid and said: "Pink (muwarrad)" while Tawus said: "Reddish yellow colour (mu'asfar)".
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4057
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک شخص گزرا جس کے جسم پر دو سرخ کپڑے تھے، اس نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے اسے جواب نہیں دیا۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: A man wearing two red garments passed the Prophet ﷺ and gave him a greeting, but he did not respond to his greeting.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4058
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، اخبرنا ابو اسامة، عن الوليد يعني ابن كثير، عن محمد بن عمرو بن عطاء، عن رجل من بني حارثة، عن رافع بن خديج، قال:" خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فراى رسول الله صلى الله عليه وسلم على رواحلنا وعلى إبلنا اكسية فيها خيوط عهن حمر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الا ارى هذه الحمرة قد علتكم؟، فقمنا سراعا لقول رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى نفر بعض إبلنا، فاخذنا الاكسية فنزعناها عنها". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنِ الْوَلِيدِ يَعْنِي ابْنَ كَثِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي حَارِثَةَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَرَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَوَاحِلِنَا وَعَلَى إِبِلِنَا أَكْسِيَةً فِيهَا خُيُوطُ عِهْنٍ حُمْرٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا أَرَى هَذِهِ الْحُمْرَةَ قَدْ عَلَتْكُمْ؟، فَقُمْنَا سِرَاعًا لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى نَفَرَ بَعْضُ إِبِلِنَا، فَأَخَذْنَا الْأَكْسِيَةَ فَنَزَعْنَاهَا عَنْهَا".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں نکلے آپ نے ہمارے کجاؤں (پالانوں) پر اور اونٹوں پر ایسے زین پوش دیکھے جس میں سرخ اون کی دھاریاں تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں نہیں دیکھ رہا ہوں کہ یہ سرخی تم پر غالب ہونے لگی ہے“(ابھی تو زین پوش سرخ کئے ہو آہستہ آہستہ اور لباس بھی سرخ پہننے لگو گے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ بات سن کر ہم اتنی تیزی سے اٹھے کہ ہمارے کچھ اونٹ بدک کر بھاگے اور ہم نے ان زین پوشوں کو کھینچ کر ان سے اتار دیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3592)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/463) (ضعیف الإسناد)»
Narrated Rafi ibn Khadij: We went out with the Messenger of Allah ﷺ on a journey, and we had on our saddles and camels garments consisting of red warp of wool. The Messenger of Allah ﷺ said: Do I not see that red colour has dominated you. We then got up quickly on account of this saying of the Messenger of Allah ﷺ and some of our camels ran away. We then took the garments and withdrew them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4059
(مرفوع) حدثنا ابن عوف الطائي، حدثنا محمد بن إسماعيل، حدثني ابي، قال ابن عوف الطائي : وقرات في اصل إسماعيل، قال: حدثني ضمضم يعني ابن زرعة، عن شريح بن عبيد، عن حبيب بن عبيد، عن حريث بن الابح السليحي: ان امراة من بني اسد، قالت:" كنت يوما عند زينب امراة رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نصبغ ثيابا لها بمغرة، فبينا نحن كذلك إذ طلع علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما راى المغرة رجع فلما رات ذلك زينب علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد كره ما فعلت فاخذت، فغسلت ثيابها ووارت كل حمرة ثم إن رسول الله صلى الله عليه وسلم رجع فاطلع فلما لم ير شيئا دخل". (مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنِي أَبِي، قَال َ ابْنُ عَوْفٍ الطَّائِي ّ: وَقَرَأْتُ فِي أَصْلِ إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنِي ضَمْضَمٌ يَعْنِي ابْنَ زُرْعَةَ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ حُرَيْثِ بْنِ الْأَبَحِّ السَّلِيحِيِّ: أَنَّ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ، قَالَتْ:" كُنْتُ يَوْمًا عِنْدَ زَيْنَبَ امْرَأَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَصْبُغُ ثِيَابًا لَهَا بِمَغْرَةٍ، فَبَيْنَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ طَلَعَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَأَى الْمَغْرَةَ رَجَعَ فَلَمَّا رَأَتْ ذَلِكَ زَيْنَبُ عَلِمَتْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَرِهَ مَا فَعَلَتْ فَأَخَذَتْ، فَغَسَلَتْ ثِيَابَهَا وَوَارَتْ كُلَّ حُمْرَةٍ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَعَ فَاطَّلَعَ فَلَمَّا لَمْ يَرَ شَيْئًا دَخَلَ".
حریث بن ابح سلیحی کہتے ہیں کہ بنی اسد کی ایک عورت کہتی ہے: میں ایک دن ام المؤمنین زینب رضی اللہ عنہا کے پاس تھی اور ہم آپ کے کپڑے گیروے میں رنگ رہے تھے کہ اسی دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے، جب آپ کی نظر گیروے رنگ پر پڑی تو واپس لوٹ گئے، جب زینب رضی اللہ عنہا نے یہ دیکھا تو وہ سمجھ گئیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ناگوار لگا ہے، چنانچہ انہوں نے ان کپڑوں کو دھو دیا اور ساری سرخی چھپا دی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے اور دیکھا جب کوئی چیز نظر نہیں آئی تو اندر تشریف لے گئے۔
Narrated Hurayth ibn al-Abajj as-Sulayhi: That a woman of Banu Asad: One day I was with Zaynab, the wife of the Messenger of Allah ﷺ, and we were dyeing her clothes with red ochre. In the meantime the Messenger of Allah ﷺ peeped us. When he saw the red ochre, he returned. When Zaynab saw this, she realised that the Messenger of Allah ﷺ disapproved of what she had done. She then took and washed her clothes and concealed all redness. The Messenger of Allah ﷺ then returned and peeped, and when he did not see anything, he entered.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4060