(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا ابن نمير، حدثنا فضيل بن غزوان، عن نافع، عن عبد الله بن عمر" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتى فاطمة رضي الله عنها، فوجد على بابها سترا، فلم يدخل، قال: وقلما كان يدخل إلا بدا بها فجاء علي رضي الله عنه فرآها مهتمة، فقال: ما لك؟ قالت: جاء النبي صلى الله عليه وسلم إلي فلم يدخل فاتاه علي رضي الله عنه، فقال: يا رسول الله إن فاطمة اشتد عليها انك جئتها فلم تدخل عليها، قال: وما انا والدنيا وما انا والرقم، فذهب إلى فاطمة، فاخبرها بقول رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: قل لرسول الله صلى الله عليه وسلم ما يامرني به، قال: قل لها فلترسل به إلى بني فلان". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَوَجَدَ عَلَى بَابِهَا سِتْرًا، فَلَمْ يَدْخُلْ، قَالَ: وَقَلَّمَا كَانَ يَدْخُلُ إِلَّا بَدَأَ بِهَا فَجَاءَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَرَآهَا مُهْتَمَّةً، فَقَالَ: مَا لَكِ؟ قَالَتْ: جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيَّ فَلَمْ يَدْخُلْ فَأَتَاهُ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فَاطِمَةَ اشْتَدَّ عَلَيْهَا أَنَّكَ جِئْتَهَا فَلَمْ تَدْخُلْ عَلَيْهَا، قَالَ: وَمَا أَنَا وَالدُّنْيَا وَمَا أَنَا وَالرَّقْمَ، فَذَهَبَ إِلَى فَاطِمَةَ، فَأَخْبَرَهَا بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: قُلْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَأْمُرُنِي بِهِ، قَالَ: قُلْ لَهَا فَلْتُرْسِلْ بِهِ إِلَى بَنِي فُلَانٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے اور ان کے دروازے پر ایک پردہ لٹکتے دیکھا تو آپ اندر داخل نہیں ہوئے بہت کم ایسا ہو تاکہ آپ اندر جائیں اور پہلے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے نہ ملیں، اتنے میں علی رضی اللہ عنہ آ گئے تو فاطمہ رضی اللہ عنہا کو غمگین دیکھا تو پوچھا: کیا بات ہے؟ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تھے لیکن اندر نہیں آئے، علی رضی اللہ عنہ یہ سن کر آپ کے پاس آئے اور عرض کیا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا پر یہ بات بڑی گراں گزری ہے کہ آپ ان کے پاس تشریف لائے اور اندر نہیں آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے دنیا سے کیا سروکار، مجھے نقش و نگار سے کیا واسطہ؟“ یہ سن کر وہ واپس فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے، اور آپ نے جو فرمایا تھا انہیں بتایا، اس پر فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: جا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھیے کہ اس پردے کے متعلق آپ مجھے کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”اس سے کہو: اسے وہ بنی فلاں کو بھیج دے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الھبة وفضلھا 27 (2613)، (تحفة الأشراف: 8252)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/21) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Umar: The Messenger of Allah ﷺ came to Fatimah and found a curtain hanging at her door, so he did not enter. Whenever he entered (the house), he would visit her first. Then Ali came and found that Fatimah was grieved. He asked: What is the matter with you? She replied: The Messenger of Allah ﷺ came to me but did not enter (the house). Ali then came to him and said: Messenger of Allah, Fatimah felt it keenly that you came to visit her but did not go in. He replied: What have I to do with this world? What have I to do with prints and figures (on the curtain)? He (Ali) then went to Fatimah and informed her of what the Messenger of Allah ﷺ had said. She said: Ask the Messenger of Allah ﷺ what he me to do about it. He (the Prophet) said: Tell her that she must send it to so-and-so.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4137
The tradition mentioned above has also been transmitted through a different chain of narrators by Ibn Fudail on his father's authority. This version has: "The curtain was embellished. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4138