ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میری ایک لونڈی جسے میں نے آزاد کر دیا تھا کو صدقہ کی ایک بکری ہدیہ میں ملی تو وہ مر گئی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے گزرے تو فرمایا: ”تم اس کی کھال کو دباغت دے کر اسے اپنے کام میں کیوں نہیں لاتے؟“، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ تو مردار ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صرف اس کا کھانا حرام ہے“(نہ کہ اس کی کھال سے نفع اٹھانا)۔
Ibn Abbas said - (Musaddad and Wahb transmitted from Maimunah) Maimunah said: A sheep was given in alms to a female client of ours, but it died. The Prophet ﷺ passed it and said: Why did you not tan its skin and get some good out of it ? They replied: Messenger of Allah, it died a natural death. He said: It is only the eating of it that is prohibited.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4108
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يزيد، حدثنا معمر، عن الزهري بهذا الحديث لم يذكر ميمونة قال: فقال: الا انتفعتم بإهابها، ثم ذكر معناه لم يذكر الدباغ. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْحَدِيثِ لَمْ يَذْكُرْ مَيْمُونَةَ قَالَ: فَقَالَ: أَلَا انْتَفَعْتُمْ بِإِهَابِهَا، ثُمَّ ذَكَرَ مَعْنَاهُ لَمْ يَذْكُرِ الدِّبَاغَ.
اس سند سے بھی زہری سے یہی حدیث مروی ہے اس میں انہوں نے ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کا ذکر نہیں کیا ہے، زہری کہتے ہیں: اس پر آپ نے فرمایا: ”تم نے اس کی کھال سے فائدہ کیوں نہیں اٹھایا؟“ پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی، اور ”دباغت“ کا ذکر نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 5839) (صحیح)»
The tradition mentioned above has also been transmitted by al-Zuhri who did not mention Maimunah. This version has: He said: Why did you not make use of it ? He then mentioned the rest of the tradition to the same effect but did not mention tanning.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4109
(مقطوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا عبد الرزاق، قال: قال معمر وكان الزهري" ينكر الدباغ ويقول: يستمتع به على كل حال"، قال ابو داود: لم يذكر الاوزاعي، ويونس، وعقيل في حديث الزهري الدباغ، وذكره الزبيدي، وسعيد بن عبد العزيز، وحفص بن الوليد ذكروا الدباغ. (مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: قَالَ مَعْمَرٌ وَكَانَ الزُّهْرِيُّ" يُنْكِرُ الدِّبَاغَ وَيَقُولُ: يُسْتَمْتَعُ بِهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: لَمْ يَذْكُرْ الْأَوْزَاعِيُّ، وَيُونُسُ، وَعُقَيْلٌ فِي حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ الدِّبَاغَ، وَذَكَرَهُ الزُّبَيْدِيُّ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، وَحَفْصُ بْنُ الْوَلِيدِ ذَكَرُوا الدِّبَاغَ.
معمر کہتے ہیں زہری دباغت کا انکار کرتے تھے اور کہتے تھے: اس سے ہر حال میں فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اوزاعی، یونس اور عقیل نے زہری کی روایت میں ”دباغت“ کا ذکر نہیں کیا ہے اور زبیدی، سعید بن عبدالعزیز اور حفص بن ولید نے اس کا ذکر کیا ہے۔
Mamar said: Al-Zuhri used to deny tanning and say: Some good can be got out of it in any condition Abu Dawud said: Al-Auzai, Yunus and 'Uqail did not mention tanning. al-Zubaidi, Saeed bin Abd al-Aziz and Hafs bin Abd al-Aziz mentioned tanning.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4110
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Prophet ﷺ ordered that the skins of the animals which had died a natural death should be used when they are tanned.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4112
سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک میں ایک گھر میں تشریف لائے تو وہاں ایک مشک لٹک رہی تھی آپ نے پانی مانگا تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ مردار کے کھال کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دباغت سے پاک ہو گئی ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الفرع والعتیرة 3 (4248)، (تحفة الأشراف: 4560)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/476، 5/6، 7) (صحیح)»
Narrated Salamah ibn al-Muhabbaq: On the expedition of Tabuk the Messenger of Allah ﷺ came to a household and, seeing a bucket hanging, asked for water. They said: Messenger of Allah, the animal died a natural death. He replied; Its tanning is its purification.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4113
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، اخبرني عمرو يعني ابن الحارث، عن كثير بن فرقد، عن عبد الله بن مالك بن حذافة حدثه،عن امه العالية بنت سبيع، انها قالت: كان لي غنم باحد فوقع فيها الموت، فدخلت على ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك لها، فقالت لي ميمونة: لو اخذت جلودها فانتفعت بها، فقالت: او يحل ذلك؟ قالت: نعم، مر على رسول الله صلى الله عليه وسلم رجال من قريش يجرون شاة لهم مثل الحمار، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو اخذتم إهابها، قالوا: إنها ميتة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يطهرها الماء والقرظ". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ فَرْقَدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكِ بْنِ حُذَافَةَ حَدَّثَهُ،عَنْ أُمِّهِ الْعَالِيَةِ بِنْتِ سُبَيْعٍ، أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ لِي غَنَمٌ بِأُحُدٍ فَوَقَعَ فِيهَا الْمَوْتُ، فَدَخَلْتُ عَلَى مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهَا، فَقَالَتْ لِي مَيْمُونَةُ: لَوَ أَخَذْتِ جُلُودَهَا فَانْتَفَعْتِ بِهَا، فَقَالَتْ: أَوَ يَحِلُّ ذَلِكَ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، مَرَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِجَالٌ مِنْ قُرَيْشٍ يَجُرُّونَ شَاةً لَهُمْ مِثْلَ الْحِمَارِ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ أَخَذْتُمْ إِهَابَهَا، قَالُوا: إِنَّهَا مَيْتَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُطَهِّرُهَا الْمَاءُ وَالْقَرَظُ".
عالیہ بنت سبیع کہتی ہیں کہ میری کچھ بکریاں احد پہاڑ پر تھیں وہ مرنے لگیں تو میں ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی اور ان سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے مجھ سے کہا: اگر تم ان کی کھالوں سے فائدہ اٹھاتیں! تو میں بولی: کیا یہ درست ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے قریش کے کچھ لوگ ایک مری ہوئی بکری کو گدھے کی طرح گھسیٹتے ہوئے گزرے، تو ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم نے اس کی کھال لے لی ہوتی“ لوگوں نے عرض کیا: وہ تو مری ہوئی ہے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی اور بیر کی پتی اس کو پاک کر دے گی“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الفرع والعتیرة 3 (4251، 4252)، (تحفة الأشراف: 18084)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/334) (صحیح)»
Al-Aliyah, daughter of Subay', said: I had some sheep at Uhud, and they began to die. I then entered upon Maymunah, wife of the Prophet ﷺ, and mentioned it to her. Maymunah said to me: If you took their skins and made use of them, (that would be better for you). She asked: Is that lawful? She replied, Yes. Some people of the Quraysh passed by the Messenger of Allah ﷺ dragging a sheep of theirs as big as an ass. The Messenger of Allah ﷺ said to them: Would that you took its skin. They said: It died a natural death. The Messenger of Allah ﷺ said: Water and leaves of the mimosa flava purify it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4114